انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ

عزرا باب 7

1 ان باتوں کے بعد شاہ فارس ارتخششتا کے دور سلطنت میں عزرا بن سرایاہ بن عزریاہ بن خلقیاہ 2 بن سلوم ببن صدوق بن اخیطوب۔ 3 بن امریاہ بن عزریاہ بن مرایوت۔ 4 بن زراخیاہ بن عزی بن بفی۔ 5 بن ابیسوع بن فینحاس بن الیعزر بن ہارون سردار کاہن۔ 6 یہی عزرابابل سے گیا اور وہ موسی کی شریعت میں جست خداوند اسرائیل کے خدا نے دیا تھا ماہر فقیہہ تھا اور چونکہ خداوند اس کےخدا کا ہاتھ اس پر تھا بادشاہ نے اس کی سب درخواستیں منظور کیں۔ 7 اور بنی اسرائیل اور کاہنوں اور لاویوں اور گانے والوں اور دربانوں اور نتنیم میں سے کچھ لوگ ارتخششتا بادشاہ کے ساتویں سال ریوشلم میں آئے۔ 8 اور وہ بادشاہ کی سلطنت کے ساتویں برس کے پانچویں مہینے یروشلم میں پہنچا۔ 9 کیونکہ پہلے مہینے کی پہلی تاریخ کو تو وہ بابل سے چلا اور پانچویں مہینے کی پہلی تاریخ کو یروشلم میں آپہنچا کیونکہ اس کے خدا کی شفقت کا ہاتھ اس پر تھا۔ 10 اس لئے کہ عزرا آمادہ ہو گیا تھا کہ خداوند کی شریعت کا طالب ہو اور اس پر عمل کرے اور اسرائیل میں آئین اور احکام کی تعلیم دے۔ 11 اور عزرا کاہن اور فقیہہ یعنی خداوند کے اسرائیل کو دے ہوئے احکام اور آئین کی باتوں کے فقیہہ کو جو خط ارتخششتا بادشاہ نے عنایت کیا اس کی نقل یہ ہے۔ 12 ارتخششتا شاہنشاہ کے طرف سے عزرا کاہن یعنی آسمان کے خدا کی شریعت کے فقیہہ کامل وغیرہ وغیرہ کو۔ 13 میں یہ فرمان جاری کرتا ہوں کہ اسرائیل کے جو لوگ اور ان کے کاہن اور لاوی میری مملکت میںہیں ان میں ہے جتنے اپنی خوشی سے یروشلم کو جانا چاہتے ہیں تیرے ساتھ جائیں۔ 14 کیونکہ تو بادشاہ اور اس کے ساتویں مشیروں کی طرف سے بھیجا جاتا ہے تاکہ اپنے خدا کی شریعت کے مطابق جو تیرے ہاتھ میں ہے یہوداہ اور یروشلم کا حال دریافت کرے۔ 15 اور جو چاندی اور سونا بادشاہ اور اس کے مشیروں نے اسرائیل کے خدا کو جس کا مسکن یروشلم میں ہے اپنی خوشی سے نذر کیا ہے لے جائے۔ 16 اور جس قدر چاندی سونا بابل کے سارے صوبہ سے تجھے ملے گا اور جو خوشی کے ہدئے لوگ اور کاہن اپنے خدا کے گھر کے لئے جویروشلم میں ہے اپنی خوشی سے دیں ان کو لے جائے۔ 17 اس لئے اس روپے سے بیل اور مینڈھے اور حلوان اور ان کی نذر کی قربانیاں اور ان کے تپاون کی چیزیں تو بڑی سے خریدنا اور ان کو اپنے خدا کے گھر کے مذبح پر جو یروشلم میں ہے چڑھانا۔ 18 اور تجھے اور تیرے بھایئوں کو باقی چاندی سونے کے ساتھ جو کچھ کرنا مناسب معلوم ہو وہی اپنے خدا کی مرضی کے مطابق کرنا۔ 19 اور جو برتن تجھے تیرے خدا کے گھر کی جماعت کے لئے سونپے جاتے ہیں ان کو یروشلم کے خدا کے حضور دے دینا۔ 20 اور جو کچھ اور تیرے خدا کے گھر کے لئے ضروری ہو جو تجھے دینا پڑے اسے شاہی خزانہ سے دینا۔ 21 اور میں ارتخسستا بادشاہ خود دریا پار کے سب خزانچیوں کو حکم کرتا ہوں کہ جو کچھ عزرا کاہن آسمان کے خدا کی شریعت کا فقیہہ تم سے چاہے وہ بلا توقف کیا جائے۔ 