انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)

سلاطین ۲ باب 14

1 اور شاہ اسرائیل یہو آخز کے بیٹے یوآس کے دوسرے سال سے شاہِ یہوداہ یو آس کا بیٹا امصیاہ سلطنت کرنے لگا ۔ 2 وہ پچس برس کا تھا جب سلطنت کرنے لگا اور اُس نے یروشلیم میں اُنتیس برس سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام یہوعدان تھا جو یروشلیم ک تھی ۔ 3 اور اُس نے وہ کام کیا جو خُداوند کی نظر میں بھلا تھا تو بھی اپنے باپ داود کی مانند نہیں بلکہ اُس نے سب کچھ اپنے باپ داود کی مانند نہیں بلکہ اُس نے سب کچھ اپنے باپ یوآس کی طرح کیا ۔ 4 کیونکہ اونچے مقام ڈھائے نہ گئے ۔ لوگ ہنوز اونچے مقاموں پر قُربانی کرتے اور بخور جلاتے تھے۔ 5 اور جب سلطنت اُسکے ہاتھ میں مستحکم ہو گئی تو اُس نے اپنے اُن ملازموںکو جنہوں نے اُسکے باپ بادشاہ کو قتل کیا تھا جان سے مارا ۔ 6 پر اُس نے اُن خونیوں کے بچوں کو جان سے نہ مارا کیونکہ موسیٰ کی شریعت کی کتاب میں جیسا خُداوند نے فرمایا لکھا ہے کہ بیٹوں کے بدلے باپ نہ مارے جائیں اور نہ باپ کے بدلے بیٹے مارے جائیں بلکہ ہر شخص اپنے ہی گناہ کے سبب سے مرے ۔ 7 اور اُس نے وادیِ شور میں دس ہزار ادومی مارے اور سِلع کو جنگ کر کے لے لیا اور اُسکا نام یقیل رکھا جو آج تک ہے ۔ 8 تب امصیاہ نے شاہِ اسرائیل یہوآس بن یہو آخز بن یا ہو کے پاس قاصد روانہ کیے اور کہلا بھیجا کہ ذرا آ تو ہم ایک دوسرت کا مقابلہ کریں ۔ 9 اور شاہِ اسرائیل یہو آس اُس شاِ یہوداہ امصیاہ کو کہلا بھیجا کہ لُبنان کے اونٹ کٹارے نے لُبنان کے دیودار کو پیغام بھیجا کہ اپنی بیٹی میرے بیٹے سے بیاہ دے ۔ اِتنے میں ایک جنگلی جانور نے جو لُبنان میں تھا گذرا اور اونٹ کٹارے کو روند ڈالا۔ 10 تُو نے بے شک ادوم کو مارا اور تیرے دل میں غرور سما گیا ہے ۔ سو اُسی کی ڈینگ مار اور گھر ہی میں رہ ۔ تُو کیوں نقصان اُٹھانے کو چھیڑ چھاڑ کرتا ہے جس سے تُو بھی زک اُٹھائے اور تیرے ساتھ یہوداہ بھی؟ 11 پر امصیاہ نے نہ مانا ۔ تب شاہِ اسرائیل یہو آس نے چڑھائی کی اور وہ اور شاہ یہوداہ امصیاہ بیت شمس میں جو یہوداہ میں ہے اور ایک دوسرے کے مقابل ہوئے۔ 12 اور یہوداہ نے اسرائیل کے آگے شکست کھائی اور اُن میں سے ہر ایک اپنے ڈیرے کو بھاگا ۔ 13 لیکن شاہِ اسرائیل یہو آس نےشاہ یہوداہ امصیاہ بن یہو آس بن اخزیاہ کو بیت شمس میں پکڑ لیا اور یروشلیم میں آیا اور یروشلیم کی دیوار افرائیم کے پھاٹک سے کونے والے پھاٹک تک چار سو ہاتھ کے برابر ڈھا دی ۔ 14 اور اُس نے سب سونے اور چاندی کو اور سب برتنوں کو جو خُداوند کی ہیکل اور شاہی محل کے خزانوں میں مِلے اور کفیلوں کو بھی ساتھ لیا اور سامریہ کو لوٹا۔ 15 اور یہو آس کے باقی کام جو اُس نے کیے اور اُسکی قوت اور جیسے شاہِ یہودا امصیاہ سے لڑا سو کیا وہ اسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ؟ 