3. جیسا سیب کادرخت بن کے درختوں میں ویسا ہی میرا محبوب نوجوانوں میں ہے ۔میں نہایت شادمانی سے اُسکے سایہ میں بیٹھی اور اُس کا پھل میرے منہ میں میٹھا لگا ۔
|
7. اَے یروشلیم کی بیٹیو!میں تمکوغزالوں اور میدان کی ہرنیوں کی قسم دیتی ہوں کہ تم میرے پیارے کو نہ جگاؤ نہ اُٹھاو جب تک کہ وہ اُٹھنا نہ چاہے۔
|
9. میرا محبوب آہو یا جوان ہرن کی مانند ہے۔دیکھ وہ ہماری دیوار کے پیچھے کھڑا ہے۔وہ کھڑکیوں سے جھانکتا ہے۔وہ جھنجریوں سے تاکتا ہے۔
|
12. زمین پر پھولوں کی بہار ہے۔ پرندوں کے چہچانے کا وقت آپُہنچا۔اور ہماری سر زمین میں قمریوں کی آواز سُنائی دینے لگی ۔
|
13. انجیر کے درختوں میں ہرے انجیر بکنے لگے۔اور تاکیں پُھولنے لگیں۔اُنکی مہک پھیل رہی ہے۔سو اُٹھ میری پیاری!میری جمیلہ !چلی آ۔
|
14. اَے میری کبوتر ی جو چٹانوں کے دراڑوں میں اور کڑاڑوں کی آڑ میں پھپی ہے ! مُجھے اپنا چہرہ دِکھا۔مجھے اپنی آواز سُنا کیونکہ تو ماہ جبین اور تیری آواز شیرین ہے۔
|
15. ہمارے لئے لومڑیوں کو پکڑو ۔اُن بچوں کو جو تاکستان خراب کرتے ہیں کیونکہ ہماری تاکوں میں پھول لگے ہیں۔
|
17. جب تک دِن ڈھلے اور سایہ بڑھے تو پھر آ اَے میرے محبوب ! تو غزال یاجوان ہرن کی طرح ہو کر آ جو باتر کے پہاڑوں پر ہے۔
|