انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)

دانی ایل باب 5

1 بیلطشضر بادشاہ نے اپنے ایک ہزار اُمرا کی بڑی دُھوم دھام سے ضیافت کی اور اُن کے سامنے مے نوشی کی۔ 2 بیلطشضر نے مے سے مسرور ہو کر حُکم کیا کہ سونے اور چاندی کے ظروف جو نبُوکدنضر اُس کا باپ یروشیلم کی ہیکل سے نکال لایا تھا لائیں تا کہ بادشاہ اور اُس کے اُمرا اور اُس کی بیویاں اور حرمیں اُن میں مے خواری کریں۔ 3 تب سونے کے ظروف کو جو ہیکل سے یعنی خُدا کے گھر سے جو یروشیلم میں ہے لے گئے تھے لائے اور بادشاہ اور اُس کے اُمرا اور اُس کی بیویوں اور حرموں نے مے پی۔ 4 اُنہوں نے مے پی اور سونے اور چاندی اور پیتل اور لوہے اور لکڑی اور پتھر کے بُتوں کی حمد کی۔ 5 اُسی وقت آدمی کے ہاتھوں کی اُنگلیاں ظاہر ہُوئیں اور اُنہوں نے شمعدان کے مُقابل بادشاہی محل کی دیوار کے گچ پر لکھا اوربادشاہ نے ہاتھ کا وہ حصہ جو لکھتا تھا دیکھا۔ 6 تب بادشاہ کے چہرہ کا رنگ اُڑ گیا اور اُس کے خیالات اُس کو پریشان کرنے لگے یہاں تک کہ اُس کی کمر کے جوڑ ڈھیلے ہو گئے اور اُس کے گُھٹنے ایک دُوسرے سے ٹکرانے لگے۔ 7 بادشاہ نے چلا کر کہا کہ نجُومیوں اور کسدیوں اور فال گیروں کو حاضر کریں۔ بادشاہ نے بابل کے حکیموں سے کہا کہ جو کوئی اس نوشتہ کو پڑھے اور اس کا مطلب مجھ سے بیان کرے ارغوانی خلعت پائے گا اور اُس کی گردن میں زرین طوق پہنایا جائے گا اور وہ ممُلکت میں تیسرے درجہ کا حاکم ہوگا۔ 8 تب بادشاہ کے تمام حکیم حاضر ہُوے لیکن نہ اُس نوشتہ کو پڑھ سکے اور نہ بادشاہ سے اُس کا مطلب بیان کر سکے۔ 9 تب بیلطشضر بادشاہ بُہت گھبرایا اور اُس کے چہرے کا رنگ اُڑ گیا اور اُس کے اُمرا پریشان ہوگے۔ 10 اب بادشاہ اور اُس کے اُمرا کی باتیں سن کر بادشاہ کی والدہ جشن گاہ میں آئی اور کہنے لگی اے بادشاہ ابد تک جیتا رہ۔ تیرے خیالات تجھ کو پریشان نہ کریں اور تیرا چہرہ مُتغیرنہ ہو۔ 11 تیری مملکت میں ایک شخص ہے جس میں قدُوس الہٰوں کی روح ہے اور تیرے باپ کے ایّام میں نور اور دانش اور حکمت الٰہوں کی حکمت کی مانند اُس میں پائی جاتی رہی اور اُس کو نبُکدنضر بادشاہ تیرے باپ نے ساحروں اور نجومیوں اور کسدیوں اور فال گیروں کا سردار بنایا تھا۔ 12 کیونکہ اس میں میں ایک فاضل رُوح اور دانش اور عقل اور خوابوں کی تعبیر اور عُقدہ کشائی اور حل مُشکلات کی قُوتّ تھی۔ اُسی دانی ایل میں جس کا نام بادشاہ نے بیلطشضر رکھا تھا۔ پس دانی ایل کو بُلوا۔ وہ مطلب بتائے گا۔ 13 تب دانی ایل بادشاہ کے حضُور حاضر کیا گیا۔ بادشاہ نے دانی ایل سے پُوچھا کیا تو وُہی دانی ایل ہے جو یہُوداہ کے اسیروں میں سے ہے جن کو بادشاہ میرا باپ یہُوداہ سے لایا؟۔ 14 میں نے تیری بابت سُنا ہے کہ الٰہوں کی رُوح مجھ میں ہے اور نُور اور دانش اور کامل حکمت تجھ میں ہیں۔ 15 حکیم اور نجُومی میرے حضُور حاضر کئے گے تاکہ اس نوشتہ کو پڑھیں اور اس کا مطلب مجھ سے بیان کریں لیکن وہ اس کا مطلب بیان نہیں کر سکے۔ 