2. اور اُس کے پاس اَیسی بڑی بھِیڑ جمع ہوگئی کہ وہ کَشتی پر چڑھ بَیٹھا اور ساری بھِیڑ کِنارے پر کھڑی رہی۔
|
5. اور کُچھ پتھّریلی زمِین پر گِرے جہاں اُن کو بہُت مٹّی نہ مِلی اور گہری مٹّی نہ مِلنے کے سبب سے جلد اُگ آئے۔
|
11. اُس نے جواب میں اُن سے کہا اِس لِئے کہ تُم کو آسمان کی بادشاہی کے بھیدوں کی سَمَجھ دی گئی ہے مگر اُن کو نہِیں دی گئی۔
|
12. کِیُونکہ جِس کے پاس ہے اُسے دِیا جائے گا اور اُس کے پاس زیادہ ہوجائے گا اور جِس کے پاس نہِیں ہے اُس سے وہ بھی لے لِیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔
|
13. میں اُن سے تِمثیلوں میں اِس لِئے باتیں کرتا ہُوں کہ وہ دیکھتے ہُوئے نہِیں دیکھتے اور سُنتے ہُوئے نہِیں سُنتے اور نہِیں سَمَجھتے۔
|
14. اور اُن کے حق میں یسعیاہ کی یہ پیشن گوئی پُوری ہوتی ہے کہ تُم کانوں سے سُنو گے پر ہرگِز نہ سَمَجھو گے اور آنکھوں سے دیکھو گے پر ہرگِز معلُوم نہ کرو گے۔
|
15. کِیُونکہ اِس اُمّت کے دِل پر چربی چھاگئی ہے اور وہ کانوں سے اُنچا سُنتے ہیں اور اُنہوں نے اپنی آنکھیں بند کرلیں ہیں تا اَیسا نہ ہو کہ آنکھوں سے معلُوم کریں اور کانوں سے سُنیں اور دِل سے سَمَجھیں اور رُجُوع لائیں اور مَیں اُن کو شِفا بخشُوں۔
|
16. لیکِن مُبارک ہیں تُمہاری آنکھیں اِس لِئے کو وہ دیکھتی ہیں اور تُمہارے کان اِس لِئے کو وہ سُنتے ہیں۔
|
17. کِیُونکہ مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ بہُت سے نبِیوں اور راستبازوں کو آرزُو تھی کہ جو کُچھ تُم دیکھتے ہو دیکھیں مگر نہ دیکھا اور جو باتیں تُم سُنتے ہو سُنیں مگر نہ سُنِیں۔
|
19. جب کوئی بادشاہی کا کلام سُنتا ہے اور سَمَجھتا نہِیں تو جو اُس کے دِل میں بویا گیا تھا اُسے وہ شرِیر آ کر چھِین لے جاتا ہے۔ یہ وہ ہے جو راہ کے کِنارے بویا گیا تھا۔
|
20. اور جو بتھریلی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور اُسے فِی الفَور خُوشی سے قُبُول کر لیتا ہے۔
|
21. لیکِن اپنے اَندر جڑ نہِیں رکھتا بلکہ چند روزہ ہے اور جب کلام کے سبب سے مُصِیبت یا ظُلم برپا ہوتا ہے تو فِی الفَور ٹھوکر کھاتا ہے۔
|
22. اور جو جھاڑِیوں میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور دُنیا کی فِکر اور دَولت کا فریب اُس کلام کو دبا دیتا ہے اور وہ بے پھَل رہ جاتا ہے۔
|
23. اور جو اچھّی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا اور سَمَجھتا ہے اور پھَل بھی لاتا ہے۔ کوئی سو گُنا پھَلتا ہے کوئی ساٹھ گُنا کوئی تِیس گُنا۔
|
24. اُس نے ایک اور تِمثیل اُن کے سامنے پیش کر کے کہا کہ آسمان کی بادشاہی اُس آدمِی کی مانِند ہے جِس نے اپنے کھیت میں اچھّا بیج بویا۔
|
27. نَوکروں نے آ کر گھر کے مالِک سے کہا اَے خُداوند کیا تُونے اپنے کھیت میں اچھّا بیج نہ بویا تھا؟ اُس میں کڑوے دانے کہا سے آگئے؟
|
28. اُس نے اُن سے کہا یہ کِسی دُشمن کا کام ہے۔ نَوکروں نے اُس سے کہا تو کیا تُو چاہتا ہے کہ ہم جا کر اُن کو جمع کریں؟
