انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)

نحمیاہ باب 5

1 پھر لوگوں اور اُنکی بیویوں کی طرف سے اُنکے یہودی بھائیوں پر بڑی شکایت ہوئی۔ 2 کیونکہ کئی اَیسے تھے جو کہتے تھے کہ ہم اور ہمارے بیٹے بیٹیاں بہت ہیں۔سو ہم اناج لے لیں تاکہ کھا کر جیتے رہیں۔ 3 اور بعض اَیسے بھی تھے جو کہتے تھے کہ ہم اپنے کھیتوں اور انگورِستانوں اور مکانوں کو گرورکھتے ہیں تا کہ ہم کال میں اناج لے لیں۔ 4 اور کتنے کہتے تھے کہ ہم نے اپنے کھیتوں اور انگورِستانوں پر بادشاہ کے خراج کے لئے روپیہ قرض لیا ہے۔ 5 پر ہمارے جِسم تو ہمارے بھائیوں کے جِسم کی طرح ہیں اور ہمارے بال بچے اَیسے ہیں جیسے اُنکے بال بچے اور دیکھو ہم اپنے بیٹے بیٹیوں کو نوکر ہونے کے لئے غلامی کے سُپرد کرتے ہیں اور ہماری بیٹیوں میں سے بعض لونڈیاں بن چکی ہیں اور ہمار اکچھ بس نہیں چلتا کیونکہ ہمارے کھیت اور انگورِستان اوروں کے قبضہ میں ہیں۔ 6 جب میں نے اُنکی فریاد اور یہ باتیں سُنیں تو میں بہت غصہ ہوا۔ 7 اور میں نے اپنے دِل میں سوچا اور اِمیروں اور حاکموں کو ملامت کرکے اُن سے کہا تم میں سے ہر ایک اپنے بھائی سے سود لیتا ہے اور میں نے ایک بڑی جماعت کو اُنکے خلاف جمع کیا۔ 8 اور میں نے اُن سے کہا کہ ہم اپنے مقدور کے موافق اپنے یہودی بھائیوں کو جو اور قوموں کے ہاتھ بیچ دِئے گئے تھے دام دیکر چھڑایا ۔ سو کیا تم اپنے ہی بھائیوں کو بیچو گے؟اور کیا وہ ہمارے ہی ہاتھ میں بیچے جائینگے ؟تب وہ چپ رہے اور اُنکو کچھ جواب نہ سوجھا۔ 9 اور میں نے یہ بھی کہا کہ یہ کام جو تم کرتے ہو ٹھیک نہیں۔کیا اور قوموں کی ملامت کے سبب سے جو ہماری دُشمن ہیں تم کو خدا کے خوف میں چلنا لازم نہیں؟۔ 10 میں بھی اور میرے بھائی اور میرے نوکر بھی اُنکو روپیہ اور غلہ سود پر دیتے ہیں پر میں تمہاری منت کرتا ہوں کہ ہم سب سُود لینا چھوڑ دیں۔ 11 میں تمہاری منت کرتا ہوں کہ آج ہی کے دِن اُنکے کھیتوں اور انگورِستانوں اور زیتون کے باغوں اور گھروں کو اور اُس روپے اور اناج اور مے اور تیل کے سو یں حصہ کوجو تم اُن سے جبراً لیتے ہو اُنکو واپس کر دو۔ 12 تب اُنہوں نے کہا کہ ہم اُنکو واپس کر دینگے اور اُن سے کچھ نہ مانگینگے جیسا تو کہتا ہے ہم ویسا ہی کر ینگے ۔پھر میں نے کاہنوں کو بُلایا اور اُن سے قسم لی کہ وہ اِسی وعدہ کے مطابق کرینگے۔ 13 پھر میں نے اپنادامن جھاڑا اور کہا کہ اِسی طرح سے خدا ہر شخص کو جو اپنے اِس وعدہ پر عمل نہ کرے اُسکے گھر سے اور اُسکے کاروبار سے جھاڑڈالے۔ وہ اِسی طرح جھاڑ دیا اور نکال پھینکا جاے۔تب ساری جماعت نے کہا آئین اور خدا وند کی حمد کی اور لوگوں نے اِس وعدہ کے مطابق کام کیا۔ 