پیَدایش باب 26
1. اور اُس مُلک میں اُس پہلے کال کے علاوہ جو ابؔرہام کے ایام میں پڑا تھا پھر کال پڑا۔ تب اِضؔحاق جؔرار کو فلستوں کے بادشاہ اؔبی مِلک کے پاس گیا۔
2. اور خُداوند نے اُس پر ظاہر ہو کر کہا کہ مِؔصر کو نہ جا بلکہ جو مُلک میں تجھے بتاؤں اُس میں رہ۔
3. تُو اِسی مُلک میں قیام رکھ اور مَیں تیرے ساتھ رہُونگا اور تجھے برکت بخشُونگا کیونکہ مَیں تجھے اور تیری نسل کو یہ سب مُلک دُونگا۔ اور مَیں اُس قسم کو جو مَیں نے تیرے باپ اؔبرہام سے کھائی پُورا کرونگا۔
4. اور مَیں تیری اَولاد کو بڑھا کر آسمان کے تاروں کی ما نِند کر دُونگا اور یہ سب مُلک تیری نسل کو دُونگا اور زمین کی سب قومیں تیری نسل کے وسیلہ سے برکت پائینگی ۔
5. اِسلئے کہ ابؔرہام نے میری بات مانی اور میری نصیحت اور میرے حُکموں اور قوانین و آئین پر عمل کِیا۔
6. پس اِضؔحاق جؔرار میں رہنے لگا۔
7. اور وہاں کے باشِندوں نے اُس سے اُسکی بیوی کی بابت پُوچھا اُس نے کہا وہ میری بہن ہے کیونکہ وہ اُسے اپنی بیوی بتانے سے ڈرا۔ یہ سوچ کر کہ کہیں رِؔبقہ کے سبب سے وہاں کے لوگ اُسے قتل نہ کر ڈالیں کیونکہ وہ خُوبصورت تھی ۔
8. جب اُسے وہاں رہتے بہت دِن ہوگئے فلستیوں کے بادشاہ ابیؔ مِلک نے کِھڑکی میں جھانک کر نظر کی اور دیکھا کہ اِضؔحاق اپنی بیوی رؔبقہ سے ہنستی کھیل کر رہا ہے ۔
9. تب ابیؔ مِلک نے اِؔضحاق کو بُلا کر کہ کہ وہ تو حقیت میں تیری بیوی ہے ۔ پِھر تُو نے کیونکر اُسے اپنی بہن بتایا؟ اِؔضحاق نے اُس سے کہا اِسلئے کہ مجھے خیال ہوا کہ کہیں مَیں اُسکے سبب سے مارا نہ جاؤں ۔
10. اِبیؔ ملِک نے کہا ہم سے کیا کیا ؟ یوں تو آسانی سے اِن لوگوں میں کوئی تیری بِیوی کے ساتھ مُباشرت کر لیتا اور تُو ہم پر الزام لاتا۔
11. تب اِبیؔ ملِک نے سب لوگوں کو یہ حُکم کیا کہ جو کوئی اِس مرد کو یا اُسکی بیوی کو چُھوئیگا سو مار ڈالا جائیگا ۔
12. اور اِضؔحاق نے اُس مُلک میں کھیتی کی اور اُسی سال اپسے سَوگُنا پھل مِلا اور خُداوند نے اُسے برکت بخشی۔
13. اور وہ بڑھ گیا اور اُسکی ترقی ہوتی گئی یہاں تک کہ وہ بہت بڑا آدمی ہوگیا۔
14. اور اُسکے پاس بھیڑبکریاں اور گائے بَیل اور بہت سے نوکر چاکر تھے اور فِلستیوں کو اُس پر رشک آنے لگا۔
15. اور اُنہوں نے سب کُوئیں جو اُسکے باپ کے نوکروں نے اُسکے باپ اؔبرہام کے وقت میں کھودے تھے بند کر دِئے اور اُنکو مٹی سے بھِر دیا۔
16. اور اِبؔی مِلک نے اِضؔحاق سے کہا کہ تُو ہمارے پاس سے چلا جا کیونکہ تُو ہم سے زیادہ زور آور ہوگیا ہے۔
17. تب اِؔضحاق نے وہاں سے جؔرار کی وادی میں جا کر اپنا ڈیرا لگایا اور وہاں رہنے لگا۔
