انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ

نَوحہ باب 3

1 میں ہی وہ شخص ہوں جس نے اُسکے غضب کے عصا سے دُکھ پایا۔ 2 وہ میرا رہبر ہوا اور مجھے روشنی میں نہیں بلکہ تاریکی میں چلایا۔ 3 یقینااُسکا ہاتھ دِن بھر میری مخالفت کرتا رہا۔ 4 اُس نے میرا گوشت اور چمڑ اخشک کردیا اور میری ہڈیاں توڑ ڈالیں۔ 5 اُس نے میرے اِردگرد دیوار کھینچی اور مجھے تلخی ومشقت سے گھیر لیا۔ 6 اُس نے مجھے مُدت دراز کے مُردوں کی مانند تاریک مکانوں میں رکھا۔ 7 اُس نے میرے گرد اِحاطہ بنا دِیا کہ میں باہر نہیں نکل سکتا اُس نے میری زنجیربھاری کردی ۔ 8 بلکہ جب میں پُکارتا اور دُہائی دیتا ہوں تووہ میری فریاد نہیں سُنتا 9 اُس نے تراشے ہوئے پتھروں سے میرے راستے بند کردئے۔اُس نے میری راہیں ٹیڑھی کردیں۔ 10 وہ میرے لئے گھات میں بیٹھا ہوا ہے ریچھ اور کمینگاہ کا شیر ببر ہے۔ 11 اُس نے میری راہیں کج کر دیں اور مجھے ریزہ ریزہ کرکے برباد کر دیا 12 اُس نے اپنی کمان کھینچی اور مجھے اپنے تیروں کا نشانہ بنایا ۔ 13 اُس نے اپنے ترکش کے تیروں سے میرے گردن کو چھید ڈالا۔ 14 میں اپنے سب لوگوں کے لئے مضحکہ اور دِن بھر اُنکاراگ ہوں ۔ 15 اُس نے مجھے تلخی سے بھر دِیا اور ناگدو نے سے مدہوش کیا۔ 16 اُس نے سنگریزوں سے میرے دانت توڑے اور مجھے خاکستر یں لٹایا۔ 17 تو نے میری جان کو سلامتی سے دُور کر دیا ۔میں خوشحالی کو بھول گیا۔ 18 اور میں نے کہا میں نا تواں ہوا اور خدا وند سے میری اُمید جاتی رہی۔ 19 میرے دُکھ کا خیال کر ۔میری مصیبت یعنی تلخی اور ناگدونے کو یاد کر۔ 20 اِن باتوں کی یاد سے میری جان مجھ میں بیتاب ہے۔ 21 میں اِس پر سوچتا رہتا ہوں ۔اِسی لئے میں اُمیدوار ہوں۔ 22 یہ خداوند کی شفقت ہے کہ ہم فنا نہیں ہوئے کیونکہ اُسکی رحمت لازوال ہے۔ 23 وہ ہر صبح تازہ ہے۔تیری وفاداری عظیم ہے ۔ 24 میری جان نے کہا میرا نجرہ خداوند ہے !اِسلئے میری اُمید اُسی سے ہے 25 خداوند اُن پر مہربان ہے جو اُسکے منتظر ہیں ۔اُس جان پر جو اُسکی طالب ہے۔ 26 یہ خوب ہے کہ آدمی اُمیددار رہے اور خاموشی سے خداوندکی نجات کا اِنتظار کرے ۔ 27 آدمی کے لئے بہتر ہے کہ اپنی جوانی کے ایام میں فرمانبرداری کرے۔ 28 وہ تنہا بیٹھے اور خاموش رہے کیونکہ یہ خدا ہی نے اُس پر رکھا ہے 29 وہ اپنا منہ خاک رکھے کہ شاید کُچھ اُمید کی صورت نکلے ۔ 30 وہ اپنا گال اُسکی طرف پھیر دے جو اُسے طمانچہ مارتا ہے اور ملامت سے خوب سیر ہو۔ 31 کیونکہ خداوند ہمیشہ کے لئے رّد نہ کر یگا۔ 32 کیونکہ اگرچہ وہ دُکھ دے تو بھی اپنی شفقت کی فراوانی سے رحم کریگا۔ 33 کیونکہ وہ بنی آدم پر خوشی سے دُکھ مصیبت نہیں بھیجتا ۔ 