یرمیاہ باب 18
1. خداوند کا کلام یرمیاہؔ پر نازل ہُوا۔
2. کہ اُٹھ اور کمہار کے گھر جا اور میں وہاں اپنی باتیں تجھے سُناؤ نگا ۔
3. تب میں کمہار کے گھر گیا اور کیا دیکھتا ہوں کہ وہ چاک پر کچھ بنا رہا ہے۔
4. اُس وقت وہ مٹی کا برتن جو وہ بنا رہاتھا اُسکے ہاتھ میں بگڑ گیا۔ تب اُس نے اُس سے جیسا مُناسب سمجھا ایک برتن بنا لیا۔
5. تب خداوند کا یہ کلام مجھ پر نازل ہوا ۔
6. کہ اَے اِسرائیل کے گھرانے کیا میں اِس کمہار کی طرح تم سے سُلوک نہیں کر سکتا ہوں؟ خداوند فرماتا ہے دیکھو جس طرح مٹی کمہار کے ہاتھ میں ہے اُسی طرح اَے اِسرائیل ؔ کے گھرانے تم میرے ہاتھ میں ہو۔
7. اگر کسی وقت میں کسی قوم اور سلطنت کے حق میں کہوں کہ اُسے اُکھاڑوں اور توڑ ڈالوں اور ویران کروں۔
8. اور اگر وہ قوم جسکے حق میں میں نے کہا اپنی بُرائی سے باز آئے تو میں بھی اُس بدی سے جو میں نے اُس پر لانے کا ارادہ کیا تھا باز آؤنگا ۔
9. اور پھر اگر میں کسی قوم اور سلطنت کی بابت کہوں کہ اُسے بناؤں اور لگاؤں ۔
10. اور وہ میری نظر میں بدی کرے اور میری آواز کو نہ سُنے تو میں بھی اُس نیکی سے باز ہونگا جو اُسکے ساتھ کرنے کو کہا تھا ۔
11. اور اب تو جاکر یہوداہؔ کے لوگوں اور یروشیلم کے باشندوں سے کہدے کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں تمہارے لئے مصیبت تجویز کرتا ہوں اور تمہاری مخالفت میں منصوبہ باندھتا ہوں ۔ سو اب تم میں سے ہر ایک اپنی بُری روِش سے باز آئے اور اپنی راہ اور اپنے اعمال کو دُرست کرے۔
12. پر وہ کہینگے کہ یہ تو فضول ہے کیونکہ ہم اپنے منصوبوں پر چلینگے اور ہر ایک اپنے بُرے دِل کی سختی کے مطابق عمل کریگا ۔
13. اِسلئےِ خداوند یوں فرماتا ہے کہ دریافت کرو کہ قومو ں میں کسی نے کبھی اَیسی باتیں سُنی ہیں؟ اِسراؔ ئیل کی کنواری نے نہایت ہولناک کام کیا ۔
14. کیا لُبنان کی برف جو چٹان سے میدان میں بہتی ہے کبھی بند ہو گی؟ کیا وہ ٹھنڈا بہتا پانی جو دُرو سے آتا ہے سو کھ جائیگا ؟۔
15. لیکن میرے لوگ مجھکو بھول گئے اور اُنہوں نے بطالت کے لئے بخور جلایا اور اُس نے اُنکی راہوں میں یعنی قدیم راہوں میں اُنکو گمراہ کیا تاکہ وہ پگڈنڈیوں میں جائیں اور اَیسی راہ میں جو بنائی نہ گئی ۔
16. کہ وہ اپنی سر زمین کو ویرانی اور ہمیشہ کی حیرانی اور سُسکار کا باعث بنائیں ۔ ہر ایک جو اُدھر سے گذرے دنگ ہو گا اور سر ہلائیگا ۔
17. میں اُنکو دُشمن کے سامنے گویا پُوربی ہوا سے تتر بتر کر دُونگا ۔ اُنکی مصیبت کے وقت اُنکو منہ نہیں بلکہ پیٹھ دکھاؤنگا۔
18. تب اُنہوں نے کہا آؤ ہم یرمیاہ ؔ کی مخالفت میں منصوبے باندھیں کیونکہ شریعت کاہن سے جاتی نہ رہیگی اور نہ مشورت مُشیرسے اور نہ کلام نبی سے ۔ آؤ ہم اُسے زبان سے ماریں اور اُسکی کسی بات پر توجہ نہ کریں۔
19. اَے خداوند ! تو مجھ پر توجہ کر اور مجھ سے جھگڑنے والوں کی آواز سن۔
20. کیا نیکی کے بدلے بدی کی جائیگی ؟ کیونکہ اُنہوں نے میری جان کے لئے گڑھا کھودا ۔ یاد کر کہ میں تیرے حضور کھڑ اہوا کہ اُنکی شفاعت کروں اور تیرا قہر اُن پر سے ٹلادُوں ۔
21. اِسلئےِ اُنکے بچوں کو کال کے حوالہ کر اور اُنکو تلوار کی دھار کے سپر د کر۔ اُنکی بیویاں بے اَولاد اور بیوہ ہوں اور اُنکے مرد مارے جائیں ۔ اُنکے جوان میدان جنگ میں تلوار سے قتل ہوں۔
22. جب تو اچانک اُن پر فوج چرھا لائیگا اُنکے گھروں سے ماتم کی صدا نکلے کیونکہ اُنہوں نے مجھے پھنسانے کو گڑھا کھودا اور میرے پاؤں کے لئے پھندے لگائے۔
23. پر اَے خداوند تو اُنکی سب سازِشوں کو جو اُنہوں نے میرے قتل پر کیں جانتا ہے۔ اُنکی بد کرداری کو معاف نہ کر اور اُنکے گناہ کو اپنی نظر سے دُور نہ کر بلکہ وہ تیرے حضور پست ہوں۔ اپنے قہر کے وقت تو اُن سے یوں ہی کر۔