16 اور میں نے تیری بابت سُنا ہے کہ تو تعبیر اور حل مُشکلات پر قادر ہے۔ پس اگر تو اس نوشتہ کو پڑھے اور اس کا مطلب مجھ سے بیان کرے تو ارغوانی خلعت پائے گا اور تیری گردن میں زرین طوق پہنایا جائے گا اور تو ممُلکت میں تیسرے درجہ کا حاکم ہو گا۔ 17 تب دانی ایل نے بادشاہ کو جواب دیا کہ تیرا انعام تیرے ہی پاس رہے اور اپنا صلہ کسی دُوسرے کو دے تو بھی میں بادشاہ کے لے اس نوشتہ کو پُڑھوں گا اور اس کا مطلب اس سے بیان کُروں گا۔ 18 اے بادشاہ خُدا تعالیٰ نے نبُدکدنضر تیرے باپ کو سلطنت اور حشمت اور شوکت اور عزت بخشی۔ 19 اور اس حشمت کے سبب سے جو اس نے اُسے بخشی تمام لوگ اور اُمتیں اور اہل لُغت اس کے حُضور لرزان و ترسان ہُوے۔ اُس نے جس کو چاہا ہلاک کیا اور جس کو چاہا زندہ رکھا۔ جس کو چاہا سرفراز کیا اور جس کو چاہا ذلیل کیا۔ 20 لیکن جب اُس کی طعبیت میں گُھمنڈ سمایا اور اُس کا دل غُرور سے سخت ہو گیا تو وہ تخت سلطنت سے اُتا دیا گیا اور اُس کی حشمت جاتی رہی۔ 21 اور وہ بنی آدم کے درمیان سے ہانک کر نکال دیا گیا اور اُس کا دل حیوانوں کا سا بنا اور گورخروں کے ساتھ رہنے لگا اور اسے بیلوں کی طرح گھاس کھلاتے تھے اور اُس کا بدن آسمان کی شبنم سے تر ہُوا جب تک اُس نے معلوم نہ کیا کہ خُدا تعالیٰ انسان کی ممُلکت میں حُکمرانی کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے اُس پر قائم کرتا ہے۔ 22 لیکن تو اے بیلطشضر جو اُس کا بیٹا ہے باوجُودیکہ تو اس سب سے واقف تھا تو بھی تو نے اپنے دل سے عاجزی نہ کی۔ 23 بلکہ آسمان کے خُداوند کے حضُور اپنے آپ کو بُلند کیا اور اُس کی ہیکل کے ظروف تیرے پاس لائے اور تو نے اپنے اُمرا اور اپنی بیویوں اور حرموں کے ساتھ اُن میں مے خواری کی اور تو نے چاندی اور سونے اور پیتل اور لوہے اور لکڑی اور پتھر کے بُتوں کی حمد کی جو نہ دیکھتے اور نہ سُنتے اور نہ جانتے ہیں۔ اور اُس خُدا کی تمجید نہ کی جس کے ہاتھ میں تیرا دم ہے اور جس کے قابُو میں تیری سب راہیں ہیں۔ 24 پس اُس کی طرف سے ہاتھ کا وہ حصہ بھیجا گیا اور یہ نوشتہ لکھا گیا۔ 25 اور وہ نوشتہ یہ ہے منے منے تقیل و فرسین ۔ 26 اور اس کے معنی یہ ہیں منے یعنی خُدا نے تیری ممُلکت کا حساب کیا اور اُسے تمام کر ڈالا۔ 27 تقیل یعنی تو ترازو تولا گیا اور کم نکلا۔ 28 فریس یعنی تیری مملکت مُنقسم ہُوئی اور مادیوں اور فارسیوں کو دی گئی۔ 29 تب بیلطشضر نے حکم کیا اور دانی ایل کو ارغوانی خلعت پہنایا گیا اور زریں طوق اس کے گلے میں ڈالا گیا اور مُنادی کرائی گے کہ وہ مملکت میں تیسرے درجہ کا حاکم ہو ۔ 30 اُسی رات کو بیلطشضر کسدیوں کا بادشاہ قتل ہُوا۔ 31 اور دار مادی نے باسٹھ برس کی عُمر میں اُس کی سلطنت حاصل کی ۔
