2. بنی اسرائیل سے کہہ کہ جب تم اس ملک میں جو میں تمکو دیتا ہوں داخل ہو جاؤ تو اسکی زمین بھی خداوند کے لئے سبت کو مانے۔
|
4. لیکن ساتویں سال زمین کے لئے خاص آرام کا سبت ہو۔یہ سبت خداوند کے لئے ہو۔اس میں تو نہ اپنے کھیت کو بونا اور نہ اپنے انگوستان کو چھانٹنا۔
|
5. اور نہ اپنی خودرد فصل کو کاٹنا اور نہ اپنی بے چھٹی تاکوں کے انگوروں کو توڑنا۔یہزمین کے لئے خاص آرام کا سال ہو۔
|
6. اور زمین کا یہ سبت تیرے اور تیرے غلاموں اور تیری لونڈیوں اور مزدوروں اور ان پردیسیوں کے لئے جو تیرے ساتھ رہتے ہیں تمہاری خوراک کا باعث ہوگا۔
|
8. اور تو برسوں کے سات سبتوں کو یعنی سات گنا سات سال گن لینا اور تیرے حساب سے برسوں کے سات سبتوں کی مدت کل انچاس سال ہونگے۔
|
9. تب تو ساتویں مہینے کی دس کو بڑا نرسنگا سے پھنکوانا۔تم کفارہ کے روز اپنے سارے ملک میں یہ نرسنگا پھنکوانا۔
|
10. اور تم پچاسویں برس مقدس جاننا اور تمام ملک میں سے باشندوں کے لئے آزادی کی منادی کرانا۔یہ تمہارے لئے یوبلی ہو۔اس میں تم میں سے ہر ایک اپنی ملکیت کا مالک ہو اور ہرشخص اپنے خاندان میں پھر شامل ہو جائے۔
|
11. وہ پچاسواںبرس تمہارے لئے یوبلی ہو۔تم اس میں کچھ نہ بونا اور نہ اسے جو اپنے آپ پیدا ہو جائےکاٹنا اور نہ بے چھڑی تاکوں کا انگورجمع کرنا۔
|
14. اور اگر تو اپنے ہمسایہ کے ساتھ کچھ بیچے یا اپنے ہمسایہ سے کچھ خریدے تو تم ایک دوسرے پر اندھیرے نہ کرنا۔
|
15. یوبلی کے بعد جتنے برس گذرے ہوں انکے شمار کے موافق تو اپنے ہمسایہ سے اسے خریدنا اور وہ اسے فصل کے برسوں کے شمار کے مطابق تیرے ہاتھ بیچے۔
|
16. جتنے زیادہ برس ہوں اتنا ہی دام زیادہ کرنا اور جتنے کم برس ہوں اتنی ہی اسکی قیمت گھٹانا کیونکہ برسوں کے شمار کے موافق وہ انکی فصل تیرے ہاتھ بیچتا ہے۔
|
18. سو تم میری شریعت پر عمل کرنا اور میرے حکموں کو ماننا اور ان پر چلنا تو تم اس ملک میں امن کے ساتھ بسے ہوگے۔
|
20. اور اگر تمکو خیال ہو کہ ہم ساتویں برس کیا کھائینگے؟کیونکہ دیکھو ہمکو نہ تو بونا ہے اور نہ اپنی پیداوار کو جمع کرنا ہے۔
|
22. اور آٹھویںبرس پھر جوتنا بونا اور پچھلا غلہ کھاتے رہنا بلکہ جب تک نویں سال کے بوئے ہوئے کی فصل نہ کاٹ لو اس وقت تک وہی پچھلا غلہ کھاتے رہوگے۔
|
25. اور اگر تمہارا بھائی مفلس ہو جائے اور اپنی ملکیت کا کچھ حصہ بیچ ڈالے تو جو اسکا سب سے قریبی رشتہ دار ہے وہ آکر اسکو جسے اسکے بھائی نے بیچ ڈالا ہے چھڑا لے۔
|
26. اور اگر اس آدمی کا کوئی نہ ہو جو اسے چھڑائے اور وہ خود مالدار ہو جائے اور اسکے چھڑانے کے لئے اسکے پاس کافی ہو۔
|
27. تو وہ فروخت کے بعد کے برسوں کو لنگر باقی دام اسکو جسکے ہاتھ زمین بیچی ہے پھیردے۔تب وہ پھر اپنی ملکیت کا مالک ہو جائے۔
|
28. لیکن اگر اس میں اتنا مقدورنہ ہو کہ اپنی زمین واپس کرالے تو جو کچھ اسس نے بیچ ڈالا ہے وہ سال یوبلی تک خریدار کے ہاتھ میں رہے اور سال یوبلی میں چھوٹ جائے۔تب یہ آدمی اپنی ملکیت کا پھر مالک ہو جائے۔
|
29. اور اگر کوئی شخص رہنے کے ایسے مکان کو بیچے جو کسی فصیل دار شہر میں ہو تو وہ اسکے بک جانے کے بعد سال بھر کے اندر اندر اسے چھڑا سکیگا یعنی پورے ایک سال تک وہ اسے چھڑانے کا حقدار رہیگا۔
|