16 اور یہو آس اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اسرائیل کے بادشاہوں کے ساتھ سامریہ میں دفن ہوا اور اُسکا بیٹا یُربعام اُسکی جگہ بادشاہ ہوا۔ 17 اور شاہِ یہوداہ یو آس کا بیٹا امصیاہ شاہِ اسرائیل یہو آخز کے بیٹے یہو آس کے رنے کے بعد پندرہ برس جیتا رہا ۔ 18 اور امصیاہ کے باقی کام سو کیا وہ یہوداہ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں؟ 19 اور اُنہوں نے یروشلیم میں اُسکے خلاف سازش کی سو وہ لکیس کو بھاگا لیکن اُنہوں نے لکیس تک اُسکا پیچھا کر کے وہیں ُسے قتل کیا۔ 20 اور وہ اُسے گھوڑوں پر لے آئے اور وہ یروشلیم میں اپنے باپ دادا کے ساتھ داود کے شہر میں دفن ہوا ۔ 21 اور یہودہ کے سب لوگوں نے عزریاہ کو جو سولہ برس کا تھا اُسکے باپ امصیاہ کی جگہ بادشاہ بنایا ۔ 22 اور بادشاہ کے اپنے باپ دادا کے ساتھ سو جانے کے بعد اُس نے ایلات کو بنایا اور اُسے پھر یہوداہ کی مملکت میں داخل کر لا ۔ 23 اور شاہ یو آس کے بیٹے امصیاہ کے پندرھویں برس سے شاہِ اسرائیل یوآس کا بیٹا یُربعام سامریہ میں بادشاہی کرنے لگا ۔ اُس نے اکتالیس برس بادشاہی کی ۔ 24 اور اُس نے خپداوند کی نظر میں بدی کی ۔ وہ نباط کے بیٹے یُربعام کے اُن سب گناہوں سے جن سے اُس نے اسرائیل سے گناہ کرایا باز نہ آیا ۔ 25 اور اُس نے خُداوند اسرائیل کے خُدا کے اُس سخن کے مطابق جو اُس نے اپنے بندہ اور نبی یوناہ بن اِمتی کی معرفت جو جات حفر کا تھا فرمایا تھا اسرائیل کی حد کو حمات کے مدخل سے میدان کے دریا تک پھر پہنچا دیا ۔ 26 اِس لیے کہ خُداوند نے اسرائیل کے دُکھ کو دیکھا کہ وہ بہت سخت کیونکہ نہ تو کوئی بند کیا ہوا نہ آزاد چھُوٹا ہوا رہا اور نہ کوئی اسرائیل کا مدد گار تھا۔ 27 اور خُداوند نے یہ تو نہیں فرمایا تھا کہ میں روِ زمین پر سے اسرائیل کا نام مٹا دونگا ۔ سو اُس نے اُنکو یو آس کے بیٹے یُربعام کے وسیلہ سے رہائی دی ۔ 28 اور یُربعام کے باقی کام اور سب کچھ جو اُس نے کیا اور اُسکی قوت یعنی کیونکر اُس نے لڑ کر دمشق اور حمات کو جو یہوداہ کے تھے اسرائیل کے لیے واپس لے لیا ۔ سو کیا وہ اسرائیل کے بادشاہوں کی توایخ کی کتاب میں قلمبند نہیں؟ 29 اور یُربعام اپنے باپ دادا یعنی اسرائیل کے بادشاہوں کے ساتھ سو گیا اور اُس کا بیٹا زکریاہ اُسکی جگہ بادشاہ ہُوا۔