1. بیلطشضر بادشاہ نے اپنے ایک ہزار اُمرا کی بڑی دُھوم دھام سے ضیافت کی اور اُن کے سامنے مے نوشی کی۔ 2. بیلطشضر نے مے سے مسرور ہو کر حُکم کیا کہ سونے اور چاندی کے ظروف جو نبُوکدنضر اُس کا باپ یروشیلم کی ہیکل سے نکال لایا تھا لائیں تا کہ بادشاہ اور اُس کے اُمرا اور اُس کی بیویاں اور حرمیں اُن میں مے خواری کریں۔ 3. تب سونے کے ظروف کو جو ہیکل سے یعنی خُدا کے گھر سے جو یروشیلم میں ہے لے گئے تھے لائے اور بادشاہ اور اُس کے اُمرا اور اُس کی بیویوں اور حرموں نے مے پی۔ 4. اُنہوں نے مے پی اور سونے اور چاندی اور پیتل اور لوہے اور لکڑی اور پتھر کے بُتوں کی حمد کی۔ 5. اُسی وقت آدمی کے ہاتھوں کی اُنگلیاں ظاہر ہُوئیں اور اُنہوں نے شمعدان کے مُقابل بادشاہی محل کی دیوار کے گچ پر لکھا اوربادشاہ نے ہاتھ کا وہ حصہ جو لکھتا تھا دیکھا۔ 6. تب بادشاہ کے چہرہ کا رنگ اُڑ گیا اور اُس کے خیالات اُس کو پریشان کرنے لگے یہاں تک کہ اُس کی کمر کے جوڑ ڈھیلے ہو گئے اور اُس کے گُھٹنے ایک دُوسرے سے ٹکرانے لگے۔ 7. بادشاہ نے چلا کر کہا کہ نجُومیوں اور کسدیوں اور فال گیروں کو حاضر کریں۔ بادشاہ نے بابل کے حکیموں سے کہا کہ جو کوئی اس نوشتہ کو پڑھے اور اس کا مطلب مجھ سے بیان کرے ارغوانی خلعت پائے گا اور اُس کی گردن میں زرین طوق پہنایا جائے گا اور وہ ممُلکت میں تیسرے درجہ کا حاکم ہوگا۔ 8. تب بادشاہ کے تمام حکیم حاضر ہُوے لیکن نہ اُس نوشتہ کو پڑھ سکے اور نہ بادشاہ سے اُس کا مطلب بیان کر سکے۔ 9. تب بیلطشضر بادشاہ بُہت گھبرایا اور اُس کے چہرے کا رنگ اُڑ گیا اور اُس کے اُمرا پریشان ہوگے۔ 10. اب بادشاہ اور اُس کے اُمرا کی باتیں سن کر بادشاہ کی والدہ جشن گاہ میں آئی اور کہنے لگی اے بادشاہ ابد تک جیتا رہ۔ تیرے خیالات تجھ کو پریشان نہ کریں اور تیرا چہرہ مُتغیرنہ ہو۔ 11. تیری مملکت میں ایک شخص ہے جس میں قدُوس الہٰوں کی روح ہے اور تیرے باپ کے ایّام میں نور اور دانش اور حکمت الٰہوں کی حکمت کی مانند اُس میں پائی جاتی رہی اور اُس کو نبُکدنضر بادشاہ تیرے باپ نے ساحروں اور نجومیوں اور کسدیوں اور فال گیروں کا سردار بنایا تھا۔ 12. کیونکہ اس میں میں ایک فاضل رُوح اور دانش اور عقل اور خوابوں کی تعبیر اور عُقدہ کشائی اور حل مُشکلات کی قُوتّ تھی۔ اُسی دانی ایل میں جس کا نام بادشاہ نے بیلطشضر رکھا تھا۔ پس دانی ایل کو بُلوا۔ وہ مطلب بتائے گا۔ 13. تب دانی ایل بادشاہ کے حضُور حاضر کیا گیا۔ بادشاہ نے دانی ایل سے پُوچھا کیا تو وُہی دانی ایل ہے جو یہُوداہ کے اسیروں میں سے ہے جن کو بادشاہ میرا باپ یہُوداہ سے لایا؟۔ 14. میں نے تیری بابت سُنا ہے کہ الٰہوں کی رُوح مجھ میں ہے اور نُور اور دانش اور کامل حکمت تجھ میں ہیں۔ 15. حکیم اور نجُومی میرے حضُور حاضر کئے گے تاکہ اس نوشتہ کو پڑھیں اور اس کا مطلب مجھ سے بیان کریں لیکن وہ اس کا مطلب بیان نہیں کر سکے۔ 16. اور میں نے تیری بابت سُنا ہے کہ تو تعبیر اور حل مُشکلات پر قادر ہے۔ پس اگر تو اس نوشتہ کو پڑھے اور اس کا مطلب مجھ سے بیان کرے تو ارغوانی خلعت پائے گا اور تیری گردن میں زرین طوق پہنایا جائے گا اور تو ممُلکت میں تیسرے درجہ کا حاکم ہو گا۔ 