انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)
1. پھِر یِسُوع فسح سے چھ روز پہلے بیت عنِیّا میں آیا جہاں لعزر تھا جِسے یِسُوع نے مُردوں میں سے بلایا تھا۔
2. وہاں اُنہوں نے اُس کے واسطے شام کا کھانا تیّار کِیا مرتھا خِدمت کرتی تھی مگر لعزر اُن میں سے تھا جو اُس کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے تھے۔
3. پھِر مریم نے جٹا ماسی کا آدھ سیر خالِص اور بیش قِیمت عطِر لے کر یِسُوع کے پاوًں پر ڈالا اور اپنے بالوں سے اُس کے پاوًں پونچھے اور گھر عطِر کی خُوشبُو سے مہک گیا۔
4. مگر اُس کے شاگِردوں میں سے ایک شَخص یہُوداہ اسکریوتی جو اُسے پکڑوانے کو تھا کہنے لگا۔
5. یہ عطِر تین سَو دینار میں بیچ کر غریبوں کو کِیُوں نہ دِیا گیا؟۔
6. اُس نے یہ اِسلئِے نہ کہا کہ اُس کو غریبوں کی فِکر تھی بلکہ اِسلئِے کہ چور تھا اور چُونکہ اُس کے پاس اُن کی تھیلی رہتی تھی اُس میں جو کُچھ پڑتا وہ نِکال لیتا تھا۔
7. پَس یِسُوع نے کہا کہ اُسے یہ عطِر میرے دفن کے دِن کے لِئے رکھنے دے۔
8. کِیُونکہ غِریب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں لیکِن مَیں ہمیشہ تُمہارے پاس نہ رہُوں گا۔
9. پَس یہُودِیوں میں سے عوام یہ معلُوم کر کے کہ وہ وہاں ہے نہ صِرف یِسُوع کے سبب سے آئے بلکہ اِسلئِے بھی کہ لعزر کو دیکھیں جِسے اُس نے مُردوں میں سے جِلایا تھا۔
10. لیکِن سَردار کاہِنوں نے مَشوَرَہ کِیا کہ لعزر کو بھی مارڈالیں۔
11. کِیُونکہ اُس کے باعِث بہُت سے یہُودی چلے گئے اور یِسُوع پر اِیمان لائے۔
12. دُوسرے دِن بہر سے لوگوں نے جو عِید میں آئے تھے یہ سُن کر کہ یِسُوع یروشلِیم میں آتا ہے۔
13. کھجُور کی ڈالِیاں لیں اور اُس کے اِستقبال کو نِکل کر پُکارنے لگے کہ ہوشعنا! مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام پر آتا اور اِسرائیل کا بادشاہ ہے۔
14. جب یِسُوع کو گدھے کا بچہّ مِلا تو اُس پر سوار ہُؤا جَیسا کہ لِکھا ہے کہ ۔
15. اَے صُِیّوں کی بیٹی مَت ڈر۔ دیکھ تیرا بادشاہ گدھے کے بچہّ پر سوار ہُؤا آتا ہے۔
16. اُس کے شاگِرد پہلے تو یہ باتیں نہ سَمَجھے لیکِن جب یِسُوع اپنے جلال کو پہُنچا تو اُن کو یاد آیا کہ یہ باتیں اُس کے حق میں لکِھی ہُوئی تھِیں اور لوگوں نے اُس کے ساتھ یہ سُلوک کِیا تھا۔
17. پَس اُن لوگوں نے یہ گوہی دی جو اُس وقت اُس کے ساتھ تھے جب اُس نے لعزر کو قَبر سے باہِر بُلایا اور مُردوں میں سے جِلایا تھا۔
18. اِسی سبب سے لوگ اُس کے اِستقبال کو نِکلے کہ اُنہوں نے سُنہا تھا کہ اُس نے یہ مُعجِزہ دِکھایا ہے۔
19. پَس فرِیسِیوں نے آپس میں کہا سوچوں تو! تُم سے کُچھ نہِیں بن پڑتا۔ دیکھُوں جہاں اُس کا پَیرو ہو چلا۔
20. جو لوگ عِید پر پرستش کرنے آئے تھے اُن میں بعض یُونانی تھے۔
21. اُنہوں نے فِلپّس کے پاس جو بیت صیدای گلِیل کا تھا آ کر اُس سے دَرخواست کی کہ جناب ہم یِسُوع کو دیکھنا چاہتے ہیں۔
