انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)
1. اور بینؔمین کے قبِیلہ کا ایک شخص تھا جِسکا نام قِیسؔ بن ابیؔ ایل بن صؔرور بن بکوؔرت بن افیخ تھا ۔ وہ ایک بینمینی کا بیٹا اور زبردست سُورما تھا۔
2. اُسکا ایک جوان اور خُوبصورت بیٹا تھا جِسکا نام ساؔؤل تھا اور بنی اِسرائیل کے درمیان اُس سے خُوبصورت کو ئی شخص نہ تھا ۔ وہ اَیسا قد آور تھا کہ لوگ اُسکے کندھے تک آتے تھے ۔
3. اور ساؔؤل کے باپ قیِسؔ کے گھدے کھو گئے۔ سو قِیسؔ نے اپنے بیٹے سؔاؤل سے کہا کہ نوکروں میں سے ایک کو اپنے ساتھ لے اور اُٹھکر گدھوں کو ڈُھونڈ لا۔
4. سو وہ افؔرایئم کے کوہستانی ملک اور سؔلیسہ کی سر زمین میں گئے اور وہ وہاں بھی نہ تھے ۔ پھر وہ بینمینوں کے ملک میں آئے پر اُکو وہاں بھی نہ پایا۔
5. جب وہ صُؔوف کے ملک میں پہنچے تو سؔاؤل اپنے نوکر سے جو اُسکے ساتھ تھا کہنے لگا آ ہم لوَ ٹ جائیں تا نہ ہو کہ میرا باپ گدھوں کی فِکر چھوڑ کر ہماری فِکر کرنے لگے۔
6. اُس نے اُس سے کہا دیکھ اِس شہر میں ایک مردِ خُدا ہے جِسکی بڑی عزِت ہوتی ہے ۔ جو کچھ وہ کہاتا ہے وہ سب ضرُور ہی پورا ہوتا ہے ۔ سو ہم اُدھر چلیں شاید وہ ہم کو بتا دے کہ ہم کدِھر جائیں ۔
7. ساؔؤل نے اپنے نوکر سے کہا لیکن دیکھ اگر ہم وہاں چلیں تو اُس شخص کے لئِے کیا لیتے جائیں ؟ روٹیاں تو ہمارے توشہ دان کی ہوچُکیں اور کوئی چیز ہمارے پاس ہے نہیں جسے ہم اپس مردِ خُدا کی نذر کریں ۔ ہمارے پاس ہے کیا؟۔
8. نَوکر نے ساؔؤل کو جواب دِیا دیکھ پاؤمثقال چاندی میرے پاس ہے۔ اُسی کو میَں اُس مردِ خُدا کو دُونگاتاکہ وہ ہم کو راستہ بتادے۔
9. (اگلے زمانہ میں اِسرائیلیوں میں جب کوئی شخص خُدا سے مشورہ کرنے جاتا تویہ کہتا تھا کہ آؤ ہم غیب بین کے پاس چلیں کیونکہ جِسکو اب نبی کہتے ہیں اُسکو پہلے غیب بین کہتے تھے۔ )
10. تب ساؔؤل نے اپنے نوکر سے کہا تُو نے کیا خُوب کہا۔ آہم چلیں ۔ سو وہ اُس شہر کو جہاں وہ مردِ خُدا تھا چلے ۔ سو وہ اُس شہر کو جہاں وہ مردِ خُدا تھا چلے ۔
11. اور اُس شہر کی طرف ٹیلے پر چڑھتے ہُوئے اُنکو کئی جوان لڑکیاں ملیِں جو پانی بھرنے جاتی تھیں ۔ اُنہوں نے اُن سے پوچھا کیا غیب بین یہاں ہے؟ ۔
12. اُنہوں نے اُن کو جواب دیا وہاں ہے۔ دیکھو وہ تُمہارے سامنے ہی ہے ۔ سو جلدی کرو کیونکہ وہ آج ہی شہر میں آیا ہے۔ اِسلئِے کہ آج کے دِن اُونچے مقام میں لوگوں کی طرف سے قُربانی ہوتی ہے۔
13. جُوں ہی تُم شہر میں داخل ہوگے وہ تُم کو پیشتر اُس سے کہ وہ اُونچے مقام میں کھانا کھانے جائے ملیگا کیونکہ جب تک وہ نہ پہنچے لوگ کھانا نہیں کھائینگے اَسلئے کہ وہ قُربانی کو برکت دیتا ہے۔ اُسکے بعد مہمان کھاتے ہیں ۔ سو اب تُم چڑھ جاؤ کیونکہ اِس وقت وہ تُم کو ملِ جائیگا ۔
14. سو وہ شہر کو چلے اور شہر میں داخِل ہو تے ہی دیکھا کہ سؔموئیل اُنکے سامنے آرہا ہے تا کہ وہ اُونچے مقام کو جائے۔
