انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)
1. اور اُسکی سلطنت کے نویں برس کے دسویں مہینے کے دسویں دن یوں ہو ا کہ شاہِ بابل نبو کدنضر نے اپنی ساری فوج سمیت یروشلیم پر چڑھائی کی اور اُسکے مقابل خیمہ زن ہوا اور اُنہوں نے اُسے مقابل گِردا گرد حصار بنائے ۔
2. اور صدقیاہ بادشاہ کی سلطنت کے گیارھویں برس تک شہر کا محاصرہ رہا ۔
3. اور چوتھے مہینے کے نویں دن سے شہر میں کال ایسا سخت ہو گیا کہ مُلک کے لوگوں کے لیے خورش نہ رہی ۔
4. تب شہر پناہ میں رخنہ ہو گیا اور دونوں دیواروں کے درمیان جو پھاٹک شاہی باغ کے برابر تھا اُس سے سب جنگی مر د رات ہی رات بھاگ گئے ( اُس وقت کسدی شہر کو گھیرے ہوئے تھے ) اور بادشاہ نے بیابان کا راستہ لیا ۔
5. لیکن کسدیوں کی فوج نے بادشاہ کا پیچھا کیا اور اُسے یریحو کے میدان میں جا لیا اور اُسکا سارا لشکر اُسکے پاس سے پراگندہ ہو گیا تھا ۔
6. سو وہ بادشاہ کو پکڑ کر ربلہ میں شاہِ بابل کے پاس لے گئے اور اُنہوں نے اُس پر فتویٰ دیا ۔
7. اور اُنہوں نے صدقیاہ کے بیٹوں کو اُسکی آنکھوں کے سامنے ذبح کیا اور صدقیاہ کی آنکھیں نکال ڈالیں اور اُسے زنجیروں سے جکڑ کر بابل کو لے گئے ۔
8. اور شاہِ بابل نبو کدنضر کے عہد کے اُنیسویں برس کے پانچویں مہینے کے ساتویں دن شاہِ بابل کا ایک خادم نبو زرادان جو جلوداروں کا سردار تھا یروشلیم میں آیا ۔
9. اور اُس نے خداوند ا گھر اور بادشاہ کا قصر اور یروشلیم کے سب گھر یعنی ہر ایک بڑا گھر آگ سے جلا دیا ۔
10. اور کسدیوں کے سارے لشکر نے جو جلوداروں کے سردار کے ہمراہ تھا یروشلیم کی فیصیل کو چاروں طرف سے گِرا دیا ۔
11. اور باقی لوگوں کو جو شہر میں رہ گئے تھے اور اُنکو جنہوں نے اپنوں کو چھوڑ کر شاہِ بابل کی پناہ لی تھی اور عوامم میں سے جتنے باقی رہ گئے تھے اُن سب کو نبو زرادان جلوداروں کا سردار اسیر کر کےلے گیا ۔
12. پر جلوداروں کے سردار نے مُلک کے کنگالوں کو رہنےدیا تاکہ کھیتی اور تاکستانوں کی باغبانی کریں ۔
13. اور پیتل کے اُن ستونوں کو جو خداوند کے گھر میں تھے اور کُرسیوں کو اور پیتل کے بڑے حوض کو جو خداوند کے گھر میں تھا کسدیوں نے توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کیا اور اُنکا پیتل بابل کو لے گئے ۔
14. اور تمام دیگیں اور بیلچے اور گُلگیر اور چمچے اور پیتل کے تمام برتن جو وہاں کام آتے تھے لے گئے ۔
15. اور انگیٹھیاں اور کٹورے غرض جو کچھ سونے کا تھا اُس کے سونے کو اور جو کچھ چاندی کا تھا اُسکی چاندی کو جلوداروں کے سردار لے گیا ۔
16. وہ دونوں ستون اور وہ بڑا حوض اور وہ کُرسیاں جنکو سُلیمان نے خداوند کے گھر کے لیے بنایا تھا اِن سب چیزوں کے پیتل کا وزن بے حساب تھا ۔
