4. کیونکہ تُو نے میرے حق کی اور میرے معاملہ کی تائید کی ہے۔ تُو نے تخت پر بیٹھ کر صداقت سے اِنصاف کیا۔
|
5. تُو نے قوموں کو جھڑکا۔ تُو نے شریروں کو ہلاک کیا ہے۔ تُو نے اُنکا نام ابدالآباد کے لئے مِٹاڈالا ہے۔
|
6. دشمن تمام ہوئے۔ وہ ہمیشہ کے لئے برباد ہوگئے اور جن شہروں کو تُو نے ڈھادیا اُنکی یاد گار تک مِٹ گئی۔
|
10. اور وہ جو تیرا نام جانتے ہیں تجھ پر توکل کرینگے کیونکہ اَے خُداوند! تُو نے اپنے طالبوں کر ترک نہیں کیا ہے۔
|
13. اَے خُداوند مجھ پر رحم کر! تُو جو موت کے پھاٹکوں سے مجھے اُٹھاتا ہے۔ میرے اُس دُکھ کو دیکھ جو میرے نفرت کرنے والوں کی طرف سے ہے۔
|
14. تاکہ میں تیری کامل ستایش کا اظہار کروں۔ صیُّون کی بیٹی کے پھاٹکوں پر میں تیری نجات سے شادمان ہونگا۔
|
15. قومیں خُود اُس گڑھے میں گِری ہیں جسے اُنہوں نے کھودا تھا۔ جو جال اُنہوں نے لگایاتھا اُس میں اُن ہی کا پاؤں پھنسا۔
|
16. خُداوند کی شہرت پھیل گءی۔ اُس نے اِنصاف کیا ہے۔ شریر اپنے ہی ہاتھ کے کاموں میں پھنس گیا ہے۔ (ہِگایون سِلاہ)
|