15. اور خُداوند نے سؔاؤل کے آنے سے ایک دِن پیشتر سؔموئیل پر ظاہر کر دیا تھا کہ ۔
16. کل اِسی وقت میَں ایک شخص کو بینمین ؔ کے ملک سے تیرے پاس بھیجونگا ۔ تُو اپسے مسح کرنا تاکہ وہ میری قوم اِؔسرائیل کا پیشوا ہو اور وہ میرے لوگوں کو فِلستیوں کے ہاتھ سے بچائیگا کوینکہ میَں نے اپنے لوگوں پر نظر کی ہے ۔ اِسلئے کہ اُنکی فریاد میرے پاس پُہنچی ہے ۔
17. سو جب سؔموئیل سؔاؤل سے دوچار ہُؤا تو خُداوند نے اُس سے کہا دیکھ یہی وہ شخص ہے جِسکا ذکر میَں نے تُجھ سے کیا تھا۔ یہی میرے لوگوں پر حکومت کریگا۔
18. پھر ساؔؤل نے پھاٹک پر سؔموئیل کے نزدیک جاکر اُس سے کہا کہ مُجھ کو ذرا بتا دے کہ غیب بین کا گھر کہاں ہے؟۔
19. سمؔوئیل نے کہا ساؤؔل سے کو جواب دیا کہ وہ غیب بین میَں ہی ہُوں ۔ میرے آگے آگے اُونچے مقام کو جا کیونکہ تُم آج کے دِن میرے ساتھ کھانا کھاؤ گے اور صُبح کو میَں تجھے رُخصت کرؤنگا اور جو کچھ تیرے دِل مین ہے سب تجھے بتادونگا ۔
20. اور تیرے گدھے جنکو کھوئے ہوئے تین دِن ہُوئے اُنکا خیال مت کر کیونکہ وہ ملِ گئے اور اِسرائیلیوں میں جو کچھ مرغوب خاطرِ ہے وہ کِس کے لئے ہے ؟ کیا وہ تیرے اور تیرے باپ کے سرے گھرانے کے لئِے نہیں ؟۔
21. ساؔؤل نے جواب دیا کیا میں بینمینی یعنی اِؔسرائیل کے سب سے چھوٹے قبیلہ کیا نہیں ؟ اور کیا میرا گھرانا بینمین کے قبِیلہ کے سب گھرانوں میں سب سے چھوٹا نہیں ؟ سو تو مجھُ سے اَیسی باتیں کیوں کہتا ہے؟۔
22. اور سؔموئیل ساؔؤل اور اُسکے نوکر کو مہمان خانہ میں لایا اور اُنکو مہمانوں کے دریمان جو کوئی تیس آدمی تھے صدر جگہ پر بیٹھایا ۔
23. اور ؔ سموئیل نے باورچی سے کہا کہ وہ ٹُکڑا جو میَں نے تجھے دیا جسکے بارہ میں تجھ سے کہا کہ اِسے اپنے پاس رکھ چھوڑ نا لے آ ۔
24. باورچی نے وہ ران مع اُسکے جو اُس پر تھا اُٹھا کر سؔاؤل کے سامنے رکھ دی ۔ تب ؔسموئیل نے کہا یہ دیکھ جو کرھ لیا گیا تھا اُسے اپنے سامنے رکھ کر کھا لے کیونکہ وہ اِسی معُین وقت کے لئِے تیرے واسطے رکھیّ رہی کیوننکہ میَں نے کہا کہ میَں نے اِن لوگوں کو دعوت کی ہے ۔ سو ساؔؤل نے اُس دِن ؔسموئیل کے ساتھ کھانا کھایا۔
25. اور جب وہ اُونچے مقام سے اُتر کر شہر میں آئے تو اُس نے سؔاؤل سے گھر کی چھت پر باتیں کیِں ۔
26. اور وہ سویرے اُٹھے اور اَیسا ہُؤا کہ جب دِن چڑھنے لگا تو سؔموئیل نے سؔاؤ ل کو پھر گھر کی چھت پر بُلا کر اُس سے کہا اُٹھ کہ میَں تجھے رُخصت کرُوں ۔ سو ساؔؤل اُٹھا اور وہ اور ؔسموئیل دونوں باہر نِکل گئے ۔
27. اور شہر کے سرِے کے اُتار پر چلتے چلتے ؔسموئیل نے سؔاؤل سے کہا کہ اپنے نوکر کو حُکم کر کہ وہ ہم سے آگے بڑھے (سو وہ آگے بڑھ گیا) پر تُو ابھی ٹھہرا رہ تا کہ میَں تجھے خُدا کی بات سُناؤں۔
کل 31 ابواب, معلوم ہوا باب 9 / 31
