حزقی ایل باب 13
1. اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔
2. کہ اے آدمزاد! اسرائیل کے نبی جو نبوت کرتے ہیں ان کے خلاف نبوت کر اور جو اپنے دل سے بات بنا کر نبوت کرتے ہیں ان سے کہہ خداوند کا کلام سنو۔
3. خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ احمق نبیوں پر افسوس جو اپنی روح کی پیروی کرتے ہیں اور انہوں نے کچھ نہیں دیکھا۔
4. اے اسرائیل تیرے نبی ان لومڑیوں کی مانند ہیں جو ویرانوں میں رہتی ہیں۔
5. تم رخنوں پر نہیں گئے اور نہ ہی بنی اسرائیل کےلئے فصیل بنائی تاکہ وہ خداوند کے دن جنگ گاہ میں کھڑے ہوں۔
6. انہوں نے باطل اور جھوٹا شگون دیکھا ہے جو کہتے ہیں کہ خداوند خدا فرماتا ہے اگر چہ خداوند نے ان کو نہیں بھیجا اور لوگوں کو امید دلاتے ہیں کہ ان کی بات پوری ہو جائے گی۔
7. کیا تم نے باطل رویا نہیں دیکھی؟ کیا تم نے جھوٹی غیب دانی نہیں کی کیونکہ تم کہتے ہو کہ خداوند خدا نے فرمایا اگر چہ میں نے نہیں فرمایا؟
8. اس لئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ چونکہ تم نے جھوٹ بولا ہے اور بطلان دیکھا اس لئے خداوند خدا فرماتا ہے کہ میں تمہارا مخالف ہوں۔
9. اور میرا ہاتھ ان نبیوں پر جو بطلان دیکھتے ہیں اور جھوٹی غیب دانی کرتے ہیں چلے گا نہ وہ میرے لوگوں کے مجمع میںشامل ہوں گے نہ اسرائیل کے خاندان کے دفتر میں لکھے جائیں گے اور نہ وہ اسرائیل کے ملک میں داخل ہوں اور تم جان لو گے کہ میں خداوند ہوں۔
10. اس سبب سے کہ انہوں نے میرے لوگوں کو یہ کہہ کر ورغلایا ہے کہ سلامتی ہے حالانکہ سلامتی نہیں۔ جب کوئی دیوار بناتا ہے تو وہ اس پر کچی کہگل کرتے ہیں ۔
11. تو ان سے جو کچی کہگل کرتے ہیں کہہ کہ وہ گر جائے گی کیونکہ موسلادھار بار ہوگی اور بڑے بڑے اولے پڑیں گے اور آندھی اسے گرا دے گی۔
12. اور جب وہ دیوار گرے گی تو کیا لوگ تم سے نہ پوچھیں گے کہ وہ کہگل کہاں ہے جو تم نے اس پر کی تھی؟
13. اس لئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ میں اپنے غضب کے طوفان سے اسے توڑ دوں گا اور میرے قہر سے جھما جھم مینہ برسے گا اور میرے قہر کے اولے پڑیں گے تاکہ اسے نابود کریں۔
14. سو میں اس دیوار کو جس پر تم نے کچی کہگل کی ہے توڑ ڈالوں گا اور زمین پر گراﺅں گا یہاں تک کہ اس کی بنیاد ظاہر ہو جائے گی ہاں وہ گرے گی اور تم اسی میں ہلاک ہو جاﺅگے اور جانو گے کہ میں خداوند ہوں۔
15. میں اپنا قہر اس دیوار پر اور ان پر جنہوں نے اس پر کچی کہگل کی ہے پورا کروں گا اور تب میں تم سے کہوں گا کہ نہ وہ دیوار رہی اور نہ وہ جنہوں نے اس پر کچی کہگل کی۔
16. یعنی اسرائیل کے نبی جو یروشلیم کی بابت نبوت کرتے ہیں اور اسکی سلامتی کی رویا دیکھتے ہیں حالانکہ سلامتی نہیں ہے خداوند خدا فرماتا ہے۔
17. اور اے آدمزاد ! تو اپنی قوم کی بیٹیوں کی طرف جو اپنے دل سے بات بنا کر نبوت کرتی ہیں متوجہ ہو کر ان کے خلاف نبوت کر۔
18. کہہ کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ تم پر افسوس تم سب پر جو کہنیوں سے نیچے کی گدّی سیتی ہو اور ہر ایک قد کے موافق سر کےلئے برقعہ بناتی ہو کہ جانوروں کو شکار کرو! کیا تم میرے لوگوں کی جانوں کا شکار کرو گی اور اپنی جان بچاﺅ گی؟
19. اور تم نے مٹھی بھر جو کےلئے اور روٹی کے ٹکڑوں کےلئے میرے لوگوں میں مجھے ناپاک ٹھہرایا تاکہ تم ان جانوں کو مار ڈالو جو مرنے کے لائق نہیں اور ان کو زندہ رکھو جو زندہ رہنے کےلئے لائق نہیں ہیں کیونکہ تم میرے لوگوں سے جو جھوٹ سنتے ہیں جھوٹ بولتی ہو۔
20. پس خداوند خدا فرماتا ہے کہ دیکھو میں تمہاری گدّیوں کا دشمن ہوں جن سے تم جانوں کو پرندوں کی مانند شکار کرتی ہو اور میں ان کو تمہاری کہنیوں کے نیچے سے پھاڑ ڈالوں گا اور ان جانوں کو جن کو تم پرندوں کی مانند شکار کرتی ہو آزاد کردوں گا۔
21. اور میں تمہارے برقعوں کو بھی پھاڑ دوں گا اور اپنے لوگوں کو تمہارے ہاتھ سے چھڑاﺅں گا اور پھر تمہارا کبھی بس نہ چلے گا کہ ان کا شکار کرو اور تم جانو گی کہ میں خداوند ہوں۔
22. اس لئے کہ تم نے جھوٹ بول کر صادق کے دل کو اداس کیا جس کو میں نے غمگین نہیں کیا اور شریر کی مدد کی ہے تا کہ وہ اپنی جان بچانے کےلئے اپنی بری روش سے باز نہ آئے۔
23. اس لئے آگے کو تم نہ بطالت دیکھو گی اور نہ غیب گوئی کروگی کیونکہ میں اپنے لوگوں کو تمہارے ہاتھ سے چھڑاﺅں گا تب تم جانو گی کہ خداوند مَیں ہوں۔