اِمثال باب 8
1. کیا حکمت پکار نہیں رہی اور فہم آواز بلند نہیں کر رہا ؟
2. وہ راہ کے کنارے کی اُونچی جگہوں کی چوٹیوں پر جہاں سڑکیں ملتی ہیں کھڑی ہو تی ہے۔
3. پھاٹکوں کے پاس شہر کے مدخل پر یعنی دروازوں کے مدخل پر وہ زور سے پکارتی ہے۔
4. اَے آدمیو!میں تمکو پکارتی ہوں اور بنی آدم کو آواز دیتی ہوں۔
5. اَے سادہ دِلو !ہو شیاری سیکھو اور اے احمقو! دانا دِل بنو ۔
6. سنو !کیونکہ میں لطیف باتیں کہونگی اور میرے لبوں سے راستی کی باتیں نکلینگی ۔
7. اِسلئے کہ میرا منہ سچا ئی کو بیان کر یگا اور میرے ہونٹوں کو شرارت سے نفرت ہے۔
8. میرے منہ کی سب باتیں صداقت کی ہیں ۔اُن میں کچھ ٹیڑھا ترچھانہیں ہے ۔
9. سمجھنے والے کے لئے وہ سب صاف ہیں اور علم حاصل کرنے والوں کے لئے راست ہیں ۔
10. چاندی کو نہیں بلکہ میری تربیت کو قبول کرو اور کندن سے بڑھ کر علم کو۔
11. کیونکہ حکمت مر جٓان سے افضل ہےاور سب مرغوب چیزوں میں بے نظیر ۔
12. مجھ حکمت نے ہو شاری کو اپنا مسکن بنایا ہےاور علم اور تمیز کو پالیتی ہوں۔
13. خداوند کا خوف بدی سے عداوت ہے۔غرور اور گھمنڈاور بری راہ اور کجومنہ سے مجھے نفرت ہے۔
14. مشورت اور حمایت میری ہیں ۔فہم میں ہی ہوں ۔مجھ میں قدرت ہے۔
15. میری بدولت سلطنت کرتے اور اُمرا انصاف کافتوی دیتے ہیں۔
16. میری ہی بدولت حاکم حکومت کرتے ہیں اور سردار یعنی دُنیا کے سب قاضی بھی۔
17. جو مجھ سے محبت رکھتے ہیں میں ان سے محبت رکھتی ہوں اورجو مجھے دل سے ڈھونڈتے ہیں وہ مجھے پا لینگے ۔
18. دولت وعزت میرے ساتھ ہیں۔بلکہ دائمی دولت اور صداقت بھی۔
19. میراپھل سونے سے بلکہ کندن سے بھی بہتر ہےاور میرا حاصل خالص چاندی سے ۔
20. میں صداقت کی راہ پر انصاف کے راستوں میں چلتی ہوں۔
21. تاکہ میں اُنکو جو مجھ سے محبت رکھتے ہیں مال کے وارث بناوں اور انکے خزانوں کو بھردوں۔
22. خداوند نے انتقام عالم کےشروع میں اپنی قدیمی صنعتوں سے پہلے مجھے پیدا کیا ۔
23. میں ازل سے یعنی ابتدا ہی سے مقرر ہوئی ۔اس سے پہلے کہ زمین تھی۔
24. میں اس وقت پیدا ہوئی جب گہراو نہ تھے ۔جب پانی سے بھرے ہوئے چشمے بھی نہ تھے۔
25. میں پہاڑوں کے قائم کئے جٓانے سے پہلے اور ٹیلوں سے پہلے خلق ہوئی ۔
26. جب کہ اُس نے ابھی نہ زمین کو بنایا تھا نہ میدانوں کو اور نہ زمین کی خاک کی ابتداتھی۔
27. جب اُس نے آسمان کو قائم کیا میں وہیں تھی ۔جب اُس نے سمندر کی سطح پر دائرہ کھینچا۔
28. جب اس نے اوپر افلاک کو استوار کیا اور گہراو کے سوتے مضبوط ہو گئے ۔
29. جب اُس نے سمندر کی حد ٹھہرائی تاکہ پانی اُسکے حکم کو نہ توڑے۔ جب اُس نے زمین کی بنیاد کے نشان لگائے
30. اس وقت ماہرکاریگرکی مانند میں اسکے پاس تھی اور میں ہر روز اسکی خوشنودی تھی اور ہمیشہ اسکے حضور شادمان رہتی تھی ۔
31. آبادی کے لالق زمین سے شادمان تھی اور میری خوشنودی بنی آدم کی صحبت میں تھی۔
32. اسلئے اَے بیٹو !میری سنوکیونکہ مبارک ہیں وہ جو میری راہوںپر چلتے ہیں ۔
33. تربیت کی بات سنو اور دانا بنو اور اسکو ردّنہ کرو ۔
34. مبارک ہے وہ آدمی جو میری سنتا ہے اور ہر روز میرے پھاٹکوں پر انتظار کرتا ہےاور میرے دروازوں کی چوکھٹوں پر ٹھہرا رہتا ہے۔
35. کیونکہ جو مجھ کو پاتا ہے زندگی پاتا ہےاور وہ خداوند کا مقبول ہوگا۔
36. لیکن جو مجھ سا بھٹک جٓاتا ہے اپنی ہی جٓان کو نقصان پہنچتاہے۔مجھ سے عداوت رکھنے والے سب موت سے محبت رکھتے ہیں۔