انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ

متّی باب 27

1. جب صُبح ہُوئی تو سب سَردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں نے یِسُوع کے خِلاف مَشوَرَہ کِیا کہ اُسے مار ڈالیں۔ 2. اور اُسے باندھ کر لے گئے اور پِیلاطُس حاکم کے حوالہ کِیا۔ 3. جب اُس کے پکڑوانے والے یہُوداہ نے یہ دیکھا کہ وہ مُجرِم ٹھہرایا گیا تو پچھتایا اور وہ تِیس رُوپے سَردار کاہِنوں اور بُزُرگوں کے پاس واپَس لاکر کہا۔ 4. مَیں نے گُناہ کِیا کہ بے قُصُور کو قتل کے لِئے پکڑوایا اُنہوں نے کہا ہمیں کیا؟ تُو جان۔ 5. اور وہ روپیَوں کو مَقدِس میں پھینک کر چلا گیا اور جا کر اپنے آپ کو پھانسی دی۔ 6. سَردار کاہِنوں نے رُوپے لے کر کہا اِن کو ہَیکل کے خزانہ میں ڈالنا روا نہِیں کِیُونکہ یہ خُون کی قِیمت ہے۔ 7. پَس اُنہوں نے مَشوَرَہ کر کے اُن روپیَوں سے کُمہار کا کھیت پردیسیوں کے دفن کرنے کے لِئے خرِیدا۔ 8. اِس سبب سے وہ کھیت آج تک خُون کا کھیت کہلاتا ہے۔ 9. اُس وقت وہ پُورا ہُؤا جو یرمیاہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا کہ جِس کی قِیمت ٹھہرائی گئی تھی اُنہوں نے اُس کی قِیمت کے وہ تِیس رُوپے لے لِئے۔ (اُس کی قِیمت بعض بنی اِسرائیل نے ٹھہرائی تھی)۔ 10. اور اُن کو کُمہار کے کھیت کے لِئے دِیا جَیسا خُداوند نے مُجھے حُکم دِیا۔ 11. یِسُوع حاکم کے سامنے کھڑا تھا اور حاکم نے اُس سے یہ پُوچھا کہ کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟ یِسُوع نے اُس سے کہا تُو خُود کہتا ہے۔ 12. اور جب سَردار کاہِن اور بُزُرگ اُس پر اِلزام لگا رہے تھے اُس نے کُچھ جواب نہ دِیا۔ 13. اِس پر پِیلاطُس نے اُس سے کہا کیا تُو نہِیں سُنتا یہ تیرے خِلاف کِتنی گواہیاں دیتے ہیں؟ 14. اُس نے ایک بات کا بھی اُس کو جواب نہ دِیا۔ یہاں تک کہ حاکم نے بہُت تعّجُب کِیا۔ 15. اور حاکم کا دستُور تھا کہ عِید پر لوگوں کی خاطِر ایک قَیدی جِسے وہ چاہتے تھے چھوڑ دیتا تھا۔ 16. اُس وقت برابّا نام اُن کا ایک مشہُور قَیدی تھا۔ 17. پَس جب وہ اِکٹھّے ہُوئے تو پِیلاطُس نے اُن سے کہا تُم کِسے چاہتے ہو کہ مَیں تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟ برابّا کو یا یِسُوع کو جو مسِیح کہلاتا ہے؟ 18. کِیُونکہ اُسے معلُوم تھا کہ اُنہوں نے اِس کو حسد سے پکڑوایا ہے۔ 19. اور جب وہ تختِ عدالت پر بَیٹھا تھا تو اُس کی بِیوی نے اُسے کہلا بھیجا کہ تُو اِس راستباز سے کُچھ کام نہ رکھ کِیُونکہ مَیں نے آج خواب میں اِس کے سبب سے بہُت دُکھ اُٹھایا ہے۔ 20. لیکِن سَردار کاہِنوں اور بُزُرگوں نے لوگوں کو اُبھارا کہ برابّا کو مانگ لیں اور یِسُوع کو ہلاک کرائیں۔ 21. حاکم نے اُن سے کہا کہ اِن دونوں میں سے کِس کو چاہتے ہو کہ تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟ اُنہوں نے کہا برابّا کو۔ 22. پِیلاطُس نے اُن سے کہا پھِر یِسُوع کو جو مسِیح کہلاتا ہے کیا کرُوں؟ سب نے کہا وہ مصلُوب ہو۔ 23. اُس نے کہا کِیُوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے؟ مگر وہ اَور بھی چِلّا چِلّا کر کہنے لگے وہ مصلُوب ہو۔ 24. جب پِیلاطُس نے دیکھا کہ کُچھ بن نہِیں پڑتا بلکہ اُلٹا بلوا ہوتا جاتا ہے تو پانی لے کر لوگوں کے رُوبرُو اپنے ہاتھ دھوئے اور کہا کہ مَیں اِس راستباز کے خُون سے بری ہُوں۔ تُم جانو۔ 25. سب لوگوں نے جواب میں کہا اِس کا خُون ہماری اور ہماری اَولاد کی گَردَن پر! 26. اِس پر اُس نے برابّا کو اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا اور یِسُوع کو کوڑے لگوا کر حوالہ کِیا کہ مصلُوب ہو۔ 27. اس پر حاکم کے سپاہِیوں نے یِسُوع کو قِلعہ میں لے جا کر ساری پلٹن اُس کے گِرد جمع کی۔ 28. اور اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے قِرمزی چوغہ پہنایا۔ 29. اور کانٹوں کا تاج بناکر اُس کے سر پر رکھّا اور ایک سرکنڈا اُس کے دہنے ہاتھ میں دِیا اور اُس کے آگے گھُٹنے ٹیک کر اُسے ٹھٹھّوں میں اُڑانے لگے کہ اَے یہُودِیوں کے بادشاہ آداب! 30. اور اُس پر تھُوکا اور وُہی سرکنڈا لے کر اُس کے سر پر مارنے لگے۔ 31. اور جب اُس کا ٹھٹھّا کر چُکے تو چوغہ کو اُس پر سے اُتار کر پھِر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے اور مصلُوب کرنے کو لے گئے۔ 32. جب باہِر آئے تو اُنہوں نے شمعُون نام ایک کُرینی آدمِی کو پاکر اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔ 33. اور اُس جگہ جو گلگُتا یعنی کھوپڑی کی جگہ کہلاتی ہے پہُنچ کر۔ 34. پِت مِلی ہُوئی مَے اُسے پِینے کو دی مگر اُس نے چکھ کر پِینا نہ چاہا۔ 35. اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اُس کے کپڑے قُرعہ ڈال کر بانٹ لِئے۔ 36. اور وہاں بَیٹھ کر اُس کی نگہبانی کرنے لگے۔ 37. اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے سر سے اُوپر لگا دِیا کہ یہ یہُودِیوں کا بادشاہ یِسُوع ہے۔ 38. اُس وقت اُس کے ساتھ دو ڈاکُو مصلُوب ہُوئے۔ ایک دہنے اور ایک بائیں۔ 39. اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس کو لعن طعن کرتے اور کہتے تھے۔ 40. اَے مَقدِس کو ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے اپنے تئِیں بَچا۔ اگر تُو خُدا کا بَیٹا ہے تو صلِیب پر سے اُتر آ۔ 41. اِسی طرح سَردار کاہِن بھی فقِیہوں اور بُزُرگوں کے ساتھ مِل کر ٹھَٹھّے سے کہتے تھے۔ 42. اِس نے اَوروں کو بَچایا۔ اپنی تئِیں نہِیں بَچا سکتا۔ یہ تو اِسرائیل کا بادشاہ ہے۔ اَب صلِیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر اِیمان لائیں۔ 43. اِس نے خُدا پر بھروسہ کِیا ہے اگر وہ اِسے چاہتا ہے تو اَب اِس کو چھُڑا لے کِیُونکہ اِس نے کہا تھا مَیں خُدا کا بَیٹا ہُوں۔ 44. اِسی طرح ڈاکُو بھی جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے اُس پر لعن طعن کرتے تھے۔ 45. اور دوپہر سے لے کر تِیسرے پہر تک تمام مُلک میں اَندھیرا چھایا رہا۔ 46. اور تِیسرے پہر کے قرِیب یِسُوع نے بڑی آواز سے چِلّا کر کہا ایلی ۔ ایلی ۔ لَما شَبقتَنِی؟ یعنی اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کِیُوں چھوڑ دِیا؟ 