انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ
1. وہ کلام جو اُن سب یہودیوں کی بابت جو ملک مصرؔ میں مجدال ؔ کے علاقہ اور تفخیسؔ اور نوف اور فتروسؔ میں بسے تھے یرمیاہؔ پر نازل ہوا۔
2. کہ ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تم نے وہ تمام مُصیبت جو میں یروشلیم پر اور یہوداہؔ کے سب شہروں پر لایا ہوں دیکھی اور دیکھو اب وہ ویران اور غیر آباد ہیں ۔
3. اُس شرارت کے سبب سے جو اُنہوں نے مجھے غضبناک کرنے کو کی کیونکہ وہ غیر معبودوں کے آگے بخور جلانے کو گئے اور اُنکی عبادت کی جنکو نہ وہ جانتے تھے نہ تم نہ تمہارے باپ دادا ۔
4. اور میں نے اپنے تمام خدمتگذار نبیوں کو تمہارے پاس بھیجا ۔اُنکو بروقت یوں کہکر بھیجا کہ تم یہ نفرتی کام جس سے میں نفرت رکھتا ہوں نہ کرو۔
5. پر اُنہوں نے نہ سُنانہ کان لگایا کہ اپنی بُرائی سے باز آئیں اور غیر معبودوں کے آگے بخور نہ جلا ئیں ۔
6. اِسلئے میرا قہر وغضب نازل ہو ا اور یہوداہؔ کے شہروں اور یروشلیم کے بازاروں پر بھڑکا اور وہ خراب اور ویران ہوئے جیسے اب ہیں ۔
7. اور اب خداوند ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تم کیوں اپنی جانوں سے اَیسی بڑی بدی کرتے ہو کہ یہوداہؔ میں سے مردوزن اور طفل وشیرخوار کاٹ ڈالے جائیں اور تمہارا کوئی باقی نہ رہے۔
8. کہ تم ملک مصرؔ میں جہاں تم بسنے کو گئے ہو اپنے اعمال سے اور غیر معبودوں کے آگے بخور جلا کر مجھ کو غضبناک کرتے ہو کہ نیست کئے جا ؤ اور رُویِ زمین کی سب قوموں کے درمیان لعنت وملامت کا باعث بنو؟ ۔
9. کیا تم اپنے باپ دادا کی شرارت اور یہوداہؔ کے بادشاہوں اور اُنکی بیویوں کی اور خود اپنی اور اپنی بیویوں کی شرارت جو تم نے یہوداہؔ کے ملک میں اور یروشلیم کے بازاروں میں کی بھول گئے ہو؟۔
10. وہ آج کے دن تک نہ فروتن ہوئے نہ ڈرئے اور میری شریعت وآئین پر جنکو میں تمہارے اور تمہارے باپ دادا کے سامنے رکھا نہ چلے ۔
11. اِسلئے ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں تمہارے خلاف زیا نکاری پر آمادہ ہونگا تاکہ تمام یہوداہؔ کو نیست کروں۔
12. اور میں یہوداہؔ کے باقی لوگوں کو جنہوں نے ملک مصرؔ کا رخ کیا ہے وہاں جا کر بسیں پکڑوُنگا اور وہ ملک مصرؔ ہی میں نابودُ ہونگے ۔وہ تلوار اور کال سے ہلاک ہونگے ۔ اُنکے ادنیٰ واعلیٰ نابود ہونگے وہ تلوار اور کال سے فنا ہو جائینگے اور لعنت وحیرت اور طعن وتشنیع کا باعث ہونگے ۔
13. اور میں اُنکو جو ملک مصرؔ میں بسنے کو جاتے ہیں اُسی طرح سزا دُونگا جس طرح میں نے یروشلیم کو تلوار اور کال اور وبا سے سزا دی ہے ۔
14. پس یہوداہؔ کے باقی لوگوں میں سے جو ملک مصرؔ میں بسنے کو جاتے ہیں نہ کو ئی بچیگا نہ باقی رہیگا کہ وہ یہوداہؔ کی سرزمین میں واپس آئیں جس میں آکر بسنے کے وہ مشتاق ہیں کیونکہ بھاگ کر بچ نکلنے والوں کے سوا کوئی واپس نہ آئیگا۔
15. تب سب مردوں نے جو جانتے تھے کہ اُنکی بیویوں نے غیر معبودوں کے لئے بخور جلایا ہے اور سب عورتوں نے جو پاس کھڑی تھیں ایک بڑی جماعت یعنی سب لوگوں نے جو ملک مصرؔ میں فتروس ؔ میں جابسے تھے یرمیاہؔ کو یوں جواب دیا۔
16. کہ یہ بات جو تو نے خداوند کا نام لیکر ہم سے کہی ہم کبھی نہ مانینگے ۔