1 اور بینؔمین کے قبِیلہ کا ایک شخص تھا جِسکا نام قِیسؔ بن ابیؔ ایل بن صؔرور بن بکوؔرت بن افیخ تھا ۔ وہ ایک بینمینی کا بیٹا اور زبردست سُورما تھا۔ 2 اُسکا ایک جوان اور خُوبصورت بیٹا تھا جِسکا نام ساؔؤل تھا اور بنی اِسرائیل کے درمیان اُس سے خُوبصورت کو ئی شخص نہ تھا ۔ وہ اَیسا قد آور تھا کہ لوگ اُسکے کندھے تک آتے تھے ۔ 3 اور ساؔؤل کے باپ قیِسؔ کے گھدے کھو گئے۔ سو قِیسؔ نے اپنے بیٹے سؔاؤل سے کہا کہ نوکروں میں سے ایک کو اپنے ساتھ لے اور اُٹھکر گدھوں کو ڈُھونڈ لا۔ 4 سو وہ افؔرایئم کے کوہستانی ملک اور سؔلیسہ کی سر زمین میں گئے اور وہ وہاں بھی نہ تھے ۔ پھر وہ بینمینوں کے ملک میں آئے پر اُکو وہاں بھی نہ پایا۔ 5 جب وہ صُؔوف کے ملک میں پہنچے تو سؔاؤل اپنے نوکر سے جو اُسکے ساتھ تھا کہنے لگا آ ہم لوَ ٹ جائیں تا نہ ہو کہ میرا باپ گدھوں کی فِکر چھوڑ کر ہماری فِکر کرنے لگے۔ 6 اُس نے اُس سے کہا دیکھ اِس شہر میں ایک مردِ خُدا ہے جِسکی بڑی عزِت ہوتی ہے ۔ جو کچھ وہ کہاتا ہے وہ سب ضرُور ہی پورا ہوتا ہے ۔ سو ہم اُدھر چلیں شاید وہ ہم کو بتا دے کہ ہم کدِھر جائیں ۔ 7 ساؔؤل نے اپنے نوکر سے کہا لیکن دیکھ اگر ہم وہاں چلیں تو اُس شخص کے لئِے کیا لیتے جائیں ؟ روٹیاں تو ہمارے توشہ دان کی ہوچُکیں اور کوئی چیز ہمارے پاس ہے نہیں جسے ہم اپس مردِ خُدا کی نذر کریں ۔ ہمارے پاس ہے کیا؟۔ 8 نَوکر نے ساؔؤل کو جواب دِیا دیکھ پاؤمثقال چاندی میرے پاس ہے۔ اُسی کو میَں اُس مردِ خُدا کو دُونگاتاکہ وہ ہم کو راستہ بتادے۔ 9 (اگلے زمانہ میں اِسرائیلیوں میں جب کوئی شخص خُدا سے مشورہ کرنے جاتا تویہ کہتا تھا کہ آؤ ہم غیب بین کے پاس چلیں کیونکہ جِسکو اب نبی کہتے ہیں اُسکو پہلے غیب بین کہتے تھے۔ ) 10 تب ساؔؤل نے اپنے نوکر سے کہا تُو نے کیا خُوب کہا۔ آہم چلیں ۔ سو وہ اُس شہر کو جہاں وہ مردِ خُدا تھا چلے ۔ سو وہ اُس شہر کو جہاں وہ مردِ خُدا تھا چلے ۔ 11 اور اُس شہر کی طرف ٹیلے پر چڑھتے ہُوئے اُنکو کئی جوان لڑکیاں ملیِں جو پانی بھرنے جاتی تھیں ۔ اُنہوں نے اُن سے پوچھا کیا غیب بین یہاں ہے؟ ۔ 12 اُنہوں نے اُن کو جواب دیا وہاں ہے۔ دیکھو وہ تُمہارے سامنے ہی ہے ۔ سو جلدی کرو کیونکہ وہ آج ہی شہر میں آیا ہے۔ اِسلئِے کہ آج کے دِن اُونچے مقام میں لوگوں کی طرف سے قُربانی ہوتی ہے۔ 13 جُوں ہی تُم شہر میں داخل ہوگے وہ تُم کو پیشتر اُس سے کہ وہ اُونچے مقام میں کھانا کھانے جائے ملیگا کیونکہ جب تک وہ نہ پہنچے لوگ کھانا نہیں کھائینگے اَسلئے کہ وہ قُربانی کو برکت دیتا ہے۔ اُسکے بعد مہمان کھاتے ہیں ۔ سو اب تُم چڑھ جاؤ کیونکہ اِس وقت وہ تُم کو ملِ جائیگا ۔ 14 سو وہ شہر کو چلے اور شہر میں داخِل ہو تے ہی دیکھا کہ سؔموئیل اُنکے سامنے آرہا ہے تا کہ وہ اُونچے مقام کو جائے۔ 