1. اُن دِنوں میں جب شاگِرد بہُت ہوتے جاتے تھے تو یُونانی مائِل یہُودی عبرانیوں کی شِکایت کرنے لگے۔ اِس لِئے کہ روزانہ خَبر گیری میں اُن کی بیوؤں کے بارے میں غفلت ہوتی تھی۔
|
2. اور اُن بارہ نے شاگِردوں کی جماعت کو اپنے پاس بُلاکر کہا مُناسب نہِیں کہ ہم خُدا کے کلام کو چھوڑ کر خانے پِینے کا اِنتظام کریں۔
|
3. پَس اَے بھائِیو! اپنے میں سے سات نیک نام شَخصوں کو چُن لوجو رُوح اور دانائی سے بھرے ہُوئے ہوں کہ ہم اُن کو اِس کام پر مُقرّر کریں۔
|
5. یہ بات ساری جماعت کو پسند آئی۔ اُنہوں نے سِتفنُس نام ایک شَخص کو جو اِیمان اور رُوحُ القُدس سے بھرا ہُؤا تھا اور فلِپَس اور پُر خُرس اور نِیکا نُور اور تیمون اور پرمناس کو اور نیکُلاؤس کو جو نَو مُرید یہُودی انطاکی تھا چُن لِیا۔
|
7. اور خُدا کا کلام پھَیلتا رہا اور یروشلِیم میں شاگِردوں کا شُمار بہُت ہی بڑھتا گیا اور کاہِنوں کی بڑی گروہ اِس دین کے تحت میں ہوگئی۔
|
9. کہ اُس عِبادت خانہ سے جو لِبر تینوں کا کہلاتا ہے اور کُرینیوں اور اسکندریوں اور اُن میں سے جو کِلکِیہ اور آسِیہ کے تھے بعض لوگ اُٹھ کر ستفِنُس سے بحث کرنے لگے۔
|
11. اِس پر اُنہوں نے بعض آدمِیوں کو سِکھا کر کہلوا دِیا کہ ہم نے اِس کو مُوسٰی اور خُدا کے بر خِلاف کُفر کی باتیں کرتے سُنا۔
|
12. پھِر وہ عوام اور بُزُرگوں اور فِقیہوں کو اُبھار کر اُس پر چڑھ گئے اور پکڑ کر صدرِعدالت میں لے گئے۔
|
13. اور جھُوٹے گواہ کھڑے کِئے جِنہوں نے کہا کہ یہ شَخص اِس پاک مقام اور شَرِیعَت کے برخِلاف بولنے سے باز نہِیں آتا۔
|
14. کِیُونکہ ہم نے اُسے یہ کہتے سُنا ہے کہ وُہی یِسُوع ناصری اِس مقام کو برباد کردے گا اور اُن رسموں کو بدل ڈالے گا جو مُوسٰی نے ہمیں سَونپی ہیں۔
|
15. اور اُن سب نے جو عدالت میں بَیٹھے تھے اُس پر غَور سے نظر کی دیکھا کہ اُس کا چِہرہ فِرشتہ کا سا ہے۔
|