14 علاوہ اِسکے جِس وقت سے میں یہوداہ کے ملک میں حاکم مُقرہ ہوا یعنی ارتخششتا بادشاہ کے بیسویں برس سے بتیسویں برس تک غرض بارہ برس میں نے اور میرے بھائیوں نے حاکم ہونے کی روٹی نہ کھائی ۔ 15 لیکن اگلے حاکم جو مجھ سے پہلے تھے رعیت پر ایک بار تھے اور علاوہ چالیس مثقال چاندی کے روٹی اور مے اُن سے لیتے تھے بلکہ اُنکے نوکر بھی لوگوں پر حکومت جتاتے تھے لیکن میں نے خدا کے خوف کے سبب سے اَیسا نہ کیا۔ 16 بلکہ میںَ س شہر پناہ کے کام میں برابر مشغول رہا اور ہم نے کچھ زمین بھی نہیں خریدی اور میر ے سب نوکروہاں کام کے لئے اکٹھے رہتے تھے۔ 17 اِسکے سوااُن لوگوں کے علاوہ جو ہمارے آس پاس کی قوموں میں سے ہمارے پاس آتے تھے یہودیوں اور سرداروں میں سے ڈیڑھ سو آدمی میرے دستر خوان پر ہوتے تھے۔ 18 اور ایک بیل اور چھ موٹی موٹی بھیڑیں ایک دِن کے لئے تیار کی جاتی تھیں۔مُرغیاں بھی میرے لئے تیار کی جاتی تھیں اور دس دس دِن کے بعد ہر قسم کی مے کا ذخیرہ تیار ہوتا تھا باوجوداِس سب کے میں نے حاکم ہونے کی روٹی طلب نہ کی کیونکہ اِن لوگوں پر غلامی گران تھی۔ 19 اَے میرے خدا جو کچھ میں نے اِن لوگوں کے لئے کیا ہے اُسے تو میرے حق میں بھلائی کے لئے یاد رکھ۔
1. پھر لوگوں اور اُنکی بیویوں کی طرف سے اُنکے یہودی بھائیوں پر بڑی شکایت ہوئی۔ 2. کیونکہ کئی اَیسے تھے جو کہتے تھے کہ ہم اور ہمارے بیٹے بیٹیاں بہت ہیں۔سو ہم اناج لے لیں تاکہ کھا کر جیتے رہیں۔ 3. اور بعض اَیسے بھی تھے جو کہتے تھے کہ ہم اپنے کھیتوں اور انگورِستانوں اور مکانوں کو گرورکھتے ہیں تا کہ ہم کال میں اناج لے لیں۔ 4. اور کتنے کہتے تھے کہ ہم نے اپنے کھیتوں اور انگورِستانوں پر بادشاہ کے خراج کے لئے روپیہ قرض لیا ہے۔ 5. پر ہمارے جِسم تو ہمارے بھائیوں کے جِسم کی طرح ہیں اور ہمارے بال بچے اَیسے ہیں جیسے اُنکے بال بچے اور دیکھو ہم اپنے بیٹے بیٹیوں کو نوکر ہونے کے لئے غلامی کے سُپرد کرتے ہیں اور ہماری بیٹیوں میں سے بعض لونڈیاں بن چکی ہیں اور ہمار اکچھ بس نہیں چلتا کیونکہ ہمارے کھیت اور انگورِستان اوروں کے قبضہ میں ہیں۔ 6. جب میں نے اُنکی فریاد اور یہ باتیں سُنیں تو میں بہت غصہ ہوا۔ 7. اور میں نے اپنے دِل میں سوچا اور اِمیروں اور حاکموں کو ملامت کرکے اُن سے کہا تم میں سے ہر ایک اپنے بھائی سے سود لیتا ہے اور میں نے ایک بڑی جماعت کو اُنکے خلاف جمع کیا۔ 8. اور میں نے اُن سے کہا کہ ہم اپنے مقدور کے موافق اپنے یہودی بھائیوں کو جو اور قوموں کے ہاتھ بیچ دِئے گئے تھے دام دیکر چھڑایا ۔ سو کیا تم اپنے ہی بھائیوں کو بیچو گے؟اور کیا وہ ہمارے ہی ہاتھ میں بیچے جائینگے ؟تب وہ چپ رہے اور اُنکو کچھ جواب نہ سوجھا۔ 9. اور میں نے یہ بھی کہا کہ یہ کام جو تم کرتے ہو ٹھیک نہیں۔