انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ
1. جب مردکی کو وہ سب جو کیا گیا تھا معلوم ہوا تو مردکی نے اپنے کپڑے پھاڑے اور ٹاٹ پہنے اور سرپر راکھ ڈالکر شہر کے بیچ میں چلا گیا اور بلند اور پردرد آواز سے چلانے لگا۔
2. اور وہ بادشاہ کے پھاٹک کے سامنے بھی آیا کیونکہ ٹاٹ پہنے کوئی بادشاہ کے پھاٹک کے اندر جانے نہ پاتا تھا۔
3. اور ہر صوبہ میں جہاں کہیں بادشاہ کا حکم اور فرمان پہنچا یہودیوں کے درمیان بڑا ماتم اور روزہ اور گریہ زاری اور نوحہ شروع ہو گیا اور بہتیرے ٹاٹ پہنے راکھ میں پڑگئے۔
4. اور آستر کی سہیلیوں اور اسکے خواجہ سراؤں نے آکر اسے خبردی۔ تب ملکہ بہت غمگین ہوئی اور اس نے کپڑے بھیجے کہ مردکی کو پہنائیں اور ٹاٹ اس پر سے اتارلیں پر اس نے انکو نہ لیا۔
5. تب آستر نے بادشاہ کے خواجہ سراؤں میں سے ہتاک کو جسے اس نے آستر کے پاس حاضر رہنے کو مقرر کیا تھا بلوایا اور اسے تاکید کی مردکی کے پاس جاکر دریافت کرے کہ یہ کیا بات ہے اور کس سبب سے ہے۔
6. سوہتاک نکلکر شہر کے چوک میں جو بادشاہ کے پھاٹک کے سامنے تھا مردکی کے پاس گیا۔
7. تب مردکی نے اپنی پوری ستگذشت اور روپے کی وہ ٹھیک رقم اسے بتائی جسے ہامان نے یہودیوں کو ہلاک کرنے کے لئے بادشاہ کے خزانوں میں داخل کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
8. اور اس فرمان کی تحریر کی ایک نقل بھی جو انکو ہلاک کرنے کے لئے سوسن میں دی گئی تھی اسے دی تاکہ اسے آستر کو دکھائے اور بتائے اور اسے تاکید کرے کہ بادشاہ کے حضور جا کر اس سے محبت کرے اور اسکے حضور اپنی قوم کے لئے درخواست کرے۔
9. چنانچہ ہتاک نے آکر آستر کو مردکی کی باتیں کہہ سنائیں۔
10. تب آستر ہتاک سے بات کرنے لگی اور اسے مردکی کے لئے یہ پیغام دیا کہ۔
11. بادشاہ کے سب ملازم اور شاہی صوبوں کے سب لوگ جانتے ہیں کہ جو کوئی مرد ہو یا عورت بے بلائے بادشاہ کی بارگاہ اندرونی میں جائے اسکے لئے بس ایک ہی قانون ہے کہ وہ مارا جائے سوا اسکے جسکے لئے بادشاہ سونے کا عصا اٹھائے تاکہ وہ جیتا رہے لیکن تیس دن ہوئے کہ میں بادشاہ کے حضور نہیں بلائی گئی۔
12. انہوں نے مردکی سے آستر کی باتیں کہیں۔
13. تب مردکی نے ان سے کہا کہ آستر کے پاس یہ جواب لے جائیں کہ تو اپنے دل میں یہ نہ سمجھ کہ سب یہودیوں میں سے تو بادشاہ کے محل میں بچی رہیگی۔
14. کیونکہ اگر تو اس وقت خاموشی اختیار کرے تو خلاصی اور نجات یہودیوں کے لئے کسی اور جگہے آئیگی پر تو اپنے باپ کے خاندان سمیت ہلاک ہو جائیگی اور کیا جانے کہ تو ایسے ہی وقت کے لئے سلطنت کو پہنچی ہے؟۔
15. تب آستر نے انکو مردکی کے پاس یہ جواب لے جانے کا حکم دیا۔
16. کہ جا اور سوسن میں جتنے یہودی موجود ہیں انکو اکٹھا کر اور تم میرے لئے روزہ رکھو اور تین روز تک دن اور رات نہ کچھ کھاؤ نہ پیو۔میں بھی اور میری سہیلیاں اسی طرح سے روزہ رکھینگی اور ایسے ہی میں بادشاہ کے حضور جاؤنگی جو آئین کے خلاف ہے اور اگر میں ہلاک ہوئی تو ہلاک ہوئی۔
17. چنانچہ مردکی روانہ اور آستر کے حکم کے مطابق کچھ کیا۔ (ب
Total 10 ابواب, Selected باب 4 / 10
