انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ

یرمیاہ باب 32

1 وہ کلام جوشاہِ یہوداہؔ صدقیاہؔ کے دسویں برس میں جو نبوکدرضرؔ کا اٹھا رھواں برس تھا خداوند کی طرف سے یرمیاہؔ پر نازل ہوا۔ 2 اور اُس وقت شاہِ بابلؔ کی فوج یروشلیم کا محاصر ہ کئے پڑی تھی اور یرمیاہ ؔ نبی شاہِ یہوداہؔ کے گھر میں قید خانہ کے صحن میں بند تھا ۔ 3 کیونکہ شاہِ یہوداہؔ صدقیاہؔ نے اُسے یہ کہکر قید کیا کہ تو کیوں بنوت کرتا اور کہتا ہے کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں اِس شہر کو شاہِ بابلؔ کے حوالہ کردونگا اور وہ اِسے لے لیگا ۔ 4 اور شاہِ یہوداہؔ صدقیاہؔ کسدیوں کے ہاتھ سے نہ بچیگا بلکہ ضرور شاہِ بابلؔ کے حوالہ کیا جائیگا اور اُس سے رُوبُرو باتیں کریگا اور دونوں کی آنکھیں مُقابل ہو نگی۔ 5 اور وہ صدقیاہؔ کو بابل ؔ میں لے جائیگا اور جب تک میں اُسکو یاد نہ فرماؤں وہ وہیں رہیگا ۔ خداوند فرماتا ہے ہر چند تم کسدیوں کے ساتھ جنگ کرو گے پر کامیاب نہ ہو گے ؟۔ 6 تب یرمیاہؔ نے کہا کہ خداوند کا کلا م مجھ پر نازل ہوا اور اُس نے فرمایا ۔ 7 دیکھ تیرے پاس آکر کہیگا کہ میرا کھیت جو عنتوتؔ میں ہے اپنے لئے خریدلے کیونکہ اُسکو چھڑانا تیرا حق ہے۔ 8 تب میرے چچا کا بیٹا حنمؔ ایل قید خانہ کے صحن میں میرے پاس آیا اور جیسا خداوند نے فرمایا تھا مجھ سے کہا کہ میرا کھیت جو عنتوت میں بنیمین کے علاقہ میں ہے خرید لے کیونکہ یہ تیرا موروثی حق ہے اور اُسکوچھڑانا تیرا کام ہے اُسے اپنے لئے خرید لے ۔ تب میں نے جانا کہ یہ خدا وند کا کلام ہے ۔ 9 اور میں نے اُس کھیت کوجو عنتوتؔ میں تھا اپنے چچا کے بیٹے حنمؔ ایل سے خرید لیا اور نقد ستر مثقال چاندی تول کر اُسے دی۔ 10 اور میں نے ایک قبالہ لکھا اور اُس پر مہر کی اور گواہ ٹھہرائے اور چاندی ترازو میں تول کر اُسے دی ۔ 11 سو میں نے اُس قبالہ کو لیا یعنی وہ جو آئین اور دستور کے مطابق سر بمہر تھا اور وہ جو کھلا تھا۔ 12 اور میں نے اُس قبالہ کو اپنے چچا کے بیٹے حنمؔ ایل کے سامنے اور اُن گواہوں کے رُوبُرو جنہوں نے اپنے نام قبالہ پر لکھے تھے اُن سب یہودیوں کے رُوبُرو جو قید خانہ کے صحن میں بیٹھے تھے بارُوک ؔ بن نیریاہؔ بن محسیاہ ؔ کو سونپا۔ 13 اور میں نے اُنکے رُوبُرو بارُوک کو تاکید کی ۔ 14 کہ ربُّ الافواج اِسر اؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ یہ کا غذات لے یعنی یہ قبالہ جو سر بُمہر ہے اور یہ جو کھلا ہے اور اُنکو مٹی کے برتن میں رکھ تاکہ بہت دِنوں تک محفوظ رہیں ۔ 15 کیونکہ ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ اِس ملک میں پھر گھروں اور کھیتوں اور تاکستانوں کی خرید وفروخت ہو گی ۔ 16 باروک بن نیریاہؔ کو قبالہ دیے کے بعد میں نے خداوند سے یوں دُعا کی۔ 17 آہ اَے خداوند خدا!