22. فِلپّس نے آ کر اِندریاس سے کہا۔ پھِر اِندریاس اور فِلپّس نے آ کر یِسُوع کو خَبر دی۔
23. یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا وہ وقت آگیا کہ اِبنِ آدم جلال پائے۔
24. مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں جب تک گیہُوں کا دانہ زمِین میں گِر کر پر نہِیں جاتا اکیلا رہتا ہے لیکِن جب مرجاتا ہے تُو بہُت سا پھَل لاتا ہے۔
25. جو اپنی جان کو عِزیز رکھتا ہے وہ اُسے کھودیتا ہے اور جو دُنیا میں اپنی جان سے عَداوَت رکھتا ہے وہ اُسے ہمیشہ کی زِندگی کے لئِے محفُوظ رکھّے گا۔
26. اگر کوئی شَخص میری خِدمت کرے تو میرے پِیچھے ہولے اور جہاں مَیں ہُوں وہاں میرا خادِم بھی ہوگا۔ اگر کوئی میری خِدمت کرے تو باپ اُس کی عِزّت کرے گا۔
27. اب میری جان گھبراتی ہے۔ پَس میں کیا کہُوں؟ اَے باپ! مُجھے اِس گھڑی سے بَچا لیکِن مَیں اِسی سبب سے تو اِس گھڑی کو پہُنچا ہُوں۔
28. اَے باپ! اپنے نام کو جلال دے۔ پَس آسمان سے آواز آئی کہ مَیں نے اُس کو جلال دِیا ہے اور پھِر بھی دُوں گا۔
29. جو لوگ کھڑے سُن رہے تھے اُنہوں نے کہا بادل گرجا۔ اَوروں نے کہا کہ فرِشتہ اُس سے ہمکلام ہُؤا۔
30. یِسُوع نے جواب میں کہا کہ آواز میرے لئِے نہِیں بلکہ تُمہارے لئِے آئی ہے۔
31. اب دُنیا کی عدالت کی جاتی ہے۔ اَب دُنیا کا سَردار نِکال دِیا جائے گا۔
32. اور مَیں اگر زمِین سے اُنچے پر چڑھایا جاؤں گا تو سب کو اپنے پاس کھینچُوں گا۔
33. اُس نے اِس بات سے اِشارہ کِیا کہ مَیں کِس مَوت سے مرنے کو ہُوں۔
34. لوگوں نے اُس کو جواب دِیا کہ ہم نے شَرِیعَت کی یہ بات سُنی ہے کہ مسِیح ابد تک رہے گا۔ پِھر تُو کیونکر کہتا ہے کہ اِبنِ آدم کا اُونچے پر چڑھایا جانا ضرُور ہے؟یہ اِبنِ آدم کَون ہے؟۔
35. پَس یُِسوع نے اُن سے کہا کہ اور تھوڑی دیر تک نُور تُمہارے درمیان ہے۔ جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے چلے چلو۔ اَیسا نہ ہو کہ تاریکی تُمہیں آپکڑے اور جو تاریکی چلتا ہے وہ نہِیں جانتا کہ کِدھر جاتا ہے۔
36. جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے نُور پر اِیمان لاؤ تاکہ نُور کے فرزند بنو۔ یِسُوع یہ باتیں کہہ کر چلا گیا اور اُن سے اپنے آپ کو چھپایا۔
37. اور اگرچہ اُس نے اُن کے سامنے اِتنے مُعجِزے دِکھائے تَو بھی وہ اُس پر اِیمان نہ لائے۔
38. تاکہ یسعیاہ نبی کا کلام پُورا ہو جو اُس نے کہا کہ اَے خُداوند ہمارے پَیفام کا کِس نے یقِین کِیا ہے؟اور خُداوند کا ہاتھ کِس پر ظاہِر ہُؤا ہے؟۔
39. اِس سبب سے وہ اِیمان نہ لاسکے کہ یسعیاہ نے پِھر کہا۔
40. اُس نے اُن کی آنکھوں کو اَندھا اور اُن کے دِل کو سخت کر دِیا۔ اور رُجُوع کریں اور مَیں اُنہِیں شِفا بخشَوں۔
41. یسعیاہ نے یہ باتیں اِسلئِے کِہیں کہ اُس نے اُس کا جلال دیکھا اور اُس نے اُسی کے بارے میں کلام کِیا۔
