انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ

سموئیل ۱ باب 20

1 اور داؔؤد رؔامہ کے نؔیوت سے بھاگا اور یُو نؔتن کے پاس جا کر کہنے لگا کہ مَیں نے کیا کیا ہے؟ میرا کیا گُناہ ہے؟ مَٰن نے تیرے باپ کے آگے کونسی تقصیر کی ہے جو وہ میری جان کا خواہں ہے؟۔ 2 اُس نے اُس سے ککہا کہ خُدا نہ کرے! تو مارا نہیں جائیگا ۔ دیکھ میرا باپ کوئی کام بڑا ہو یا چھوٹا نہیں کرتا جب تک اُسے مُجھ کو نہ بتائے پھر بھلا میرا باپ اِس بات کو کیوں مجھُ سے چھپائیگا؟ اَیسا نہیں ۔ 3 تب دؔاؤد نے قسم کھا کر کہا کہ تیرے باپ کو بخوبی معُلوم ہے کہ مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے ۔ سو وہ سوچتا ہوگا کہ یوُنؔتن کو یہ معُلوم نہ ہو نہیں و وہ رنجیدہ ہوگا پر یقیناً خُداوند کی حیات اور تیری جان کی قسم کہ مجھُ میں اور مَوت میں صِرف ایک ہی قدم کا فاصِلہ ہے ۔ 4 تب یُونؔتن نے داؤد سے کہا جو کچھُ تیرا جی چاہتا ہو مَیں تیرے لئے وُہی کرُونگا۔ 5 داؔؤد نے یُونؔتن سے کہا کہ دیکھ کل نیا چاند ہے اور مجھے لازم ہے کہ بادشاہ کے ساتھ کھانے بیَٹھوں پر تُو مجھُے اِجازت دے کہ مَیں پرسوں شام تک مَیدان میں چُھپا رہوں ۔ 6 اگر مَیں تیرے باپ کو یاد آؤں تو کہنا کہ داؔؤد نے مجھُ سے بجد ہو کر رُخصت مانگی تاکہ وہ اپنے شہر بَیت الحم کو جائے اِسلئے کہ وہاں سارے گھرانے کی طرف سے سالانہ قُربانی ہے ۔ 7 اگر وہ کہے کہ اچھّا تو تیرے چاکر کی سلامتی ہے پر اگر وہ غُصے سے بھر جائے تو جان لینا کہ اپس نے بدی کی ٹھا ن لی ہے۔ 8 پس تُو اپنے خادِم کے ساتھ مِہر سے پیش آکیونکہ تُو نے اپنے خادِم کو اپنے ساتھ خُداوند کے عہد میں داخِل کر لیا ہے پر اگر مُجھ میں کُچھ بدی ہو تو تُو آپ ہی مجھے قتل کر ڈال ۔ تُو مُجھے اپنے باپ کے پاس کیوں پُہنچائے؟۔ ( 9 یُونؔتن نے کہا اَیسی بات کبھی نہ ہوگی۔ اگر مُجھے عِلم ہو تا کہ میرے باپ کا اِرادہ ہے کہ تُجھ سے بدی کرے تو کیا مَیں تُجھے خیر نہ کرتا ؟۔ 10 پھر د 10 اؔؤد نے یُونؔتن سے کہا اگر تیرا باپ تجھےُ سخت جواب دے تو کَون مجھُے بتائیگا َ؟ ۔ 11 یُونؔتن نے داؔؤد سے کہا چل ہم مَیدان کو نِکل جائیں چُنانچہ وہ دونوں میدان کو چلے گئے۔ 12 تب یُونؔتن داؔؤد سے کہنے لگا خُداوند اِسؔرائیل کا خُدا گواہ رہے کہ جب مَیں کل یا پرسوں عنقریب اِسی وقت اپنے ب اپ کا بھید لُوں اور دیکھوں کہ داؔؤد کے لئے بھلائی ہے تو کیا مَیں اُسی وقت تیرے پاس کہلا نہ بھیجوُنگا اور تجھےُ نہ بتاؤنگا؟۔ 