|
30. کٹائی تک دونوں کو اِکٹھّا بڑھنے دو اور کٹائی کے وقت میں کاٹنے والوں سے کہہ دُوں گا کہ پہلے کڑوے دانے جمع کرلو اور جلانے کے لِئے اُن کے گٹھّے باندھ لو اور گیہُوں میرے کھتّے میں جمع کردو۔
|
31. اُس نے ایک اور تِمثیل اُن کے سامنے پیش کر کے کہا کہ آسمان کی بادشاہی اُس رائی کے دانے کی مانِند ہے جِسے کِسی آدمِی نے لے کر اپنے کھیت میں بو دِیا۔
|
32. وہ سب بیجوں سے چھوٹا تو ہے مگر جب بڑھتا ہے تو سب ترکاریوں سے بڑا اور اَیسا دَرخت ہوجاتا ہے کہ ہوا کے پرِندے آ کر اُس کی ڈالیوں پر بسیرا کرتے ہیں۔
|
33. اُس نے ایک اور تِمثیل اُن کو سُنائی کہ آسمان کی بادشاہی اُس خمِیر کی مانِند ہے جِسے کِسی عَورت نے لے کر تِین پیمانہ آٹے میں مِلا دِیا اور وہ ہوتے ہوتے سب خمِیر ہوگیا۔
|
34. یہ سب باتیں یِسُوع نے بھِیڑ سے تِمثیلوں میں کہیں اور بغَیر تِمثیل کے وہ اُن سے کُچھ نہ کہتا تھا۔
|
35. تاکہ جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ مَیں تِمثیلوں میں اپنا مُنہ کھولُوں گا۔ میں اُن باتوں کو ظاہِر کرُوں گا جو بِنایِ عالم سے پوشِیدہ رہی ہیں۔
|
36. اُس وقت وہ بھِیڑ کو چھوڑ کر گھر میں گیا اور اُس کے شاگِردوں نے اُس کے پاس آ کر کہا کہ کھیت کے کڑوے دانوں کی تِمثیل ہمیں سَمَجھا دے۔
|
41. اِبنِ آدم اپنے فرِشتوں کو بھیجے گا اور وہ سب ٹھوکر کھِلانے والی چِیزوں اور بدکاروں کو اُس کی بادشاہی میں سے جمع کریں گے۔
|
44. آسمان کی بادشاہی کھیت میں چھِپے خزانہ کی مانِند ہے جِسے کِسی آدمِی نے پاکر چھِپا دِیا اور خُوشی کے مارے جا کر جو کُچھ اُس کا تھا بیچ ڈالا اور اُس کھیت کو مول لے لِیا۔
|
46. جب اُسے ایک بیش قِیمت موتی مِلا تو اُس نے جا کر جو کُچھ اُس کا تھا سب بیچ ڈالا اور اُسے مول لے لِیا۔
|
47. پھِر آسمان کی بادشاہی اُس بڑے جال کی مانِند ہے جو دریا میں ڈالا گیا اور اُس نے ہر قِسم کی مچھلِیاں سمیٹ لِیں۔
|
48. اور جب بھر گیا تو اُسے کِنارے پر کھینچ لائے اور بَیٹھ کر اچھّی اچھّی تو برتنوں میں جمع کر لِیں اور جو خراب تھِیں پھینک دِیں۔
|
49. دِنیا کے آخِر میں اَیسا ہی ہوگا۔ فرِشتے نِکلیں گے اور شرِیروں کو راستبازوں سے جُدا کریں گے اور اُن کو آگ کی بھٹیّ میں ڈال دیں گے۔
|
52. اِس لِئے ہر فقِیہ جو آسمان کی بادشاہی کا شاگِرد بنا ہے اُس گھر کے مالِک کی مانِند ہے جو اپنے خزانہ میں سے نئی اور پُرانی چِیزیں نِکلتا ہے۔
|
54. اور اپنے وطن میں آ کر اُن کے عِبادت خانہ مَیں اُن کو اَیسی تعلِیم دینے لگا کہ وہ حَیران ہوکر کہنے لگے اِس میں یہ حِکمت اور مُعجِزے کہاں سے آئے؟
|
55. کیا یہ بڑھئی کا بَیٹا نہِیں؟ اور اِس کی ماں کا نام مریم اور اِس کے بھائِی یَعقُوب اور یُوسُف اور شمعُون اور یہُوداہ نہِیں؟
|
57. اور اُنہوں نے اُس کے سبب سے ٹھوکر کھائی۔ مگر یِسُوع نے اُن سے کہا کہ نبی اپنے وطن اور اپنے گھر کے سِوا اور کہِیں بے عِزّت نہِیں ہوتا۔
|