17. بلکہ ہم تو اُسی بات پر عمل کرینگے جو ہم خود کہتے ہیں کہ ہم آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جائینگے اور تپاون تپا ئینگے جس طرح ہم اور ہمارے باپ دادا ہمارے بادشاہ اور ہمارے سردار یہوداہؔ کے شہروں اور یروشلیم کے بازارو ں میں کیا کرتے تھے کیونکہ اُس وقت ہم خوب کھاتے پیتے اور خوشحال اور مصیبتوں سے محفوظ تھے۔
18. پر جب سے ہم نے آسمان کی ملکہ کے لئے بخورجلانا اور تپاون تپانا چھوڑ دیا تب سے ہم ہر چیز کے محتاج ہیں اور تلوار اور کال سے فنا ہو رہے ہیں۔
19. اور جب ہم آسمان کہ ملکہ کے لئے بخور جلاتی اور تپاون تپاتی تھیں تو کیا ہم نے اپنے شوہروں کے بغیر اُسکی عبادت کے لئے کُلچے پکائے اور تپاون تپائے تھے؟۔
20. تب یرمیاہؔ نے اُن سب مردوں اور عورتوں یعنی اُن سب لوگوں سے جنہوں نے اُسے جواب دیا تھا کہا۔
21. کیا وہ بخور جو تم نے اور تمہارے باپ دادا اور تمہارے بادشاہوں اور اُمرا نے رعیت کے ساتھ یہوداہؔ کے شہروں اور یروشلیم کے بازاروں میں جلایا خداوند کو یاد نہیں ؟ کیا وہ اُسکے خیال میں نہیں آیا؟
22. پس تمہارے بد اعمال اور نفرتی کاموں کے سبب سے خداوند برداشت نہ کرسکا ۔ اِسلئے تمہارا ملک ویران ہوا اور حیرت ولعنت کا باعث بنا جس میں کوئی بسنے والا نہ رہا جیسا کہ آج کے دن ہے۔
23. چونکہ تم نے بخور جلایا اور خداوند کے گنہگار ٹھہرے اور اُسکی شریعت نہ اُسکے آئین نہ اُسکی شہادتوں پر چلے اِسلئے یہ مصیبت جیسی کہ اب ہے تم پر آپڑی ۔
24. اور یرمیاہؔ نے سب لوگوں اور سب عورتوں سے یوں کہا کہ اَے تمام بنی یہوداہؔ جو ملک مصرؔ میں ہوا خداوند کا کلا م سُنو۔
25. ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تم نے اور تمہاری بیویوں نے اپنی زبان سے کہا کہ آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جلانے اور تپاون تپانے کی جو نذریں ہم نے مانی ہیں ضرور ادا کرینگے اور تم نے اپنے ہاتھوں سے ایسا ہی کیا ۔پس اب تم اپنی نذروں کو قائم رکھو اور ادا کرو۔
26. اِسلئے اَے تمام بنی یہوداہؔ جو ملک مصرؔ میں بستے ہو! خداوند کا کلام سُنو ۔ دیکھو خداوند فرماتا ہے میں نے اپنے بُزرگ نام کی قسم کھائی ہے کہ اب میرا نام یہوداہؔ کے لوگوں میں تمام ملک مصرؔ میں کسی کے منہ سے نہ نکلیگا کہ وہ کہے زندہ خداوند خدا کی قسم۔
27. دیکھو میں نیکی کے لئے نہیں بلکہ بدی کے لئے اُن پر نگران ہونگا اور یہوداہؔ کے سب لوگ جو ملک مصرؔ میں ہیں تلوار اور کال سے ہلاک ہونگے یہاں تک کہ بالکل نیست ہوجائینگے۔
28. اور وہ جو تلوار سے بچکر ملک مصرؔ سے یہوداہؔ کے ملک میں واپس آئینگے تھوڑے سے ہونگے اور یہوداہؔ کے تمام باقی لوگ جو ملک مصرؔ میں بسنے کو گئے جانینگے کہ کس کی بات قائم رہی ۔میری یا اُنکی ۔
29. اور تمہارے لئے یہ نشان ہے خداوند فرماتا ہے کہ میں اِسی جگہ تمکو سزا دُونگا تاکہ تم جانو کہ تمہارے خلاف میری باتیں مصیبت کی بابت یقیناًقائم رہینگی ۔
30. خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں شاہِ مصرؔ فرعون حُفرعؔ کو اُسکے مُخالفوں اور جانی دُشمنوں کے حوالہ کر دُونگا جس طرح میں نے شاہِ یہوداہؔ صدقیاہؔ کو شاہِ بابلؔ نبوکدرؔ ضر کے حوالہ کر دیا جو اُسکا مُخالف اور جانی دُشمن تھا۔
Total 52 ابواب, Selected باب 44 / 52