17. ایک ستون اٹھارہ ہاتھ اونچا تھا اور اُس کے اوپر پیتل کا ایک تاج تھا اور وہ تاج تین ہاتھ بُلند تھا ۔ اُس تاج پر گردا گرد جالیاں اور انار کی کلیاں سب پیتل کی بنی ہوئی تھیں اور دوسرے ستون کے لوازم بھی جالی سمیت اِن ہی کی طرح تھے ۔
18. اور جلوداروں کے سردا ر نے سرایاہ سردار کاہن کو اور کاہن ثانی صفنیاہ کو اور تینوں دربانوں کو پکڑ لیا ۔
19. اور اُس نے شہر میں سے ایک سردر کو پکڑ لیا جو جنگی مردوں پر مقرر تھا اور جو لوگ بادشاہ کے حضو حاضر رہتے تھے اُن میں سے پانچ آدمیوں کو جو شہر میں ملے اور لشکر کے بڑے مُحرر کو جو ایل ملک کی موجودات لیتا تھا اور مُلک کے لوگوں میں سے ساٹھ آدمیوں کو جو شہر میں ملے ۔
20. اِن کو جلوداروں کا سردار نبو زرادان پکڑ کر شاہِ بابل کے حجور ربلہ میں لے گیا ۔
21. او ر شاہِ بابل نے حمات کے علاقہ کے ربلہ میں اِنکو مارا اور قتل کیا ۔ سو یہوداہ بھی اپنے مُلک سے اسیر ہو کر چلا گیا ۔
22. اور جو لوگ یہوداہ کی سرزمین میں رہ گئے جنکو نبو کدنضر شاہ بابل نے چھوڑ دیا اُن پر اُس نے جدلیاہ بن اخی قام بن سافن کو حاکم مقرر کیا ۔
23. جب جتھوں کے سب سرداروں اور اُنکی سپاہ نے یعنی اسمعیل بن نتنیاہ اور یوحنان بن قریح اور سِرایاہ بن تخومت نطوفاقی اور یاز نیاہ بن معکاتی نے سُنا کہ شاہِ بابل نے جدلیاہ کو حاکم بنایا ہے تو وہ اپنے لوگوں سمیت مصفاہ میں جدلیاہ کے پاس آئے ۔
24. اور جدلیاہ نے اُن سے اور اُنکی سپاہ سے قسم کھا کر کہا کسدیوں کے ملاموں سے مت ڈرو ۔ مُلک میں بسے رہو اور شاہِ بابل کی خدمت کرو اور تمہاری بھلائی ہو گی ۔
25. مگر ساتویں مہینے ایسا ہوا کہ اسمعیل بن نتنیاہ بن الیسمع جو بادشاہ کی نسل سے تھا پنے ساتھ دس مر د لے آیا اور جدلیاہ کو ایسا مارا کہ وہ مر گیا اور اُن یہودیوں اور کسدیوں کو بھی جو اُس کے ساتھ مصفاہ میں تھے قتل کیا ۔
26. تب سب لوگ کیا چھوٹے کیا بڑے اور جتنوں کے سردار اُٹھ کر مصر کو چلے گئے کیونکہ وہ کسدیوں سے ڈرتے تھے ۔
27. اور یہویاکین شاہِ یہوداہ کی اسیری کے سنتیسیویں برس کے بارھویں مہینے کے ستائیسویں دن ایسا ہوا کہ شاہِ بابل اویل مردوک نے اپنی سلطنت کے پہلے ہی سال یہویاکین شاہِ یہوداہ کو قید خانہ سے نکال کر سرفراز کیا ۔
28. اور اُسکے ساتھ مہر سے باتیں کیں اور اُسکی کُرسی اُن سب بادشاہوں کی کُرسیوں سے جو اُسکے ساتھ بابل میں تھ بُلند کی ۔
29. سو وہ اپنے قید خانہ کے کپڑے بدل کر عمر بھر برابر اُسکے حضور کھانا کھاتا رہا ۔
30. اور اُسکو عمر بھر بادشاہ کی طرف سے وظیفہ کے طور پر ہر روز رسد ملتی رہی ۔
کل 25 ابواب, معلوم ہوا باب 25 / 25
