زبُور باب 68
1. خُدا اُٹھے۔ اُسکے دُشمن پراگندہ ہوں۔ اُس سے عداوت رکھنے والے اُسکے سامنے سے بھاگ جائیں۔
2. جَیسے دُھواں اُڑ جاتا ہے وَیسے ہی تُو اُن کو اُڑا دے۔ جَیسے موم آگ کے ساتھ پِگھل جاتا ہے وَیسے ہی شریر خُدا کے حضور فنا ہو جائیں ۔
3. لیکن صادِق خُوشی منائیں۔وہ خُدا کے حضور شادمان ہوںبلکہ وہ خُوشی سے پھولے نہ سمائیں۔
4. خُدا کے لئے گاؤ۔ اُسکے نام کی مدح سرائی کرو۔ صحرا کے سوار کے لئے شاہراہ تیار کرو۔اُس کا نام یاہؔ ہے اور تم اُسکے حضور شادمان ہو۔
5. خُدا اپنے مُقدس مکان میں یتیموں کا باپ اور بیواؤں کا دادرس ہے۔
6. خُدا تنہا کو خاندان بخشتا ہے۔وہ قیدیوں کو آزاد کر کے اِقبالمند کرتا ہے۔لیکن سر کش خُشک زمین میں رہتے ہیں۔
7. اَے خُدا! جب تُو اپنے لوگوں کے آگے آگے چلا۔ جب تو بیابان میں سے گُذرا
8. تو زمین کانپ اُٹھی۔ خُدا کے حضور آسمان گِر پڑے۔ بلکہ کوہ سیناؔ بھی خُدا کے حضور۔ اِسرائؔیل کے خُدا کے حضور کانپ اُٹھا۔
9. اَے خُدا تُو نے خُوب مینہ برسایا۔ تُو نے خُشک میراث کو تازگی بخشی۔
10. تیرے لوگ اُس میں بسنے لگے۔ اَے خُدا تُو نے اپنے فیض سے غریبوں کے لئے اُسے تیار کیا۔
11. خُدا وند حُکم دیتا ہے۔خُشخبری دینے والیاں فوج کی فوج ہیں۔
12. لشکروں کے بادشاہ بھاگتے ہں۔ وہ بھاگ جاتے ہیں اور عورت گھر میں بیٹھی بیٹھی لوُٹ کا مال بانٹتی ہے۔
13. جب تُم بھیڑ سالوں میں پڑے رہتے ہو تو اُس کبوتر کی مانِند ہو گے جِس کے بازو گویا چاندی سے اور پَر خالِص سونے سے منڈھے ہوں۔
14. جب قادرِمُطلق نے بادشاہ کو اُس میں پراگندہ کیا تو ایسا حال ہو گیا گویا سلموؔن پر برف پڑ رہی تھی۔
15. بسن کا پہاڑ خُدا کا پہاڑ ہے۔بسن کا پہاڑ اُونچا پہاڑ ہے۔
16. اَے اُونچے پہاڑو!تُم اُس پہاڑ کو کیوں تاکتے ہوجِسے خُدا نے اپنی سکُونت کے لئے پسند کیا؟بلکہ خُدا اُس میں ابدتک رہیگا۔
17. خُدا کے رتھ بیِس ہزار بلکہ ہزار با ہزار ہیں۔خُداوند جیسے کوہِ سینا میں ویسا ہی اُنکے درمیان مقدِس میں ہے۔
18. تُو نے عالِم بالا کو صعُود فرمایا۔ تُو قَیدیِوں کو ساتھ لے گیا۔ تجھے لوگوں سے بلکہ سرکشوں سے بھی ہدۓ مِلے تاکہ خُداوند خُدا اُنکے ساتھ رہے۔
19. خُداوند مُبارِک ہو جوہر روز ہمارا بوجھ اُٹھاتا ہے۔ وہی ہمارا نجات دینے والا خُدا ہے۔
20. خُدا ہمارے لئے چُھڑانے والا خُدا ہے۔ اور موت سے بچنے کی راہیں بھی خُداوند خُدا کی ہیں۔
21. لیکن خُداوند اپنے دُشمنوں کے سر کو اور مُتواتِر گُناہ کرنے والے کی بالدار کھوپڑی کو چیر ڈالیگا۔
22. خُداوند نے فرمایا میَں اُنکو بسؔن سے نِکال لاؤنگا۔میَں اُن کو سُمندر کی تہ سے نِکال لاؤںگا۔
23. تاکہ تُو اپنا پاؤں خُون سے تر کرے۔ اور تیرے دُشمن تیرے کُتّوں کے مُنہ کا نوالہ بنیں۔
24. اَے خُدا! لوگوں نے تیری آمد دیکھی مقدِس میں میرے خُدا میرے بادشاہ کی آمد۔
25. گانے والے آگے آگے اور بجانے والے پیِچھے پیِچھے چلے۔ دف بجانے والی جوان لڑکیاں بیِچ میں۔
26. تُم جو اِسرائؔیل کے چشمہ سے ہو خُداوند کو مُبارِک کہو۔ہاں مجمع میں خُدا کو مُبارِک کہو۔
27. وہاں چھوٹا بِنیمؔیں اُنکا حاکم ہے۔ یہؔوُدا کے اُمرا اور اُنکے مُشِیر ۔ زبوُلؔوُن کے اُمرا اور نفؔتالی کے اُمرا ہیں۔
28. تیرے خُدا نے تیری پایداری کا حُکم دِیا ہے۔اَے خُدا! جو کچھ تُو نے ہمارے لئے کیِا اُسے پایداری بخش۔
29. تیری ہَیکل کے سبب سے جو یروشلم میں ہے بادشاہ تیرے پاس ہدئے لائینگے۔
30. تُو نیستان کے جنگلی جانوروں کو دھمکا دے۔ سانڈوں کے غول کو اور قوموں کے بچھڑوں کو جو چاندی کے سِکوں کو پامال کرتا ہے۔اُس نے جنگجُو قوموں کو پراگندہ کر دِیا ہے۔
31. اُمرا مِصر سے آئینگے۔ کوُشُؔ خُدا کی طرف اپنے ہاتھ بڑھانے میں جلدی کریگا۔
32. اَے زمین کی مملکتو! خُدا کے لئے گاؤ۔ خُداوند کی مدح سرائی کرو۔
33. اُسی کی جو قدِیم فلکُ الافلاک پر سوار ہے۔ دیکھو! وہ اپنی آواز بُلند کرتا ہے اُسکی آواز میں قُدرت ہے۔
34. خُدا کی تعظیم کرو۔ اُسکی حشمت اِسرائیل میں ہے اور اُسکی قُدرت افلاک پر۔
35. اَے خُدا !تُو اپنے مقدِسوں میں مُہیب ہے۔ اِسرائیل کا خُدا ہی اپنے لوگوں کو زور اور توانائی بخشتا ہے۔ خُدا مُبارِک ہو۔