انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)

عزرا باب 5

1 پھر بنی ححجی بنی اور زکریاہ بن عدو ان یہودیوں کے سامنے جو یہوداہ اور یروشلم میں تھے نبوت کرنے لگے انہوں نے اسرائیل کے خدا کے نام سے ان کے سامنےنبوت کی۔ 2 تب زربابل بن سالتی ایل اور یشوع بن یوصدق اٹھے اور خدا کے گھر کو جو یروشلم میں ہے بنانے لگے اور خدا کے وہ بنی ان کے ساتھ ہو کر ان کی مدد کرتے تھے۔ 3 ان ہی دنوں دریا پار کا حاکم تتنی اور شتر بوزلی اور ان کے ساتھی ان کے پاس آکر ان سے کہنے لگے کہ کس کے فرمان سے غم اس گھر کو بناتے اور اس فصیل کرتے ہو؟۔ 4 تب ہم نے ان سے اس طرح کہا کہ ان لوگوں کے کیا نام ہیں جو اس عمارت کو بنارہے ہیں؟۔ 5 پر یہودیوں کے بزرگوں پر ان کے خدا کی نظر تھی۔سو انہوں نے ان کو نہ روکا جب تک کہ وہ معاملہ دار تک نہ پہنچا اور پھر اس کے بارے میں خط کے ذریعہ سے جواب نہ آیا۔ 6 اس خط کی نقل جو دریا پار کے تتنی اور شتر بوزنی اور اس کے افارسکی رفیقوں نے جو دریا پار تھے دارا بادشاہ کو بھیجا۔ 7 انہوں نے اس کے پاس ایک خط بھیجا جس میں یوں لکھا تھا دارا بادشاہ کی ہر طرح سلامتی ہو!۔ 8 بادشاہ کو معلوم ہو کہ ہم یہوداہ کے صوبہ میں خدای تعالی کے گھر کو گئے۔وہ بڑے بڑے پتھروں سے بنرہا اور دیواروں پر کڑیاں دھری جارہی ہیں اور کام خوب کوشش سے ہورہا ہے اور ان کے ہاتھوں ترقی پارہا ہے۔ 9 تب ہم نے ان بزرگوں سے سوال کیا اور ان سے یوں کہا کہ تم کس کے فرمان سے اس گھر کو بناتے اور اس دیوار کو تمام کرتے ہو؟۔ 10 اور ہم نے ان کے نام بھی پوچھے تاکہ ہم ان لوگوں کے نام لکھ کر حضور کو خبر یں کہ ان کے سردار کون ہیں۔ 11 اور انہوں نے ہم کو یوں جواب دیا کہ ہم زمین وآسمان کے خدا کے بندے ہیں اور جسے اسرائیل کے ایل بڑے بادشاہ نے بنا کر تیار کیا تھا۔ 12 لیکن جب ہمارے باپ دادا نے آسمان کے خدا کو غصہ دلایا تو اس نے ان کو شاہ بابل بنوکدنضر کسدی کے ہاتھ میں کردیا جس نے اس گھر کو اجاڑ دیا اور لوگوں کو بابل کو لے گیا۔ 13 لیکن شاہ بابل خورس کے پہلے سال خورس بادشاہ نے حکم دیا کہ خدا کا یہ گھر بنایا جائے۔ 14 اور خدا کے گھر کے سونے اور چاندی کے ظروف کو بھی جن کو بنوکدنضر یروشلم کی ہیکل سے نکال کر بابل کے مندر میں لے آیا تھا ان کو خورس بادشاہ نے بابل کے مندر سے نکالا اور ان کو شیبضر نامی ایک شخص کو جسے اس نے حاکم بنایا تھا سونپ دیا۔ 15 اور اس سے کہا کہ ان برتنوں کو لے اور جااور ان کو یروشلم کی ہیکل میں رکھ اور خدا کا مسکن اپنی جگہ پر بنایا جائے۔ 16 تب اسی شیبضر نے آکر خدا کے گھر کی جو یروشلم میں ہے بنیاد ڈالی اور اس وقت سے اب تک یہ بن رہا ہے پر ابھی تیار نہیں ہوا۔ 17 سو اب اگر بادشاہ مناسب جانے تو بادشاہ کے دولت خانہ میں جو بابل میں ہے تفتیش کی جائے کہ خورس بادشاہ نے خدا کے اس گھر کو یروشلم میں بنانے کا حکم دیا تھا یا نہیں اور اس معاملہ میں بادشاہ اپنی مرضی ہم پر ظاہر کرے۔