42. تَو بھی سَرداروں میں سے بھی بِہتیرے اُس پر اِیمان لائے مگر فرِیسِیوں کے سبب سے اِقرار نہ کرتے تھے تا اَیسا نہ ہو کہ عِبادت خانہ سے خارِج کِئے جائیں۔
43. کِیُونکہ وہ خُدا سے عِزّت حاصِل کرنے کی نِسبت اِنسان سے عِزّت حاصِل کرنا زیادہ چاہتے تھے۔
44. یِسُوع نے پُکارا کر کہا کہ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ مُجھ پر نہِیں بلکہ میرے بھیجنے والے پر اِیمان لاتا ہے۔
45. اور جو مُجھے دیکھتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو دیکھتا ہے۔
46. مَیں نُور ہو کر دُنیا میں آیا ہُوں تاکہ جو کوئی مُجھ پر اِیمان لائے اَندھیرے میں نہ رہے۔
47. اگر کوئی میری باتیں سُن کر اُن پر عمل نہ کرے تو مَیں اُس کو مُجرم نہِیں ٹھہراتا کِیُونکہ مَیں دُنیا کو مُجرم ٹھہرانے نہِیں بلکہ دُنیا کو نِجات دینے آیا ہُوں۔
48. جو مُجھے نہِیں مانتا اور میری باتوں کو قُبُول نہِیں کرتا اُس کا ایک مُجرم ٹھہرانے والا ہے یعنی جو کلام مَیں نے کِیا ہے آخری دِن وُہی اُسے مُجرم ٹھہرائے گا۔
49. کِیُونکہ مَیں نے کُچھ اپنی طرف سے نہِیں کہا بلکہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا اُسی نے مُجھ کو حُکم دِیا ہے کہ کیا کہُوں اور کیا بولُوں۔
50. اور مَیں جانتا ہُوں کہ اُس کا حُکم ہمیشہ کی زِندگی ہے۔ پَس جو کُچھ مَیں کہتا ہُوں جِس طرح باپ نے مُجھ سے فرمایا ہے اُسی طرح کہتا ہُوں۔
کل 21 ابواب, معلوم ہوا باب 12 / 21
1 2 3
4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20
21
1 پھِر یِسُوع فسح سے چھ روز پہلے بیت عنِیّا میں آیا جہاں لعزر تھا جِسے یِسُوع نے مُردوں میں سے بلایا تھا۔ 2 وہاں اُنہوں نے اُس کے واسطے شام کا کھانا تیّار کِیا مرتھا خِدمت کرتی تھی مگر لعزر اُن میں سے تھا جو اُس کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے تھے۔ 3 پھِر مریم نے جٹا ماسی کا آدھ سیر خالِص اور بیش قِیمت عطِر لے کر یِسُوع کے پاوًں پر ڈالا اور اپنے بالوں سے اُس کے پاوًں پونچھے اور گھر عطِر کی خُوشبُو سے مہک گیا۔ 4 مگر اُس کے شاگِردوں میں سے ایک شَخص یہُوداہ اسکریوتی جو اُسے پکڑوانے کو تھا کہنے لگا۔ 5 یہ عطِر تین سَو دینار میں بیچ کر غریبوں کو کِیُوں نہ دِیا گیا؟۔ 6 اُس نے یہ اِسلئِے نہ کہا کہ اُس کو غریبوں کی فِکر تھی بلکہ اِسلئِے کہ چور تھا اور چُونکہ اُس کے پاس اُن کی تھیلی رہتی تھی اُس میں جو کُچھ پڑتا وہ نِکال لیتا تھا۔ 7 پَس یِسُوع نے کہا کہ اُسے یہ عطِر میرے دفن کے دِن کے لِئے رکھنے دے۔ 8 کِیُونکہ غِریب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں لیکِن مَیں ہمیشہ تُمہارے پاس نہ رہُوں گا۔ 9 پَس یہُودِیوں میں سے عوام یہ معلُوم کر کے کہ وہ وہاں ہے نہ صِرف یِسُوع کے سبب سے آئے بلکہ اِسلئِے بھی کہ لعزر کو دیکھیں جِسے اُس نے مُردوں میں سے جِلایا تھا۔ 10 لیکِن سَردار کاہِنوں نے مَشوَرَہ کِیا کہ لعزر کو بھی مارڈالیں۔ 11 کِیُونکہ اُس کے باعِث بہُت سے یہُودی چلے گئے اور یِسُوع پر اِیمان لائے۔ 