1. جب ہُلّڑ مَوقُوف ہوگیا تو پولُس نے شاگِردوں کو بُلوا کر نصِیحت کی اور اُن سے رخُصت ہوکر مَکِدُنیہ کو روانہ ہُؤا۔
|
3. جب تِین مہینے رہ کر سُوریہ کی طرف جہاز پر روانہ ہونے کو تھا تو یہُودِیوں نے اُس کے برخِلاف سازِش کی۔ پھِر اُس کی یہ صلاح ہُوئی کہ مَکِدُنیہ ہوکر واپَس جائے۔
|
4. اور پُرُس کا بَیٹا سوپُترُس جو بیریہّ کا تھا اور تھِسّلُنِیکِیوں میں سے ارِسترخُس اور سِکُندُس اور گیُس جو دِربے کا تھا اور تِیمُتھیُس اور آسیہ کا تُخِکُس تُرُفِمُس آسیہ تک اُس کے ساتھ گئے۔
|
6. اور عِید فطِیر کے دِنوں کے بعد ہم فلپّی سے جہاز پر روانہ ہوکر پانچ دِن کے بعد تروآس میں اُن کے پاس پہُنچے اور سات دِن وَہیں رہے۔
|
7. ہفتہ کے پہلے دِن جب ہم روٹی توڑنے کے لِئے جمع ہُوئے تو پولُس نے دُوسرے دِن روانہ ہونے کا اِرادہ کر کے اُن سے باتیں کِیں اور آدھی رات تک کلام کرتا رہا۔
|
9. یُوتُخُس نام ایک جوان کھِڑکی میں بَیٹھا تھا۔ اُس پر نِید کا بڑا غلبہ تھا اور جب پولُس زیادہ دیر تک باتیں کرتا رہا تو وہ نِیند کے غلبہ میں تِیسری منزل سے گِر پڑا اور اُٹھایا گیا تو مُردہ تھا۔
|
11. پھِر اُپر جا کر روٹی توڑی اور کھا کر اِتنی دیر تک اُن سے باتیں کرتا رہا کہ پھٹ گئی۔ پھِر وہ روانہ ہوگیا۔
|
13. ہم جہاز تک آگے جا کر اِس اِرادہ سے استُس کو روانہ ہُوئے کہ وہاں پہُنکر پولُس کو چڑھالیں کِیُونکہ اُس نے پَیدل جانے کا اِرادہ کر کے یہی تجویز کی تھی۔
|
15. اور وہاں سے جہاز پر روانہ ہوکر دُوسرے دِن خِیُس کے سامنے پہُنچے اور تیِسرے دِن سامُس تک آئے اور اگلے دِن مِیلیتُس میں آگئے۔
|
16. کِیُونکہ پولُس نے ٹھان لِیا تھا کہ اِفِسُس کے پاس سے گُزرے اَیسا نہ ہوکہ اُسے آسیہ میں دیر لگے۔ اِس لِئے کہ وہ جلدی کرتا تھا کہ اگر ہوسکے تو پِنتیکُست کے دِن یروشلِیم میں ہو۔
|
18. جب وہ اُس کے پاس آئے تو اُن سے کہا تُم خُود جانتے ہوکہ پہلے ہی دِن سے کہ مَیں نے آسیہ میں قدم رکھّا ہر وقت تُمہارے ساتھ کِس طرح رہا۔
|
19. یعنی کمال فروتنی سے اور آنسُو بہا بہا کر اور آزمایشوں میں جو یہُودِیوں کی سازش کے سبب سے مُجھ پر واقِع ہُوئیں خُداوند کی خِدمت کرتا رہا۔
|
20. اور جو جو باتیں تُہارے فائِدہ کی تھِیں اُن کے بیان کرنے اور علانیہ اور گھر گھر سِکھانے سے کبھی نہ جھِجکا۔
|
21. بلکہ یہُودِیوں اور یُونانِیوں کے رُو برُو گواہی دیتا رہا کہ خُدا کے سامنے تَوبہ کرنا اور ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح پر اِیمان لانا چاہِئے۔
|
22. اور اَب دیکھو مَیں بندھا ہُؤا یروشلِیم کو جاتا ہُوں اور نہ معلُوم کہ وہاں مُجھ پر کیا کیا گُزرے۔
|
23. سِوا اِس کے کہ رُوحُ القُدس ہر شہر میں گواہی دے دے کر مُجھ سے کہتا ہے کہ قَید اور مُصِیبتیں تیرے لِئے تیّار ہیں۔
|
24. لیکِن مَیں اپنی جان کو عِزیز نہِیں سَمَجھتا کہ اُس کی کُچھ قدر کرُوں بمُقابلہ اِس کے کہ اپنا دَور اور وہ خِدمت جو خُداوند یِسُوع سے پائی ہے پُوری کرُوں یعنی خُدا کے فضل کی خُوشخَبری کی گواہی دُوں۔
|
25. اور اَب دیکھو مَیں جانتا ہُوں کہ تُم سب جِن کے درمیان مَیں بادشاہی کی منادی کرتا پھِرا میرا مُنہ پھِر نہ دیکھو گے۔
|
28. پَس اپنی اور اُس سارے گلّہ کی خَبرداری کرو جِس کا رُوحُ القُدس نے تُہیں نِگہبان ٹھہرایا تاکہ خُدا کی کلِیسِیا کی گلّہ بانی کرو جِسے اُس نے خاص اپنے خُون سے مول لِیا۔
|
29. مَیں یہ جانتا ہُوں کہ میرے جانے کے بعد پھاڑے والے بھیڑئے تُم میں آئیں گے جِنہِیں گلّہ پر کُچھ ترس نہ آئے گا۔
|
30. اور خُود تُم میں سے اَیسے آدمِی اُٹھیں گے جو اُلٹی اُلٹی باتیں کہیں گے تاکہ شاگِردوں کو اپنی طرف کھینچ لیں۔
|
31. اِس لِئے جاگتے رہو اور یاد رکھّو کہ مَیں تِین برس تک رات دِن آنسُو بہا بہا کر ہر ایک کو سمجانے سے باز نہ آیا۔
|
32. اب مَیں تُمہیں خُدا اور اُس کے فضل کے کلام کے سُپرد کرتا ہُوں جو تُمہاری ترقّی کر سکتا ہے اور تمام مُقدّسوں میں شِریک کر کے مِیراث دے سکتا ہے۔
|
35. مَیں نے تُم کو سب باتیں کر کے دِکھا دِیں کہ اِس طرح محِنت کر کے کمزوروں کو سنبھالنا اور خُداوند یِسُوع کی باتیں یاد رکھنا چاہِیے کہ اُس نے خُود کہا دینا لینے سے مُبارک ہے۔
|
38. اور خاص کر اِس بات پر غمگِین تھے جو اُس نے کہی تھی کہ تُم پھِر میرا مُنہ نہ دیکھو گے۔ پھِر اُسے جہاز تک پہُنچایا۔
|