22 یعنی سو قنطار چاندی اور سو کر گیہوں اور سو بت مے اور سوبت تیل تک اور نمک بے اندازہ ۔ 23 جو کچھ آسمان کے خدا نے حکم کیا ہے سو ٹھیک ویسا ہی آسمان کے خدا کے گھر کے لئے کیا جائے کیونکہ بادشاہ اور شاہزادوں کی مملکت پر غضب کیوں بھڑکے؟۔ 24 اور تم کو ہم آگاہ کرتے ہیں کہ کاہنوں اور لاویوں اور گانے والوں اور دربانوں اور نتنیم اور خدا کے اس گھر کے خادموں می سے کسی پر خراج چنگی یا محصول لگانا جائز نہ ہاگا۔ 25 اور اے عزرا تو اپنے خدا کی اس دانش کے مطابق جو تجھ کو عنایت ہوئی حاکموں اور قاضیوں کو مقرر کرتا کہدریا پار کے سب لوگوں کا جو تیرے خدا کی شریعت کو جانتے ہیں انصاف کریں اور تم اس کو جو نہ جانتا ہو سکھاؤ۔ 26 اور جو کوئی تیرے خدا کی شریعت پر اور بادشاہ کے فرمان پر عمل نہ کرے اس کو بلا توقف قانونی سزا دی جائ۔خواہ موت یا جلاوطنی یا مال کی ضبطی یا قید کی 27 خداوند ہمارے باپ دادا کا خدا مبارک ہو جس نے یہ بات بادشاہ کے دل میں ڈالی کہ خداوند کے گھر کو جو یروشلم میں ہے آراستہ کرے۔ 28 اور بادشاہ اور اس کے مشیروں کے حضور اور بادشاہ کےسب عالی قدر سرداروں کے آگے اپنی رحمت مجھ پر کی اور میں نے خداوند اپنے خدا کے ہاتھ سے جو مجھ پر تھا تقویت پائی اور میں نے اسرائیل میں سے خاص لوگوں کو اکٹھا کیا کہ وہ میرے ہمراہ چلیں۔
1 ان باتوں کے بعد شاہ فارس ارتخششتا کے دور سلطنت میں عزرا بن سرایاہ بن عزریاہ بن خلقیاہ .::. 2 بن سلوم ببن صدوق بن اخیطوب۔ .::. 3 بن امریاہ بن عزریاہ بن مرایوت۔ .::. 4 بن زراخیاہ بن عزی بن بفی۔ .::. 5 بن ابیسوع بن فینحاس بن الیعزر بن ہارون سردار کاہن۔ .::. 6 یہی عزرابابل سے گیا اور وہ موسی کی شریعت میں جست خداوند اسرائیل کے خدا نے دیا تھا ماہر فقیہہ تھا اور چونکہ خداوند اس کےخدا کا ہاتھ اس پر تھا بادشاہ نے اس کی سب درخواستیں منظور کیں۔ .::. 7 اور بنی اسرائیل اور کاہنوں اور لاویوں اور گانے والوں اور دربانوں اور نتنیم میں سے کچھ لوگ ارتخششتا بادشاہ کے ساتویں سال ریوشلم میں آئے۔ .::. 8 اور وہ بادشاہ کی سلطنت کے ساتویں برس کے پانچویں مہینے یروشلم میں پہنچا۔ .::. 9 کیونکہ پہلے مہینے کی پہلی تاریخ کو تو وہ بابل سے چلا اور پانچویں مہینے کی پہلی تاریخ کو یروشلم میں آپہنچا کیونکہ اس کے خدا کی شفقت کا ہاتھ اس پر تھا۔ .::. 10 اس لئے کہ عزرا آمادہ ہو گیا تھا کہ خداوند کی شریعت کا طالب ہو اور اس پر عمل کرے اور اسرائیل میں آئین اور احکام کی تعلیم دے۔ .::. 11 اور عزرا کاہن اور فقیہہ یعنی خداوند کے اسرائیل کو دے ہوئے احکام اور آئین کی باتوں کے فقیہہ کو جو خط ارتخششتا بادشاہ نے عنایت کیا اس کی نقل یہ ہے۔ .::. 12 ارتخششتا شاہنشاہ کے طرف سے عزرا کاہن یعنی آسمان کے خدا کی شریعت کے فقیہہ کامل وغیرہ وغیرہ کو۔ .::. 13 میں یہ فرمان جاری کرتا ہوں کہ اسرائیل کے جو لوگ اور ان کے کاہن اور لاوی میری مملکت میںہیں ان میں ہے جتنے اپنی خوشی سے یروشلم کو جانا چاہتے ہیں تیرے ساتھ جائیں۔ .::. 