انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)

عزرا باب 4

1 جب یہوداہ بنیمین کے دشمنوں نے سنا کہ وہ جو اسیر ہوئے تھے خداوند اسرائیل کے خدا کے لئے ہیکل کو بنا رہے ہیں۔ 2 تو وہ زربابل اور آبائی خاندانوں کے سرداروں کے پاس آکر ان سے کہنے لگے کہ ہم کو بھی اپنے ساتھ بنانے دو کیونکہ ہم بھی تہمارے خدا کے طالب ہیں جیسے تم ہو اور ہم شاہ اسور اسرحدون کے دنوں سے جو ہک کو یہوں لایا اس کے لئے قربانی چڑھاتے ہیں۔ 3 (3-4) لیکن زربابل اور یشوع اور اسرائیل کے آبائی خاندانوں کے باقی سرداروں نے ان سے کہا کہ تمہارا کام نہیں کہ ہمارے ساتھ خدا کے لئے گھر بناؤ بلکہ ہم آپ ہی مل کر خداوند اسرائیل کے خدا کےلئے اسے بنائیں گے جیسا شاہ فارس خورس نے ہم کو حکم کیا ہے۔(تب ملک کے لوگ یہوداہ کے لوگوں کی مخالفت کرنے اور بناتے وقت ان کو تکلیف دینے لگے۔ 4 5 اور شاہ فارس خورس کے جیتے جی بلکہ شاہ فارس خورس دارا کی سلطنت تک ان کے مقڈود کو باطل رکھنے کے لئے ان کے خلاف مشیروں کو اجرت دیتے رہے۔ 6 اور اخسویرس کے عہد سلطنت یعنی اس کی سلطنت کے شروع میں انہوں نے یہوداہ اور یروشلم کے باشندوں کی شکایت لکھ بھیجی ۔ 7 پھر ارتخششتا کے دنوں میں بشلام اور متردات اور طابیل اور اس کے باقی رفیقوں نے شاہ فارس ارتخششتا کو لکھا۔ ان کا خط ارامی حروف اور ارامی زبان میں لکھا تھا۔ 8 رحوم دیوان اور شمسی منشی نے ارتخششتا بادشاہ کو یروشلم کے خلاف یوں خط لکھا۔ 9 سورحوم دیوان اور شمسی منشی اوران کے باقی رفیقوں نے جو دینہ اور افارستکہ اور طرفیلہ اور فارس اور ارک اور بابل اور سوسن اور دہ اور عیلام کے تھے۔ 10 اور باقی ان قوموں نے جن کو اس بزرگ و شریف اسنفر نے پار لا کر شہر سامریہ اور دریاکے اس پار کے باقی علاقہ میں بسایا تھا وغیرہ وغیرہ اس کو لکھا۔ 11 اس خط کی نقل جو انہوں نے ارخششتا بادشاہ کے پاس بھیجا یہ ہے۔ آپ کے غلام یعنی وہ لوگ جو دریا پار رہتے ہی وغیرہ 12 بادشاہ پر روشن ہو کہ یہودی لوگ جو حضور کے پاس سے ہمارے درمیان یروشلم میں آئے ہیں وہ اس باغی اور فسادی شہر کو بنارہے ہیں۔ چنانچہ دیواروں کو ختم اور بنیادوں کی مرمت کر چکے ہیں۔ 13 سو بادشاہ پر روشن ہو جائے کہ اگر یہ شہر بن جائے اور فصیل تیار ہو جائے تو وہ خراج چنگی یا محصول نہیں دیں گے اور آخر بادشاہوں کو نقصان ہو گا۔ 14 سو چونکہ ہم حضور کے دولت خانہ کا نمک کھاتے ہیں اور مناسب نہیں کہ ہمارے سامنے بادشاہ کی تحقیر ہو اس لئے ہم نے لکھ کر بادشاہ کو اطلاع دی ہے۔ 15 تاکہ حضور کے باپ دادا کے دفتر کی کتاب میں تفتیش کی جائے تو اس دفتر کی کتاب سے حضور کو معلوم ہوگا اور یقین ہو جائیگا کہ یہ شہر فتنہ انگیز شہر ہے جو بادشاہوں اور صوبوں کو نقصان پہنچاتا رہا ہے اور قدیم زمانہ سے اس میں فساد برپا کرتے رہے ہیں۔ اسی سبب سے یہ شہر اجاڑ دیا گیا تھا۔ 16 اور ہم بادشاہ کو یقین دلاتے ہیں کہ یہ شہر تعمیر ہو اور اس دریا پار کچھ نہ رہے گا۔ 17 تب بادشاہ نے رحوم دیوان اور شمسی منشی اور ان کے باقی رفیقوں کو جو سامریہ اور دیرا پار کے باقی ملک میں رہتے ہیں یہ جب بھیجا کہ سلام وغیرہ۔ 18 جو خط تم نے ہمارے پپاس بھیجا وہ میرے حضور صاف صاف پڑھا گیا۔ 19 اور میں نے حکم دیا اور تفتیش ہوئی اور معلوم ہوا کہ اس شہر نے قدیم زمانہ سے بادشاہوں سے بغاوت کی ہے اور فتنہ اور فساد اس میں ہوتا رہا ہے۔ 20 اور یروشلم میں زور آور بادشاہ بھی ہوئے ہیں جنہوں نے دریا پار کے سارے ملک پر حکومت کی ہے اور خراج چنگی اور محصول ان کو دیا جاتا تھا۔ 21 سو تم حکم جاری کرو کہ یہ لوگ کام بند کریں اور یہ شہر نہ بنے جب تک میری طرف سے فرمان جاری نہ ہو۔ 22 خبرادار اس میں سستی نہ کرنا۔بادشاہوں کے نقصان ک لئے خرابی کیوں بڑھنے پائے؟۔ 23 سو جب ارتخششتا بادشاہ کے خط کی نقل رحوم اور شمسی منشی اور ان کے رفیقوں کے سامنے پڑھی گئی تو وہ جلد یہودیوں کے پاس یروشلم کو گئے اور جبراور زور سے ان کو روک دیا۔ 24 تب خدا کے گھر کا جو یروشلم میں ہے کام موقوف ہوا اور شاہ فارس دارا کی سلطنت کے دوسرے برس تک بند رہا۔
1. جب یہوداہ بنیمین کے دشمنوں نے سنا کہ وہ جو اسیر ہوئے تھے خداوند اسرائیل کے خدا کے لئے ہیکل کو بنا رہے ہیں۔ 2. تو وہ زربابل اور آبائی خاندانوں کے سرداروں کے پاس آکر ان سے کہنے لگے کہ ہم کو بھی اپنے ساتھ بنانے دو کیونکہ ہم بھی تہمارے خدا کے طالب ہیں جیسے تم ہو اور ہم شاہ اسور اسرحدون کے دنوں سے جو ہک کو یہوں لایا اس کے لئے قربانی چڑھاتے ہیں۔ 3. (3-4) لیکن زربابل اور یشوع اور اسرائیل کے آبائی خاندانوں کے باقی سرداروں نے ان سے کہا کہ تمہارا کام نہیں کہ ہمارے ساتھ خدا کے لئے گھر بناؤ بلکہ ہم آپ ہی مل کر خداوند اسرائیل کے خدا کےلئے اسے بنائیں گے جیسا شاہ فارس خورس نے ہم کو حکم کیا ہے۔(تب ملک کے لوگ یہوداہ کے لوگوں کی مخالفت کرنے اور بناتے وقت ان کو تکلیف دینے لگے۔ 4. 5. اور شاہ فارس خورس کے جیتے جی بلکہ شاہ فارس خورس دارا کی سلطنت تک ان کے مقڈود کو باطل رکھنے کے لئے ان کے خلاف مشیروں کو اجرت دیتے رہے۔ 6. اور اخسویرس کے عہد سلطنت یعنی اس کی سلطنت کے شروع میں انہوں نے یہوداہ اور یروشلم کے باشندوں کی شکایت لکھ بھیجی ۔ 7. پھر ارتخششتا کے دنوں میں بشلام اور متردات اور طابیل اور اس کے باقی رفیقوں نے شاہ فارس ارتخششتا کو لکھا۔ ان کا خط ارامی حروف اور ارامی زبان میں لکھا تھا۔ 8. رحوم دیوان اور شمسی منشی نے ارتخششتا بادشاہ کو یروشلم کے خلاف یوں خط لکھا۔ 9. سورحوم دیوان اور شمسی منشی اوران کے باقی رفیقوں نے جو دینہ اور افارستکہ اور طرفیلہ اور فارس اور ارک اور بابل اور سوسن اور دہ اور عیلام کے تھے۔ 