دیکھ تو نے اپنی عظیم قدرت اور اپنے بلند بازو سے آسمان اور زمین کو پیدا کیا اور تیرے لئے کوئی کام مُشکل نہیں ہے۔ 18 تو ہزاروں پر شفقت کرتا ہے اور باپ دادا کی بدکرداری کا بدلہ اُنکے بعد اُنکی اَولاد کے دامن میں ڈال دیتا ہے جسکا نام خدایِ عظیم وقا دِر ربُّ الافواج ہے۔ 19 مشورت میں بُزرگ اور کام میں قدرت والا ہے ۔ بنی آدم کی سب راہیں تیری زیر نظر ہیں تاکہ ہر ایک کو اُسکی روش کے موافق اور اُسکے اعمال کے پھل کے مطابق اجر دے ۔ 20 جس نے ملک مصر ؔ میں آج تک اور اِسر اؔ ئیل اور دوسرے لوگوں میں نشان اور عجائب دکھا ئے اور اپنے لئے نام پیدا کیا جیسا کہ اِس زمانہ میں ہے ۔ 21 کیونکہ تو اپنی قوم اِسراؔ ئیل کو ملک مصرؔ سے نشانوں اور عجائب اور قوی ہاتھ اور بلند بازو سے اور بڑی ہیبت کے ساتھ نکال لایا ۔ 22 اور یہ ملک اُنکو دیا جسے دینے کی تو نے اُنکے باپ دادا سے قسم کھائی تھی ۔ اَیسا ملک جس میں دودھ اور شہد بہتا ہے ۔ 23 اور وہ آکر اُسکے مالک ہو گئے لیکن وہ نہ تیری آواز کے شنوا ہوئے اور نہ تیری شریعت پر چلے اور جو کچھ تو نے کرنے کو کہا اُنہوں نے نہیں کیا اِسلئے تو یہ سب مُصیبت اُن پر لایا ۔ 24 دمدموں کو دیکھ ۔ وہ شہر تک آپہنچے ہیں کہ اُسے فتح کرلیں اور شہر تلوار اور کال اور وبا کے سبب سے کسدیوں کے حوالہ کردیا گیا ہے جو اُس پر چڑھ آئے اور جو کچھ تو نے فرمایا پورا ہوا اور تو آپ دیکھتا ہے۔ 25 تو بھی اَے خداوند خدا تو نے مجھ سے فرمایا کہ وہ کھیت روپیہ دیکر اپنے لئے خریدلے اور گواہ ٹھہر الے حالانکہ یہ شہر کسدیوں کے حوالہ کر دیاگیا۔ 26 تب خداوند کا کلام یرمیاہؔ پر نازل ہوا کہ ۔ 27 دیکھ میں خداوند تمام بشر کا خدا ہو ں ۔ کیا میرے لئے کو ئی کام دُشوار ہے؟ ۔ 28 اِسلئے خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں اِس شہر کوکسدیوں کے اور شاہِ بابل ؔ نبوکدؔ رضر کے حوالہ کردونگا اور وہ اِسے لے لیگا ۔ 29 اور کسدی جو اِس شہر پر چڑھائی کرتے ہیں آکر اِسکو آگ لگا ئینگے اور اِسے اُن گھروں سمیت جلا ئینگے جنکی چھتوں پر لوگو ں نے بعلؔ کے لئے بخور جلایا اور غیر معبودوں کے لئے تپاون تپائے کہ مجھے غضبناک کریں ۔ 30 کیونکہ بنی اِسراؔ ئیل اور بنی یہوداہ اپنی جوانی سے اب تک فقط وہی کرتے آئے ہیں جو میری نظر میں بُرا ہے کیونکہ بنی اِسراؔ ئیل نے اپنے اعمال سے مجھے غضبناک ہی کیا خداوند فرماتا ہے ۔ 31 کیونکہ یہ شہر جس دِن سے اُنہوں نے اِسے تعمیر کیا آج کے دن تک میرے قہر اور غضب کا باعث ہورہا ہے تاکہ میں اِسے اپنے سامنے سے دور کروں ۔ 32 بنی اِسراؔ ئیل او ر بنی یہوداہ کی تمام بدی کے باعث جو اُنہوں نے اور اُنکے بادشاہوں نے اور اُمرا اور کاہنوں اور نبیوں نے اور یہوداہ ؔ کے لوگوں اور یروشلیم کے باشندوں نے کی تاکہ مجھے غضبناک کریں ۔ 33 کیونکہ اُنہوں نے میری طرف پیٹھ کی اور منہ نہ کیا ۔ ہر چند میں نے اُنکو سکھایا اور بروقت تعلیم دی تو بھی اُنہوں نے کان نہ لگایا کہ تربیت پذیر ہوں ۔ 34 بلکہ اُس گھر میں میرے نام سے کہلا تا ہے اپنی مکروہات رکھیں تاکہ اُسے ناپاک کریں ۔ 35 اور اُنہوں نے بعلؔ کے اُونچے مقام جو بن ہنوم ؔ کی وادی میں ہیں بنائے تاکہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو مولکؔ کے لئے آگ میں سے گذاریں جسکا میں نے اُنکو حکم نہیں دیا اور نہ میرے خیال میں آیا کہ وہ اَیسا مکروہ کام کرکے یہوداہ کو گنہگار بنائیں ۔ 36 اور اب اِس شہر کی بابت جسکے حق میں تم کہتے ہو کہ تلوار اور کال اور وبا کے وسیلہ سے وہ شاہِ بابلؔ کے حوالہ کیا جائیگا خداوند اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے ۔ 37 دیکھ میں اُنکو اُن سب ملکوں سے جہاں میں نے اُنکو اپنے غیظ وغضب اور قہر شدید سے ہانک دیا ہے ۔ جمع کرونگا اور اِس مقا م میں واپس لاؤنگا اور اُنکو امن سے آباد کرونگا ۔ 38 اور وہ میرے لوگ ہو نگے اور میں اُنکا خدا ہونگا ۔ 39 اور میں اُنکو یکدل اور یک روش بنادونگا اور وہ اپنی اور اپنے بعد اپنی اَولاد کی بھلائی کے لئے ہمیشہ مجھ سے ڈرتے رہینگے ۔ 40 اور میں اُن سے ابدی عہد کرونگا کہ اُنکے ساتھ بھلائی کرنے سے باز نہ آؤنگا اور میں اپنا خوف اُنکے دِل میں ڈالونگا تاکہ وہ مجھ سے برگشتہ نہ ہوں۔ 41 ہاں میں اُن سے خوش ہو کر اُن سے نیکی کرونگا اور یقیناًدِل وجان سے اُنکو اس ملک میں لگاؤنگا ۔ 42 کیو نکہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ جس طرح میں اِن لوگوں پر یہ تمام بلایِ عظیم لایا ہوں اُسی طرح وہ تمام نیکی جسکا میں نے اُن سے وعدہ کیا ہے اُن سے کرونگا ۔ 43 اور اِس ملک میں جسکی بابت تم کہتے ہو کہ وہ ویران ہے ۔ وہاں نہ اِنسان ہے نہ حیوان ۔ وہ کسدیوں کے حوالہ کیا گیا ۔ پھر کھیت خریدے جائینگے ۔ 44 بنیمین کے علاقہ میں اور یروشلیم کی نواحی میں اور یہوداہ کے شہروں میں لوگ روپیہ دیکر کھیت خرید ینگے اور قبالے لکھا کر اُن پر مہر لگائینگے اور گواہ ٹھہر ا ئینگے کیونکہ میں اُنکی اسیری کو موقوف کردونگا خداوند فرماتا ہے ۔
1 وہ کلام جوشاہِ یہوداہؔ صدقیاہؔ کے دسویں برس میں جو نبوکدرضرؔ کا اٹھا رھواں برس تھا خداوند کی طرف سے یرمیاہؔ پر نازل ہوا۔ .::. 2 اور اُس وقت شاہِ بابلؔ کی فوج یروشلیم کا محاصر ہ کئے پڑی تھی اور یرمیاہ ؔ نبی شاہِ یہوداہؔ کے گھر میں قید خانہ کے صحن میں بند تھا ۔ .::. 3 کیونکہ شاہِ یہوداہؔ صدقیاہؔ نے اُسے یہ کہکر قید کیا کہ تو کیوں بنوت کرتا اور کہتا ہے کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں اِس شہر کو شاہِ بابلؔ کے حوالہ کردونگا اور وہ اِسے لے لیگا ۔ .::. 4 اور شاہِ یہوداہؔ صدقیاہؔ کسدیوں کے ہاتھ سے نہ بچیگا بلکہ ضرور شاہِ بابلؔ کے حوالہ کیا جائیگا اور اُس سے رُوبُرو باتیں کریگا اور دونوں کی آنکھیں مُقابل ہو نگی۔ .::. 5 اور وہ صدقیاہؔ کو بابل ؔ میں لے جائیگا اور جب تک میں اُسکو یاد نہ فرماؤں وہ وہیں رہیگا ۔ خداوند فرماتا ہے ہر چند تم کسدیوں کے ساتھ جنگ کرو گے پر کامیاب نہ ہو گے ؟۔ .::. 6 تب یرمیاہؔ نے کہا کہ خداوند کا کلا م مجھ پر نازل ہوا اور اُس نے فرمایا ۔ .::. 7 دیکھ تیرے پاس آکر کہیگا کہ میرا کھیت جو عنتوتؔ میں ہے اپنے لئے خریدلے کیونکہ اُسکو چھڑانا تیرا حق ہے۔ .::. 8 تب میرے چچا کا بیٹا حنمؔ ایل قید خانہ کے صحن میں میرے پاس آیا اور جیسا خداوند نے فرمایا تھا مجھ سے کہا کہ میرا کھیت جو عنتوت میں بنیمین کے علاقہ میں ہے خرید لے کیونکہ یہ تیرا موروثی حق ہے اور اُسکوچھڑانا تیرا کام ہے اُسے اپنے لئے خرید لے ۔ تب میں نے جانا کہ یہ خدا وند کا کلام ہے ۔ .::. 9 اور میں نے اُس کھیت کوجو عنتوتؔ میں تھا اپنے چچا کے بیٹے حنمؔ ایل سے خرید لیا اور نقد ستر مثقال چاندی تول کر اُسے دی۔ .::. 10 اور میں نے ایک قبالہ لکھا اور اُس پر مہر کی اور گواہ ٹھہرائے اور چاندی ترازو میں تول کر اُسے دی ۔ .::. 11 سو میں نے اُس قبالہ کو لیا یعنی وہ جو آئین اور دستور کے مطابق سر بمہر تھا اور وہ جو کھلا تھا۔ .::. 12 اور میں نے اُس قبالہ کو اپنے چچا کے بیٹے حنمؔ ایل کے سامنے اور اُن گواہوں کے رُوبُرو جنہوں نے اپنے نام قبالہ پر لکھے تھے اُن سب یہودیوں کے رُوبُرو جو قید خانہ کے صحن میں بیٹھے تھے بارُوک ؔ بن نیریاہؔ بن محسیاہ ؔ کو سونپا۔ .::. 13 اور میں نے اُنکے رُوبُرو بارُوک کو تاکید کی ۔ .::. 14 کہ ربُّ الافواج اِسر اؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ یہ کا غذات لے یعنی یہ قبالہ جو سر بُمہر ہے اور یہ جو کھلا ہے اور اُنکو مٹی کے برتن میں رکھ تاکہ بہت دِنوں تک محفوظ رہیں ۔ .::. 15 کیونکہ ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ اِس ملک میں پھر گھروں اور کھیتوں اور تاکستانوں کی خرید وفروخت ہو گی ۔ .::. 16 باروک بن نیریاہؔ کو قبالہ دیے کے بعد میں نے خداوند سے یوں دُعا کی۔ .::. 17 آہ اَے خداوند خدا!دیکھ تو نے اپنی عظیم قدرت اور اپنے بلند بازو سے آسمان اور زمین کو پیدا کیا اور تیرے لئے کوئی کام مُشکل نہیں ہے۔ .::. 18 تو ہزاروں پر شفقت کرتا ہے اور باپ دادا کی بدکرداری کا بدلہ اُنکے بعد اُنکی اَولاد کے دامن میں ڈال دیتا ہے جسکا نام خدایِ عظیم وقا دِر ربُّ الافواج ہے۔ .::. 19 مشورت میں بُزرگ اور کام میں قدرت والا ہے ۔ بنی آدم کی سب راہیں تیری زیر نظر ہیں تاکہ ہر ایک کو اُسکی روش کے موافق اور اُسکے اعمال کے پھل کے مطابق اجر دے ۔ .::. 20 جس نے ملک مصر ؔ میں آج تک اور اِسر اؔ ئیل اور دوسرے لوگوں میں نشان اور عجائب دکھا ئے اور اپنے لئے نام پیدا کیا جیسا کہ اِس زمانہ میں ہے ۔ .::. 