1 اور اُسکی سلطنت کے نویں برس کے دسویں مہینے کے دسویں دن یوں ہو ا کہ شاہِ بابل نبو کدنضر نے اپنی ساری فوج سمیت یروشلیم پر چڑھائی کی اور اُسکے مقابل خیمہ زن ہوا اور اُنہوں نے اُسے مقابل گِردا گرد حصار بنائے ۔ 2 اور صدقیاہ بادشاہ کی سلطنت کے گیارھویں برس تک شہر کا محاصرہ رہا ۔ 3 اور چوتھے مہینے کے نویں دن سے شہر میں کال ایسا سخت ہو گیا کہ مُلک کے لوگوں کے لیے خورش نہ رہی ۔ 4 تب شہر پناہ میں رخنہ ہو گیا اور دونوں دیواروں کے درمیان جو پھاٹک شاہی باغ کے برابر تھا اُس سے سب جنگی مر د رات ہی رات بھاگ گئے ( اُس وقت کسدی شہر کو گھیرے ہوئے تھے ) اور بادشاہ نے بیابان کا راستہ لیا ۔ 5 لیکن کسدیوں کی فوج نے بادشاہ کا پیچھا کیا اور اُسے یریحو کے میدان میں جا لیا اور اُسکا سارا لشکر اُسکے پاس سے پراگندہ ہو گیا تھا ۔ 6 سو وہ بادشاہ کو پکڑ کر ربلہ میں شاہِ بابل کے پاس لے گئے اور اُنہوں نے اُس پر فتویٰ دیا ۔ 7 اور اُنہوں نے صدقیاہ کے بیٹوں کو اُسکی آنکھوں کے سامنے ذبح کیا اور صدقیاہ کی آنکھیں نکال ڈالیں اور اُسے زنجیروں سے جکڑ کر بابل کو لے گئے ۔ 8 اور شاہِ بابل نبو کدنضر کے عہد کے اُنیسویں برس کے پانچویں مہینے کے ساتویں دن شاہِ بابل کا ایک خادم نبو زرادان جو جلوداروں کا سردار تھا یروشلیم میں آیا ۔ 9 اور اُس نے خداوند ا گھر اور بادشاہ کا قصر اور یروشلیم کے سب گھر یعنی ہر ایک بڑا گھر آگ سے جلا دیا ۔ 10 اور کسدیوں کے سارے لشکر نے جو جلوداروں کے سردار کے ہمراہ تھا یروشلیم کی فیصیل کو چاروں طرف سے گِرا دیا ۔ 11 اور باقی لوگوں کو جو شہر میں رہ گئے تھے اور اُنکو جنہوں نے اپنوں کو چھوڑ کر شاہِ بابل کی پناہ لی تھی اور عوامم میں سے جتنے باقی رہ گئے تھے اُن سب کو نبو زرادان جلوداروں کا سردار اسیر کر کےلے گیا ۔ 12 پر جلوداروں کے سردار نے مُلک کے کنگالوں کو رہنےدیا تاکہ کھیتی اور تاکستانوں کی باغبانی کریں ۔ 13 اور پیتل کے اُن ستونوں کو جو خداوند کے گھر میں تھے اور کُرسیوں کو اور پیتل کے بڑے حوض کو جو خداوند کے گھر میں تھا کسدیوں نے توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کیا اور اُنکا پیتل بابل کو لے گئے ۔ 14 اور تمام دیگیں اور بیلچے اور گُلگیر اور چمچے اور پیتل کے تمام برتن جو وہاں کام آتے تھے لے گئے ۔ 15 اور انگیٹھیاں اور کٹورے غرض جو کچھ سونے کا تھا اُس کے سونے کو اور جو کچھ چاندی کا تھا اُسکی چاندی کو جلوداروں کے سردار لے گیا ۔ 16 وہ دونوں ستون اور وہ بڑا حوض اور وہ کُرسیاں جنکو سُلیمان نے خداوند کے گھر کے لیے بنایا تھا اِن سب چیزوں کے پیتل کا وزن بے حساب تھا ۔ 