47. جو وہاں کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے سُن کر کہا یہ ایلِیّاہ کو پُکارتا ہے۔ 48. اور فوراً اُن میں سے ایک شَخص دَوڑا اور سپنج لے کر سِرکہ میں ڈُبویا اور سرکنڈے پر رکھ کر اُسے چُسایا۔ 49. مگر باقیوں نے کہا ٹھہر جاؤ۔ دیکھیں تو ایلِیّاہ اُسے بَچانے آتا ہے یا نہِیں۔ 50. یِسُوع نے پھِر بڑی آواز سے چِلّا کر جان دے دی۔ 51. اور مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نِیچے تک پھٹ کر دو ٹُکڑے ہوگیا اور زمِین لرزی اور چٹانیں تڑک گئیں۔ 52. اور قَبریں کھُل گئِیں اور بہُت سے جِسم اُن مُقدّسوں کے جو سو گئے تھے جی اُٹھے۔ 53. اور اُس کے جی اُٹھنے کے بعد قَبروں سے نِکل کر مُقدّس شہروں میں گئے اور بہُتوں کو دِکھائی دِئے۔ 54. پَس صُوبہ دار اور جو اُس کے ساتھ یِسُوع کی نگہبانی کرتے تھے بھونچال اور تمام ماجرا دیکھ کر بہُت ہی ڈر کر کہنے لگے کہ بیشک یہ خُدا کا بَیٹا تھا۔ 55. اور وہاں بہُت سی عَورتیں جو گلِیل سے یِسُوع کی خِدمت کرتی ہُوئی اُس کے پِیچھے پِیچھے آئی تھِیں دُور سے دیکھ رہی تھِیں۔ 56. اُن میں مریم مگدلینی تھی اور یَعقُوب اور یوسیس کی ماں مریم اور زبدی کے بَیٹوں کی ماں۔ 57. جب شام ہُوئی تو یُوسُف نام ارمِتیاہ کا ایک دَولتمند آدمِی آیا جو خُود بھی یِسُوع کا شاگِرد تھا۔ 58. اُس نے پِیلاطُس کے پاس جا کر یِسُوع کی لاش مانگی۔ اِس پر پِیلاطُس نے دے دینے کا حُکم دِیا۔ 59. اور یُوسُف نے لاش کو لے کر صاف مِہین چادر میں لپیٹا۔ 60. اور اپنی نئی قَبر میں جو اُس نے چٹان میں کھُدوائی تھی رکھّا۔ پھِر وہ ایک بڑا پتھّر قَبر کے مُنہ پر لُڑھکا کر چلا گیا۔ 61. اور مریم مگدلینی اور دُوسری مریم وہاں قَبر کے سامنے بَیٹھی تھِیں۔ 62. دُوسرے دِن جو تیّاری کے بعد کا دِن تھا سَردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں نے پِیلاطُس کے پاس جمع ہوکر کہا۔ 63. خُداوند ہمیں یاد ہے کہ اُس دھوکے باز نے جِیتے جی کہا تھا مَیں تین دِن کے بعد جی اُٹھُوں گا۔ 64. پَس حُکم دے کہ تِیسرے دِن تک قَبر کی نِگہابانی کی جائے۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کے شاگِرد آ کر اُسے چُرا لے جائیں اور لوگوں سے کہہ دیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا اور یہ پِچھلا دھوکا پہلے سے بھی بُرا ہو۔ 65. پِیلاطُس نے اُن سے کہا تُمہارے پاس پہرے والے ہیں۔ جاؤ جہاں تک تُم سے ہوسکے اُس کی نِگہابانی کرو۔ 66. پَس وہ پہرے والوں کو ساتھ لے کر گئے اور پتھّر پر مُہر کر کے قَبر کی نِگہابانی کی۔
1. جب صُبح ہُوئی تو سب سَردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں نے یِسُوع کے خِلاف مَشوَرَہ کِیا کہ اُسے مار ڈالیں۔ .::. 2. اور اُسے باندھ کر لے گئے اور پِیلاطُس حاکم کے حوالہ کِیا۔ .::. 3. جب اُس کے پکڑوانے والے یہُوداہ نے یہ دیکھا کہ وہ مُجرِم ٹھہرایا گیا تو پچھتایا اور وہ تِیس رُوپے سَردار کاہِنوں اور بُزُرگوں کے پاس واپَس لاکر کہا۔ .::. 4. مَیں نے گُناہ کِیا کہ بے قُصُور کو قتل کے لِئے پکڑوایا اُنہوں نے کہا ہمیں کیا؟ تُو جان۔ .::. 5. اور وہ روپیَوں کو مَقدِس میں پھینک کر چلا گیا اور جا کر اپنے آپ کو پھانسی دی۔ .::. 6. سَردار کاہِنوں نے رُوپے لے کر کہا اِن کو ہَیکل کے خزانہ میں ڈالنا روا نہِیں کِیُونکہ یہ خُون کی قِیمت ہے۔ .::. 7. پَس اُنہوں نے مَشوَرَہ کر کے اُن روپیَوں سے کُمہار کا کھیت پردیسیوں کے دفن کرنے کے لِئے خرِیدا۔ .::. 8. اِس سبب سے وہ کھیت آج تک خُون کا کھیت کہلاتا ہے۔ .::. 9. اُس وقت وہ پُورا ہُؤا جو یرمیاہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا کہ جِس کی قِیمت ٹھہرائی گئی تھی اُنہوں نے اُس کی قِیمت کے وہ تِیس رُوپے لے لِئے۔ (اُس کی قِیمت بعض بنی اِسرائیل نے ٹھہرائی تھی)۔ .::. 10. اور اُن کو کُمہار کے کھیت کے لِئے دِیا جَیسا خُداوند نے مُجھے حُکم دِیا۔ .::. 11. یِسُوع حاکم کے سامنے کھڑا تھا اور حاکم نے اُس سے یہ پُوچھا کہ کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟ یِسُوع نے اُس سے کہا تُو خُود کہتا ہے۔ .::. 12. اور جب سَردار کاہِن اور بُزُرگ اُس پر اِلزام لگا رہے تھے اُس نے کُچھ جواب نہ دِیا۔ .::. 13. اِس پر پِیلاطُس نے اُس سے کہا کیا تُو نہِیں سُنتا یہ تیرے خِلاف کِتنی گواہیاں دیتے ہیں؟ .::. 14. اُس نے ایک بات کا بھی اُس کو جواب نہ دِیا۔ یہاں تک کہ حاکم نے بہُت تعّجُب کِیا۔ .::. 15. اور حاکم کا دستُور تھا کہ عِید پر لوگوں کی خاطِر ایک قَیدی جِسے وہ چاہتے تھے چھوڑ دیتا تھا۔ .::. 16. اُس وقت برابّا نام اُن کا ایک مشہُور قَیدی تھا۔ .::. 17. پَس جب وہ اِکٹھّے ہُوئے تو پِیلاطُس نے اُن سے کہا تُم کِسے چاہتے ہو کہ مَیں تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟ برابّا کو یا یِسُوع کو جو مسِیح کہلاتا ہے؟ .::. 18. کِیُونکہ اُسے معلُوم تھا کہ اُنہوں نے اِس کو حسد سے پکڑوایا ہے۔ .::. 19. اور جب وہ تختِ عدالت پر بَیٹھا تھا تو اُس کی بِیوی نے اُسے کہلا بھیجا کہ تُو اِس راستباز سے کُچھ کام نہ رکھ کِیُونکہ مَیں نے آج خواب میں اِس کے سبب سے بہُت دُکھ اُٹھایا ہے۔ .::. 20. لیکِن سَردار کاہِنوں اور بُزُرگوں نے لوگوں کو اُبھارا کہ برابّا کو مانگ لیں اور یِسُوع کو ہلاک کرائیں۔ .::. 21. حاکم نے اُن سے کہا کہ اِن دونوں میں سے کِس کو چاہتے ہو کہ تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟ اُنہوں نے کہا برابّا کو۔ .::. 22. پِیلاطُس نے اُن سے کہا پھِر یِسُوع کو جو مسِیح کہلاتا ہے کیا کرُوں؟ سب نے کہا وہ مصلُوب ہو۔ .::. 23. اُس نے کہا کِیُوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے؟ مگر وہ اَور بھی چِلّا چِلّا کر کہنے لگے وہ مصلُوب ہو۔ .::. 24. جب پِیلاطُس نے دیکھا کہ کُچھ بن نہِیں پڑتا بلکہ اُلٹا بلوا ہوتا جاتا ہے تو پانی لے کر لوگوں کے رُوبرُو اپنے ہاتھ دھوئے اور کہا کہ مَیں اِس راستباز کے خُون سے بری ہُوں۔ تُم جانو۔ .::. 25. سب لوگوں نے جواب میں کہا اِس کا خُون ہماری اور ہماری اَولاد کی گَردَن پر! .::. 