34 رومی زمین کے سب قید یوں کو پامال کرنا ۔ 35 حق تعالیٰ کے حضور کسی اِنسان کی حق تلفی کرنا 36 اور کسی آدمی کا مقدمہ بگاڑنا خداوند دیکھ نہیں سکتا۔ 37 وہ کون ہے جسکے کہنے کے مطابق ہوتا ہے حالانکہ خداوند نہیں فرماتا؟ 38 کیا بھلائی اور بُرائی حق تعالیٰ ہی کے حکم سے نہیں ہے؟ 39 پس آدمی جیتے جی کیوں شکایت کرے جبکہ اُسے گناہوں کی سزا ملتی ہو؟ 40 ہم اپنی راہوں کو ڈھونڈیں اور جا نچیں اور خداوند کی طرف پھریں ۔ 41 ہم اپنے ہاتھوں کے ساتھ دِلوں کو بھی خدا کے حضور آسمان کی طرف اُٹھائیں۔ 42 ہم نے خطااور سر کشی کی ۔تو نے معاف نہیں کیا۔ 43 تونے ہمکوقہر سے ڈھاپنا اور رگید ا ۔تو نے قتل کیا اور رحم نہ کیا۔ 44 تو بادلوں میں مستور ہوا تاکہ ہماری دُعا تجھ تک نہ پہنچے ۔ 45 تونے ہمکو اقوام کے درمیان کوڑے کرکٹ اور نجاست سا بنادیا 46 ہمارے سب دُشمن ہم پر منہ پسارتے ہیں۔ 47 خوف ودہشت اور ویرانی وہلاکت نے ہمکو آدبایا۔ 48 میری دُختر قوم کی تباہی کے باعث میری آنکھوں سے آنسوؤں کی نہریں جاری ہیں ۔ 49 میری آنکھیں اشکبار ہیں اور تھمتی نہیں ۔اُنکو آرام نہیں ۔ 50 جب تک خداوند آسمان پر سے نظر کرکے نہ دیکھے ۔ 51 میری آنکھیں میرے شہر کی سب بیٹیوں کے لئے میری جان کو آزردہ کرتی ہیں۔ 52 میرے دُشمنوں نے بے سبب مجھے پرندہ کی مانند رگیدا۔ 53 اُنہوں نے چاہ زندان میں میری جان لینے کو مجھ پر پتھر رکھا ۔ 54 پانی میرے سرسے گذُر گیا ۔میں نے کہا میں مر مٹا۔ 55 اَے خداوند میں نے تہ زندان سے تیرے نام کی دہائی دی۔ 56 تونے میری آواز سُنی ہے ۔ میری آہ فریاد سے اپنا کان بند نہ کر ۔ 57 جس روز میں نے تجھے پُکارا تو نزدیک آیا اور تو نے فرمایاکہ ہراسان نہ ہو ۔ 58 اَے خداوند تونے میری جان کی حمایت کی رو اُسے چھڑایا ۔ 59 اَے خداوند تونے میری مظلومی دیکھی۔میرا اِنصاف کر ۔ 60 تونے میرے خلاف اُنکے تمام اِنتقام اور سب منصوبوں کو دیکھاہے۔ 61 اَے خداوند تو نے میرے خلاف اُنکی ملامت اور اُنکے سب منصوبوں کو سُنا ہے۔ 62 جو میری مُخالفت کو اُٹھے اُنکی باتیں اور دِن بھر میری مخالفت میں اُنکے منصوبے۔ 63 اُنکی نشست وبرخاست کو دیکھ کہ میں ہی اُنکاراگ ہوں ۔ 64 اَے خداوند اُنکے اعمال کے مطابق اُنکو بدلہ دے ۔ 65 اُنکو کوردِل بنا کر تیری لعنت اُن پر ہو 66 قہر سے اُنکو رگید اور روی زمین سے نیست و نابود کردے ۔
