2. شریر کے غُرور کے سبب سے غریب کا تُندی سے پیچھا کیا جاتا ہے۔ جو منصُوبے اُنہوں نے باندھے ہیں وہ اُن ہی میں گرفتار ہو جائیں۔
|
3. کیونکہ شریر اپنی نفسانی خواہش پر فخر کرتا ہے اور لالچی خُداوند کر ترک کرتا بلکہ اُس کی اِہانت کرتا ہے۔
|
4. شریر اپنے تکبُر میں کہتا ہے کہ وہ باز پُرس نہیں کریگا۔ اُس کا خیال سراسریہی ہے کہ کوئی خُدا نہیں۔
|
5. اُس کی راہیں ہمیشہ اُستوار ہیں تیرے احکام اُس کی نظر سے بعیدوبلند ہیں۔ وہ اپنے سب مخالفوں پر پھُنکارتا ہے۔
|
8. وہ دیہات کی کمینگاہوں میں بیٹھتا ہے۔ وہ پوشیدہ مقاموں میں بے گُناہ کو قتل کرتا ہے اُس کی آنکھیں بیکس کی گھات میں لگی رہتی ہیں۔
|
9. وہ پوشیدہ مقام میں شیرببر کی طرح دبک کر بیٹھتا ہے۔ وہ غریب کو پکڑنے کو گھات لگائے رہتا ہے۔ وہ غریب کو اپنے جال میں پھنسا کر پکڑ لیتا ہے۔
|
14. تُو نے دیکھ لیا ہے کیونکہ تُو شرارت اور بغُض دیکھتا ہے تاکہ اپنے ہاتھ سے بدلہ دے۔ بیکس اپنے آپ کو تیرے سُپرد کرتا ہے تُو ہی یتیم کا مددگار رہا ہے۔
|
17. اَے خُداوند! تُو نے حلیموں کا مُدعا سُن لیا ہے۔ تُو اُنکے دِل کو تیار کریگا۔ تُوکان لگا کر سُنیگا۔
|