2. اور جب وہ کَشتی سے اُترا تو فِی الفَور ایک آدمِی جِس میں ناپاک رُوح تھی قَبروں سے نِکل کر اُس سے مِلا۔
|
4. کِیُونکہ وہ بار بار بیڑیوں اور زنجِیروں سے باندھا گیا تھا لیکِن اُس نے زنجِیروں کو توڑا اور بھیڑیوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے کِیا تھا اور کوئی اُسے قابُو میں نہ لاسکتا تھا۔
|
7. اور بڑی آواز سے چلاکر کہا اَے یِسُوع خُدا تعالٰے کے فرزند مُجھے تُجھ سے کیا کام؟ تُجھے خُدا کی قسَم دیتا ہُوں مُجھے عَذاب میں نہ ڈال۔
|
9. پِھر اُس نے اُس سے پُوچھا تیرا نام کیا ہے؟ اُس نے اُس سے کہا میرا نام لشکر ہے کِیُونکہ ہم بہُت ہیں۔
|
13. پَس اُس نے اُن کو اِجازت دی اور ناپاک رُوحیں نِکل کر سوأروں میں داخِل ہوگئِیں اور وہ غول جو کوئی دوہزار کا تھا کڑاڑے پر سے جھپٹ کر جِھیل میں جا پڑا اور جِھیل میں ڈُوب مرا۔
|
15. پَس لوگ یہ ماجرا دیکھنے کو نِکل کر یِسُوع کے پاس آئے اور جِس میں بَدرُوحیں یعنی بَدرُوحوں کا لشکر تھا۔ اُس کو بَیٹھے اور کپڑے پہنے اور ہوش میں دیکھ کر ڈرگئے۔
|
18. اور جب وہ کَشتی میں داخِل ہونے لگا تو جِس میں بَدرُوحیں تھِیں اُس نے اُس کی مِنّت کی کہ مَیں تیرے ساتھ رہُوں۔
|
19. لیکِن اُس نے اُسے اِجازت نہ دی بلکہ اُس سے کہا کہ اپنے لوگوں کے پاس اپنے گھر جا اور اُن کو خَبر دے کہ خُداوند نے تیرے لئِے کَیسے بڑے کام کئِے اور تُجھ پر رحم کِیا۔
|
20. وہ گیا اور دِکَپُلِس میں اِس بات کا چرچا کرنے لگا کہ یِسُوع نے اُس کے لِئے کیَسے بڑے کام کئے اور سب لوگ تعّجُب کرتے تھے۔
|
23. اور یہ کہہ کر اُس کی بہُت مِنّت کی کہ میری چھوٹی بیٹی مرنے کو ہے۔ تُو آ کر اپنے ہاتھ اُس پر رکھ تاکہ وہ اچھّی ہوجائے اور زِندہ رہے۔
|
26. اور کئی طبِیبوں سے بڑی تکلِیف اُٹھا چُکی تھی اور اپنا سب مال خرچ کر کے بھی اُسے کُچھ فائِدہ نہ ہُؤا تھا بلکہ زیادہ بِیمار ہوگئی تھی۔
|
29. اور فِی الفَور اُس کا خُون بہنا بند ہوگیا اور اُس نے اپنے بَدَن میں معلُوم کِیا کہ مَیں نے اِس بِیماری سے شِفا پائی۔
|
30. یِسُوع نے فِی الفَور اپنے میں معلُوم کر کے کہ مُجھ میں سے قُوّت نِکلی اُس بھِیڑ میں پِیچھے مُڑکرکہا کِس نے میری پوشاک چُھوئی؟۔
|
31. اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تُودیکھتا ہے کہ بِھیڑ تُجھ پرگِری پڑتی ہے پھِر تُو کہتا ہے مُجھے کِس نے چھُؤا؟۔
|
33. وہ عَورت جو کُچھ اُس سے ہُؤا تھا محسُوس کر کے ڈرتی اور کانپتی ہُوئی آئی اور اُس کے آگے گِر پڑی اور سارا حال سَچ سَچ اُس سے کہہ دیا۔
|
35. وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ عِبادت خانہ کے سَردار کے ہاں سے لوگوں نے آ کر کہا کہ تیری بیٹی مرگئی۔ اَب اُستاد کو کیُوں تکلِیف دیتا ہے؟۔
|
36. جو بات وہ کہہ رہے تھے اُس پر یِسُوع نے تَوَجّہ نہ کر کے عِبادت خانہ کے سَردار سے کہا خَوف نہ کر۔ فقط اِعتِقاد رکھ۔
|
37. پھِر اُس نے پطرس اور یَعقُوب اوریَعقُوب کے بھائِی یُوحنّا کے سِوا اور کِسی کو اپنے ساتھ چلنے کی اِجازت نہ دی۔
|
38. اور وہ عِبادت خانہ کے سَردار کے گھر میں آئے اور اُس نے دیکھا کہ ہُلڑ ہورہا ہے اور لوگ بہُت روپِیٹ رہے ہیں۔
|
40. وہ اُس پر ہنسنے لگے لیکِن وہ سب کو نِکال کر لڑکی کے ماں باپ کو اور اپنے ساتِھیوں کو لے کر جہاں لڑکی پڑی تھی اَندرگیا۔
|
41. اور لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر اُس سے کہا تلیتا قُومی۔ جِس کا ترجمہ ہے اَے لڑکی مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں اُٹھ۔
|
42. وہ لڑکی فِی الفَور اُٹھ کر چلنے پھِرنے لگی کِیُونکہ وہ بارہ برس کی تھی۔ اِس پرلوگ بہُت ہی حَیران ہُوئے۔
|
43. پِھر اُس نے اُن کو تاکِید سے حُکم دِیا کہ یہ کوئی نہ جانے اور فرمایا کہ لڑکی کو کُچھ کھانے کو دِیا جائے۔
|