30. اور اگر وہ پورا ایک سال کی میعاد کے اندر چھڑایا نہ جائے تو اس فصیل دار شہر کے مکان پر خریدار کا نسل در نسل دائمہ قبضہ ہو جائے اور وہ سال یوبلی میں بھی نہ چھوٹے۔
|
31. لیکن جن دیہات کے گرد کوئی فصیل نہیں ان کے مکانوں کا حساب ملک کے کھیتوں کی طرح ہوگا۔وہ چھڑائے بھی جا سکینگے اور سال یوبلی میں وہ چھوٹ بھی جایئنگے۔
|
33. اور اگر کوئی دوسرا لاوی انکو چھڑا لے تو وہ مکان جو بیچا گیا اورع اسکی ملکیت کا شہر دونوں سال یوبلی میں چھوٹ جائیں کیونکہ جو مکان لاویوں کے شہروں میں ہیں وہی بنی اسرائیل کے درمیان لاویوں کی ملکیت ہیں۔
|
35. اور اگر تیرا کوئی بھائی مفلس ہو جائے اور وہ تیرے سامنے تنگ دست ہو تو تو اسے سنبھالنا۔وہ پردیسی اور مسافر کی طرح تیرے ساتھ رہے۔
|
36. تو اس سے سود یا نفع مت لینا بلکہ اپنے خدا کا خوف رکھنا تاکہ تیرا بھائی تیرے ساتھ زندگی بسر کرسکے۔
|
38. میں خداوند تمہارا خدا ہوں جو تمکو اسی لئے ملک مصر سے نکالکر لایا کہ ملک کنعان تمکو دوں اور تمہارا خدا ٹھہروں۔
|
39. اور اگر تیرا کوئی بھائی تیرے سامنے ایسا مفلس ہو جائے کہ اپنے کو تیرے ہاتھ بیچ ڈالے تو تو اس سے غلام کی مانند خدمت نہ لینا۔
|
41. اسکے بعد وہبال بچوں سمیت تیرے پاسسے چلا جائے اور اپنے گھرانے کے پاس اور اپنے باپ دادا کی ملکیت کی جگہ کو لوٹ جائے۔
|
44. اور تیرے جو غلام اور تیری جو لونڈیاں ہوں وہ ان قوموں میں سے ہوں جو تمہارے چوگرد رہتی ہیں۔ان ہی میں سے تم غلام اور لونڈیاں خریدا کرنا۔
|
45. ماسوا انکے ان پردیسیوں کے لڑکے بالوں میں سے بھی جو تم میں بودباش کرتے ہیں اور انکے گھرانوں میں سے جو تمہارے ملک میں پیدا ہوئے اور تمہارے ساتھ ہیں تم خریدا کرنا اور وہ تمہاری ہی ملکیت ہونگے۔
|
46. اور تم انکو میراث کے طور پر اپنی اولاد کے نام کردینا کہ وہ انکی موروثی ملکیت ہوں۔ان میں سے تم ہمیشہ اپنے لئے غلام لیاکرنا لیکن بنی اسائیل جو تمہارے بھائی ہیں ان میں سے کسی پر تم سختی سے حکمرانی نہ کرنا۔
|
47. اور اگر کوئی پردیسی یا مسافر جو تیرے ساتھ ہو دولتمند ہو جائے اور تیرا بھائی اسکے سامنے مفلس ہو کر اپنے آپ کو اس پردیسی یا مسافر یا پردیسی کے خاندان کے کسی آدمی کے ہاتھ بیچ ڈالے۔
|
49. یا اسکا چچا یا تاؤ یا اسکے چچا یا تاؤ کا بیٹا یا اسکے خاندان کا کوئی اور آدمی جو اسکا قریبی رشتہ دار ہو وہ اسکو چھڑا سکتا ہے یا اگر وہ مالدار ہو جائے تو وہ اپنا فدیہ دیکر چھوٹ سکتا ہے۔
|
50. وہ اپنے خریدار کے ساتھ اپنے کو فروخت کردینے کے سال سے لیکر یوبلی تک حساب کرے اور اسکا حساب مزدور کے ایام کی طرح اسکے ساتھ ہوگا۔
|
51. اگر یوبلی کے ابھی بہت سے برس باقی ہوں تو جتنے روپوں میں وہ خریدا گیا تھا ان میں سے اپنے چھوٹنے کی قیمت اتنے ہی برسوں کے حساب کے مطابق پھیردے۔
|
52. اور اگر سال یوبلی کے تھوڑے سے برس رہگئے ہوں تو اسکے ساتھ حساب کرے اور اپنے چھوٹنے کی قیمت اتنے ہی برسوں کے مطابق اسے پھیردے۔
|
53. اور وہ اس مزدور کی طرح اپنے آقا کے ساتھ رہے جسکی اجرت سال بسال ٹھہرائی جاتی ہو اور اسکا آقا اس پر تمہارے سامنے سختی سے حکومت نہ کرنے پائے۔
|
55. کیونکہ بنی اسرائیل میرے لئے خادم ہیں۔وہ میرے خادم ہیں جنکو میں ملک مصر سے نکالکر لایا ہوں ۔میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔
|