17 ایک ستون اٹھارہ ہاتھ اونچا تھا اور اُس کے اوپر پیتل کا ایک تاج تھا اور وہ تاج تین ہاتھ بُلند تھا ۔ اُس تاج پر گردا گرد جالیاں اور انار کی کلیاں سب پیتل کی بنی ہوئی تھیں اور دوسرے ستون کے لوازم بھی جالی سمیت اِن ہی کی طرح تھے ۔ 18 اور جلوداروں کے سردا ر نے سرایاہ سردار کاہن کو اور کاہن ثانی صفنیاہ کو اور تینوں دربانوں کو پکڑ لیا ۔ 19 اور اُس نے شہر میں سے ایک سردر کو پکڑ لیا جو جنگی مردوں پر مقرر تھا اور جو لوگ بادشاہ کے حضو حاضر رہتے تھے اُن میں سے پانچ آدمیوں کو جو شہر میں ملے اور لشکر کے بڑے مُحرر کو جو ایل ملک کی موجودات لیتا تھا اور مُلک کے لوگوں میں سے ساٹھ آدمیوں کو جو شہر میں ملے ۔ 20 اِن کو جلوداروں کا سردار نبو زرادان پکڑ کر شاہِ بابل کے حجور ربلہ میں لے گیا ۔ 21 او ر شاہِ بابل نے حمات کے علاقہ کے ربلہ میں اِنکو مارا اور قتل کیا ۔ سو یہوداہ بھی اپنے مُلک سے اسیر ہو کر چلا گیا ۔ 22 اور جو لوگ یہوداہ کی سرزمین میں رہ گئے جنکو نبو کدنضر شاہ بابل نے چھوڑ دیا اُن پر اُس نے جدلیاہ بن اخی قام بن سافن کو حاکم مقرر کیا ۔ 23 جب جتھوں کے سب سرداروں اور اُنکی سپاہ نے یعنی اسمعیل بن نتنیاہ اور یوحنان بن قریح اور سِرایاہ بن تخومت نطوفاقی اور یاز نیاہ بن معکاتی نے سُنا کہ شاہِ بابل نے جدلیاہ کو حاکم بنایا ہے تو وہ اپنے لوگوں سمیت مصفاہ میں جدلیاہ کے پاس آئے ۔ 24 اور جدلیاہ نے اُن سے اور اُنکی سپاہ سے قسم کھا کر کہا کسدیوں کے ملاموں سے مت ڈرو ۔ مُلک میں بسے رہو اور شاہِ بابل کی خدمت کرو اور تمہاری بھلائی ہو گی ۔ 25 مگر ساتویں مہینے ایسا ہوا کہ اسمعیل بن نتنیاہ بن الیسمع جو بادشاہ کی نسل سے تھا پنے ساتھ دس مر د لے آیا اور جدلیاہ کو ایسا مارا کہ وہ مر گیا اور اُن یہودیوں اور کسدیوں کو بھی جو اُس کے ساتھ مصفاہ میں تھے قتل کیا ۔ 26 تب سب لوگ کیا چھوٹے کیا بڑے اور جتنوں کے سردار اُٹھ کر مصر کو چلے گئے کیونکہ وہ کسدیوں سے ڈرتے تھے ۔ 27 اور یہویاکین شاہِ یہوداہ کی اسیری کے سنتیسیویں برس کے بارھویں مہینے کے ستائیسویں دن ایسا ہوا کہ شاہِ بابل اویل مردوک نے اپنی سلطنت کے پہلے ہی سال یہویاکین شاہِ یہوداہ کو قید خانہ سے نکال کر سرفراز کیا ۔ 28 اور اُسکے ساتھ مہر سے باتیں کیں اور اُسکی کُرسی اُن سب بادشاہوں کی کُرسیوں سے جو اُسکے ساتھ بابل میں تھ بُلند کی ۔ 29 سو وہ اپنے قید خانہ کے کپڑے بدل کر عمر بھر برابر اُسکے حضور کھانا کھاتا رہا ۔ 30 اور اُسکو عمر بھر بادشاہ کی طرف سے وظیفہ کے طور پر ہر روز رسد ملتی رہی ۔
کل 25 ابواب, معلوم ہوا باب 25 / 25
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References