1 وہ کلام جو اُن سب یہودیوں کی بابت جو ملک مصرؔ میں مجدال ؔ کے علاقہ اور تفخیسؔ اور نوف اور فتروسؔ میں بسے تھے یرمیاہؔ پر نازل ہوا۔ 2 کہ ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تم نے وہ تمام مُصیبت جو میں یروشلیم پر اور یہوداہؔ کے سب شہروں پر لایا ہوں دیکھی اور دیکھو اب وہ ویران اور غیر آباد ہیں ۔ 3 اُس شرارت کے سبب سے جو اُنہوں نے مجھے غضبناک کرنے کو کی کیونکہ وہ غیر معبودوں کے آگے بخور جلانے کو گئے اور اُنکی عبادت کی جنکو نہ وہ جانتے تھے نہ تم نہ تمہارے باپ دادا ۔ 4 اور میں نے اپنے تمام خدمتگذار نبیوں کو تمہارے پاس بھیجا ۔اُنکو بروقت یوں کہکر بھیجا کہ تم یہ نفرتی کام جس سے میں نفرت رکھتا ہوں نہ کرو۔ 5 پر اُنہوں نے نہ سُنانہ کان لگایا کہ اپنی بُرائی سے باز آئیں اور غیر معبودوں کے آگے بخور نہ جلا ئیں ۔ 6 اِسلئے میرا قہر وغضب نازل ہو ا اور یہوداہؔ کے شہروں اور یروشلیم کے بازاروں پر بھڑکا اور وہ خراب اور ویران ہوئے جیسے اب ہیں ۔ 7 اور اب خداوند ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تم کیوں اپنی جانوں سے اَیسی بڑی بدی کرتے ہو کہ یہوداہؔ میں سے مردوزن اور طفل وشیرخوار کاٹ ڈالے جائیں اور تمہارا کوئی باقی نہ رہے۔ 8 کہ تم ملک مصرؔ میں جہاں تم بسنے کو گئے ہو اپنے اعمال سے اور غیر معبودوں کے آگے بخور جلا کر مجھ کو غضبناک کرتے ہو کہ نیست کئے جا ؤ اور رُویِ زمین کی سب قوموں کے درمیان لعنت وملامت کا باعث بنو؟ ۔ 9 کیا تم اپنے باپ دادا کی شرارت اور یہوداہؔ کے بادشاہوں اور اُنکی بیویوں کی اور خود اپنی اور اپنی بیویوں کی شرارت جو تم نے یہوداہؔ کے ملک میں اور یروشلیم کے بازاروں میں کی بھول گئے ہو؟۔ 10 وہ آج کے دن تک نہ فروتن ہوئے نہ ڈرئے اور میری شریعت وآئین پر جنکو میں تمہارے اور تمہارے باپ دادا کے سامنے رکھا نہ چلے ۔ 11 اِسلئے ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں تمہارے خلاف زیا نکاری پر آمادہ ہونگا تاکہ تمام یہوداہؔ کو نیست کروں۔ 12 اور میں یہوداہؔ کے باقی لوگوں کو جنہوں نے ملک مصرؔ کا رخ کیا ہے وہاں جا کر بسیں پکڑوُنگا اور وہ ملک مصرؔ ہی میں نابودُ ہونگے ۔وہ تلوار اور کال سے ہلاک ہونگے ۔ اُنکے ادنیٰ واعلیٰ نابود ہونگے وہ تلوار اور کال سے فنا ہو جائینگے اور لعنت وحیرت اور طعن وتشنیع کا باعث ہونگے ۔ 13 اور میں اُنکو جو ملک مصرؔ میں بسنے کو جاتے ہیں اُسی طرح سزا دُونگا جس طرح میں نے یروشلیم کو تلوار اور کال اور وبا سے سزا دی ہے ۔ 14 پس یہوداہؔ کے باقی لوگوں میں سے جو ملک مصرؔ میں بسنے کو جاتے ہیں نہ کو ئی بچیگا نہ باقی رہیگا کہ وہ یہوداہؔ کی سرزمین میں واپس آئیں جس میں آکر بسنے کے وہ مشتاق ہیں کیونکہ بھاگ کر بچ نکلنے والوں کے سوا کوئی واپس نہ آئیگا۔ 15 تب سب مردوں نے جو جانتے تھے کہ اُنکی بیویوں نے غیر معبودوں کے لئے بخور جلایا ہے اور سب عورتوں نے جو پاس کھڑی تھیں ایک بڑی جماعت یعنی سب لوگوں نے جو ملک مصرؔ میں فتروس ؔ میں جابسے تھے یرمیاہؔ کو یوں جواب دیا۔ 16 کہ یہ بات جو تو نے خداوند کا نام لیکر ہم سے کہی ہم کبھی نہ مانینگے ۔ 