2. اور اُن اجنبِیوں نے ہم پر خاص مہربانی کی کِیُونکہ مینہ کی جھڑی اور جاڑے کے سبب سے اُنہوں نے آگ جلاکر ہم سب کی خاطِر کی۔
|
3. جب پولُس نے لکڑیوں کا گٹھا جمع کر کے آگ میں ڈالا تو ایک سانپ گرمی پاکر نِکلا اور اُس کے ہاتھ پر لپٹ گیا۔
|
4. جِس وقت اُن اجنبِیوں نے وہ کِیڑا اُس کے ہاتھ سے لٹکا ہُؤا دیکھا تو ایک دوُسرے سے کہنے لگے کہ بیشک یہ آدمِی خُونی ہے۔ اگرچہ سُمندر سے بچ گیا تَو بھی عدل اُسے جِینے نہِیں دیتا۔
|
6. مگر وہ مُنتظِر تھے کہ اِس کا بَدَن سُوج جائے گا یایہ مرکر یکایک گِرپڑیگا لیکِن جب دیر تک اِنتظار کِیا اور دیکھا کہ اُس کو کُچھ ضرر نہ پہُنچا تو اَور خیال کر کے کہ یہ تو کوئی دیوتا ہے۔
|
7. وہاں سے قرِیب پُبلیُس نام اُس ٹاپو کے سَردار کی مِلک تھی اُس نے گھر لیجا کر تین دِن تک بڑی مہربانی سے ہماری مِہمانی کی۔
|
8. اور اَیسا ہُؤا کہ پُبلیُس کا باپ اور پیِچش کی وجہ سے بِیمار پڑا تھا۔ پولُس نے اُس کے پاس جا کر دُعا کی اور اُس پر ہاتھ رکھ کر شِفادی۔
|
11. تِین مہِینے کے بعد ہم اِسکندریہ کے ایک جہاز پر روانہ ہُوئے جو جاڑے بھر اُس ٹاپُو میں رہا تھا اور جِس کا نِشان دیسُکُوری تھا۔
|
15. وہاں سے بھائِی ہماری خَبر سُن کر اَپّیُس کے چوک اور تِین سرای تک ہمارے اِستقبال کو آئے اور پولُس نے اُنہِیں دیکھ کر خُدا کا شُکر کِیا اور اُس کی خاطِر جمع ہُوئی۔
|
16. جب ہم رومہ میں پہُنچے تو پولُس کو اِجازت ہُوئی کہ اکیلا اُس سِپاہی کے ساتھ رہے جو اُس پر پہرا دیتا تھا۔
|
17. تِین روز کے بعد اَیسا ہُؤا کہ اُس نے یہُودِیوں کے رئِسیوں کو بُلوایا اور جب جمع ہوگئے تو اُن سے کہا اَے بھائِیو! ہر چند مَیں نے اُمّت کے اور باپ دادا کی رسموں کے خِلاف کُچھ نہِیں کِیا تُو بھی یروشلِیم سے قَیدی ہوکر رُومیوں کے ہاتھ حوالہ کِیا گیا۔
|
19. مگر جب یہُودِیوں نے مُخالفت کی تو مَیں نے لاچار ہوکر قیصر کے ہاں اِپیل کی مگر اِس واسطے نہِیں کہ اپنی قَوم پر مُجھے کُچھ اِلزام لگانا تھا۔
|
20. پَس اِس لِئے مَیں نے تُمہیں بُلایا ہے کہ تُم سے مِلُو اور گُفتگُو کرُوں کِیُونکہ اِسرائیل کی اُمِید کے سبب سے مَیں اِس زنجِیر سے جکڑا ہُؤا ہُوں۔
|
21. اُنہوں نے اُس سے کہا نہ ہمارے پاس یہُودیہ سے تیرے بارے میں خط آئے نہ بھائِیوں میں سے کِسی نے آ کر تیری کُچھ خَبر دی نہ بُرائی بیان کی۔
|
22. مگر ہم مُناسب جانتے ہیں کہ تُجھ سے سُنیں کہ تیرے خیالات کیا ہیں کِیُونکہ اِس فِرقہ کی بابت ہم کو معلُوم ہے کہ ہر جگہ اِس کے خِلاف کہتے ہیں۔
|
23. اور وہ اُس سے ایک دِن ٹھہرا کر کثرت سے اُس کے ہاں جمع ہُوئے اور وہ خُدا کی بادشاہی کی گواہی دے دے کر اور مُوسٰی کی توریت اور نبِیوں کے صحِیفوں سے یِسُوع کی بابت سَمَجھا سَمَجھا کر صُبح سے شام تک اُن سے بیان کرتا رہا۔
|
25. جب آپس میں مُتفِق نہ ہُوئے تو پولُس کے اِس ایک بات کے کہنے پر رُخصت ہُوئے کہ رُوحُ القُدس نے یسعیاہ کی معرفت تُمہارے باپ دادا سے خُوب کہا کہ۔
|
26. اِس اُمّت کے پاس جا کر کہہ کہ تُم کانوں سے سُنو گے اور ہرگِز نہ سَمَجھو گے اور آنکھوں سے دیکھو گے اور ہرگِز معلُوم نہ کرو گے۔
|
27. کِیُونکہ اِس اُمّت کے دِل پر چربی چھاگئی ہے اور وہ کانوں سے اُونچا سُنتے ہیں اور اُنہوں نے اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں کہِیں اَیسا نہ ہوکہ آنکھوں سے معلُوم کریں اور کانوں سے سُنیں اور دِل سے سَمَجھیں اور رُجُوع لائیں اور مَیں اُنہِیں شِفا بخشُوں۔
|
28. پَس تُم کو معلُوم ہوکہ خُدا کی اِس نِجات کا پَیغام غَیر قَوموں کے پاس بھیجا گیا ہے اور وہ اُسے سُن بھی لیں گی۔
|
31. اور جو اُس کے پاس آتے تھے۔ اُن سب سے مِلتا رہا اور کمال دِلیری سے بغَیر روک ٹوک کے خُدا کی بادشاہی کی منادی کرتا اور خُدا یِسُوع مسِیح کی باتیں سِکھاتا رہا۔
|