13 خُداوند یونؔتن سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زِیادہ کرے اگر میرے با کی یہی مرضی ہو کہ تجھُ سے بدی کرے اور مَٰن تجھےُ نہ بتاؤں اور تجھے رُخصت نہ کر دُوں تاکہ تُو سلامت چلا جائے اور خُداوند تیرے ساتھ رہے جَیسا وہ میرے باپ کے ساتھ رہا۔ 14 اور صِرف یہی نہیں کہ جب تک مَیں جیتا رہُوں تب ہی تک تو مجھُ پر خُداوند کا ساکرم کرے تا کہ مَیں مر نہ جاؤں۔ 15 بلکہ میرے گھرانے سے بھی کبھی اپنے کرم کو باز نہ رکھنا اور جب خُداوند تیرے دُشمنوں میں سے ایک ایک کو زمین پر نیست و نابوُد کر ڈالے تب بھی اَیسا ہی کرنا ۔ 16 سو یُونؔتن نے داؔؤد کے کاندان سے عہد کیا اور کہا کہ خُداوند داؔؤد کے دُشمنوں سے اِنتقام لے۔ 17 (17-18) اور یُونؔتن نے داؔؤد کو اپس محبّت کے سبب سے جو اُسکو اُس سے تھی دو بارہ قسم کِھلائی کیونکہ وہ اُس سے اپنی جان کے برابر محبّت رکھتا تھا ۔ (۱۸) تب یُونؔتن نے داؔؤد سے کہا کہ کل نیا چاند ہے اور تُو یاد آئیگا کیونکہ تیری جگہ خالی رہیگی ۔ 18 19 اور اپنے تِین دِن ٹھہرنے کے بعد تُو جلد جا کر اپس جگہ آ جانا جہاں تُو اُس کام کے دِن چھپا تھا اور اُس پتّھر کے نزدیک رہنا جسکا نام اؔزل ہے۔ 20 اور میں اُس طرف تین تیر اِس طرح چلاؤنگا گو یا نِشانہ مارتا ہُوں ۔ 21 اور یکھ مَیں اُس وقت چھو کرے کو بھیجونگا کہ جا تِیروں کو ڈُھونڈلے آ ۔ سو اگر مَیں چھوکرے سے کہوں کہ دیکھ تِیر اِس طرف ہیں تو تُو اُنکو اُٹھا کر لے آنا کیونکہ خُدوند کی حیات کی قِسم تیرے لئے سلامتی ہو گی نہ کہ نُقصان ۔ 22 پر اگر مَیں چھوکرے سے یُوں کہُوں کہ دیکھ تیر تیری اُس طرف ہیں تو تُو اپنی راہ لینا کیونکہ خُداوند نے تجھے رُخصت کیا ہے۔ 23 رہا وہ مُعاملہ جِسکا چرچا تُو نے اور مَیں نے کیا ہے سو دیکھ خُداوند ابد تک میرے اور تیرے درمیان رہے!۔ 24 پس داؔؤد مَیدان میں جا چھپا اور جب نیا چاند ہُؤا تو بادشاہ کھانا کھانے بَیٹھا ۔ 25 (25-26) اور بادشاہ اپنے دستُور کے مُوافِق اپنی مسند یعنی اُسی مسند پر جو دیوار کے برابر تھی بَیٹھا اور یُونؔتن کھڑا ہوا اور ابؔنیر ساؔؤل کے پہلومیں بَیٹھا اور داؔؤد کی جگہ خالی رہی۔ لیکن اُس روز سؔاؤل نے کُچھ نہ ککہا کیونکہ اُس نے گُمان کیا کہ اُسے کُچھ ہو گیا ہوگا وہ ناپاک ہو گا۔ وہ ضُرور ناپاک ہی ہوگا۔ 26 27 اور نئے چاند کے بعد دُوسرے دِن داؔؤد کی جگہ پھر خالی رہی ۔ تب ساؔؤل نے اپنے بیتے یُونؔتن سے کہ اکہ کیا سبب ہے کہ یسؔیّ کا بیٹا نہ تو کل کھانے پر آیا نہ آج آیا ہے؟۔ 28 تب یُونؔتن نے ساؔؤل کو جواب دیا کہ داؔؤد نے مجھ سے بجد ہو کر بَیت لحم جانے کی رُخصت مانگی ۔ 29 وہ کہنے لگا مَیں تیر مِنت کرتا ہوں مُجھے جانے دے کیونکہ شہر میں ہمارے گھرانے کا ذبیحہ ہے اور میرے بھائی نے مجھے حُکم کیا ہے کہ حاضر رہُوں ۔ اب اگر مجھُ پر تیرے کرم کی نظر ہے تو مجھُے جانے دے کہ اپنے بھائیوں کو دیکُھوں ۔ اِسی لئے وہ بادشاہ کے دسترخوان پر حاضر نہیں ہُؤا۔ 30 تب سؔاؤل کا غُصہ یُونؔتن پر بھڑکا اور اُس نے اپس سے کہا اَے کجرفتار چنڈالن کے بیٹے کیا میَں نہیں جانتا کہ تُو نے اپنی شرمِندگی اور اپنی ماں کی برہنگی کی شرمندگی کے لئے یؔسیّ کے بیٹے کو چُن لِیا ہے؟۔ 31 کیونکہ یسؔیّ کا یہ بیٹا رُوی زمین پر زِندہ ہے نہ تو تجھُ کو قیام ہوگا نہ تیری سلطنت کو۔ ا،سلئے ابھی لوگ بھیج کر اُسے میرے پاس لا کیونکہ اُسکا مر نا ضرور ہے۔ 32 تب یُونؔتن نے اپنے باپ ساؔؤل کو جواب دیا وہ کیوں مارا جائے؟ اُس نے کیا کا ہے؟۔ 33 تب ساؔؤل نے بھالا پھینکا کہ اُسے مارے ۔ اِس سے یُونؔتن جان گیا کہ اُسکے باپ نے داؔؤد کے قتک کا پُورا اِرادہ کیا ہے ۔ 34 سو یُونؔتن بڑے غُصہّ میں دستر خوان پر سے اُٹھ گیا اور مِہینہ کے اُس دُوسرے دِن کچھُ کھانا نہ کھایا کیونکہ وہ داؔؤد کے لئے رنجیدہ تھا اِ سلئے کہ اپسکے باپ نے اُسے رَسوا کیا۔ 35 اور صُبح کو یُونؔتن اُسی وقت جو دؔاؤد کے ساتھ ٹھہرا تھا مَیدان کو گیا اور ایک چھوکرا اُسکے ساتھ تھا۔ 36 اور اُس نے اپنے چھوکرے کو حُکم کیا کہ دَوڑا اور یہ تَیر جو میں چلاتا ہُوں ڈُھونڈ لا اور جب وہ لڑکا چَوڑا جا رہا تھا تو اپس نے ا۔یسا تِیر لگایا جو اُس سے آگے گیا۔ 37 اور جب وہ چھوکرا اُس تِیر کی جگہ پُہنچا جِسے یُونؔتن نے چلایا تھا تو یُونؔتن نے چھوکرے کے پیچھے پُکار کر کہا کیا وہ تیِر تیری اپس طرف نہیں ؟۔ 38 اور یُونؔتن اُ س چھوکرے کے پیچھے چلایا۔ تیز جا ! جلدی کر ً ٹھہرمت ! سو یُونؔتن کے چھوکرے نے تِیروں کو جمع کیا اور اپنے آقا کے پاس لَوٹا ۔ 39 پر اُس چھوکرے کو کُچھ معلوم نہ ہُؤا ۔ فقط داؔؤد اور یُونؔتن ہی اِسکا بھید جانتے تھے۔ 40 پھر یُونؔتن نے اپنے ہتھیا اُس چھوکرے کو چِئے اور اپس سے کہا اِنکو شہر کو لے جا۔ 41 جُوں ہی وہ چھوکرا چلا گیا داؔؤد جُنوب کی طر نِکلا اور زمین پر اَوندھا ہو کر تین بار سجدہ کیا اور اُنہوں نے آپس میں ایک دُوسرے کو چُوما اور باہم روئے پر داؔؤد بہت رویا۔ 42 اور یُونؔتن نے داؔؤد سے کہا کہ سلامت چلا جا کیونکہ ہم دونوں نے خُداوند کے نام کی قسم کھا کر کہا ہے کہ خُداوند میرے اور تیرے درمیان اور میری اور تیری نسل کے درمیان ابد تک رہے ۔ سو وہ اُٹھ کر روانہ ہُؤا اور یُونؔتن شہر میں چلا گیا۔
1 اور داؔؤد رؔامہ کے نؔیوت سے بھاگا اور یُو نؔتن کے پاس جا کر کہنے لگا کہ مَیں نے کیا کیا ہے؟ میرا کیا گُناہ ہے؟ مَٰن نے تیرے باپ کے آگے کونسی تقصیر کی ہے جو وہ میری جان کا خواہں ہے؟۔ .::. 2 اُس نے اُس سے ککہا کہ خُدا نہ کرے! تو مارا نہیں جائیگا ۔ دیکھ میرا باپ کوئی کام بڑا ہو یا چھوٹا نہیں کرتا جب تک اُسے مُجھ کو نہ بتائے پھر بھلا میرا باپ اِس بات کو کیوں مجھُ سے چھپائیگا؟ اَیسا نہیں ۔ .::. 3 تب دؔاؤد نے قسم کھا کر کہا کہ تیرے باپ کو بخوبی معُلوم ہے کہ مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے ۔ سو وہ سوچتا ہوگا کہ یوُنؔتن کو یہ معُلوم نہ ہو نہیں و وہ رنجیدہ ہوگا پر یقیناً خُداوند کی حیات اور تیری جان کی قسم کہ مجھُ میں اور مَوت میں صِرف ایک ہی قدم کا فاصِلہ ہے ۔ .::. 4 تب یُونؔتن نے داؤد سے کہا جو کچھُ تیرا جی چاہتا ہو مَیں تیرے لئے وُہی کرُونگا۔ .::. 5 داؔؤد نے یُونؔتن سے کہا کہ دیکھ کل نیا چاند ہے اور مجھے لازم ہے کہ بادشاہ کے ساتھ کھانے بیَٹھوں پر تُو مجھُے اِجازت دے کہ مَیں پرسوں شام تک مَیدان میں چُھپا رہوں ۔ .::. 6 اگر مَیں تیرے باپ کو یاد آؤں تو کہنا کہ داؔؤد نے مجھُ سے بجد ہو کر رُخصت مانگی تاکہ وہ اپنے شہر بَیت الحم کو جائے اِسلئے کہ وہاں سارے گھرانے کی طرف سے سالانہ قُربانی ہے ۔ .::. 7 اگر وہ کہے کہ اچھّا تو تیرے چاکر کی سلامتی ہے پر اگر وہ غُصے سے بھر جائے تو جان لینا کہ اپس نے بدی کی ٹھا ن لی ہے۔ .::. 8 پس تُو اپنے خادِم کے ساتھ مِہر سے پیش آکیونکہ تُو نے اپنے خادِم کو اپنے ساتھ خُداوند کے عہد میں داخِل کر لیا ہے پر اگر مُجھ میں کُچھ بدی ہو تو تُو آپ ہی مجھے قتل کر ڈال ۔ تُو مُجھے اپنے باپ کے پاس کیوں پُہنچائے؟۔ ( .::. 9 یُونؔتن نے کہا اَیسی بات کبھی نہ ہوگی۔ اگر مُجھے عِلم ہو تا کہ میرے باپ کا اِرادہ ہے کہ تُجھ سے بدی کرے تو کیا مَیں تُجھے خیر نہ کرتا ؟۔ 10 پھر د .::. 10 اؔؤد نے یُونؔتن سے کہا اگر تیرا باپ تجھےُ سخت جواب دے تو کَون مجھُے بتائیگا َ؟ ۔ .::. 11 یُونؔتن نے داؔؤد سے کہا چل ہم مَیدان کو نِکل جائیں چُنانچہ وہ دونوں میدان کو چلے گئے۔ .::. 12 تب یُونؔتن داؔؤد سے کہنے لگا خُداوند اِسؔرائیل کا خُدا گواہ رہے کہ جب مَیں کل یا پرسوں عنقریب اِسی وقت اپنے ب اپ کا بھید لُوں اور دیکھوں کہ داؔؤد کے لئے بھلائی ہے تو کیا مَیں اُسی وقت تیرے پاس کہلا نہ بھیجوُنگا اور تجھےُ نہ بتاؤنگا؟۔ .::. 13 خُداوند یونؔتن سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زِیادہ کرے اگر میرے با کی یہی مرضی ہو کہ تجھُ سے بدی کرے اور مَٰن تجھےُ نہ بتاؤں اور تجھے رُخصت نہ کر دُوں تاکہ تُو سلامت چلا جائے اور خُداوند تیرے ساتھ رہے جَیسا وہ میرے باپ کے ساتھ رہا۔ .::. 14 اور صِرف یہی نہیں کہ جب تک مَیں جیتا رہُوں تب ہی تک تو مجھُ پر خُداوند کا ساکرم کرے تا کہ مَیں مر نہ جاؤں۔ .::. 15 بلکہ میرے گھرانے سے بھی کبھی اپنے کرم کو باز نہ رکھنا اور جب خُداوند تیرے دُشمنوں میں سے ایک ایک کو زمین پر نیست و نابوُد کر ڈالے تب بھی اَیسا ہی کرنا ۔ .::. 16 سو یُونؔتن نے داؔؤد کے کاندان سے عہد کیا اور کہا کہ خُداوند داؔؤد کے دُشمنوں سے اِنتقام لے۔ .::. 17 (17-18) اور یُونؔتن نے داؔؤد کو اپس محبّت کے سبب سے جو اُسکو اُس سے تھی دو بارہ قسم کِھلائی کیونکہ وہ اُس سے اپنی جان کے برابر محبّت رکھتا تھا ۔ (۱۸) تب یُونؔتن نے داؔؤد سے کہا کہ کل نیا چاند ہے اور تُو یاد آئیگا کیونکہ تیری جگہ خالی رہیگی ۔ .::. 18 .::. 19 اور اپنے تِین دِن ٹھہرنے کے بعد تُو جلد جا کر اپس جگہ آ جانا جہاں تُو اُس کام کے دِن چھپا تھا اور اُس پتّھر کے نزدیک رہنا جسکا نام اؔزل ہے۔ .::. 20 اور میں اُس طرف تین تیر اِس طرح چلاؤنگا گو یا نِشانہ مارتا ہُوں ۔ .::. 21 اور یکھ مَیں اُس وقت چھو کرے کو بھیجونگا کہ جا تِیروں کو ڈُھونڈلے آ ۔ سو اگر مَیں چھوکرے سے کہوں کہ دیکھ تِیر اِس طرف ہیں تو تُو اُنکو اُٹھا کر لے آنا کیونکہ خُدوند کی حیات کی قِسم تیرے لئے سلامتی ہو گی نہ کہ نُقصان ۔ .::. 22 پر اگر مَیں چھوکرے سے یُوں کہُوں کہ دیکھ تیر تیری اُس طرف ہیں تو تُو اپنی راہ لینا کیونکہ خُداوند نے تجھے رُخصت کیا ہے۔ .::. 23 رہا وہ مُعاملہ جِسکا چرچا تُو نے اور مَیں نے کیا ہے سو دیکھ خُداوند ابد تک میرے اور تیرے درمیان رہے!۔ .::. 24 پس داؔؤد مَیدان میں جا چھپا اور جب نیا چاند ہُؤا تو بادشاہ کھانا کھانے بَیٹھا ۔ .::. 25 (25-26) اور بادشاہ اپنے دستُور کے مُوافِق اپنی مسند یعنی اُسی مسند پر جو دیوار کے برابر تھی بَیٹھا اور یُونؔتن کھڑا ہوا اور ابؔنیر ساؔؤل کے پہلومیں بَیٹھا اور داؔؤد کی جگہ خالی رہی۔ لیکن اُس روز سؔاؤل نے کُچھ نہ ککہا کیونکہ اُس نے گُمان کیا کہ اُسے کُچھ ہو گیا ہوگا وہ ناپاک ہو گا۔ وہ ضُرور ناپاک ہی ہوگا۔ .::. 26 .::. 27 اور نئے چاند کے بعد دُوسرے دِن داؔؤد کی جگہ پھر خالی رہی ۔ تب ساؔؤل نے اپنے بیتے یُونؔتن سے کہ اکہ کیا سبب ہے کہ یسؔیّ کا بیٹا نہ تو کل کھانے پر آیا نہ آج آیا ہے؟۔ .::. 28 تب یُونؔتن نے ساؔؤل کو جواب دیا کہ داؔؤد نے مجھ سے بجد ہو کر بَیت لحم جانے کی رُخصت مانگی ۔ .::. 29 وہ کہنے لگا مَیں تیر مِنت کرتا ہوں مُجھے جانے دے کیونکہ شہر میں ہمارے گھرانے کا ذبیحہ ہے اور میرے بھائی نے مجھے حُکم کیا ہے کہ حاضر رہُوں ۔ اب اگر مجھُ پر تیرے کرم کی نظر ہے تو مجھُے جانے دے کہ اپنے بھائیوں کو دیکُھوں ۔ اِسی لئے وہ بادشاہ کے دسترخوان پر حاضر نہیں ہُؤا۔ .::. 30 تب سؔاؤل کا غُصہ یُونؔتن پر بھڑکا اور اُس نے اپس سے کہا اَے کجرفتار چنڈالن کے بیٹے کیا میَں نہیں جانتا کہ تُو نے اپنی شرمِندگی اور اپنی ماں کی برہنگی کی شرمندگی کے لئے یؔسیّ کے بیٹے کو چُن لِیا ہے؟۔ .::. 31 کیونکہ یسؔیّ کا یہ بیٹا رُوی زمین پر زِندہ ہے نہ تو تجھُ کو قیام ہوگا نہ تیری سلطنت کو۔ ا،سلئے ابھی لوگ بھیج کر اُسے میرے پاس لا کیونکہ اُسکا مر نا ضرور ہے۔ .::. 32 تب یُونؔتن نے اپنے باپ ساؔؤل کو جواب دیا وہ کیوں مارا جائے؟ اُس نے کیا کا ہے؟۔ .::. 33 تب ساؔؤل نے بھالا پھینکا کہ اُسے مارے ۔ اِس سے یُونؔتن جان گیا کہ اُسکے باپ نے داؔؤد کے قتک کا پُورا اِرادہ کیا ہے ۔ .::. 34 سو یُونؔتن بڑے غُصہّ میں دستر خوان پر سے اُٹھ گیا اور مِہینہ کے اُس دُوسرے دِن کچھُ کھانا نہ کھایا کیونکہ وہ داؔؤد کے لئے رنجیدہ تھا اِ سلئے کہ اپسکے باپ نے اُسے رَسوا کیا۔ .::. 35 اور صُبح کو یُونؔتن اُسی وقت جو دؔاؤد کے ساتھ ٹھہرا تھا مَیدان کو گیا اور ایک چھوکرا اُسکے ساتھ تھا۔ .::. 36 اور اُس نے اپنے چھوکرے کو حُکم کیا کہ دَوڑا اور یہ تَیر جو میں چلاتا ہُوں ڈُھونڈ لا اور جب وہ لڑکا چَوڑا جا رہا تھا تو اپس نے ا۔یسا تِیر لگایا جو اُس سے آگے گیا۔ .::. 37 اور جب وہ چھوکرا اُس تِیر کی جگہ پُہنچا جِسے یُونؔتن نے چلایا تھا تو یُونؔتن نے چھوکرے کے پیچھے پُکار کر کہا کیا وہ تیِر تیری اپس طرف نہیں ؟۔ .::. 38 اور یُونؔتن اُ س چھوکرے کے پیچھے چلایا۔ تیز جا ! جلدی کر ً ٹھہرمت ! سو یُونؔتن کے چھوکرے نے تِیروں کو جمع کیا اور اپنے آقا کے پاس لَوٹا ۔ .::. 39 پر اُس چھوکرے کو کُچھ معلوم نہ ہُؤا ۔ فقط داؔؤد اور یُونؔتن ہی اِسکا بھید جانتے تھے۔ .::. 40 پھر یُونؔتن نے اپنے ہتھیا اُس چھوکرے کو چِئے اور اپس سے کہا اِنکو شہر کو لے جا۔ .::. 41 جُوں ہی وہ چھوکرا چلا گیا داؔؤد جُنوب کی طر نِکلا اور زمین پر اَوندھا ہو کر تین بار سجدہ کیا اور اُنہوں نے آپس میں ایک دُوسرے کو چُوما اور باہم روئے پر داؔؤد بہت رویا۔ .::. 42 اور یُونؔتن نے داؔؤد سے کہا کہ سلامت چلا جا کیونکہ ہم دونوں نے خُداوند کے نام کی قسم کھا کر کہا ہے کہ خُداوند میرے اور تیرے درمیان اور میری اور تیری نسل کے درمیان ابد تک رہے ۔ سو وہ اُٹھ کر روانہ ہُؤا اور یُونؔتن شہر میں چلا گیا۔
  • سموئیل ۱ باب 1  
  • سموئیل ۱ باب 2  
  • سموئیل ۱ باب 3  
  • سموئیل ۱ باب 4  
  • سموئیل ۱ باب 5  
  • سموئیل ۱ باب 6  
  • سموئیل ۱ باب 7  
  • سموئیل ۱ باب 8  
  • سموئیل ۱ باب 9  
  • سموئیل ۱ باب 10  
  • سموئیل ۱ باب 11  
  • سموئیل ۱ باب 12  
  • سموئیل ۱ باب 13  
  • سموئیل ۱ باب 14  
  • سموئیل ۱ باب 15  
  • سموئیل ۱ باب 16  
  • سموئیل ۱ باب 17  
  • سموئیل ۱ باب 18  
  • سموئیل ۱ باب 19  
  • سموئیل ۱ باب 20  
  • سموئیل ۱ باب 21  
  • سموئیل ۱ باب 22  
  • سموئیل ۱ باب 23  
  • سموئیل ۱ باب 24  
  • سموئیل ۱ باب 25  
  • سموئیل ۱ باب 26  
  • سموئیل ۱ باب 27  
  • سموئیل ۱ باب 28  
  • سموئیل ۱ باب 29  
  • سموئیل ۱ باب 30  
  • سموئیل ۱ باب 31  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References