رُوت باب 2
1. اورنعومی کے شوہر کا ایک رشتہ دارتھا جو الیملک کے گھرانے کا اور بڑا مالدارتھا اس کا نام بوعز تھا ۔
2. سو موآبی روت نے نعومی سے کہا مجھے اجازت دے تو میں کھیت میں جاؤں اور جو کوئی کرم کی نظر مجھ پر کرے اسکے پیچھے پیچھے بالیں چنوں اس نے اس سے کہا جا میری بیٹی۔
3. سو وہ گئی اور کھیت میں جا کر کاٹنے والوں کے پیچھے بالیں چننے لگی اوراتفاق سے وہ بوعز ہی کے کھیت کے حصہ میں جا پہنچی جو الیملک کے خاندان کا تھا ۔
4. اور بوعز نے آ کر بیت لحم سے کاٹنے والوں سے کہا خداوند تمہارے ساتھ ہو ۔ انہوں نے اسے جواب دیا خداوند تجھے برکت دے۔
5. پھر بوعز نے اپنے اس نوکر سے جو کاٹنے والوں پر مقرر تھا پوچھا یہ کس کی لڑکی ہے؟ ۔
6. اس نوکر نے جو کاٹنے والوں پر مقرر تھا جواب دیا یہ وہ موآبی لڑکی ہے جو نعومی کے ساتھ موآب کے ملک سے آئی ہے ۔
7. اس نے مجھ سے کہا کہ مجھ کو ذرا کاٹنے والوں کے پیچھے پولیوں کے بیچ بالیں چنکر جمع کرنے دے۔سو یہ آکر صبح سے اب تک یہیں رہی ۔ قفط ذرا سی دیر گھر میں ٹھہری تھی۔
8. تب بوعز نے روت سے کہا اے میری بیٹی! کیا تجھے سنائی نہیں دیتا؟ تو دوسرے کھیت میں بالیں چننے کو نہ جانا اور نہ یہاں سے نکلنا بلکہ میری چھوکریوں کے ساتھ ساتھ رہنا۔ ۔
9. اس کھیت پر جسے وہ کاٹتے ہیں تیری آنکھیں جمی رہیں اورتو ان ہی کے پیچھے پیچھے چلنا ۔ کیا میں نے ان جوانوں کو حکم نہیں دیا کہ وہ تجھے نہ چھوئیں؟ اورجب تو پیاسی ہو تو برتنوں کے پاس جا کر اسی پانی میں سے پینا جو میرے جوانوں نے بھرا ہے۔
10. تب وہ اوندھے منہ گری اورزمین پر سر نگوں ہر کر اس سے کہا کیا باعث ہے کہ تو مجھ پر کرم کی نظر کر کے میری خبر لیتا ہے حالانکہ میں پردیسن ہوں؟ ۔
11. بوعز نے اس سے کہا کہ جو کچھ تو نے اپنے خاوند کےمرنے کے بعد اپنی ساس کے ساتھ کیا وہ سب مجھے پورے طور پر بتایا گیا ہے کہ تو نے کیسے اپنے ماں باپ اورزاد بوم کو چھوڑا اور ان لوگوں میں جنکو تو اس سے پیشتر نہ جانتی تھی آئی۔
12. خداوند تیرے کام کا بدلہ دے بلکہ خداوند اسرائیل کے خدا کی طرف سے جسکے پروں میں تو پناہ کے لیے آئی ہے تجھ کو پورا اجر ملے۔
13. تب اس نے کہا اے میرے مالک تیرے کرم کی نظر مجھ پر رہے کیونکہ تو نے مجھے دلاسا دیا اور مہر کے ساتھ اپنی لونڈی سے باتیں کیں اگرچہ میں تیری لونڈیوں میں سے ایک کے بھی برابر نہیں ۔
14. پھر بوعز نے اس سے کھانے کے وقت کہا کہ یہاں آ اور روٹی کھا اور اپنا نوالہ سرکہ میں بھگو۔ تب وہ کاٹنے والوں کے پاس بیٹھ گئی اور انہوں نے بھنا ہوا اناج اسکے پاس کر دیا ۔ سو اس نے کھایا اور سیر ہوئی اور کچھ رکھ چھوڑا۔
15. اور جب وہ بالیں چنے اٹھی تو بوعز نے اپنے جوانوں سے کہا کہ اسے پولیوں کے بیچ میں بھی چننے دینا اور اسے ملامت نہ کرنا۔
16. اور اسکے لیے گھڑیوں میں سے تھوڑا نکال کر چھوڑ دینا اور اسے چننے دینا اورجھڑکنا مت۔
17. سو وہ شام تک کھیت میں چنتی رہی اور جو کچھ اس نے چنا تھا اُسے پھٹکا اوروہ قریب ایک ایفہ جَو نکلا۔
18. اور وہ اسے اٹھا کر شہر میں گئی اورجو کچھ اس نے چناتھا اسے اسکی سا س نے دیکھا اور اس نے وہ بھی جو اس نے سیر ہونے کے بعد رکھ چھوڑا تھا نکالکر اپنی ساس کو دیا ۔
19. اس کی ساس نے اس سے پوچھا تو نے آج کہاں بالیں چُنیں اورکہاں کام کیا؟ مبارک ہو وہ جس نے تیری خبر لی ۔ تب اس نے اپنی ساس کو بتایا کہ اس نے کس کے پاس کام کیا تھا اور کہا کہ اس شخص کا نام جسکے ہاں آج میں نے کام کیا بوعز ہے۔
20. نعومی نے اپنی بہو سے کہا وہ خداوند کی طرف سے برکت پائے جس نے زندوں اور مردوں سےاپنی مہربانی باز نہ رکھی اور نعومی نے اس سے کہا کہ یہ شخص ہمارے قریبی رشتہ کا ہے اور ہمارے نزدیک کے قرابتیوں میں سے ایک ہے ۔
21. موآبی روت نے کہا اس نے مجھ سے یہ بھی کہا تھا کہ تو میرے جوانوں کے ساتھ رہنا جب تک وہ میری ساری فصل کاٹ نہ چکیں ۔
22. نعومی نے اپنی بہو روت سے کہا میری بیٹی یہ اچھا ہے کہ تو اسکی چھوکریوں کے ساتھ جایا کرے اور وہ تجھے کسی اور کھیت میں نہ پائیں ۔
23. سو وہ بالیں چننے کے لیے جو اور گیہوں کی فصل کے خاتمے تک بوعز کی چھوکریوں کے ساتھ ساتھ لگی رہی اور وہ اپنی ساس کے ساتھ رہتی تھی۔