1. اور ساڈُل جو ابھی تک خُداوند کے شاگِردوں کے دھمکانے اور قتل کرنے کی دُھن میں تھا سَردار کاہِن کے پاس گیا۔
|
2. اور اُس سے دمشق کے عِبادت خانوں کے لِئے اِس مضُمون کے خط مانگے کہ جِن کو وہ اِس طِریق پر پائے خواہ مرد خواہ عَورت اُن کو باندھ کر یروشلِیم میں لائے۔
|
3. جب وہ سفر کرتے کرتے دمشق کے نزدِیک پہُنچا تو اَیسا ہؤا کہ یکایک آسمان سے ایک نُور اُس کے گِرد اگِرد آچمکا۔
|
7. جو آدمِی اُس کے ہمراہ تھے وہ خاموش کھڑے رہ گئے کِیُونکہ آواز تو سُنتے تھے مگر کِسی کو دیکھتے نہ تھے۔
|
8. اور ساڈُل زمِین پر سے اُٹھا لیکِن جب آنکھیں کھولیں تو اُس کو کُچھ نہ دِکھائی دِیا اور لوگ اُس کا ہاتھ پکڑکر دمشق میں لے گئے۔
|
10. دمشق میں حننِیاہ نام ایک شاگِرد تھا۔ اُس سے خُداوند نے رویا میں کہا کہ اَے حننِیاہ اُس نے کہا اَے خُداوند مَیں حاضِر ہُوں۔
|
11. خُداوند نے اُس سے کہا اُٹھ۔ اُس کوچہ میں جا جو سِیدھا کہلاتا ہے اور یہُوداہ کے گھر میں ساڈُل نام ترسی کو پُوچھ لے کِیُونکہ دیکھ وہ دُعا کررہا ہے۔
|
13. حننِیاہ نے جواب دِیا کہ اَے خُداوند مَیں نے بہُت لوگوں سے اِس شَخص کا ذِکر سُنا ہے کہ اِس نے یروشلِیم میں تیرے مُقدّسوں کے ساتھ کیَسی کیَسی بُرائیاں کی ہیں۔
|
14. اور یہاں اِس کو سَردار کاہِنوں کی طرف سے اِختیّار مِلا ہے کہ جو لوگ تیرا نام لیتے ہیَں اُن سب کو باندھ لے۔
|
15. مگر خُداوند نے اُس سے کہا کہ تُو جا کِیُونکہ یہ قَوموں بادشاہوں اور بنی اِسرائیل پر میرا نام ظاہِر کرنے کا میرا چُنا ہُؤا وسِیلہ ہے۔
|
17. پَس حننِیاہ جا کر اُس گھر میں داخِل ہُؤا اور اپنے ہاتھ اُس پر رکّھ کر کہا اَے بھائِی ساڈُل۔ خُداوند یعنی یِسُوع جو تُجھ پر اُس راہ میں جِس سے تُو آیا ظاہِر ہُؤا تھا اُسی نے مُجھے بھیجا ہے کہ تُو بِینائی پائے اور رُوح اُلقدُس سے بھر جائے۔
|
21. اور سب سُننے والے حیَران ہوکر کہنے لگے کیا یہ وہ شَخص نہِیں ہے جو یروشلِیم میں اِس نام کے لینے والوں کو تباہ کرتا تھا اور یہاں بھی اِسی لِئے آیا تھا کہ اُن کو باندھ کر سَردار کاہِنوں کے پاس لے جائے؟۔
|
22. لیکِن ساڈُل کو اَور بھی قُوّت حاصِل ہوتی گئی اور وہ اِس بات کو ثابِت کر کے کہ مسِیح یہی ہے دمشق کے رہنے والے یہُودِیوں کو حَیران دِلاتا رہا۔
|
24. مگر اُن کی سازِش ساڈُل کو معلُوم ہوگئی ۔ وہ تو اُسے مار ڈالنے کے لِئے رات دِن دروازوں پر لگے رہے۔
|
25. لیکِن رات کو اُس کے شاگِردوں نے اُسے لے کر ٹوکرے میں بِٹھایا اور دِیوار پر سے لٹکا کر اُتار دِیا۔
|
26. اُس نے یروشلِیم میں پہُنچ کر شاگِردوں میں مِل جانے کی کوشِش کی اور سب اُس سے ڈرتے تھے کِیُونکہ اُن کو یقِین نہ آتا تھاکہ یہ شاگِرد ہے۔
|
27. مگر برنباس نے اُسے اپنے ساتھ رَسُولوں کے پاس لے جا کر اُن سے بیان کِیا کہ اِس نے اِس اِس طرح راہ میں خُداوند کو دیکھا اور اُس نے اِس سے باتیں کِیں اور اُس نے دمشق میں کیَسی دِلیری کے ساتھ یِسُوع کے نام سے منادی کی۔
|
29. اور دِلیری کے ساتھ خُداوند کے نام کی منادی کرتا تھا اور یُونانی مائِل یہُودِیوں کے ساتھ گفُتگُو اور بحث بھی کرتا تھا مگر وہ اُسے مار ڈالنے کے درپَے تھے۔
|
31. پَس تمام یہُودیہ اور گلِیل اور سامریہ میں کِلیسیا کو چَین ہوگیا اور اُس کی ترقّی ہوتی گئی اور وہ خُداوند کے خَوف ار رُوح اُلقدُس کی تسّلی پر چلتی اور بڑھتی جاتی تھی۔
|
34. پطرس نے اُس سے کہا اَے اَینیاس یِسُوع تُجھے شِفا دیتا ہے۔ اُٹھ آپ اپنا بِستر بِچھا۔ وہ فوراً اُٹھ کھڑا ہُؤا۔
|
36. اور یافا میں ایک شاگِرد تھی تبِیتا نام جِس کا ترجمہ ہرنی ہے وہ بہُت ہی نیک کام اور خَیرات کِیا کرتی تھی۔
|
38. اور چُونکہ لُدّہ یافا کے نزدِیک تھا شاگِردوں نے یہ سُن کر کہ پطرس وہاں ہے دو آدمِی بھیجے اور اُس سے دوخواست کی کہ ہمارے پاس آنے میں دیر نہ کر۔
|
39. پطرس اُٹھ کر اُن کے ساتھ ہولِیا ۔ جب پہنُچا تو اُسے بالاخانہ میں لے گئے اور سب بیوائیں روتی ہُوئی اُس کے پاس آکھڑی ہُوئیں اور جو کرُتے اور کپڑے ہرنی نے اُن کے ساتھ میں رہ کر بنائے تھے دِکھانے لِگیں۔
|
40. پطرس نے سب کو باہِر کردِیا اور گھُٹنے ٹیک کر دُعا کی ۔ پھِر لاش کی طرف مُتوّجِہ ہوکر کہا اَے تِبیتا اُٹھ ۔ پَس اُس نے آنکھیں کھول دِیں اور پطرس کو دیکھ کر اُٹھ بَیٹھی۔
|