3. کِیُونکہ فرِیسی اور سب یہُودی بُزُرگوں کی رِوایَت کے مُطابِق جب تک اپنے ہاتھ خُوب دھونہ لیں نہِیں کھاتے۔
|
4. اور بازار سے آ کر جب تک غُسل نہ کرلیں نہِیں کھاتے اور بہُت سی اَور باتوں کے جو اُن کو پہُنچی ہیں پاِبنِد ہیں جَیسے پیالوں اور لوٹوں اور تانبے کے برتنوں کو دھونا۔
|
5. پَس فرِیسِیوں اور فقِیہوں نے اُس سے پُوچھا کیا سبب ہے کہ تیرے شاگِرد بُزُرگوں کی رِوایَت پر نہِیں چلتے بلکہ ناپاک ہاتھوں سے کھانا کھاتے ہیں۔
|
6. اُس نے اُن سے کہا یسعیاہ نے تُم رِیاکاروں کے حق میں کیا خُوب نبُوّت کی جَیسا کہ لِکھا ہے:۔ یہ لوگ ہونٹوں سے تو میری تعظِیم کرتے ہیں لیکِن اِن کے دِل مُجھ سے دُور ہیں۔
|
10. کِیُونکہ مُوسٰی نے فرمایا ہے کہ اپنے باپ کی اور اپنی ماں کی عِزّت کر اور جو کوئی باپ یا ماں کو بُرا کہے وہ ضرُور جان سے مارا جائے۔
|
11. لیکِن تُم کہتے ہو اگر کوئی باپ یا ماں سے کہے کہ جِس چِیز کا تُجھے مُجھ سے فائِدہ پہُنچ سکتا تھا وہ قُربان یعنی خُدا کی نذر ہوچُکی۔
|
13. یُوں تُم خُدا کےکلام کو اپنی رِوایَت سے جو تُم نے جاری کی ہے باطِل کردیتے ہو۔ اور اَیسے بہُترے کام کرتے ہو۔
|
15. کوئی چِیز باہِر سے آدمِی میں داخِل ہوکر اُسے ناپاک نہِیں کرسکتی مگر جو چِیزیں آدمِی میں سے نِکلتی ہیں وُہی اُس کو ناپاک کرتی ہیں
|
18. اُس نے اُن سے کہا کیا تُم بھی اَیسے بے سَمَجھ ہو؟ کیا تُم نہِیں سَمَجھتے کہ کوئی چِیز جو باہِر سے آدمِی کے اَندر جاتی اُسے ناپاک نہِیں کرسکتی۔
|
19. اِسلئِے کہ وہ اُس کے دِل میں نہِیں بلکہ پیٹ میں جاتی ہے اور مزبلہ میں نِکل جاتی ہے؟ یہ کہہ کر اُس نے تمام کھانے کی چِیزوں کو پاک ٹھہرایا۔
|
22. چورِیاں ۔ خُونریزیاں۔ زِناکارِیاں۔ لالچ۔ بدکارِیاں۔ مکر۔ شہوت پرستی۔ بدنظری۔ بدگوئی۔ شیخی۔ بیواقُوفی۔
|
24. پِھر وہاں سے اُٹھ کر صُور اور صَیدا کی سَرحَدوں میں گیا اور ایک گھر میں داخِل ہُؤا اور نہ چاہتا تھا کہ کوئی جانے مگر پوشِیدا نہ رہ سکا۔
|
25. بلکہ فِی الفَور ایک عَورت جِس کی چھوٹی بیٹی میں ناپاک رُوح تھی اُس کی خَبر سُن کر آئی اور اُس کے قدموں پر گِری۔
|
26. یہ عَورت یُونانی تھی اور قَوم کی سُورُفینیکی۔ اُس نے اُس سے دَرخواست کی کہ بَدرُوح کو اُس کی بیٹی میں سے نکِالے۔
|
27. اُس نے اُس سے کہا پہلے لڑکوں کو سیر ہونے دے کِیُونکہ لڑکوں کی روٹی لے کر کُتوں کو ڈال دینا اچھّا نہِیں۔
|
28. اُس نے جواب میں کہا ہاں خُداوند۔ کُتّے بھی میز کے تَلے لڑکوں کی روٹی کے ٹکُڑوں میں سے کھاتے ہیں۔
|
31. اور وہ پِھر صُور کی سَرحَدوں سے نِکل کر صیدا کی راہ سے دکپُلِس کی سَرحَدوں سے ہوتا ہُؤا گلِیل کی جِھیل پر پہُنچا۔
|
32. اور لوگوں نے ایک بہرے کو جو ہکلا بھی تھا اُس کے پاس لاکر اُس کی مِنّت کی کہ اپنا ہاتھ اُس پر رکھ۔
|
33. وہ اُس کو بھِیڑ میں سے الگ لے گیا اور اپنی اُنگلِیاں اُس کے کانوں میں ڈالیں اور تُھوک کر اُس کی زبان چُھوئی۔
|
36. اور اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ کِسی سے نہ کہنا لیکِن جِتنا وہ اُن کو حُکم دیتا رہا اُتنا ہی زیادہ وہ چرچا کرتے رہے۔
|
37. اور اُنہوں نے نِہایت ہی حَیران ہوکر کہا جو کُچھ اُس نے کِیا سب اچھّا کِیا۔ وہ بہروں کو سُننے کی اور گُونگوں کو بولنے کی طاقت دیتا ہے۔
|