1 میں ہی وہ شخص ہوں جس نے اُسکے غضب کے عصا سے دُکھ پایا۔ .::. 2 وہ میرا رہبر ہوا اور مجھے روشنی میں نہیں بلکہ تاریکی میں چلایا۔ .::. 3 یقینااُسکا ہاتھ دِن بھر میری مخالفت کرتا رہا۔ .::. 4 اُس نے میرا گوشت اور چمڑ اخشک کردیا اور میری ہڈیاں توڑ ڈالیں۔ .::. 5 اُس نے میرے اِردگرد دیوار کھینچی اور مجھے تلخی ومشقت سے گھیر لیا۔ .::. 6 اُس نے مجھے مُدت دراز کے مُردوں کی مانند تاریک مکانوں میں رکھا۔ .::. 7 اُس نے میرے گرد اِحاطہ بنا دِیا کہ میں باہر نہیں نکل سکتا اُس نے میری زنجیربھاری کردی ۔ .::. 8 بلکہ جب میں پُکارتا اور دُہائی دیتا ہوں تووہ میری فریاد نہیں سُنتا .::. 9 اُس نے تراشے ہوئے پتھروں سے میرے راستے بند کردئے۔اُس نے میری راہیں ٹیڑھی کردیں۔ .::. 10 وہ میرے لئے گھات میں بیٹھا ہوا ہے ریچھ اور کمینگاہ کا شیر ببر ہے۔ .::. 11 اُس نے میری راہیں کج کر دیں اور مجھے ریزہ ریزہ کرکے برباد کر دیا .::. 12 اُس نے اپنی کمان کھینچی اور مجھے اپنے تیروں کا نشانہ بنایا ۔ .::. 13 اُس نے اپنے ترکش کے تیروں سے میرے گردن کو چھید ڈالا۔ .::. 14 میں اپنے سب لوگوں کے لئے مضحکہ اور دِن بھر اُنکاراگ ہوں ۔ .::. 15 اُس نے مجھے تلخی سے بھر دِیا اور ناگدو نے سے مدہوش کیا۔ .::. 16 اُس نے سنگریزوں سے میرے دانت توڑے اور مجھے خاکستر یں لٹایا۔ .::. 17 تو نے میری جان کو سلامتی سے دُور کر دیا ۔میں خوشحالی کو بھول گیا۔ .::. 18 اور میں نے کہا میں نا تواں ہوا اور خدا وند سے میری اُمید جاتی رہی۔ .::. 19 میرے دُکھ کا خیال کر ۔میری مصیبت یعنی تلخی اور ناگدونے کو یاد کر۔ .::. 20 اِن باتوں کی یاد سے میری جان مجھ میں بیتاب ہے۔ .::. 21 میں اِس پر سوچتا رہتا ہوں ۔اِسی لئے میں اُمیدوار ہوں۔ .::. 22 یہ خداوند کی شفقت ہے کہ ہم فنا نہیں ہوئے کیونکہ اُسکی رحمت لازوال ہے۔ .::. 23 وہ ہر صبح تازہ ہے۔تیری وفاداری عظیم ہے ۔ .::. 24 میری جان نے کہا میرا نجرہ خداوند ہے !اِسلئے میری اُمید اُسی سے ہے .::. 25 خداوند اُن پر مہربان ہے جو اُسکے منتظر ہیں ۔اُس جان پر جو اُسکی طالب ہے۔ .::. 26 یہ خوب ہے کہ آدمی اُمیددار رہے اور خاموشی سے خداوندکی نجات کا اِنتظار کرے ۔ .::. 27 آدمی کے لئے بہتر ہے کہ اپنی جوانی کے ایام میں فرمانبرداری کرے۔ .::. 28 وہ تنہا بیٹھے اور خاموش رہے کیونکہ یہ خدا ہی نے اُس پر رکھا ہے .::. 29 وہ اپنا منہ خاک رکھے کہ شاید کُچھ اُمید کی صورت نکلے ۔ .::. 30 وہ اپنا گال اُسکی طرف پھیر دے جو اُسے طمانچہ مارتا ہے اور ملامت سے خوب سیر ہو۔ .::. 31 کیونکہ خداوند ہمیشہ کے لئے رّد نہ کر یگا۔ .::. 32 کیونکہ اگرچہ وہ دُکھ دے تو بھی اپنی شفقت کی فراوانی سے رحم کریگا۔ .::. 33 کیونکہ وہ بنی آدم پر خوشی سے دُکھ مصیبت نہیں بھیجتا ۔ .::. 34 رومی زمین کے سب قید یوں کو پامال کرنا ۔ .::. 35 حق تعالیٰ کے حضور کسی اِنسان کی حق تلفی کرنا .::. 