17. تب دانی ایل نے بادشاہ کو جواب دیا کہ تیرا انعام تیرے ہی پاس رہے اور اپنا صلہ کسی دُوسرے کو دے تو بھی میں بادشاہ کے لے اس نوشتہ کو پُڑھوں گا اور اس کا مطلب اس سے بیان کُروں گا۔ 18. اے بادشاہ خُدا تعالیٰ نے نبُدکدنضر تیرے باپ کو سلطنت اور حشمت اور شوکت اور عزت بخشی۔ 19. اور اس حشمت کے سبب سے جو اس نے اُسے بخشی تمام لوگ اور اُمتیں اور اہل لُغت اس کے حُضور لرزان و ترسان ہُوے۔ اُس نے جس کو چاہا ہلاک کیا اور جس کو چاہا زندہ رکھا۔ جس کو چاہا سرفراز کیا اور جس کو چاہا ذلیل کیا۔ 20. لیکن جب اُس کی طعبیت میں گُھمنڈ سمایا اور اُس کا دل غُرور سے سخت ہو گیا تو وہ تخت سلطنت سے اُتا دیا گیا اور اُس کی حشمت جاتی رہی۔ 21. اور وہ بنی آدم کے درمیان سے ہانک کر نکال دیا گیا اور اُس کا دل حیوانوں کا سا بنا اور گورخروں کے ساتھ رہنے لگا اور اسے بیلوں کی طرح گھاس کھلاتے تھے اور اُس کا بدن آسمان کی شبنم سے تر ہُوا جب تک اُس نے معلوم نہ کیا کہ خُدا تعالیٰ انسان کی ممُلکت میں حُکمرانی کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے اُس پر قائم کرتا ہے۔ 22. لیکن تو اے بیلطشضر جو اُس کا بیٹا ہے باوجُودیکہ تو اس سب سے واقف تھا تو بھی تو نے اپنے دل سے عاجزی نہ کی۔ 23. بلکہ آسمان کے خُداوند کے حضُور اپنے آپ کو بُلند کیا اور اُس کی ہیکل کے ظروف تیرے پاس لائے اور تو نے اپنے اُمرا اور اپنی بیویوں اور حرموں کے ساتھ اُن میں مے خواری کی اور تو نے چاندی اور سونے اور پیتل اور لوہے اور لکڑی اور پتھر کے بُتوں کی حمد کی جو نہ دیکھتے اور نہ سُنتے اور نہ جانتے ہیں۔ اور اُس خُدا کی تمجید نہ کی جس کے ہاتھ میں تیرا دم ہے اور جس کے قابُو میں تیری سب راہیں ہیں۔ 24. پس اُس کی طرف سے ہاتھ کا وہ حصہ بھیجا گیا اور یہ نوشتہ لکھا گیا۔ 25. اور وہ نوشتہ یہ ہے منے منے تقیل و فرسین ۔ 26. اور اس کے معنی یہ ہیں منے یعنی خُدا نے تیری ممُلکت کا حساب کیا اور اُسے تمام کر ڈالا۔ 27. تقیل یعنی تو ترازو تولا گیا اور کم نکلا۔ 28. فریس یعنی تیری مملکت مُنقسم ہُوئی اور مادیوں اور فارسیوں کو دی گئی۔ 29. تب بیلطشضر نے حکم کیا اور دانی ایل کو ارغوانی خلعت پہنایا گیا اور زریں طوق اس کے گلے میں ڈالا گیا اور مُنادی کرائی گے کہ وہ مملکت میں تیسرے درجہ کا حاکم ہو ۔ 30. اُسی رات کو بیلطشضر کسدیوں کا بادشاہ قتل ہُوا۔ 31. اور دار مادی نے باسٹھ برس کی عُمر میں اُس کی سلطنت حاصل کی ۔
  • دانی ایل باب 1  
  • دانی ایل باب 2  
  • دانی ایل باب 3  
  • دانی ایل باب 4  
  • دانی ایل باب 5  
  • دانی ایل باب 6  
  • دانی ایل باب 7  
  • دانی ایل باب 8  
  • دانی ایل باب 9  
  • دانی ایل باب 10  
  • دانی ایل باب 11  
  • دانی ایل باب 12  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References