15 اور خُداوند نے سؔاؤل کے آنے سے ایک دِن پیشتر سؔموئیل پر ظاہر کر دیا تھا کہ ۔ 16 کل اِسی وقت میَں ایک شخص کو بینمین ؔ کے ملک سے تیرے پاس بھیجونگا ۔ تُو اپسے مسح کرنا تاکہ وہ میری قوم اِؔسرائیل کا پیشوا ہو اور وہ میرے لوگوں کو فِلستیوں کے ہاتھ سے بچائیگا کوینکہ میَں نے اپنے لوگوں پر نظر کی ہے ۔ اِسلئے کہ اُنکی فریاد میرے پاس پُہنچی ہے ۔ 17 سو جب سؔموئیل سؔاؤل سے دوچار ہُؤا تو خُداوند نے اُس سے کہا دیکھ یہی وہ شخص ہے جِسکا ذکر میَں نے تُجھ سے کیا تھا۔ یہی میرے لوگوں پر حکومت کریگا۔ 18 پھر ساؔؤل نے پھاٹک پر سؔموئیل کے نزدیک جاکر اُس سے کہا کہ مُجھ کو ذرا بتا دے کہ غیب بین کا گھر کہاں ہے؟۔ 19 سمؔوئیل نے کہا ساؤؔل سے کو جواب دیا کہ وہ غیب بین میَں ہی ہُوں ۔ میرے آگے آگے اُونچے مقام کو جا کیونکہ تُم آج کے دِن میرے ساتھ کھانا کھاؤ گے اور صُبح کو میَں تجھے رُخصت کرؤنگا اور جو کچھ تیرے دِل مین ہے سب تجھے بتادونگا ۔ 20 اور تیرے گدھے جنکو کھوئے ہوئے تین دِن ہُوئے اُنکا خیال مت کر کیونکہ وہ ملِ گئے اور اِسرائیلیوں میں جو کچھ مرغوب خاطرِ ہے وہ کِس کے لئے ہے ؟ کیا وہ تیرے اور تیرے باپ کے سرے گھرانے کے لئِے نہیں ؟۔ 21 ساؔؤل نے جواب دیا کیا میں بینمینی یعنی اِؔسرائیل کے سب سے چھوٹے قبیلہ کیا نہیں ؟ اور کیا میرا گھرانا بینمین کے قبِیلہ کے سب گھرانوں میں سب سے چھوٹا نہیں ؟ سو تو مجھُ سے اَیسی باتیں کیوں کہتا ہے؟۔ 22 اور سؔموئیل ساؔؤل اور اُسکے نوکر کو مہمان خانہ میں لایا اور اُنکو مہمانوں کے دریمان جو کوئی تیس آدمی تھے صدر جگہ پر بیٹھایا ۔ 23 اور ؔ سموئیل نے باورچی سے کہا کہ وہ ٹُکڑا جو میَں نے تجھے دیا جسکے بارہ میں تجھ سے کہا کہ اِسے اپنے پاس رکھ چھوڑ نا لے آ ۔ 24 باورچی نے وہ ران مع اُسکے جو اُس پر تھا اُٹھا کر سؔاؤل کے سامنے رکھ دی ۔ تب ؔسموئیل نے کہا یہ دیکھ جو کرھ لیا گیا تھا اُسے اپنے سامنے رکھ کر کھا لے کیونکہ وہ اِسی معُین وقت کے لئِے تیرے واسطے رکھیّ رہی کیوننکہ میَں نے کہا کہ میَں نے اِن لوگوں کو دعوت کی ہے ۔ سو ساؔؤل نے اُس دِن ؔسموئیل کے ساتھ کھانا کھایا۔ 25 اور جب وہ اُونچے مقام سے اُتر کر شہر میں آئے تو اُس نے سؔاؤل سے گھر کی چھت پر باتیں کیِں ۔ 26 اور وہ سویرے اُٹھے اور اَیسا ہُؤا کہ جب دِن چڑھنے لگا تو سؔموئیل نے سؔاؤ ل کو پھر گھر کی چھت پر بُلا کر اُس سے کہا اُٹھ کہ میَں تجھے رُخصت کرُوں ۔ سو ساؔؤل اُٹھا اور وہ اور ؔسموئیل دونوں باہر نِکل گئے ۔ 27 اور شہر کے سرِے کے اُتار پر چلتے چلتے ؔسموئیل نے سؔاؤل سے کہا کہ اپنے نوکر کو حُکم کر کہ وہ ہم سے آگے بڑھے (سو وہ آگے بڑھ گیا) پر تُو ابھی ٹھہرا رہ تا کہ میَں تجھے خُدا کی بات سُناؤں۔
کل 31 ابواب, معلوم ہوا باب 9 / 31
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References