انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ

ایّوب باب 4

1 تب تیمائی الیفزؔ کہنے لگا۔ 2 اگر کوئی تجھ سے بات چیت کرنے کی کوشش کرے تو کیا تو رنجیدہ ہوگا ؟ پر بولے بغیر کون رہ سکتا ہے ؟ 3 دیکھ ! تو نے بہتوں کو سکھایا اور کمزور ہاتھوں کومضبوط کیا۔ 4 تیری باتوں نے گرتے ہوئے کو سنبھالا اور تو نے لڑکھڑاتے گھٹنوں کو پایدار کیا۔ 5 پر اب تو تجھی پر آپڑی اور تو بے دِل ہُوا جاتا ہے ۔اُس نے تجھے چھُوا اور تو گھبرا اُٹھا ۔ 6 کیا تیری خدا ترسی ہی تیرا بھروسا نہیں ؟ کیا تیری راہوں کی راستی تیری اُمید نہیں ؟ 7 کیا تجھے یا د ہے کہ کبھی کوئی معصوم بھی ہلاک ہُوا ہے ؟ یا کہیں راستباز بھی کاٹ ڈالے گئے ؟ 8 میرے دیکھنے میں تو جو گُناہ کو جوتتے اور دُکھ بولتے ہیں وہی اُسکو کاٹتے ہیں ۔ 9 وہ خدا کے دم سے ہلاک ہوتے اور اُسکے غضب کے جھوکے سے بھسم ہوتے ہیں ۔ 10 ببر کی گرج اور خونخوار ببر کی دھاڑ اور ببر کے بچوں کے دانت ۔یہ سب توڑے جاتے ہیں ۔ 11 شکار نہ پانے سے بُڈّھا ببر ہلاک ہوتا اور شیرنی کے بچے تتر بتر ہوجاتے ہیں ۔ 12 ایک بات چُپکے سے میرے پاس پہنچائی گئی ۔اُسکی بھنک میرے کان میں پڑی ۔ 13 رات کی رویتوں کے خیالوں کے درمیان جب لوگوں کو گہری نیند آتی ہے ۔ 14 مجھے خوف اور کپکپی نے اَیسا پکڑا کہ میری سب ہڈیوں کو ہلا ڈالا۔ 15 تب ایک رُوح میرے سامنے سے گُذری اور میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے ۔ 16 وہ چُپ چاپ کھڑی ہوگئی پر میں اُسکی شکل پہچان نہ سکا ۔ ایک صورت میری آنکھوں کے سامنے تھی اور سناّٹا تھا ۔پھر میں نے ایک آواز سُنی ۔ کہ 17 کیا فانی اِنسان خدا سے زیادہ عادِل ہوگا؟کیا آدمی اپنے خالق سے زیادہ پاک ٹھہریگا ؟ 18 دیکھ! اُسے اپنے خادموں کا اعتبار نہیں اور وہ اپنے فرشتوں پر حمایت کوعائد کرتا ہے ۔ 19 پھر بھلا اُنکی کیا حقیقت ہے جو مٹی کے مکانوں میں رہتے ہیں ۔جنکی بُنیاد خاک میں ہے اور جو پتنگے سے بھی جلدی پس جاتے ہیں ! 20 وہ صُبح سے شام تک ہلاک ہوتے ہیں۔وہ ہمیشہ کے لئے فنا ہوجاتے ہیں اور کوئی اُنکا خیال بھی نہیں کرتا ۔ 21 کیا اُنکے ڈیرے کی ڈوری اُنکے اندر ہی اندر توڑی نہیں جاتی ؟ وہ مرتے ہیں اور یہ بھی بغیر دانائی کے ۔
1 تب تیمائی الیفزؔ کہنے لگا۔ .::. 2 اگر کوئی تجھ سے بات چیت کرنے کی کوشش کرے تو کیا تو رنجیدہ ہوگا ؟ پر بولے بغیر کون رہ سکتا ہے ؟ .::. 3 دیکھ ! تو نے بہتوں کو سکھایا اور کمزور ہاتھوں کومضبوط کیا۔ .::. 4 تیری باتوں نے گرتے ہوئے کو سنبھالا اور تو نے لڑکھڑاتے گھٹنوں کو پایدار کیا۔ .::. 5 پر اب تو تجھی پر آپڑی اور تو بے دِل ہُوا جاتا ہے ۔اُس نے تجھے چھُوا اور تو گھبرا اُٹھا ۔ .::. 6 کیا تیری خدا ترسی ہی تیرا بھروسا نہیں ؟ کیا تیری راہوں کی راستی تیری اُمید نہیں ؟ .::. 7 کیا تجھے یا د ہے کہ کبھی کوئی معصوم بھی ہلاک ہُوا ہے ؟ یا کہیں راستباز بھی کاٹ ڈالے گئے ؟ .::. 8 میرے دیکھنے میں تو جو گُناہ کو جوتتے اور دُکھ بولتے ہیں وہی اُسکو کاٹتے ہیں ۔ .::. 9 وہ خدا کے دم سے ہلاک ہوتے اور اُسکے غضب کے جھوکے سے بھسم ہوتے ہیں ۔ .::. 10 ببر کی گرج اور خونخوار ببر کی دھاڑ اور ببر کے بچوں کے دانت ۔یہ سب توڑے جاتے ہیں ۔ .::. 11 شکار نہ پانے سے بُڈّھا ببر ہلاک ہوتا اور شیرنی کے بچے تتر بتر ہوجاتے ہیں ۔ .::. 12 ایک بات چُپکے سے میرے پاس پہنچائی گئی ۔اُسکی بھنک میرے کان میں پڑی ۔ .::. 13 رات کی رویتوں کے خیالوں کے درمیان جب لوگوں کو گہری نیند آتی ہے ۔ .::. 14 مجھے خوف اور کپکپی نے اَیسا پکڑا کہ میری سب ہڈیوں کو ہلا ڈالا۔ .::. 15 تب ایک رُوح میرے سامنے سے گُذری اور میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے ۔ .::. 16 وہ چُپ چاپ کھڑی ہوگئی پر میں اُسکی شکل پہچان نہ سکا ۔ ایک صورت میری آنکھوں کے سامنے تھی اور سناّٹا تھا ۔پھر میں نے ایک آواز سُنی ۔ کہ .::. 17 کیا فانی اِنسان خدا سے زیادہ عادِل ہوگا؟کیا آدمی اپنے خالق سے زیادہ پاک ٹھہریگا ؟ .::. 18 دیکھ! اُسے اپنے خادموں کا اعتبار نہیں اور وہ اپنے فرشتوں پر حمایت کوعائد کرتا ہے ۔ .::. 19 پھر بھلا اُنکی کیا حقیقت ہے جو مٹی کے مکانوں میں رہتے ہیں ۔جنکی بُنیاد خاک میں ہے اور جو پتنگے سے بھی جلدی پس جاتے ہیں ! .::. 20 وہ صُبح سے شام تک ہلاک ہوتے ہیں۔وہ ہمیشہ کے لئے فنا ہوجاتے ہیں اور کوئی اُنکا خیال بھی نہیں کرتا ۔ .::. 21 کیا اُنکے ڈیرے کی ڈوری اُنکے اندر ہی اندر توڑی نہیں جاتی ؟ وہ مرتے ہیں اور یہ بھی بغیر دانائی کے ۔
  • زبُور باب 1  
  • زبُور باب 2  
  • زبُور باب 3  
  • زبُور باب 4  
  • زبُور باب 5  
  • زبُور باب 6  
  • زبُور باب 7  
  • زبُور باب 8  
  • زبُور باب 9  
  • زبُور باب 10  
  • زبُور باب 11  
  • زبُور باب 12  
  • زبُور باب 13  
  • زبُور باب 14  
  • زبُور باب 15  
  • زبُور باب 16  
  • زبُور باب 17  
  • زبُور باب 18  
  • زبُور باب 19  
  • زبُور باب 20  
  • زبُور باب 21  
  • زبُور باب 22  
  • زبُور باب 23  
  • زبُور باب 24  
  • زبُور باب 25  
  • زبُور باب 26  
  • زبُور باب 27  
  • زبُور باب 28  
  • زبُور باب 29  
  • زبُور باب 30  
  • زبُور باب 31  
  • زبُور باب 32  
  • زبُور باب 33  
  • زبُور باب 34  
  • زبُور باب 35  
  • زبُور باب 36  
  • زبُور باب 37  
  • زبُور باب 38  
  • زبُور باب 39  
  • زبُور باب 40  
  • زبُور باب 41  
  • زبُور باب 42  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References