1. اُن دِنوں میں جب پِھر بڑی بِھیڑ جمع ہُوئی اور اُن کے پاس کُچھ کھانے کو نہ تھا تو اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلاکر اُن سے کہا۔
|
2. مُجھے اِس بِھیڑ پر ترس آتا ہے کِیُونکہ یہ تِین دِن سے برابر میرے ساتھ رہی ہے اور اِن کے پاس کُچُھ کھانے کو نہِیں۔
|
3. اگر مَیں اِن کو بھُوکا گھر کو رخُصت کرُوں تو راہ میں تھک کر رہ جائیں گے اور بعض اِن میں سے دُور کے ہیں۔
|
4. اُس کے شاگِردوں نے اُسے جواب دِیا کہ اِس بِیابان میں کہاں سے کوئی اِتنی روٹِیاں لائے کہ اِن کو سیر کرسکے؟۔
|
6. پِھر اُس نے لوگوں کو حُکم دِیا کہ زمِین پر بَیٹھ جائیں اور اُس نے وہ سات روٹِیاں لِیں اور شُکر کر کے توڑیِں اور اپنے شاگِردوں کو دیتا گیا کہ اُن کے آگے رکھّیں اور اُنہوں نے لوگوں کے آگے رکھ دِیں۔
|
7. اور اُن کے پاس تھوڑی سی مچھلِیاں تھِیں۔ اُس نے اُن پر بَرکَت دے کر کہا کہ یہ بھی اُن کے آگے رکھ دو۔
|
11. پِھر فرِیسی نِکل کر اُس سے بحث کرنے لگے اور اُسے آزمانے کے لئِے اُس سے کوئی آسمانی نِشان طلب کِیا۔
|
12. اُس نے اپنی رُوح میں آہ کھینچ کر کہا اِس زمانہ کے لوگ کِیُوں نِشان طلب کرتے ہیں؟ مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ اِس زمانہ کے لوگوں کو کوئی نِشان دِیا نہ جائے گا۔
|
15. اور اُس نے اُن کو یہ حُکم دِیا کہ خَبردار فرِیسِیوں کے خمِیر اور ہیرودِیس کے خمِیر سے ہوشیار رہنا۔
|
17. مگر یِسُوع نے یہ معلُوم کر کے کہا تُم کِیُوں یہ چرچا کرتے ہوکہ ہمارے پاس روٹی نہِیں؟ کیا اَب تک نہِیں جانتے اور نہِیں سَمَجھتے؟ کیا تُمہارا دِل سخت ہوگیا ہے؟۔
|
19. جِس وقت مَیں نے وہ پانچ روٹِیاں پانچ ہزار کے لئِے توڑِیں تو تُم نے کتِنی ٹوکرِیاں ٹکُڑوں سے بھری ہُوئی اُٹھائِیں؟ اُنہوں نے اُس سے کہا بارہ۔
|
20. اور جِس وقت سات روٹِیاں چار ہزار کے لئِے توڑیِں تو تُم نے کتِنے ٹوکرے ٹُکڑوں سے بھرے ہُوئے اُٹھائے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا سات۔
|
23. وہ اُس اَندھے کا ہاتھ پکڑ کر اُسے گاؤں سے باہِر لے گیا اور اُس کی آنکھوں میں تُھوک کر اپنے ہاتھ اُس پر رکھّے اور اُس سے پُوچھا کیا تُو کُچھ دیکھتا ہے؟۔
|
24. اُس نے نظر اُٹھا کر کہا مَیں آدمِیوں کو دیکھتا ہُوں کِیُونکہ وہ مُجھے چلتے ہُوئے اَیسے دِکھائی دیتے ہیں جَیسے دَرخت۔
|
25. پِھر اُس نے دوبارہ اُس کی آنکھوں پر اپنے ہاتھ رکھّے اور اُس نے غَور سے نظر کی اور اچھّا ہوگیا اور سب چِیزیں صاف صاف دیکھنے لگا۔
|
27. پھِر یِسُوع اور اُس کے شاگِرد قَیصر یہ فلپّی کے گاؤں میں چلے گئے اور راہ میں اُس نے اپنے شاگِردوں سے یہ پُوچھا کہ لوگ مُجھے کیا کہتے ہیں؟۔
|
31. پِھر وہ اُن کو تعلِیم دینے لگا ضرُور ہے کہ اِبنِ آدم بہُت دُکھ اُٹھائے اور بُزُرگ اور سَردار کاہِن اور فقیہہ اُسے رّد کریں اور وہ قتل کِیا جائے اور تین دِن کے بعد جی اُٹھے۔
|
33. مگر اُس نے مُڑکر اپنے شاگِردوں پر نِگاہ کر کے پطرس کو ملامت کی اور کہا اَے شَیطان میرے سامنے سے دُور ہو کِیُونکہ تُو خُدا کی باتوں کا نہِیں بلکہ آدمِیوں کی باتوں کا خیال رکھتا ہے۔
|
34. پھِر اُس نے بِھیڑ کو اپنے شاگِردوں سمیت پاس بُلاکر اُن سے کہا اگر کوئی میرے پِیچھے آنا چاہے تو اپنی خُودی سے اِنکار کرے اور اپنی صلِیب اُٹھائے اور میرے پِیچھے ہولے۔
|
35. کِیُونکہ جو کوئی اپنی جان بَچانا چاہے وہ اُسے کھوئے گا اور جو کوئی میری اور اِنجیل کی خاطِر اپنی جان کھوئے گا وہ اُسے بَچائے گا۔
|
38. کِیُونکہ جو کوئی اِس زِناکار اور خطاکار قَوم میں مُجھ سے اور میری باتوں سے شرمائے گا اِبنِ آدم بھی جب اپنے باپ کے جلال میں پاک فرِشتوں کے ساتھ آئے گا تو اُس سے شرمائے گا۔
|