1. پھر بنی ححجی بنی اور زکریاہ بن عدو ان یہودیوں کے سامنے جو یہوداہ اور یروشلم میں تھے نبوت کرنے لگے انہوں نے اسرائیل کے خدا کے نام سے ان کے سامنےنبوت کی۔ 2. تب زربابل بن سالتی ایل اور یشوع بن یوصدق اٹھے اور خدا کے گھر کو جو یروشلم میں ہے بنانے لگے اور خدا کے وہ بنی ان کے ساتھ ہو کر ان کی مدد کرتے تھے۔ 3. ان ہی دنوں دریا پار کا حاکم تتنی اور شتر بوزلی اور ان کے ساتھی ان کے پاس آکر ان سے کہنے لگے کہ کس کے فرمان سے غم اس گھر کو بناتے اور اس فصیل کرتے ہو؟۔ 4. تب ہم نے ان سے اس طرح کہا کہ ان لوگوں کے کیا نام ہیں جو اس عمارت کو بنارہے ہیں؟۔ 5. پر یہودیوں کے بزرگوں پر ان کے خدا کی نظر تھی۔سو انہوں نے ان کو نہ روکا جب تک کہ وہ معاملہ دار تک نہ پہنچا اور پھر اس کے بارے میں خط کے ذریعہ سے جواب نہ آیا۔ 6. اس خط کی نقل جو دریا پار کے تتنی اور شتر بوزنی اور اس کے افارسکی رفیقوں نے جو دریا پار تھے دارا بادشاہ کو بھیجا۔ 7. انہوں نے اس کے پاس ایک خط بھیجا جس میں یوں لکھا تھا دارا بادشاہ کی ہر طرح سلامتی ہو!۔ 8. بادشاہ کو معلوم ہو کہ ہم یہوداہ کے صوبہ میں خدای تعالی کے گھر کو گئے۔وہ بڑے بڑے پتھروں سے بنرہا اور دیواروں پر کڑیاں دھری جارہی ہیں اور کام خوب کوشش سے ہورہا ہے اور ان کے ہاتھوں ترقی پارہا ہے۔ 9. تب ہم نے ان بزرگوں سے سوال کیا اور ان سے یوں کہا کہ تم کس کے فرمان سے اس گھر کو بناتے اور اس دیوار کو تمام کرتے ہو؟۔ 10. اور ہم نے ان کے نام بھی پوچھے تاکہ ہم ان لوگوں کے نام لکھ کر حضور کو خبر یں کہ ان کے سردار کون ہیں۔ 11. اور انہوں نے ہم کو یوں جواب دیا کہ ہم زمین وآسمان کے خدا کے بندے ہیں اور جسے اسرائیل کے ایل بڑے بادشاہ نے بنا کر تیار کیا تھا۔ 12. لیکن جب ہمارے باپ دادا نے آسمان کے خدا کو غصہ دلایا تو اس نے ان کو شاہ بابل بنوکدنضر کسدی کے ہاتھ میں کردیا جس نے اس گھر کو اجاڑ دیا اور لوگوں کو بابل کو لے گیا۔ 13. لیکن شاہ بابل خورس کے پہلے سال خورس بادشاہ نے حکم دیا کہ خدا کا یہ گھر بنایا جائے۔ 14. اور خدا کے گھر کے سونے اور چاندی کے ظروف کو بھی جن کو بنوکدنضر یروشلم کی ہیکل سے نکال کر بابل کے مندر میں لے آیا تھا ان کو خورس بادشاہ نے بابل کے مندر سے نکالا اور ان کو شیبضر نامی ایک شخص کو جسے اس نے حاکم بنایا تھا سونپ دیا۔ 15. اور اس سے کہا کہ ان برتنوں کو لے اور جااور ان کو یروشلم کی ہیکل میں رکھ اور خدا کا مسکن اپنی جگہ پر بنایا جائے۔ 16. تب اسی شیبضر نے آکر خدا کے گھر کی جو یروشلم میں ہے بنیاد ڈالی اور اس وقت سے اب تک یہ بن رہا ہے پر ابھی تیار نہیں ہوا۔ 17. سو اب اگر بادشاہ مناسب جانے تو بادشاہ کے دولت خانہ میں جو بابل میں ہے تفتیش کی جائے کہ خورس بادشاہ نے خدا کے اس گھر کو یروشلم میں بنانے کا حکم دیا تھا یا نہیں اور اس معاملہ میں بادشاہ اپنی مرضی ہم پر ظاہر کرے۔
  • عزرا باب 1  
  • عزرا باب 2  
  • عزرا باب 3  
  • عزرا باب 4  
  • عزرا باب 5  
  • عزرا باب 6  
  • عزرا باب 7  
  • عزرا باب 8  
  • عزرا باب 9  
  • عزرا باب 10  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References