نَوحہ باب 1
1. وہ بستی جو خلقت سے معمور تھی کیسی خالی پڑی ہے! وہ خاتو ن اِقوام بیوہ سی ہو گئی ۔وہ ملکہ ممالک با جگذار بن گئی !
2. وہ رات کو زارزار روتی ہے۔اُسکے آنسو رُخساروں پر بہتے ہیں۔اُسکے چا ہنے والوں میں کوئی نہیں جو اُسے تسلی دے ۔اُسکے سب دوستوں نے اُسے دغادی ۔وہ اُسکے دُشمن ہو گئے ۔
3. یہوادہ ظلم اور سخت مشقت کے سبب سے جلاوطن ہوا۔وہ اقوام کے درمیان سکونت پذیر اور بے آرام ہے۔اُسکے سب ستانے والوں نے اُسے گھاٹیوں میں جا لیا ۔
4. صیون کی راہیں ماتم کرتی ہیں کیونکہ عید کے لئے کو ئی نہیں آتا۔اُسکے سب پھاٹک سُنسان ہیں اُسکے کاہن آہیں بھرتے ہیں۔اُسکی کنواریاں مصیبت زدہ ہیں اور وہ خود غمگین ہے
5. اُسکے مخالف غالب آئے اور دشمن خوشحال ہوئے ۔ کیونکہ خداوند نے اُسکے گُناہوں کی کثرت کے باعث اُسے رنج میں ڈالا ۔اُسکی اَولاد کو دُشمن اسیری میں ہانک لے گئے ۔
6. دختر صیون کی سب شان وشوکت جاتی رہی ۔اُسکے اُمرااُن ہرنوں کی مانند ہوگئے جنکو چراگاہ نہیں ملتی اور شکار یوں کے سامنے عاجز ہو جاتے ہیں
7. یروشلیم کو اپنے رنج ومصیبت کے ایام میں جب اُسکے باشندے دُشمن کا شکار ہوئے اور کسی نے مدد نہ کی اپنی گذشتہ زمانہ کی سب نعمتیں یاد آئیں۔ دُشمنوں نے اُسے دیکھکر اُسکی بربادی پر ہنسی اُڑائی ۔
8. یروشلیم سخت گُناہ کرکے نجس ہوگیا ۔جو اُسکی تعظیم کرتے تھے سب اُسے حقیر جا نتے ہیں کیونکہ اُنہوں نے اُسکی برہنگی دیکھی ۔ہاں وہ خود آہیں بھرتا اور منہ پھیرلیتا ہے۔
9. اُسکی نجاست اُسکے دامن میں ہے ۔اُس نے اپنے انجام کا خیال نہ کیا۔اِسلئے وہ نہایت پست ہوا اور اُسے تسلی دینے والا کوئی نہ رہا اَے خداوند میری مصیبت پر نظر کر کیونکہ دُشمن نے گھمنڈ کیا ہے ۔
10. دُشمن نے اُسکی تمام نفیس چیزوں پر ہاتھ بڑھایا ہے ۔اُس نے اپنے مقدس میں اقوام کو داخل ہوتے دیکھا ہے جنکی بابت تو نے فرمایا تھا کہ وہ تیری جماعت میں داخل نہ ہوں
11. اُسکے سب باشندے کراہتے اور روٹی ڈھونڈتے ہیں۔اُنہوں نے اپنی نفیس چیزیں دے ڈالیں تاکہ روٹی سے تازہ دم ہوں اَے خداوند مُجھ پر نظر کر کیونکہ میں ذلیل ہوگیا۔
12. اَے سب آنے جانے والو! کیا تمہارے نزدیک یہ کچھ نہیں ؟نظر کرو اور دیکھو ! کیا کوئی غم میرے غم کی مانند ہے جو مجھ پر آیا ہے جسے خداوند نے اپنے قہر شدید کے وقت نازل کیا؟
13. اُس نے عالم بالا سے میری ہڈیوں میں آگ بھیجی اور وہ اُن پر غالب آئی ۔اُس نے میرے پاؤں کے لئے دام بچھایا ۔اُس نے مجھے پیچھے لوٹایا۔اُس نے مجھے دِن بھر ویران وبیتاب کیا۔
14. میری خطاؤں کا جُوا اُسی کت ہاتھ سے باندھا گیا ہے۔وہ باہم پیچیدہ میری گردن پر ہے ۔اُس نے مجھے ناتواں کر دیا ہے۔خداوند نے مجھے اُنکے حوالہ کیا ہے جنکے مقابلہ کی مجھ میں تاب نہیں ۔
15. خداوند نے میرے اندر ہی میرے بہادروں کو ناچیز ٹھہرایا۔اُس نے میرے خلاف ایک خاص جماعت کو بُلایا کہ میرے بہادروں کو کچلے ۔خداوند نے یہوداہ کی کنواری بیٹی کو گویا کولھویں کُچل ڈالا۔
16. اِسی لئے میں گریان ہوں ۔میری آنکھیں اشکبار ہیں کیونکہ تسلی دینے والا جو میری جان کو تازہ کرے مُجھ سے دُور ہے۔میرے بال بچے بیکس ہیں کیونکہ دُشمن غالب آگیا ۔
17. صیون نے ہاتھ پھیلائے ۔اُسے تسلی دینے والا کوئی نہیں یعقوب کی بابت خداوند نے حکم دیا ہے کہ اُسکے اِردگرد والے اُسکے دُشمن ہوں ۔یروشلیم اُنکے درمیان نجاست کی مانند ہے۔
18. خداوند صادق ہے کیونکہ میں نے اُسے حکم سے سرکشی کی ہے ۔اَے سب لوگومیں منت کرتا ہوں سُنواور میرے دُکھ پر نظر کرو میری کنواریاں اور میرے جوان اسیر ہو کر چلے گئے۔
19. میں نے اپنے دوستوں کو پُکارا ۔ اُنہوں نے مجھے دغادی میرے کاہن اور بُزرگ اپنی جان کو تازہ کرنے کے لئے شہر میں کھانا ڈھونڈتے ڈھونڈتے ہلاک ہو گئے۔
20. اَے خداوند دیکھ تباہ حال ہوں ۔میرے اندر پیچ و تاب ہے۔میرا دِل میرے اندر مضطرب ہے کیونکہ میں سخت بغاوت کی ہے ۔باہر تلوار بے اَولاد کرتی ہے اور گھر میں موت کا سامنا ہے
21. اُنہوں نے میری آہیں سُنی ہیں ۔مجھے تسلی دینے والا کوئی نہیں۔میرے سب دُشمنوں نے میری مصیبت سُنی ۔ وہ خوش ہیں کہ تو نے اَیسا کیا ۔ تو وہ دِن لائیگا جسکا تو نے اِعلان کیا ہے اور وہ میری مانند ہو جائینگے ۔
22. اُنکی تمام شرارت تیرے سامنے آئے۔اُن سے وہی کر جو تو نے میری تمام خطاؤں کے باعث مُجھ سے کیا ہے۔کیونکہ میری آہیں بیشمار ہیں اور میر ا دل نڈھال ہے ۔