1 اور شاہ اسرائیل یہو آخز کے بیٹے یوآس کے دوسرے سال سے شاہِ یہوداہ یو آس کا بیٹا امصیاہ سلطنت کرنے لگا ۔ .::. 2 وہ پچس برس کا تھا جب سلطنت کرنے لگا اور اُس نے یروشلیم میں اُنتیس برس سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام یہوعدان تھا جو یروشلیم ک تھی ۔ .::. 3 اور اُس نے وہ کام کیا جو خُداوند کی نظر میں بھلا تھا تو بھی اپنے باپ داود کی مانند نہیں بلکہ اُس نے سب کچھ اپنے باپ داود کی مانند نہیں بلکہ اُس نے سب کچھ اپنے باپ یوآس کی طرح کیا ۔ .::. 4 کیونکہ اونچے مقام ڈھائے نہ گئے ۔ لوگ ہنوز اونچے مقاموں پر قُربانی کرتے اور بخور جلاتے تھے۔ .::. 5 اور جب سلطنت اُسکے ہاتھ میں مستحکم ہو گئی تو اُس نے اپنے اُن ملازموںکو جنہوں نے اُسکے باپ بادشاہ کو قتل کیا تھا جان سے مارا ۔ .::. 6 پر اُس نے اُن خونیوں کے بچوں کو جان سے نہ مارا کیونکہ موسیٰ کی شریعت کی کتاب میں جیسا خُداوند نے فرمایا لکھا ہے کہ بیٹوں کے بدلے باپ نہ مارے جائیں اور نہ باپ کے بدلے بیٹے مارے جائیں بلکہ ہر شخص اپنے ہی گناہ کے سبب سے مرے ۔ .::. 7 اور اُس نے وادیِ شور میں دس ہزار ادومی مارے اور سِلع کو جنگ کر کے لے لیا اور اُسکا نام یقیل رکھا جو آج تک ہے ۔ .::. 8 تب امصیاہ نے شاہِ اسرائیل یہوآس بن یہو آخز بن یا ہو کے پاس قاصد روانہ کیے اور کہلا بھیجا کہ ذرا آ تو ہم ایک دوسرت کا مقابلہ کریں ۔ .::. 9 اور شاہِ اسرائیل یہو آس اُس شاِ یہوداہ امصیاہ کو کہلا بھیجا کہ لُبنان کے اونٹ کٹارے نے لُبنان کے دیودار کو پیغام بھیجا کہ اپنی بیٹی میرے بیٹے سے بیاہ دے ۔ اِتنے میں ایک جنگلی جانور نے جو لُبنان میں تھا گذرا اور اونٹ کٹارے کو روند ڈالا۔ .::. 10 تُو نے بے شک ادوم کو مارا اور تیرے دل میں غرور سما گیا ہے ۔ سو اُسی کی ڈینگ مار اور گھر ہی میں رہ ۔ تُو کیوں نقصان اُٹھانے کو چھیڑ چھاڑ کرتا ہے جس سے تُو بھی زک اُٹھائے اور تیرے ساتھ یہوداہ بھی؟ .::. 11 پر امصیاہ نے نہ مانا ۔ تب شاہِ اسرائیل یہو آس نے چڑھائی کی اور وہ اور شاہ یہوداہ امصیاہ بیت شمس میں جو یہوداہ میں ہے اور ایک دوسرے کے مقابل ہوئے۔ .::. 12 اور یہوداہ نے اسرائیل کے آگے شکست کھائی اور اُن میں سے ہر ایک اپنے ڈیرے کو بھاگا ۔ .::. 13 لیکن شاہِ اسرائیل یہو آس نےشاہ یہوداہ امصیاہ بن یہو آس بن اخزیاہ کو بیت شمس میں پکڑ لیا اور یروشلیم میں آیا اور یروشلیم کی دیوار افرائیم کے پھاٹک سے کونے والے پھاٹک تک چار سو ہاتھ کے برابر ڈھا دی ۔ .::. 14 اور اُس نے سب سونے اور چاندی کو اور سب برتنوں کو جو خُداوند کی ہیکل اور شاہی محل کے خزانوں میں مِلے اور کفیلوں کو بھی ساتھ لیا اور سامریہ کو لوٹا۔ .::. 15 اور یہو آس کے باقی کام جو اُس نے کیے اور اُسکی قوت اور جیسے شاہِ یہودا امصیاہ سے لڑا سو کیا وہ اسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں ؟ .::. 16 اور یہو آس اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اسرائیل کے بادشاہوں کے ساتھ سامریہ میں دفن ہوا اور اُسکا بیٹا یُربعام اُسکی جگہ بادشاہ ہوا۔ .::. 17 اور شاہِ یہوداہ یو آس کا بیٹا امصیاہ شاہِ اسرائیل یہو آخز کے بیٹے یہو آس کے رنے کے بعد پندرہ برس جیتا رہا ۔ .::. 