26. اِس پر اُس نے برابّا کو اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا اور یِسُوع کو کوڑے لگوا کر حوالہ کِیا کہ مصلُوب ہو۔ .::. 27. اس پر حاکم کے سپاہِیوں نے یِسُوع کو قِلعہ میں لے جا کر ساری پلٹن اُس کے گِرد جمع کی۔ .::. 28. اور اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے قِرمزی چوغہ پہنایا۔ .::. 29. اور کانٹوں کا تاج بناکر اُس کے سر پر رکھّا اور ایک سرکنڈا اُس کے دہنے ہاتھ میں دِیا اور اُس کے آگے گھُٹنے ٹیک کر اُسے ٹھٹھّوں میں اُڑانے لگے کہ اَے یہُودِیوں کے بادشاہ آداب! .::. 30. اور اُس پر تھُوکا اور وُہی سرکنڈا لے کر اُس کے سر پر مارنے لگے۔ .::. 31. اور جب اُس کا ٹھٹھّا کر چُکے تو چوغہ کو اُس پر سے اُتار کر پھِر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے اور مصلُوب کرنے کو لے گئے۔ .::. 32. جب باہِر آئے تو اُنہوں نے شمعُون نام ایک کُرینی آدمِی کو پاکر اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔ .::. 33. اور اُس جگہ جو گلگُتا یعنی کھوپڑی کی جگہ کہلاتی ہے پہُنچ کر۔ .::. 34. پِت مِلی ہُوئی مَے اُسے پِینے کو دی مگر اُس نے چکھ کر پِینا نہ چاہا۔ .::. 35. اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اُس کے کپڑے قُرعہ ڈال کر بانٹ لِئے۔ .::. 36. اور وہاں بَیٹھ کر اُس کی نگہبانی کرنے لگے۔ .::. 37. اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے سر سے اُوپر لگا دِیا کہ یہ یہُودِیوں کا بادشاہ یِسُوع ہے۔ .::. 38. اُس وقت اُس کے ساتھ دو ڈاکُو مصلُوب ہُوئے۔ ایک دہنے اور ایک بائیں۔ .::. 39. اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس کو لعن طعن کرتے اور کہتے تھے۔ .::. 40. اَے مَقدِس کو ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے اپنے تئِیں بَچا۔ اگر تُو خُدا کا بَیٹا ہے تو صلِیب پر سے اُتر آ۔ .::. 41. اِسی طرح سَردار کاہِن بھی فقِیہوں اور بُزُرگوں کے ساتھ مِل کر ٹھَٹھّے سے کہتے تھے۔ .::. 42. اِس نے اَوروں کو بَچایا۔ اپنی تئِیں نہِیں بَچا سکتا۔ یہ تو اِسرائیل کا بادشاہ ہے۔ اَب صلِیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر اِیمان لائیں۔ .::. 43. اِس نے خُدا پر بھروسہ کِیا ہے اگر وہ اِسے چاہتا ہے تو اَب اِس کو چھُڑا لے کِیُونکہ اِس نے کہا تھا مَیں خُدا کا بَیٹا ہُوں۔ .::. 44. اِسی طرح ڈاکُو بھی جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے اُس پر لعن طعن کرتے تھے۔ .::. 45. اور دوپہر سے لے کر تِیسرے پہر تک تمام مُلک میں اَندھیرا چھایا رہا۔ .::. 46. اور تِیسرے پہر کے قرِیب یِسُوع نے بڑی آواز سے چِلّا کر کہا ایلی ۔ ایلی ۔ لَما شَبقتَنِی؟ یعنی اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کِیُوں چھوڑ دِیا؟ .::. 47. جو وہاں کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے سُن کر کہا یہ ایلِیّاہ کو پُکارتا ہے۔ .::. 48. اور فوراً اُن میں سے ایک شَخص دَوڑا اور سپنج لے کر سِرکہ میں ڈُبویا اور سرکنڈے پر رکھ کر اُسے چُسایا۔ .::. 49. مگر باقیوں نے کہا ٹھہر جاؤ۔ دیکھیں تو ایلِیّاہ اُسے بَچانے آتا ہے یا نہِیں۔ .::. 50. یِسُوع نے پھِر بڑی آواز سے چِلّا کر جان دے دی۔ .::. 51. اور مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نِیچے تک پھٹ کر دو ٹُکڑے ہوگیا اور زمِین لرزی اور چٹانیں تڑک گئیں۔ .::. 52. اور قَبریں کھُل گئِیں اور بہُت سے جِسم اُن مُقدّسوں کے جو سو گئے تھے جی اُٹھے۔ .::. 53. اور اُس کے جی اُٹھنے کے بعد قَبروں سے نِکل کر مُقدّس شہروں میں گئے اور بہُتوں کو دِکھائی دِئے۔ .::. 54. پَس صُوبہ دار اور جو اُس کے ساتھ یِسُوع کی نگہبانی کرتے تھے بھونچال اور تمام ماجرا دیکھ کر بہُت ہی ڈر کر کہنے لگے کہ بیشک یہ خُدا کا بَیٹا تھا۔ .::. 55. اور وہاں بہُت سی عَورتیں جو گلِیل سے یِسُوع کی خِدمت کرتی ہُوئی اُس کے پِیچھے پِیچھے آئی تھِیں دُور سے دیکھ رہی تھِیں۔ .::. 56. اُن میں مریم مگدلینی تھی اور یَعقُوب اور یوسیس کی ماں مریم اور زبدی کے بَیٹوں کی ماں۔ .::. 57. جب شام ہُوئی تو یُوسُف نام ارمِتیاہ کا ایک دَولتمند آدمِی آیا جو خُود بھی یِسُوع کا شاگِرد تھا۔ .::. 58. اُس نے پِیلاطُس کے پاس جا کر یِسُوع کی لاش مانگی۔ اِس پر پِیلاطُس نے دے دینے کا حُکم دِیا۔ .::. 59. اور یُوسُف نے لاش کو لے کر صاف مِہین چادر میں لپیٹا۔ .::. 60. اور اپنی نئی قَبر میں جو اُس نے چٹان میں کھُدوائی تھی رکھّا۔ پھِر وہ ایک بڑا پتھّر قَبر کے مُنہ پر لُڑھکا کر چلا گیا۔ .::. 61. اور مریم مگدلینی اور دُوسری مریم وہاں قَبر کے سامنے بَیٹھی تھِیں۔ .::. 62. دُوسرے دِن جو تیّاری کے بعد کا دِن تھا سَردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں نے پِیلاطُس کے پاس جمع ہوکر کہا۔ .::. 63. خُداوند ہمیں یاد ہے کہ اُس دھوکے باز نے جِیتے جی کہا تھا مَیں تین دِن کے بعد جی اُٹھُوں گا۔ .::. 64. پَس حُکم دے کہ تِیسرے دِن تک قَبر کی نِگہابانی کی جائے۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کے شاگِرد آ کر اُسے چُرا لے جائیں اور لوگوں سے کہہ دیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا اور یہ پِچھلا دھوکا پہلے سے بھی بُرا ہو۔ .::. 65. پِیلاطُس نے اُن سے کہا تُمہارے پاس پہرے والے ہیں۔ جاؤ جہاں تک تُم سے ہوسکے اُس کی نِگہابانی کرو۔ .::. 66. پَس وہ پہرے والوں کو ساتھ لے کر گئے اور پتھّر پر مُہر کر کے قَبر کی نِگہابانی کی۔
  • متّی باب 1  
  • متّی باب 2  
  • متّی باب 3  
  • متّی باب 4  
  • متّی باب 5  
  • متّی باب 6  
  • متّی باب 7  
  • متّی باب 8  
  • متّی باب 9  
  • متّی باب 10  
  • متّی باب 11  
  • متّی باب 12  
  • متّی باب 13  
  • متّی باب 14  
  • متّی باب 15  
  • متّی باب 16  
  • متّی باب 17  
  • متّی باب 18  
  • متّی باب 19  
  • متّی باب 20  
  • متّی باب 21  
  • متّی باب 22  
  • متّی باب 23  
  • متّی باب 24  
  • متّی باب 25  
  • متّی باب 26  
  • متّی باب 27  
  • متّی باب 28  
Common Bible Languages
West Indian Languages
×

Alert

×

urdu Letters Keypad References