14 کیونکہ تو بادشاہ اور اس کے ساتویں مشیروں کی طرف سے بھیجا جاتا ہے تاکہ اپنے خدا کی شریعت کے مطابق جو تیرے ہاتھ میں ہے یہوداہ اور یروشلم کا حال دریافت کرے۔ .::. 15 اور جو چاندی اور سونا بادشاہ اور اس کے مشیروں نے اسرائیل کے خدا کو جس کا مسکن یروشلم میں ہے اپنی خوشی سے نذر کیا ہے لے جائے۔ .::. 16 اور جس قدر چاندی سونا بابل کے سارے صوبہ سے تجھے ملے گا اور جو خوشی کے ہدئے لوگ اور کاہن اپنے خدا کے گھر کے لئے جویروشلم میں ہے اپنی خوشی سے دیں ان کو لے جائے۔ .::. 17 اس لئے اس روپے سے بیل اور مینڈھے اور حلوان اور ان کی نذر کی قربانیاں اور ان کے تپاون کی چیزیں تو بڑی سے خریدنا اور ان کو اپنے خدا کے گھر کے مذبح پر جو یروشلم میں ہے چڑھانا۔ .::. 18 اور تجھے اور تیرے بھایئوں کو باقی چاندی سونے کے ساتھ جو کچھ کرنا مناسب معلوم ہو وہی اپنے خدا کی مرضی کے مطابق کرنا۔ .::. 19 اور جو برتن تجھے تیرے خدا کے گھر کی جماعت کے لئے سونپے جاتے ہیں ان کو یروشلم کے خدا کے حضور دے دینا۔ .::. 20 اور جو کچھ اور تیرے خدا کے گھر کے لئے ضروری ہو جو تجھے دینا پڑے اسے شاہی خزانہ سے دینا۔ .::. 21 اور میں ارتخسستا بادشاہ خود دریا پار کے سب خزانچیوں کو حکم کرتا ہوں کہ جو کچھ عزرا کاہن آسمان کے خدا کی شریعت کا فقیہہ تم سے چاہے وہ بلا توقف کیا جائے۔ .::. 22 یعنی سو قنطار چاندی اور سو کر گیہوں اور سو بت مے اور سوبت تیل تک اور نمک بے اندازہ ۔ .::. 23 جو کچھ آسمان کے خدا نے حکم کیا ہے سو ٹھیک ویسا ہی آسمان کے خدا کے گھر کے لئے کیا جائے کیونکہ بادشاہ اور شاہزادوں کی مملکت پر غضب کیوں بھڑکے؟۔ .::. 24 اور تم کو ہم آگاہ کرتے ہیں کہ کاہنوں اور لاویوں اور گانے والوں اور دربانوں اور نتنیم اور خدا کے اس گھر کے خادموں می سے کسی پر خراج چنگی یا محصول لگانا جائز نہ ہاگا۔ .::. 25 اور اے عزرا تو اپنے خدا کی اس دانش کے مطابق جو تجھ کو عنایت ہوئی حاکموں اور قاضیوں کو مقرر کرتا کہدریا پار کے سب لوگوں کا جو تیرے خدا کی شریعت کو جانتے ہیں انصاف کریں اور تم اس کو جو نہ جانتا ہو سکھاؤ۔ .::. 26 اور جو کوئی تیرے خدا کی شریعت پر اور بادشاہ کے فرمان پر عمل نہ کرے اس کو بلا توقف قانونی سزا دی جائ۔خواہ موت یا جلاوطنی یا مال کی ضبطی یا قید کی .::. 27 خداوند ہمارے باپ دادا کا خدا مبارک ہو جس نے یہ بات بادشاہ کے دل میں ڈالی کہ خداوند کے گھر کو جو یروشلم میں ہے آراستہ کرے۔ .::. 28 اور بادشاہ اور اس کے مشیروں کے حضور اور بادشاہ کےسب عالی قدر سرداروں کے آگے اپنی رحمت مجھ پر کی اور میں نے خداوند اپنے خدا کے ہاتھ سے جو مجھ پر تھا تقویت پائی اور میں نے اسرائیل میں سے خاص لوگوں کو اکٹھا کیا کہ وہ میرے ہمراہ چلیں۔
  • عزرا باب 1  
  • عزرا باب 2  
  • عزرا باب 3  
  • عزرا باب 4  
  • عزرا باب 5  
  • عزرا باب 6  
  • عزرا باب 7  
  • عزرا باب 8  
  • عزرا باب 9  
  • عزرا باب 10  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References