12 دُوسرے دِن بہر سے لوگوں نے جو عِید میں آئے تھے یہ سُن کر کہ یِسُوع یروشلِیم میں آتا ہے۔ 13 کھجُور کی ڈالِیاں لیں اور اُس کے اِستقبال کو نِکل کر پُکارنے لگے کہ ہوشعنا! مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام پر آتا اور اِسرائیل کا بادشاہ ہے۔ 14 جب یِسُوع کو گدھے کا بچہّ مِلا تو اُس پر سوار ہُؤا جَیسا کہ لِکھا ہے کہ ۔ 15 اَے صُِیّوں کی بیٹی مَت ڈر۔ دیکھ تیرا بادشاہ گدھے کے بچہّ پر سوار ہُؤا آتا ہے۔ 16 اُس کے شاگِرد پہلے تو یہ باتیں نہ سَمَجھے لیکِن جب یِسُوع اپنے جلال کو پہُنچا تو اُن کو یاد آیا کہ یہ باتیں اُس کے حق میں لکِھی ہُوئی تھِیں اور لوگوں نے اُس کے ساتھ یہ سُلوک کِیا تھا۔ 17 پَس اُن لوگوں نے یہ گوہی دی جو اُس وقت اُس کے ساتھ تھے جب اُس نے لعزر کو قَبر سے باہِر بُلایا اور مُردوں میں سے جِلایا تھا۔ 18 اِسی سبب سے لوگ اُس کے اِستقبال کو نِکلے کہ اُنہوں نے سُنہا تھا کہ اُس نے یہ مُعجِزہ دِکھایا ہے۔ 19 پَس فرِیسِیوں نے آپس میں کہا سوچوں تو! تُم سے کُچھ نہِیں بن پڑتا۔ دیکھُوں جہاں اُس کا پَیرو ہو چلا۔ 20 جو لوگ عِید پر پرستش کرنے آئے تھے اُن میں بعض یُونانی تھے۔ 21 اُنہوں نے فِلپّس کے پاس جو بیت صیدای گلِیل کا تھا آ کر اُس سے دَرخواست کی کہ جناب ہم یِسُوع کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ 22 فِلپّس نے آ کر اِندریاس سے کہا۔ پھِر اِندریاس اور فِلپّس نے آ کر یِسُوع کو خَبر دی۔ 23 یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا وہ وقت آگیا کہ اِبنِ آدم جلال پائے۔ 24 مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں جب تک گیہُوں کا دانہ زمِین میں گِر کر پر نہِیں جاتا اکیلا رہتا ہے لیکِن جب مرجاتا ہے تُو بہُت سا پھَل لاتا ہے۔ 25 جو اپنی جان کو عِزیز رکھتا ہے وہ اُسے کھودیتا ہے اور جو دُنیا میں اپنی جان سے عَداوَت رکھتا ہے وہ اُسے ہمیشہ کی زِندگی کے لئِے محفُوظ رکھّے گا۔ 26 اگر کوئی شَخص میری خِدمت کرے تو میرے پِیچھے ہولے اور جہاں مَیں ہُوں وہاں میرا خادِم بھی ہوگا۔ اگر کوئی میری خِدمت کرے تو باپ اُس کی عِزّت کرے گا۔ 27 اب میری جان گھبراتی ہے۔ پَس میں کیا کہُوں؟ اَے باپ! مُجھے اِس گھڑی سے بَچا لیکِن مَیں اِسی سبب سے تو اِس گھڑی کو پہُنچا ہُوں۔ 28 اَے باپ! اپنے نام کو جلال دے۔ پَس آسمان سے آواز آئی کہ مَیں نے اُس کو جلال دِیا ہے اور پھِر بھی دُوں گا۔ 29 جو لوگ کھڑے سُن رہے تھے اُنہوں نے کہا بادل گرجا۔ اَوروں نے کہا کہ فرِشتہ اُس سے ہمکلام ہُؤا۔ 30 یِسُوع نے جواب میں کہا کہ آواز میرے لئِے نہِیں بلکہ تُمہارے لئِے آئی ہے۔ 31 اب دُنیا کی عدالت کی جاتی ہے۔ اَب دُنیا کا سَردار نِکال دِیا جائے گا۔ 32 اور مَیں اگر زمِین سے اُنچے پر چڑھایا جاؤں گا تو سب کو اپنے پاس کھینچُوں گا۔ 33 اُس نے اِس بات سے اِشارہ کِیا کہ مَیں کِس مَوت سے مرنے کو ہُوں۔ 