2. یہ وُہی مریم تھی جِس نے خُداوند پر عِطر ڈال کر اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پونچھے۔ اِسی کا بھائِی لعزر بِیمار تھا۔
|
4. یِسُوع نے سُن کر کہا کہ یہ بِیماری مَوت کی نہِیں بلکہ خُدا کے جلال کے لِئے ہے تا کہ اُس کے وسِیلہ سے خُدا کے بَیٹے کا جلال ظاہِر ہو۔
|
8. شاگِردوں نے اُس سے کہا اَے ربّی!ابھی تو یہُودی تُجھے سنگسار کرنا چاہتے تھے اور تُو پِھر وہاں جاتا ہے؟۔
|
9. یِسُوع نے جواب دِیا کیا دِن کے بارہ گھنٹے نہِیں ہوتے؟اگر کوئی دِن کو چلے تو ٹھوکر نہِیں کھاتا کِیُونکہ وہ دُنیا کی روشنی دیکھتا ہے۔
|
11. اُس نے یہ باتیں کِہیں اور اِس کے بعد اُن سے کہنے لگا کہ ہمارا دوست لعزر سوگیا ہے لیکِن مَیں اُسے جگانے جاتا ہُوں۔
|
15. اور مَیں تُمہارے سبب سے خُوش ہُوں کہ وہاں نہ تھا تاکہ تُم اِیمان لاؤ لیکِن آؤ ہم اُس کے پاس چلیں۔
|
16. پَس توما نے جِسے توام کہتے تھے اپنے ساتھ کے شاگِردوں سے کہا کہ آؤ ہم بھی چلیں تاکہ اُس کے ساتھ مریں۔
|
25. یِسُوع نے اُس سے کہا قِیامت اور زِندگی تو مَیں ہُوں۔ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے گو وہ مر جائے تُو بھی زِندہ رہے گا۔
|
26. اور جو کوئی زِندہ ہے اور مُجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مرے گا۔ کیا تُو اِس پر اِیمان رکھتی ہے؟۔
|
27. اُس نے اُس سے کہا ہاں اَے خُداوند مَیں اِیمان لاچُکی ہُوں کہ خُدا کا بَیٹا مسِیح جو دُنیا میں آنے والا تھا تُو ہی ہے۔
|
28. یہ کہہ کر وہ چلی گئی اور چُپکے سے اپنی بہن مریم کو بُلا کر کہا کہ اُستاد یہِیں ہے اور تُجھے بُلاتا ہے۔
|
31. پَس جو یہُودی گھر میں اُس کے پاس تھے اور اُسے تسلّی دے رہے تھے یہ دیکھ کر مریم جلد اُٹھ کر باہِر گئی۔ اِس خیال سے اُس کے پِیچھے ہولِئے کہ وہ قَبر پر رونے جاتی ہے۔
|
32. جب مریم اُس جگہ پہُنچی جہاں یِسُوع تھا اور اُسے دیکھا تو اُس کے قدموں پر گِر کر اُس سے کہا اَے خُداوند اگر تُو یہاں ہوتا تا میرا بھائِی نہ مرتا۔
|
33. جب یِسُوع نے اُسے اور اُن یہُودِیوں کو جو اُس کے ساتھ آئے تھے روتے دیکھا تو دِل میں نِہایت رنجِیدہ ہُؤا اور گھبرا کر کہا۔
|
37. لیکِن اُن میں سے بعض نے کہا کیا یہ شَخص جِس نے اَندھے کی آنکھیں کھولیں اِتنا نہ کرسکا کہ یہ آدمِی نہ مرتا؟۔
|
38. یِسُوع پِھر اپنے دِل میں نِہایت رنجِیدہ ہوکر قَبر پر آیا۔ وہ ایک غار تھا اور اُس پر پتھّر دھرا تھا۔
|