18 اور امصیاہ کے باقی کام سو کیا وہ یہوداہ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کتاب میں قلمبند نہیں؟ .::. 19 اور اُنہوں نے یروشلیم میں اُسکے خلاف سازش کی سو وہ لکیس کو بھاگا لیکن اُنہوں نے لکیس تک اُسکا پیچھا کر کے وہیں ُسے قتل کیا۔ .::. 20 اور وہ اُسے گھوڑوں پر لے آئے اور وہ یروشلیم میں اپنے باپ دادا کے ساتھ داود کے شہر میں دفن ہوا ۔ .::. 21 اور یہودہ کے سب لوگوں نے عزریاہ کو جو سولہ برس کا تھا اُسکے باپ امصیاہ کی جگہ بادشاہ بنایا ۔ .::. 22 اور بادشاہ کے اپنے باپ دادا کے ساتھ سو جانے کے بعد اُس نے ایلات کو بنایا اور اُسے پھر یہوداہ کی مملکت میں داخل کر لا ۔ .::. 23 اور شاہ یو آس کے بیٹے امصیاہ کے پندرھویں برس سے شاہِ اسرائیل یوآس کا بیٹا یُربعام سامریہ میں بادشاہی کرنے لگا ۔ اُس نے اکتالیس برس بادشاہی کی ۔ .::. 24 اور اُس نے خپداوند کی نظر میں بدی کی ۔ وہ نباط کے بیٹے یُربعام کے اُن سب گناہوں سے جن سے اُس نے اسرائیل سے گناہ کرایا باز نہ آیا ۔ .::. 25 اور اُس نے خُداوند اسرائیل کے خُدا کے اُس سخن کے مطابق جو اُس نے اپنے بندہ اور نبی یوناہ بن اِمتی کی معرفت جو جات حفر کا تھا فرمایا تھا اسرائیل کی حد کو حمات کے مدخل سے میدان کے دریا تک پھر پہنچا دیا ۔ .::. 26 اِس لیے کہ خُداوند نے اسرائیل کے دُکھ کو دیکھا کہ وہ بہت سخت کیونکہ نہ تو کوئی بند کیا ہوا نہ آزاد چھُوٹا ہوا رہا اور نہ کوئی اسرائیل کا مدد گار تھا۔ .::. 27 اور خُداوند نے یہ تو نہیں فرمایا تھا کہ میں روِ زمین پر سے اسرائیل کا نام مٹا دونگا ۔ سو اُس نے اُنکو یو آس کے بیٹے یُربعام کے وسیلہ سے رہائی دی ۔ .::. 28 اور یُربعام کے باقی کام اور سب کچھ جو اُس نے کیا اور اُسکی قوت یعنی کیونکر اُس نے لڑ کر دمشق اور حمات کو جو یہوداہ کے تھے اسرائیل کے لیے واپس لے لیا ۔ سو کیا وہ اسرائیل کے بادشاہوں کی توایخ کی کتاب میں قلمبند نہیں؟ .::. 29 اور یُربعام اپنے باپ دادا یعنی اسرائیل کے بادشاہوں کے ساتھ سو گیا اور اُس کا بیٹا زکریاہ اُسکی جگہ بادشاہ ہُوا۔
  • سلاطین ۲ باب 1  
  • سلاطین ۲ باب 2  
  • سلاطین ۲ باب 3  
  • سلاطین ۲ باب 4  
  • سلاطین ۲ باب 5  
  • سلاطین ۲ باب 6  
  • سلاطین ۲ باب 7  
  • سلاطین ۲ باب 8  
  • سلاطین ۲ باب 9  
  • سلاطین ۲ باب 10  
  • سلاطین ۲ باب 11  
  • سلاطین ۲ باب 12  
  • سلاطین ۲ باب 13  
  • سلاطین ۲ باب 14  
  • سلاطین ۲ باب 15  
  • سلاطین ۲ باب 16  
  • سلاطین ۲ باب 17  
  • سلاطین ۲ باب 18  
  • سلاطین ۲ باب 19  
  • سلاطین ۲ باب 20  
  • سلاطین ۲ باب 21  
  • سلاطین ۲ باب 22  
  • سلاطین ۲ باب 23  
  • سلاطین ۲ باب 24  
  • سلاطین ۲ باب 25  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References