حزقی ایل باب 36
1. اے آدمزاد اسرائیل کے پہاڑوں سے نبوت کر اور کہہ اے اسرائیل کے پہاڑو خداووند کا کلام سنو ۔
2. خداوند خدایوں فرماتاہے کہ چونکہ دشمن نے تم پر اہا ہا ! کہا اور یہ کہ وہ اونچے اونچے قدیم مقام ہمارے ہی ہو گئے ۔
3. اسلئے نبوت کر اور کہہ خداوند خدا یو ں فرماتاہے کہ اس سبب سے ہا ں اسی سبب سے کہ انہوں نے تم کو ویران کیا اور ہر طرف سے تم کو نگل گئے تا کہ جو قوموں میں سے باقی ہیں تمہارے مالک ہوں اور تمہارے حق میں بکواسیوں زبان کھولی ہے اور تم لوگوں میں بدنام ہوئے ہو ۔
4. اس لئے اے اسرائیل کے پہاڑو خداوند خدا کا کلام سنو ۔خداوند خدا پہاڑوں اور ٹےلوں ،نالوں اور وادےوں اور اجاڑ ویرانوں سے اور متروک شہروں سے جو آس پاس کے باقی لوگوں کے لئے لوٹ اور جایِ تمسخر ہوئے ہیں ےوں فرماتا ہے ۔
5. ہاں اسی لئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ یقینا میں اقوام کے باقی لوگوں کا اور تمام ادوم کا مخالف ہوکر جنہوں نے اپنے پورے دل کی خوشی سے اور قلبی عداوت سے اپنے آپ کو میری سر زمین کے مالک ٹھہراےا تا کہ ان کے لئے غنیمت ہو اپنی غےرت کے جوش میں فرماےا ہے ۔
6. اسلئے تو اسرائیل کے ملک کی بابت نبوت کر اور پہاڑوں اور ٹےلوں ،نالوں اور وادےوں سے کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں نے اپنی غےرت اور اپنے قہر میں کلام کیا اسلئے کہ تم نے قوموں کی ملامت اٹھائی ہے ۔
7. پس خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ میں نے قسم کھائی ہے کہ یقینا تمہارے آس پا س کی اقوام آپ ہی ملامت اٹھائینگی ۔
8. پر تم اے اسرائیل کے پہاڑو اپنی شاخیں نکالو گے اور میری امت اسرائیل کے لئے پھل لاﺅ گے کیونکہ وہ جلد آنے والے ہیں ۔
9. اسلئے دیکھو میں تمہاری طرف ہوں اور تم پر نوحہ کرونگا اور تم جوتے اور بوئے جاﺅگے ۔
10. اور میں آدمیوں کو ہاں اسرائیل کے تمام گھرانے کو تم پر بہت بڑھاﺅنگا اور شہر آباد ہونگے اور کھنڈر پھر تعمےر کئے جائےنگے ۔
11. اور میں تم پر انسان و حیوان کی فراوانی کرونگا اوروہ بہت ہونگے اور پھلینگے اور میں تم کو ایسے آباد کرونگا جیسے تم پہلے تھے اور تم پر تمہاری ابتدا کے ایام سے زیادہ احسان کرونگا اور تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں ۔
12. ہاں میں ایسا کرونگا آدمی یعنی مےرے اسرائیلی لوگ تم پر چلیں پھریں گے اور تمہارے مالک ہو نگے اور تم ان کی میراث ہو گے اور پھر ان کو بے اولاد نہ کروگے ۔
13. خداوند خدا یوں فرماتا کہ چونکہ وہ تجھ سے کہتے ہیں اے زمین تو انسان کو نگلتی ہے اور تو نے اپنی قوموں کو بے اولاد کیا ۔
14. اس لئے آیندہ نہ تو انسان کو نگلے گی نہ اپنی قوموں کو بے اولاد کرےگی خداوند خدا فرماتا ہے ۔
15. اور میں ایسا کرونگا کہ لوگ تجھ پر کبھی دےگر اقوام کا طعنہ نہ سنےگے اور تو قوموں کی ملامت نہ اٹھائےگی اور پھر اپنے لوگوں کی لغزش کا باعث نہ ہو گی خداوند خدا فرماتا ہے ۔
16. اور خداوند کا کلا م مجھ پر نازل ہوا ۔
17. اے کہ آدمزاد جب بنی اسرائیل اپنے ملک میں بستے تھے انہوں نے اپنی روش اور اپنے اعمال سے اسکو ناپاک کیا ۔ان کی روش مےرے نزدیک عورت کی ناپاکی کی حالت کی مانند تھی ۔
18. اسلئے میں اس خونرےزی کے سبب سے جو انہوں نے اس ملک میںکی تھی اور ان بتوں کے سبب سے جن سے انہوں نے اسے ناپاک کیا تھا اپنا قہر ان پر نازل کیا ۔