کیا اور قوموں کی ملامت کے سبب سے جو ہماری دُشمن ہیں تم کو خدا کے خوف میں چلنا لازم نہیں؟۔ 10. میں بھی اور میرے بھائی اور میرے نوکر بھی اُنکو روپیہ اور غلہ سود پر دیتے ہیں پر میں تمہاری منت کرتا ہوں کہ ہم سب سُود لینا چھوڑ دیں۔ 11. میں تمہاری منت کرتا ہوں کہ آج ہی کے دِن اُنکے کھیتوں اور انگورِستانوں اور زیتون کے باغوں اور گھروں کو اور اُس روپے اور اناج اور مے اور تیل کے سو یں حصہ کوجو تم اُن سے جبراً لیتے ہو اُنکو واپس کر دو۔ 12. تب اُنہوں نے کہا کہ ہم اُنکو واپس کر دینگے اور اُن سے کچھ نہ مانگینگے جیسا تو کہتا ہے ہم ویسا ہی کر ینگے ۔پھر میں نے کاہنوں کو بُلایا اور اُن سے قسم لی کہ وہ اِسی وعدہ کے مطابق کرینگے۔ 13. پھر میں نے اپنادامن جھاڑا اور کہا کہ اِسی طرح سے خدا ہر شخص کو جو اپنے اِس وعدہ پر عمل نہ کرے اُسکے گھر سے اور اُسکے کاروبار سے جھاڑڈالے۔ وہ اِسی طرح جھاڑ دیا اور نکال پھینکا جاے۔تب ساری جماعت نے کہا آئین اور خدا وند کی حمد کی اور لوگوں نے اِس وعدہ کے مطابق کام کیا۔ 14. علاوہ اِسکے جِس وقت سے میں یہوداہ کے ملک میں حاکم مُقرہ ہوا یعنی ارتخششتا بادشاہ کے بیسویں برس سے بتیسویں برس تک غرض بارہ برس میں نے اور میرے بھائیوں نے حاکم ہونے کی روٹی نہ کھائی ۔ 15. لیکن اگلے حاکم جو مجھ سے پہلے تھے رعیت پر ایک بار تھے اور علاوہ چالیس مثقال چاندی کے روٹی اور مے اُن سے لیتے تھے بلکہ اُنکے نوکر بھی لوگوں پر حکومت جتاتے تھے لیکن میں نے خدا کے خوف کے سبب سے اَیسا نہ کیا۔ 16. بلکہ میںَ س شہر پناہ کے کام میں برابر مشغول رہا اور ہم نے کچھ زمین بھی نہیں خریدی اور میر ے سب نوکروہاں کام کے لئے اکٹھے رہتے تھے۔ 17. اِسکے سوااُن لوگوں کے علاوہ جو ہمارے آس پاس کی قوموں میں سے ہمارے پاس آتے تھے یہودیوں اور سرداروں میں سے ڈیڑھ سو آدمی میرے دستر خوان پر ہوتے تھے۔ 18. اور ایک بیل اور چھ موٹی موٹی بھیڑیں ایک دِن کے لئے تیار کی جاتی تھیں۔مُرغیاں بھی میرے لئے تیار کی جاتی تھیں اور دس دس دِن کے بعد ہر قسم کی مے کا ذخیرہ تیار ہوتا تھا باوجوداِس سب کے میں نے حاکم ہونے کی روٹی طلب نہ کی کیونکہ اِن لوگوں پر غلامی گران تھی۔ 19. اَے میرے خدا جو کچھ میں نے اِن لوگوں کے لئے کیا ہے اُسے تو میرے حق میں بھلائی کے لئے یاد رکھ۔
  • نحمیاہ باب 1  
  • نحمیاہ باب 2  
  • نحمیاہ باب 3  
  • نحمیاہ باب 4  
  • نحمیاہ باب 5  
  • نحمیاہ باب 6  
  • نحمیاہ باب 7  
  • نحمیاہ باب 8  
  • نحمیاہ باب 9  
  • نحمیاہ باب 10  
  • نحمیاہ باب 11  
  • نحمیاہ باب 12  
  • نحمیاہ باب 13  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References