21 کیونکہ تو اپنی قوم اِسراؔ ئیل کو ملک مصرؔ سے نشانوں اور عجائب اور قوی ہاتھ اور بلند بازو سے اور بڑی ہیبت کے ساتھ نکال لایا ۔ .::. 22 اور یہ ملک اُنکو دیا جسے دینے کی تو نے اُنکے باپ دادا سے قسم کھائی تھی ۔ اَیسا ملک جس میں دودھ اور شہد بہتا ہے ۔ .::. 23 اور وہ آکر اُسکے مالک ہو گئے لیکن وہ نہ تیری آواز کے شنوا ہوئے اور نہ تیری شریعت پر چلے اور جو کچھ تو نے کرنے کو کہا اُنہوں نے نہیں کیا اِسلئے تو یہ سب مُصیبت اُن پر لایا ۔ .::. 24 دمدموں کو دیکھ ۔ وہ شہر تک آپہنچے ہیں کہ اُسے فتح کرلیں اور شہر تلوار اور کال اور وبا کے سبب سے کسدیوں کے حوالہ کردیا گیا ہے جو اُس پر چڑھ آئے اور جو کچھ تو نے فرمایا پورا ہوا اور تو آپ دیکھتا ہے۔ .::. 25 تو بھی اَے خداوند خدا تو نے مجھ سے فرمایا کہ وہ کھیت روپیہ دیکر اپنے لئے خریدلے اور گواہ ٹھہر الے حالانکہ یہ شہر کسدیوں کے حوالہ کر دیاگیا۔ .::. 26 تب خداوند کا کلام یرمیاہؔ پر نازل ہوا کہ ۔ .::. 27 دیکھ میں خداوند تمام بشر کا خدا ہو ں ۔ کیا میرے لئے کو ئی کام دُشوار ہے؟ ۔ .::. 28 اِسلئے خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں اِس شہر کوکسدیوں کے اور شاہِ بابل ؔ نبوکدؔ رضر کے حوالہ کردونگا اور وہ اِسے لے لیگا ۔ .::. 29 اور کسدی جو اِس شہر پر چڑھائی کرتے ہیں آکر اِسکو آگ لگا ئینگے اور اِسے اُن گھروں سمیت جلا ئینگے جنکی چھتوں پر لوگو ں نے بعلؔ کے لئے بخور جلایا اور غیر معبودوں کے لئے تپاون تپائے کہ مجھے غضبناک کریں ۔ .::. 30 کیونکہ بنی اِسراؔ ئیل اور بنی یہوداہ اپنی جوانی سے اب تک فقط وہی کرتے آئے ہیں جو میری نظر میں بُرا ہے کیونکہ بنی اِسراؔ ئیل نے اپنے اعمال سے مجھے غضبناک ہی کیا خداوند فرماتا ہے ۔ .::. 31 کیونکہ یہ شہر جس دِن سے اُنہوں نے اِسے تعمیر کیا آج کے دن تک میرے قہر اور غضب کا باعث ہورہا ہے تاکہ میں اِسے اپنے سامنے سے دور کروں ۔ .::. 32 بنی اِسراؔ ئیل او ر بنی یہوداہ کی تمام بدی کے باعث جو اُنہوں نے اور اُنکے بادشاہوں نے اور اُمرا اور کاہنوں اور نبیوں نے اور یہوداہ ؔ کے لوگوں اور یروشلیم کے باشندوں نے کی تاکہ مجھے غضبناک کریں ۔ .::. 33 کیونکہ اُنہوں نے میری طرف پیٹھ کی اور منہ نہ کیا ۔ ہر چند میں نے اُنکو سکھایا اور بروقت تعلیم دی تو بھی اُنہوں نے کان نہ لگایا کہ تربیت پذیر ہوں ۔ .::. 34 بلکہ اُس گھر میں میرے نام سے کہلا تا ہے اپنی مکروہات رکھیں تاکہ اُسے ناپاک کریں ۔ .::. 35 اور اُنہوں نے بعلؔ کے اُونچے مقام جو بن ہنوم ؔ کی وادی میں ہیں بنائے تاکہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو مولکؔ کے لئے آگ میں سے گذاریں جسکا میں نے اُنکو حکم نہیں دیا اور نہ میرے خیال میں آیا کہ وہ اَیسا مکروہ کام کرکے یہوداہ کو گنہگار بنائیں ۔ .::. 