19. اور میں نے ان کو قوموں میں پراگندہ کیا اور وہ ملکوں میں تتر بتر ہو گئے اور ان کی روش اور ان کے اعمال کے مطابق میں نے ان کی عداوت کی ۔
20. اور جب وہ دیگر اقوام کے درمیان جہاں جہاں وہ گئے تھے پہنچے تو انہوں نے مےرے مقدس نام کو ناپاک کیا کیونکہ لوگ ان کی بابت کہتے تھے کہ یہ خداوند کے لوگ ہیں اور اس کے ملک سے نکل آئے ہیں ۔
21. لیکن مجھے اپنے پاک نام پر جس کو بنی اسرائیل نے ان قوموں کے درمیان جہاں وہ گئے تھے ناپاک کیا افسوس ہوا ۔
22. اسلئے توبنی اسرائیل سے کہہ دے کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے اے بنی اسرائیل تمہاری خاطر نہیں بلکہ اپنے مقدس نام کی خاطر جسکو تم ان قوموں کے درمیان جہاں تم گئے تھے ناپاک کیا یہ کرتا ہوں ۔
23. میں اپنے بزرگ نام کی جو قوموں کے درمیان ناپاک کیا گےا جسکو تم نے ان کے درمیان ناپا ک کیا تھا تقدےس کرونگا اور جب ان کی آنکھوں کے سامنے تم سے میری تقدےس ہوگی تب وہ قومیں جانینگی کہ میں خداوند ہوں داوند خدا فرماتا ہے ۔
24. کیونکہ میں تم کو ان قوموں میں سے نکال لونگااور تمام ملکوں میں سے فراہم کرونگا اور تم کو تمہارے وطن میں واپس لاﺅنگا ۔
25. تب تم پر صاف پانی چھڑکونگا اور تم پاک صاف ہو گے اور میں تم کو تمہاری تمام گندگی سے اور تمہارے سب بتوں سے پاک کرونگا ۔
26. اور میں تم کو نیا دل بخشو نگا اور نئی روح تمہارے باطن میں دالونگا اور تمہارے جسم میں سنگین دل کو نکال ڈالونگا اور گوشتےن دل تم کو عناےت کرونگا ۔
27. اور میں اپنی روح تمہارے باطن میں ڈالونگا اور تم سے اپنے آئین کی پیروی کراﺅنگا اور تم مےرے احکام پر عمل کرو گے اور ان کو بجا لاﺅنگا ۔
28. اور تم اس ملک میں جو میں نے تمہارے باپ دادا کو دیا سکونت کرو گے اور تم مےرے لوگ ہو گے اور میں تمہارا خدا ہونگا ۔
29. اور میں تم کو تمہاری تمام ناپاکی سے چھڑاﺅنگا اور اناج منگواﺅنگا اور افراط بخشونگا اور تم ہر قحط نہ بھیجونگا ۔
30. اور میں درخت کے پھلوں میں اور کھےت کے حاصل میں افزاےش بخشونگا یہاں تک کہ تم آیندہ کو قوموں کے درمیان قحط کے سبب سے ملامت نہ اٹھاﺅ گے ۔
31. تب تم اپنی بری روش اور بد اعمالی کو یاد کرو گے اور اپنی بدکرداری اور مکروہات کے سبب سے اپنی نظر میں گھنونے ٹھہرو گے ۔
32. میں یہ تمہاری خاطر نہیں کرتا ہوں خداوند خدا فرماتا ہے ۔یہ تمکو یاد رہے ۔تم اپنی راہوں کے سبب سے خجالت اٹھاﺅ اور شرمندہ ہو اے بنی اسرائیل ۔
33. خداوند خدا یوں فرماتا کہ جس دن میں تم کو تمہاری تمام بد کرداری سے پاک کرونگا اسی دن تم کو تمہارے شہروں میں بساﺅں گا اور تمہارے کھندر تعمےر ہو جائےنگے۔
34. اور وہ ویران زمین جو تمام راہ گزروں کی نظروں میں ویران پڑی تھی جوتی جائےگی ۔
35. اور وہ کہےنگے کہ یہ سرزمین جو خراب پڑی تھی باغ ِ عدن کی مانند ہو گی اور اجاڑاور ویران و خراب شہر محکم اور آباد ہو گئے ۔
36. تب وہ قومیں تمہارے آس پاس باقی ہیں جانےنگی کہ میں خداوند نے اجاڑ مکانوں کو تعمیر کیا ہے اور ویرانہ باغ بناےا ہے ۔میں خداوند نے فرماےا ہے اور میں ہی کر دکھاﺅنگا ۔
37. خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ بنی اسرائیل مجھ سے یہ درخواست بھی کر سکینگے اور میں ان کے لئے ایسا کرونگا کہ ان کے لوگوں کو بھےڑ بکریوں کی طرح فراوان کروں ۔
38. جیسا مقدس گلہ تھا اور جس طرح یروشلیم کا گلہ اس کی مقررہ عیدوں میں تھا اسی طرح اجاڑ شہرآدمیوں کے غولوں سے معمور ہو نگے اور وہ جانےنگے کہ میں خداوند ہوں ۔