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
1 جب مردکی کو وہ سب جو کیا گیا تھا معلوم ہوا تو مردکی نے اپنے کپڑے پھاڑے اور ٹاٹ پہنے اور سرپر راکھ ڈالکر شہر کے بیچ میں چلا گیا اور بلند اور پردرد آواز سے چلانے لگا۔ 2 اور وہ بادشاہ کے پھاٹک کے سامنے بھی آیا کیونکہ ٹاٹ پہنے کوئی بادشاہ کے پھاٹک کے اندر جانے نہ پاتا تھا۔ 3 اور ہر صوبہ میں جہاں کہیں بادشاہ کا حکم اور فرمان پہنچا یہودیوں کے درمیان بڑا ماتم اور روزہ اور گریہ زاری اور نوحہ شروع ہو گیا اور بہتیرے ٹاٹ پہنے راکھ میں پڑگئے۔ 4 اور آستر کی سہیلیوں اور اسکے خواجہ سراؤں نے آکر اسے خبردی۔ تب ملکہ بہت غمگین ہوئی اور اس نے کپڑے بھیجے کہ مردکی کو پہنائیں اور ٹاٹ اس پر سے اتارلیں پر اس نے انکو نہ لیا۔ 5 تب آستر نے بادشاہ کے خواجہ سراؤں میں سے ہتاک کو جسے اس نے آستر کے پاس حاضر رہنے کو مقرر کیا تھا بلوایا اور اسے تاکید کی مردکی کے پاس جاکر دریافت کرے کہ یہ کیا بات ہے اور کس سبب سے ہے۔ 6 سوہتاک نکلکر شہر کے چوک میں جو بادشاہ کے پھاٹک کے سامنے تھا مردکی کے پاس گیا۔ 7 تب مردکی نے اپنی پوری ستگذشت اور روپے کی وہ ٹھیک رقم اسے بتائی جسے ہامان نے یہودیوں کو ہلاک کرنے کے لئے بادشاہ کے خزانوں میں داخل کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ 8 اور اس فرمان کی تحریر کی ایک نقل بھی جو انکو ہلاک کرنے کے لئے سوسن میں دی گئی تھی اسے دی تاکہ اسے آستر کو دکھائے اور بتائے اور اسے تاکید کرے کہ بادشاہ کے حضور جا کر اس سے محبت کرے اور اسکے حضور اپنی قوم کے لئے درخواست کرے۔ 9 چنانچہ ہتاک نے آکر آستر کو مردکی کی باتیں کہہ سنائیں۔ 10 تب آستر ہتاک سے بات کرنے لگی اور اسے مردکی کے لئے یہ پیغام دیا کہ۔ 11 بادشاہ کے سب ملازم اور شاہی صوبوں کے سب لوگ جانتے ہیں کہ جو کوئی مرد ہو یا عورت بے بلائے بادشاہ کی بارگاہ اندرونی میں جائے اسکے لئے بس ایک ہی قانون ہے کہ وہ مارا جائے سوا اسکے جسکے لئے بادشاہ سونے کا عصا اٹھائے تاکہ وہ جیتا رہے لیکن تیس دن ہوئے کہ میں بادشاہ کے حضور نہیں بلائی گئی۔ 12 انہوں نے مردکی سے آستر کی باتیں کہیں۔ 13 تب مردکی نے ان سے کہا کہ آستر کے پاس یہ جواب لے جائیں کہ تو اپنے دل میں یہ نہ سمجھ کہ سب یہودیوں میں سے تو بادشاہ کے محل میں بچی رہیگی۔ 14 کیونکہ اگر تو اس وقت خاموشی اختیار کرے تو خلاصی اور نجات یہودیوں کے لئے کسی اور جگہے آئیگی پر تو اپنے باپ کے خاندان سمیت ہلاک ہو جائیگی اور کیا جانے کہ تو ایسے ہی وقت کے لئے سلطنت کو پہنچی ہے؟۔ 15 تب آستر نے انکو مردکی کے پاس یہ جواب لے جانے کا حکم دیا۔ 16 کہ جا اور سوسن میں جتنے یہودی موجود ہیں انکو اکٹھا کر اور تم میرے لئے روزہ رکھو اور تین روز تک دن اور رات نہ کچھ کھاؤ نہ پیو۔میں بھی اور میری سہیلیاں اسی طرح سے روزہ رکھینگی اور ایسے ہی میں بادشاہ کے حضور جاؤنگی جو آئین کے خلاف ہے اور اگر میں ہلاک ہوئی تو ہلاک ہوئی۔ 17 چنانچہ مردکی روانہ اور آستر کے حکم کے مطابق کچھ کیا۔ (ب
Total 10 ابواب, Selected باب 4 / 10
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References