36 اور اب اِس شہر کی بابت جسکے حق میں تم کہتے ہو کہ تلوار اور کال اور وبا کے وسیلہ سے وہ شاہِ بابلؔ کے حوالہ کیا جائیگا خداوند اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے ۔ .::. 37 دیکھ میں اُنکو اُن سب ملکوں سے جہاں میں نے اُنکو اپنے غیظ وغضب اور قہر شدید سے ہانک دیا ہے ۔ جمع کرونگا اور اِس مقا م میں واپس لاؤنگا اور اُنکو امن سے آباد کرونگا ۔ .::. 38 اور وہ میرے لوگ ہو نگے اور میں اُنکا خدا ہونگا ۔ .::. 39 اور میں اُنکو یکدل اور یک روش بنادونگا اور وہ اپنی اور اپنے بعد اپنی اَولاد کی بھلائی کے لئے ہمیشہ مجھ سے ڈرتے رہینگے ۔ .::. 40 اور میں اُن سے ابدی عہد کرونگا کہ اُنکے ساتھ بھلائی کرنے سے باز نہ آؤنگا اور میں اپنا خوف اُنکے دِل میں ڈالونگا تاکہ وہ مجھ سے برگشتہ نہ ہوں۔ .::. 41 ہاں میں اُن سے خوش ہو کر اُن سے نیکی کرونگا اور یقیناًدِل وجان سے اُنکو اس ملک میں لگاؤنگا ۔ .::. 42 کیو نکہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ جس طرح میں اِن لوگوں پر یہ تمام بلایِ عظیم لایا ہوں اُسی طرح وہ تمام نیکی جسکا میں نے اُن سے وعدہ کیا ہے اُن سے کرونگا ۔ .::. 43 اور اِس ملک میں جسکی بابت تم کہتے ہو کہ وہ ویران ہے ۔ وہاں نہ اِنسان ہے نہ حیوان ۔ وہ کسدیوں کے حوالہ کیا گیا ۔ پھر کھیت خریدے جائینگے ۔ .::. 44 بنیمین کے علاقہ میں اور یروشلیم کی نواحی میں اور یہوداہ کے شہروں میں لوگ روپیہ دیکر کھیت خرید ینگے اور قبالے لکھا کر اُن پر مہر لگائینگے اور گواہ ٹھہر ا ئینگے کیونکہ میں اُنکی اسیری کو موقوف کردونگا خداوند فرماتا ہے ۔
  • یرمیاہ باب 1  
  • یرمیاہ باب 2  
  • یرمیاہ باب 3  
  • یرمیاہ باب 4  
  • یرمیاہ باب 5  
  • یرمیاہ باب 6  
  • یرمیاہ باب 7  
  • یرمیاہ باب 8  
  • یرمیاہ باب 9  
  • یرمیاہ باب 10  
  • یرمیاہ باب 11  
  • یرمیاہ باب 12  
  • یرمیاہ باب 13  
  • یرمیاہ باب 14  
  • یرمیاہ باب 15  
  • یرمیاہ باب 16  
  • یرمیاہ باب 17  
  • یرمیاہ باب 18  
  • یرمیاہ باب 19  
  • یرمیاہ باب 20  
  • یرمیاہ باب 21  
  • یرمیاہ باب 22  
  • یرمیاہ باب 23  
  • یرمیاہ باب 24  
  • یرمیاہ باب 25  
  • یرمیاہ باب 26  
  • یرمیاہ باب 27  
  • یرمیاہ باب 28  
  • یرمیاہ باب 29  
  • یرمیاہ باب 30  
  • یرمیاہ باب 31  
  • یرمیاہ باب 32  
  • یرمیاہ باب 33  
  • یرمیاہ باب 34  
  • یرمیاہ باب 35  
  • یرمیاہ باب 36  
  • یرمیاہ باب 37  
  • یرمیاہ باب 38  
  • یرمیاہ باب 39  
  • یرمیاہ باب 40  
  • یرمیاہ باب 41  
  • یرمیاہ باب 42  
  • یرمیاہ باب 43  
  • یرمیاہ باب 44  
  • یرمیاہ باب 45  
  • یرمیاہ باب 46  
  • یرمیاہ باب 47  
  • یرمیاہ باب 48  
  • یرمیاہ باب 49  
  • یرمیاہ باب 50  
  • یرمیاہ باب 51  
  • یرمیاہ باب 52  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References