6. ہوا جنوب کی طرف چلی جاتی ہے اور چکر کھا کر شمال کی طرف پھرتی ہے۔ یہ سدا چکر مارتی ہے اور اپنی گشت کے مُطابق دورہ کرتی ہے۔
|
7. سب ندیاں سمندر میں گرتی ہیں پر سمندر بھر نہیں جاتا۔ ندیاں جہاں سے نکلتی ہیں اُدھر ہی کو پھر جاتی ہیں۔
|
8. سب چیزیں ماندگی سے پُر ہیں۔ آدمی اس کا بیان نہیں کر سکتا آنکھ دیکھنے سے آسُودہ نہیں ہوتی اور کان سُننے سے نہیں بھرتا۔
|
9. جو ہُوا وُہی پھر ہو گا اور جو چیز بن چُکی ہے وہی ہے جو بنائی جائے گی اور دُنیا میں کوئی چیز نئی نہیں۔
|
10. کیا کوئی چیز ایسی ہے جس کی بابت کہا جاتا ہے کہ دیکھو یہ تو نئی ہے؟ وہ تو سابق میں ہم سے پیشتر کے زمانوں میں موجود تھی۔
|
13. اور میں نے اپنا دل لگایا کہ جو کُچھ آسمان کے نیچے کیا جاتا ہے اُس سب کی تفتیش و تحقیق کُروں ۔ خُدا نے بنی آدم کو یہ سخت دُکھ دیا ہے کہ وہ مشقت میں مُبتلا رہیں۔
|
14. میں نے سب کاموں پر جو دُنیا میں کئے جاتے ہیں نظر کی اور دیکھو یہ سب کچھ بُطلان اور ہوا کی چران ہے ۔
|
16. میں نے یہ بات اپنے دل میں کہی دیکھ میں نے بڑی ترقی کی بلکہ اُن سبھوں سے جو مجھ سے پہلے یُروشلیم میں تھے زیادہ حکمت حاصل کی۔ ہاں میرا دل حکمت اور دانش میں بڑا کاردان ہُوا۔
|
17. لیکن جب میں نے حکمت کے جاننے اور حماقت و جہالت کے سمجھنے پر دل لگایا تو معلوم کیا کہ یہ بھی ہوا کی چران ہے۔
|