1. کیونکہ خداوند یعقوب پر رحم فرمائیگا بلکہ وہ اسرائیل کو ہنوز برگزیدہ کرے گا اور انکو انکے ملک میں پھر قائم کریگا اور پردیسی ان کے ساتھ میل کرینگے اور یعقوب کے گھرانے سے مل جائینگے۔
|
2. اور لوگ انکو لا کر انکے ملک میں پہچائینگے اوراسرائیل کا گھرانہ خداوند کی سر زمین میں انکا مالک ہو کر انکو غلام اور لونڈیاں بنائےگا کیونکہ وہ اپنے اسیرکرنے والوں کو اسیرکرینگے اور اپنے ظلم کرنے والوں پر حکومت کرینگے ۔
|
3. اور یوں ہو گا کہ جب خداوند تیری محنت و مشقت سے اورسخت خدمت سےجو انہوں نے تجھ سے کرائی راحت بخشے گا۔
|
4. تب توشاہ بابل کے خلاف یہ مثل لائیگا اور کہیگا کہ ظالم کیسا نابود ہو گیا! اور غاصب کیسا نیست ہوا ! ۔
|
8. ہاں صنوبر کےدرخت اور لبنان کے دیودار تجھ پر یہ کہتے ہوئے خوشی کرتے ہیں کہ جب سے تو گرایا گیا تب سے کوئی کاٹنے والا ہماری طرف نہیں آیا۔
|
9. پاتال نیچے سے تیرےسبب سے جنبش کھاتا ہے کہ تیرے آتے وقت تیرا استقبال کرے وہ تیرے لئےمردوں کو یعنی زمین کے سب سرادروں کو جگاتا ہے۔ وہ قوموں کے سب بادشاہوں کو ان کے تختوں پر سے اٹھا کھڑا کرتا ہے۔
|
11. تیری شان و شوکت اور تیرے سازوں کی خوش آوازی پاتال میں اتاری گئی تیرے نیچے کپڑوں کا فرش ہوا اور کپڑے ہی تیرے بالا پوش بنے۔
|
12. اےصبح کے روشن ستارے تو کیونکرآسمان سے گر پڑا! اے قوموں کر پست کرنے والے توکیونکر زمین پر ٹپکا گیا ! ۔
|
13. تُو تو اپنے دل میں کہتا تھا کہ میں آسمان پر چڑھ جاونگا میں اپنے تخت کو خدا کے ستاروں سے بھی اونچا کرونگا اور میں شمالی اطراف میں جماعت کے پہاروں پربیٹھوں گا۔
|
16. اور جنکی نظر تجھ پر پڑےگی تجھے غور سے دیکھ کر کہیں گے کیا یہ وہی شخص ہے جس نے زمین کو لرزایا اور مملکتوں کو ہلا دیا۔
|
17. جس نے جہان کو ویران کیا اور اسکی بستیاں اجاڑ دیں ۔ جس نے اپنے اسیروں کو آزاد نہ کیا کہ گھر کی طرف جائیں؟ ۔
|
19. لیکن تو اپنی گور سے باہر نکمی شاخ کی مانند نکال پھینکا گیا۔ تو اُن مقتولوں کے نیچے دبا ہے جو تلوار سے چھیدے گئے اور گڑھے کے پتھروں پر گرے ہیں ۔ اُس لاش کی مانند جوجو پاؤں سے لتاڑی گئی ہو ۔
|
20. تو انکے ساتھ کبھی قبر میں دفن نہ کیا جائے گا کیونکہ تو نے اپنے مملکت کو ویران کیا اور اپنی رعیت کو قتل کیا ۔بدکرداروں کی نسل کا نام باقی نہ رہیگا۔
|
21. اسکے فرزندوں کے لئے انکے باپ دادا کےگناہوں کے سبب سے قتل کے سامان تیار کرو تاکہ وہ پھر ملک کے مالک نہ ہو جائیں اور رُویِ زمین کو شہروں سے معمور نہ کریں۔
|
22. کیونکہ رب الافواج فرماتا ہے میں انکی مخالفت کو اٹھونگا اور میں بابل کا نام مٹاونگا اور انکو جو باقی ہیں بیٹوں اور پوتوں سمیت کاٹ ڈالونگا ۔ یہ خداوند کا فرمان ہے۔
|
23. رب الافواج فرماتا ہے میں اسے خار پشت کی میراث اور تالاب بناونگا اور میں اسے فنا کے جھاڑو سے صاف کردونگا۔
|
24. رب الافواج قسم کھا کر فرماتا ہےکہ یقیناً جیسا میں نے چاہا ویسا ہی ہو جائیگا اور جیسا میں نے ارادہ کیا ویسا ہی وقوع میں آئیگا۔
|
25. میں اپنے ہی ملک میں اسوری کی شکست دونگا اور اپنے پہاڑوں میں اُسے پاؤں تلے لتاڑونگا ۔ تب اُسکا جُوا ان پر سے اتریگا اور اسکا بوجھ ان کے کندھو ں پر سے ٹلیگا۔
|
27. کیونکہ رب الافواج نے ارادہ کیا ہے۔ کون اسے باطل کریگا ؟ اور اسکا ہاتھ بڑھایا گیا ہے اُسے کون روکیگا؟ ۔
|
29. اے کل فلستین تو اس پر خوش نہ ہو کہ تجھے مارنے والا لٹھ ٹوٹ گیا کیونکہ سانپ کی اصل سے ایک ناگ نکلیگا اور اُس کا پھل ایک اڑنےوالا آتشی سانپ ہو گا ۔
|
30. تب مسکینوں کے پہلوٹھے کھائینگے اور محتاج آرام سے سوئیں گے پر میں تیری جڑ کال سے برباد کردونگا اور تیرے باقی لوگ قتل کیے جائینگے۔
|
31. اے پھاٹک تو واویلا کر اے شہر تو چلا اے فلستین تو بالکل گداز ہو گئی کیونکہ شمال سے ایک دھواں اُٹھیگااور اسکے لشکروں میں سے کوئی پیچھے نہ رہے گا ۔
|
32. اس وقت قوم کے قاصدوں کو کوئی کیا جواب دیگا؟ کہ خداوند نے صیون کو تعمیر کیا ہے اور اس میں اسکے مسکین بندے پناہ لیں گے۔
|