36 اور کسی آدمی کا مقدمہ بگاڑنا خداوند دیکھ نہیں سکتا۔ .::. 37 وہ کون ہے جسکے کہنے کے مطابق ہوتا ہے حالانکہ خداوند نہیں فرماتا؟ .::. 38 کیا بھلائی اور بُرائی حق تعالیٰ ہی کے حکم سے نہیں ہے؟ .::. 39 پس آدمی جیتے جی کیوں شکایت کرے جبکہ اُسے گناہوں کی سزا ملتی ہو؟ .::. 40 ہم اپنی راہوں کو ڈھونڈیں اور جا نچیں اور خداوند کی طرف پھریں ۔ .::. 41 ہم اپنے ہاتھوں کے ساتھ دِلوں کو بھی خدا کے حضور آسمان کی طرف اُٹھائیں۔ .::. 42 ہم نے خطااور سر کشی کی ۔تو نے معاف نہیں کیا۔ .::. 43 تونے ہمکوقہر سے ڈھاپنا اور رگید ا ۔تو نے قتل کیا اور رحم نہ کیا۔ .::. 44 تو بادلوں میں مستور ہوا تاکہ ہماری دُعا تجھ تک نہ پہنچے ۔ .::. 45 تونے ہمکو اقوام کے درمیان کوڑے کرکٹ اور نجاست سا بنادیا .::. 46 ہمارے سب دُشمن ہم پر منہ پسارتے ہیں۔ .::. 47 خوف ودہشت اور ویرانی وہلاکت نے ہمکو آدبایا۔ .::. 48 میری دُختر قوم کی تباہی کے باعث میری آنکھوں سے آنسوؤں کی نہریں جاری ہیں ۔ .::. 49 میری آنکھیں اشکبار ہیں اور تھمتی نہیں ۔اُنکو آرام نہیں ۔ .::. 50 جب تک خداوند آسمان پر سے نظر کرکے نہ دیکھے ۔ .::. 51 میری آنکھیں میرے شہر کی سب بیٹیوں کے لئے میری جان کو آزردہ کرتی ہیں۔ .::. 52 میرے دُشمنوں نے بے سبب مجھے پرندہ کی مانند رگیدا۔ .::. 53 اُنہوں نے چاہ زندان میں میری جان لینے کو مجھ پر پتھر رکھا ۔ .::. 54 پانی میرے سرسے گذُر گیا ۔میں نے کہا میں مر مٹا۔ .::. 55 اَے خداوند میں نے تہ زندان سے تیرے نام کی دہائی دی۔ .::. 56 تونے میری آواز سُنی ہے ۔ میری آہ فریاد سے اپنا کان بند نہ کر ۔ .::. 57 جس روز میں نے تجھے پُکارا تو نزدیک آیا اور تو نے فرمایاکہ ہراسان نہ ہو ۔ .::. 58 اَے خداوند تونے میری جان کی حمایت کی رو اُسے چھڑایا ۔ .::. 59 اَے خداوند تونے میری مظلومی دیکھی۔میرا اِنصاف کر ۔ .::. 60 تونے میرے خلاف اُنکے تمام اِنتقام اور سب منصوبوں کو دیکھاہے۔ .::. 61 اَے خداوند تو نے میرے خلاف اُنکی ملامت اور اُنکے سب منصوبوں کو سُنا ہے۔ .::. 62 جو میری مُخالفت کو اُٹھے اُنکی باتیں اور دِن بھر میری مخالفت میں اُنکے منصوبے۔ .::. 63 اُنکی نشست وبرخاست کو دیکھ کہ میں ہی اُنکاراگ ہوں ۔ .::. 64 اَے خداوند اُنکے اعمال کے مطابق اُنکو بدلہ دے ۔ .::. 65 اُنکو کوردِل بنا کر تیری لعنت اُن پر ہو .::. 66 قہر سے اُنکو رگید اور روی زمین سے نیست و نابود کردے ۔
  • نَوحہ باب 1  
  • نَوحہ باب 2  
  • نَوحہ باب 3  
  • نَوحہ باب 4  
  • نَوحہ باب 5  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References