17 بلکہ ہم تو اُسی بات پر عمل کرینگے جو ہم خود کہتے ہیں کہ ہم آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جائینگے اور تپاون تپا ئینگے جس طرح ہم اور ہمارے باپ دادا ہمارے بادشاہ اور ہمارے سردار یہوداہؔ کے شہروں اور یروشلیم کے بازارو ں میں کیا کرتے تھے کیونکہ اُس وقت ہم خوب کھاتے پیتے اور خوشحال اور مصیبتوں سے محفوظ تھے۔ 18 پر جب سے ہم نے آسمان کی ملکہ کے لئے بخورجلانا اور تپاون تپانا چھوڑ دیا تب سے ہم ہر چیز کے محتاج ہیں اور تلوار اور کال سے فنا ہو رہے ہیں۔ 19 اور جب ہم آسمان کہ ملکہ کے لئے بخور جلاتی اور تپاون تپاتی تھیں تو کیا ہم نے اپنے شوہروں کے بغیر اُسکی عبادت کے لئے کُلچے پکائے اور تپاون تپائے تھے؟۔ 20 تب یرمیاہؔ نے اُن سب مردوں اور عورتوں یعنی اُن سب لوگوں سے جنہوں نے اُسے جواب دیا تھا کہا۔ 21 کیا وہ بخور جو تم نے اور تمہارے باپ دادا اور تمہارے بادشاہوں اور اُمرا نے رعیت کے ساتھ یہوداہؔ کے شہروں اور یروشلیم کے بازاروں میں جلایا خداوند کو یاد نہیں ؟ کیا وہ اُسکے خیال میں نہیں آیا؟ 22 پس تمہارے بد اعمال اور نفرتی کاموں کے سبب سے خداوند برداشت نہ کرسکا ۔ اِسلئے تمہارا ملک ویران ہوا اور حیرت ولعنت کا باعث بنا جس میں کوئی بسنے والا نہ رہا جیسا کہ آج کے دن ہے۔ 23 چونکہ تم نے بخور جلایا اور خداوند کے گنہگار ٹھہرے اور اُسکی شریعت نہ اُسکے آئین نہ اُسکی شہادتوں پر چلے اِسلئے یہ مصیبت جیسی کہ اب ہے تم پر آپڑی ۔ 24 اور یرمیاہؔ نے سب لوگوں اور سب عورتوں سے یوں کہا کہ اَے تمام بنی یہوداہؔ جو ملک مصرؔ میں ہوا خداوند کا کلا م سُنو۔ 25 ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تم نے اور تمہاری بیویوں نے اپنی زبان سے کہا کہ آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جلانے اور تپاون تپانے کی جو نذریں ہم نے مانی ہیں ضرور ادا کرینگے اور تم نے اپنے ہاتھوں سے ایسا ہی کیا ۔پس اب تم اپنی نذروں کو قائم رکھو اور ادا کرو۔ 26 اِسلئے اَے تمام بنی یہوداہؔ جو ملک مصرؔ میں بستے ہو! خداوند کا کلام سُنو ۔ دیکھو خداوند فرماتا ہے میں نے اپنے بُزرگ نام کی قسم کھائی ہے کہ اب میرا نام یہوداہؔ کے لوگوں میں تمام ملک مصرؔ میں کسی کے منہ سے نہ نکلیگا کہ وہ کہے زندہ خداوند خدا کی قسم۔ 27 دیکھو میں نیکی کے لئے نہیں بلکہ بدی کے لئے اُن پر نگران ہونگا اور یہوداہؔ کے سب لوگ جو ملک مصرؔ میں ہیں تلوار اور کال سے ہلاک ہونگے یہاں تک کہ بالکل نیست ہوجائینگے۔ 28 اور وہ جو تلوار سے بچکر ملک مصرؔ سے یہوداہؔ کے ملک میں واپس آئینگے تھوڑے سے ہونگے اور یہوداہؔ کے تمام باقی لوگ جو ملک مصرؔ میں بسنے کو گئے جانینگے کہ کس کی بات قائم رہی ۔میری یا اُنکی ۔ 29 اور تمہارے لئے یہ نشان ہے خداوند فرماتا ہے کہ میں اِسی جگہ تمکو سزا دُونگا تاکہ تم جانو کہ تمہارے خلاف میری باتیں مصیبت کی بابت یقیناًقائم رہینگی ۔ 30 خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں شاہِ مصرؔ فرعون حُفرعؔ کو اُسکے مُخالفوں اور جانی دُشمنوں کے حوالہ کر دُونگا جس طرح میں نے شاہِ یہوداہؔ صدقیاہؔ کو شاہِ بابلؔ نبوکدرؔ ضر کے حوالہ کر دیا جو اُسکا مُخالف اور جانی دُشمن تھا۔
Total 52 ابواب, Selected باب 44 / 52
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References