39. یِسُوع نے کہا پتھّر کو ہٹاو۔ اُس مرے ہُوئے شَخص کی بہن مرتھا نے اُس سے کہا۔ اَے خُداوند!اُس میں سے تو اَب بدبُو آتی ہے کِیُونکہ اُسے چار دِن ہوگئے۔
|
40. یِسُوع نے اُس سے کہا کیا مَیں نے تُجھ سے کہا نہ تھا کہ اگر تُو اِیمان لائے گی تو خُدا کا جلال دیکھے گی؟۔
|
41. پَس اُنہوں نے اُس پتھّر کو ہٹادِیا۔ پِھر یِسُوع نے آنکھیں اُٹھا کر کہا اَے باپ مَیں تیرا شُکر کرتا ہُوں کہ تُو نے میری سُن لی۔
|
42. اور مُجھے تو معلُوم تھا کہ تُو ہمیشہ میری سُنتا ہے مگر اِن لوگوں کے باعِث جو آس پاس کھٹرے ہیں مَیں نے یہ کہا تاکہ وہ اِیمان لائیں کہ تُوہی نے مُجھے بھیجا ہے۔
|
44. جو مرگیا تھا وہ کَفن سے ہاتھ پاؤں بندھے ہُوئے نِکل آیا اور اُس کا چِہرہ روُمال سے لِپٹا ہُؤا تھا۔ یِسُوع نے اُن سے کہا اُسے کھول کر جانے دو۔
|
45. پَس بہُتیرے یہُودی جو مریم کے پاس آئے تھے اور جنِہوں نے یِسُوع کا یہ کام دیکھا اُس پر اِیمان لائے۔
|
47. پَس سَردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں نے صررِ عدالت کے لوگوں کو جمع کر کے کہا ہم کرتے کیا ہیں؟یہ آدمِی تو بہُت مُعجِزے دِکھاتا ہے۔
|
48. اگر ہم اُسے یُوں ہی چھوڑ دیں تو سب اُس پر اِیمان لے آئیں گے اور روُمی آ کر ہماری جگہ اور قَوم دونوں پر قبضہ کرلیں گے۔
|
49. اور اُن میں سے کالِفا نام ایک شَخص نے جو اُس سال سَردار کاہِن تھا اُن سے کہا تُم کُچھ نہِیں جانتے۔
|
50. اور نہ سوچتے ہوکہ تُمہارے لِئے یہی بہُتر ہے کہ ایک آدمِی اُمّت کے واسطے مرے نہ کہ ساری قَوم ہلاک ہو۔
|
51. مگر اُس نے یہ اپنی طرف سے نہِیں کہا بلکہ اُس سال سَردار کاہِن ہوکر نبُّوت کی کہ یِسُوع اُس قَوم کے واسطے مرے گا۔
|
52. اور نہ صِرف اُس قَوم کے واسطے بلکہ اِس واسطے بھی کہ خُدا کے پراگندہ فرزندوں کو جمع کر کے ایک کر دے۔
|
54. پَس اُس وقت سے یِسُوع یہُودِیوں میں علانِیہ نہِیں پِھرا بلکہ وہاں سے جنگل کے نزدِیک کے علاقہ میں افرائیم نام ایک شہر کو چلا گیا اور اپنے شاگِردوں کے ساتھ وَہیں رہنے لگا۔
|
55. اور یہُودِیوں کی عِیدِ فسح نزدِیک تھی اور بہُت لوگ فسح سے دیہات سے یروشلِیم کو گنے تاکہ اپنے آپ کو پاک کریں۔
|
56. وہ یِسُوع کو ڈھونڈنے اور ہیَکل میں کھڑے ہوکر آپس میں کہنے لگے کہ تُمہارا کیا خیال ہے؟ کیا وہ عِید میں نہِیں آئے گا؟۔
|
57. اور سَردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں نے حُکم دے رکھّا تھا کہ اگر کِسی کو معلُوم ہوکہ وہ کہاں ہے تو اِطلاع دے تاکہ اُسے پکڑلیں۔
|