10. اور باقی ان قوموں نے جن کو اس بزرگ و شریف اسنفر نے پار لا کر شہر سامریہ اور دریاکے اس پار کے باقی علاقہ میں بسایا تھا وغیرہ وغیرہ اس کو لکھا۔ 11. اس خط کی نقل جو انہوں نے ارخششتا بادشاہ کے پاس بھیجا یہ ہے۔ آپ کے غلام یعنی وہ لوگ جو دریا پار رہتے ہی وغیرہ 12. بادشاہ پر روشن ہو کہ یہودی لوگ جو حضور کے پاس سے ہمارے درمیان یروشلم میں آئے ہیں وہ اس باغی اور فسادی شہر کو بنارہے ہیں۔ چنانچہ دیواروں کو ختم اور بنیادوں کی مرمت کر چکے ہیں۔ 13. سو بادشاہ پر روشن ہو جائے کہ اگر یہ شہر بن جائے اور فصیل تیار ہو جائے تو وہ خراج چنگی یا محصول نہیں دیں گے اور آخر بادشاہوں کو نقصان ہو گا۔ 14. سو چونکہ ہم حضور کے دولت خانہ کا نمک کھاتے ہیں اور مناسب نہیں کہ ہمارے سامنے بادشاہ کی تحقیر ہو اس لئے ہم نے لکھ کر بادشاہ کو اطلاع دی ہے۔ 15. تاکہ حضور کے باپ دادا کے دفتر کی کتاب میں تفتیش کی جائے تو اس دفتر کی کتاب سے حضور کو معلوم ہوگا اور یقین ہو جائیگا کہ یہ شہر فتنہ انگیز شہر ہے جو بادشاہوں اور صوبوں کو نقصان پہنچاتا رہا ہے اور قدیم زمانہ سے اس میں فساد برپا کرتے رہے ہیں۔ اسی سبب سے یہ شہر اجاڑ دیا گیا تھا۔ 16. اور ہم بادشاہ کو یقین دلاتے ہیں کہ یہ شہر تعمیر ہو اور اس دریا پار کچھ نہ رہے گا۔ 17. تب بادشاہ نے رحوم دیوان اور شمسی منشی اور ان کے باقی رفیقوں کو جو سامریہ اور دیرا پار کے باقی ملک میں رہتے ہیں یہ جب بھیجا کہ سلام وغیرہ۔ 18. جو خط تم نے ہمارے پپاس بھیجا وہ میرے حضور صاف صاف پڑھا گیا۔ 19. اور میں نے حکم دیا اور تفتیش ہوئی اور معلوم ہوا کہ اس شہر نے قدیم زمانہ سے بادشاہوں سے بغاوت کی ہے اور فتنہ اور فساد اس میں ہوتا رہا ہے۔ 20. اور یروشلم میں زور آور بادشاہ بھی ہوئے ہیں جنہوں نے دریا پار کے سارے ملک پر حکومت کی ہے اور خراج چنگی اور محصول ان کو دیا جاتا تھا۔ 21. سو تم حکم جاری کرو کہ یہ لوگ کام بند کریں اور یہ شہر نہ بنے جب تک میری طرف سے فرمان جاری نہ ہو۔ 22. خبرادار اس میں سستی نہ کرنا۔بادشاہوں کے نقصان ک لئے خرابی کیوں بڑھنے پائے؟۔ 23. سو جب ارتخششتا بادشاہ کے خط کی نقل رحوم اور شمسی منشی اور ان کے رفیقوں کے سامنے پڑھی گئی تو وہ جلد یہودیوں کے پاس یروشلم کو گئے اور جبراور زور سے ان کو روک دیا۔ 24. تب خدا کے گھر کا جو یروشلم میں ہے کام موقوف ہوا اور شاہ فارس دارا کی سلطنت کے دوسرے برس تک بند رہا۔
  • عزرا باب 1  
  • عزرا باب 2  
  • عزرا باب 3  
  • عزرا باب 4  
  • عزرا باب 5  
  • عزرا باب 6  
  • عزرا باب 7  
  • عزرا باب 8  
  • عزرا باب 9  
  • عزرا باب 10  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References