34 لوگوں نے اُس کو جواب دِیا کہ ہم نے شَرِیعَت کی یہ بات سُنی ہے کہ مسِیح ابد تک رہے گا۔ پِھر تُو کیونکر کہتا ہے کہ اِبنِ آدم کا اُونچے پر چڑھایا جانا ضرُور ہے؟یہ اِبنِ آدم کَون ہے؟۔ 35 پَس یُِسوع نے اُن سے کہا کہ اور تھوڑی دیر تک نُور تُمہارے درمیان ہے۔ جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے چلے چلو۔ اَیسا نہ ہو کہ تاریکی تُمہیں آپکڑے اور جو تاریکی چلتا ہے وہ نہِیں جانتا کہ کِدھر جاتا ہے۔ 36 جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے نُور پر اِیمان لاؤ تاکہ نُور کے فرزند بنو۔ یِسُوع یہ باتیں کہہ کر چلا گیا اور اُن سے اپنے آپ کو چھپایا۔ 37 اور اگرچہ اُس نے اُن کے سامنے اِتنے مُعجِزے دِکھائے تَو بھی وہ اُس پر اِیمان نہ لائے۔ 38 تاکہ یسعیاہ نبی کا کلام پُورا ہو جو اُس نے کہا کہ اَے خُداوند ہمارے پَیفام کا کِس نے یقِین کِیا ہے؟اور خُداوند کا ہاتھ کِس پر ظاہِر ہُؤا ہے؟۔ 39 اِس سبب سے وہ اِیمان نہ لاسکے کہ یسعیاہ نے پِھر کہا۔ 40 اُس نے اُن کی آنکھوں کو اَندھا اور اُن کے دِل کو سخت کر دِیا۔ اور رُجُوع کریں اور مَیں اُنہِیں شِفا بخشَوں۔ 41 یسعیاہ نے یہ باتیں اِسلئِے کِہیں کہ اُس نے اُس کا جلال دیکھا اور اُس نے اُسی کے بارے میں کلام کِیا۔ 42 تَو بھی سَرداروں میں سے بھی بِہتیرے اُس پر اِیمان لائے مگر فرِیسِیوں کے سبب سے اِقرار نہ کرتے تھے تا اَیسا نہ ہو کہ عِبادت خانہ سے خارِج کِئے جائیں۔ 43 کِیُونکہ وہ خُدا سے عِزّت حاصِل کرنے کی نِسبت اِنسان سے عِزّت حاصِل کرنا زیادہ چاہتے تھے۔ 44 یِسُوع نے پُکارا کر کہا کہ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ مُجھ پر نہِیں بلکہ میرے بھیجنے والے پر اِیمان لاتا ہے۔ 45 اور جو مُجھے دیکھتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو دیکھتا ہے۔ 46 مَیں نُور ہو کر دُنیا میں آیا ہُوں تاکہ جو کوئی مُجھ پر اِیمان لائے اَندھیرے میں نہ رہے۔ 47 اگر کوئی میری باتیں سُن کر اُن پر عمل نہ کرے تو مَیں اُس کو مُجرم نہِیں ٹھہراتا کِیُونکہ مَیں دُنیا کو مُجرم ٹھہرانے نہِیں بلکہ دُنیا کو نِجات دینے آیا ہُوں۔ 48 جو مُجھے نہِیں مانتا اور میری باتوں کو قُبُول نہِیں کرتا اُس کا ایک مُجرم ٹھہرانے والا ہے یعنی جو کلام مَیں نے کِیا ہے آخری دِن وُہی اُسے مُجرم ٹھہرائے گا۔ 49 کِیُونکہ مَیں نے کُچھ اپنی طرف سے نہِیں کہا بلکہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا اُسی نے مُجھ کو حُکم دِیا ہے کہ کیا کہُوں اور کیا بولُوں۔ 50 اور مَیں جانتا ہُوں کہ اُس کا حُکم ہمیشہ کی زِندگی ہے۔ پَس جو کُچھ مَیں کہتا ہُوں جِس طرح باپ نے مُجھ سے فرمایا ہے اُسی طرح کہتا ہُوں۔
کل 21 ابواب, معلوم ہوا باب 12 / 21
1 2 3
4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20
21
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References