1. پھِر اُس نے شاگِردوں سے بھی کہا کہ کِسی دَولتمند کا ایک مُختار تھا۔ اُس کی لوگوں نے اُس سے شِکایت کی کہ یہ تیرا مال اُڑاتا ہے۔
|
2. پَس اُس نے اُس کو بُلا کر کہا کہ یہ کیا ہے جو مَیں تیرے حق میں سُنتا ہُوں؟ اپنی مُختاری کا حِساب دے کِیُونکہ آگے کو تُو مُختار نہِیں رہ سکتا۔
|
3. اُس مُختار نے اپنے جی میں کہا کہ کیا کرُوں؟ کِیُونکہ میرا مالِک مُجھ سے مُختاری چھِینے لیتا ہے۔ مٹّی تو مُجھ سے کھودی نہِیں جاتی اور بھِیک مانگنے سے شرم آتی ہے۔
|
4. مَیں سَمَجھ گیا کہ کیا کرُوں تاکہ جب مُختاری سے مَوقُوف ہو جاؤں تو لوگ مُجھے اپنے گھروں میں جگہ دیں۔
|
5. پَس اُس نے اپنے مالِک کے ایک ایک قرضدار کو بُلا کر پہلے سے پُوچھا کہ تُجھ پر میرے مالِک کا کیا آتا ہے؟
|
7. پھِر دُوسرے سے کہا تُجھ پر کیا آتا ہے؟ اُس نے کہا سَو من گیہُوں۔ اُس نے اُس سے کہا اپنی دستاویز لے کر اَسی لِکھ دے۔
|
8. اور مالِک نے بے اِیمان مُختار کی تعرِیف کی اِس لِئے کہ اُس نے ہوشیاری کی تھی کِیُونکہ اِس جہان کے فرزند اپنے ہمجِنسوں کے ساتھ مُعاملات میں نُور کے فرزندوں سے زِیادہ ہوشیار ہیں۔
|
9. اور مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ناراستی کی دَولت سے اپنے لِئے دوست پَیدا کرو تاکہ جب وہ جاتی رہے تو یہ تُم کو ہمیشہ کے مسکنوں میں جگہ دیں۔
|
10. جو تھوڑے سے تھوڑے میں دِیانتدار ہے وہ بہُت میں بھی دِیانتدار ہے اور جو تھوڑے سے تھوڑے میں بددِیانت ہے وہ بہُت میں بھی بددِیانت ہے۔
|
13. کوئی نَوکر دو مالِکوں کو خِدمت نہِیں کر سکتا کِیُونکہ یا تو ایک سے عَداوَت رکھّے گا اور دُوسرے سے محبّت یا ایک سے مِلا رہے گا اور دُوسرے کو ناچِیز جانے گا۔ تُم خُدا اور دَولت دونوں کی خِدمت نہِیں کرسکتے۔
|
15. اُس نے اُن سے کہا کہ تُم وہ ہو کہ آدمِیوں کے سامنے اپنے آپ کو راستباز ٹھہراتے ہو لیکِن خُدا تُمہارے دِلوں کو جانتا ہے کِیُونکہ جو چِیز آدمِیوں کی نظر میں عالٰی قدر ہے وہ خُدا کے نذدِیک مکرُوہ ہے۔
|
16. شَرِیعَت اور انبِیا یُوحنّا تک رہے۔ اُس وقت سے خُدا کی بادشاہی کی خُوشخَبری دی جاتی ہے اور ہر ایک زور مار کر اُس میں داخِل ہوتا ہے۔
|
18. جو کوئی اپنی بِیوی کو چھوڑ کر دُوسری سے بیاہ کرے وہ زِنا کرتا ہے اور جو شَخص شَوہر کی چھوڑی ہُوئی عَورت سے بیاہ کرے وہ بھی زِنا کرتا ہے۔
|
19. ایک دَولتمند تھا جو ارغوانی اور مہِین کپڑے پہنتا اور ہر روز خُوشی مناتا اور شان و شوکت سے رہتا تھا۔
|
21. اُسے آرزُو تھی کہ دَولتمند کی میز سے گِرے ہُوئے ٹُکڑوں سے اپنا پیٹ بھرے بلکہ کُتّے بھی آ کر اُس کے ناسُور چاٹتے تھے۔
|
22. اور اَیسا ہُؤا کہ وہ غرِیب مر گیا اور فرِشتوں نے اُسے لیجا کر ابرہام کی گود میں پہُنچا دِیا اور دَولتمند بھی مُؤا اور دفن ہُؤا۔
|
23. اُس نے عالمِ ارواح کے درمِیان عذاب میں مُبتلا ہو کر اپنی آنکھیں اُٹھائِیں اور ابرہام کو دُور سے دیکھا اور اُس کی گود میں لعزر کو۔
|
24. اور اُس نے پُکار کر کہا اَے باپ ابرہام مُجھ پر رحم کر کے لعزر کو بھیج کہ اپنی اُنگلی کا سِرا پانی میں بھِگو کر میری زبان تر کرے کِیُونکہ مَیں اِس آگ میں تڑپتا ہُوں۔
|
25. ابرہام نے کہا بَیٹا! یاد کر کہ تُو اپنی زِندگی میں اپنی اچھّی چِیزیں لے چُکا اور اُسی طرح لعزر بُری چِیزیں لیکِن اَب وہ یہاں تسلّی پاتا ہے اور تُو تڑپتا ہے۔
|
26. اور اِن سب باتوں کے سِوا ہمارے تُمہارے درمِیان ایک بڑا گڑھا واقِع ہے۔ اَیسا کہ جو یہاں سے تُمہاری طرف پار جانا چاہیں نہ جا سکیں اور نہ کوئی اُدھر سے ہماری طرف آ سکے۔
|
28. کِیُونکہ میرے پانچ بھائِی ہیں تاکہ وہ اُن کے سامنے اِن باتوں کی گواہی دے۔ اَیسا نہ ہو کہ وہ بھی اِس عذاب کی جگہ میں آئیں۔
|
30. اُس نے کہا نہِیں اَے باپ ابرہام۔ ہاں اگر کوئی مُردوں میں سے اُن کے پاس جائے تو وہ تَوبہ کریں گے۔
|
31. اُس نے اُس سے کہا کہ جب وہ مُوسٰی اور نبِیوں ہی کی نہِیں سُنتے تو اگر مُردوں میں سے کوئی جی اُٹھے تو اُس کی بھی نہ مانیں گے۔
|