18. اور اِؔضحاق نے پانی کے اُن کُوؤں کو جو اُسکے باپ اؔبرہام کے ایاّم میں کھو دے گئے تھے پِھر کُدوایا کیونکہ فَلستیوں نے ابؔرہام کے مرنے کے بعد اُنکو بند کر دیا تھا اور اُس نے اپنکے پھر وہی نام رکھّے جو اُسکے باپ نے رکھّے تھے۔
19. اور اِضؔحاق کے نوکروں کو وادی میں کھودتے کھودتے بہتے پانی کا یاک سو تامِل گیا۔
20. تب جؔرار کے چرواہوں نے اِضؔحاق کے چرواہوں سے جھگڑا کیا اور کہنے لگے کہ یہ پانی ہمارا ہے اور اُس نے اُس کوئیں کا نام عِسؔق رکّھا کیونکہ اُنہوں نے اُس سے جھگڑا کِیا ۔
21. اور اُنہوں نے دُوسرا کوُآں کھودا اور اُسکے لِئے بھی وہ جھگڑنے لگے اور اُس نے اُسکا نام سِتؔنہ رکّھا ۔
22. سو وہ وہاں سے دُسوری جگہ چلا گیا اور ایک اَور کُوآں کھودا جِسکے لئِے اُنہوں نے جھگڑا نہ کیا اور اُس نے اُسکا نام رحؔوبوت رکّھا اور کہا کہ اب خُداوند نے ہمارے لئِے جگہ نِکالی اور ہم اِس مُلک میں برومند ہونگے۔
23. وہاں سے وہ بیرؔسبع کو گیا ۔
24. اور خُداوند اُسی رات اُس پر ظاہر ہُوا اور کہا کہ مَیں تیرے باپ ابؔرہام کا خُدا ہوں ۔ مت ڈر کیونکہ میں تیرے ساتھ ہوں اور تجھے برکت دونگا اور اپنے بندہ ابؔرہام کی خاطِر تیری نسل بڑھاؤنگا ۔
25. اور اُس نے وہاں مذبح بنایا اور خُداوند سے دُعا کی اور اپنا ڈیرا وہیں لگا لِیا اور وہاں اِؔضحاق کے نوکروں نے ایک کُوآں کھودا ۔
26. تب اَبی مِلک اپنے دوست اخُورت اور اپنے سپہ سالارفیؔکُل کو ساتھ لیکر جؔرار سے اُسکے پاس گیا ۔
27. اِضؔحاق نے اُن سے کہا کہ تُم میرے پاس کیونکر آئے حالانکہ مجھ سے کینہ رکھتے ہو اور مُجھ کو اپنے پاس سے نِکال دیا۔
28. اُنہوں نے کہا ہم نے خُوب صفائی سے دیکھا کہ خُداوند تیرے ساتھ ہے سو ہم نے کہا کہ ہمارے اور تیرے دریمان قسم ہوجائے اور ہم تیرے ساتھ عید کریں۔
29. کہ جَیسے ہم نے تجھے چُھوا تک نہیں اور سِوا نیکی کے تجھ سے اَور کُچھ نہیں کِیا اور تجھ کو سلامت رُخصت کیا تُو بھی ہم سے کوئی بدی نہ کریگا کیونکہ تُو اب خُداوند کی طرف سے مُبارک ہے ۔
30. تب اُس نے اُنکے لئِے ضِیافت تیار کی اور اُنہوں نے کھایا پیا
31. اور وہ صُبح سویرے اُٹھے اور آپس میں قسم کھائی اور اِضؔحاق نے اُنکو رُخصت کیا اور وہ اُسکے پاس سے سلامت چلے گئے۔
32. اُسی روز اِضؔحاق کے نوکروں نے آکر اُس سے اُس کُوئیں کا ذکر کِیا جسے اُنوں نے کھودا تھا اور کہا کہ ہمکو پانی مِل گیا۔
33. سو اُس نے اُسکا نام سؔبع رکّھا اِسی لئِے وہ شہر آج تک بیرؔ سبع کہلاتا ہے۔
34. جب عؔیسو چالیس برس کا ہُوا تو اُس نے بیؔری ھتی کی بیٹی یؔہودِتھ اور اَؔیلون حتی کی بیتی بشاؔستھ سے بیاہ کیا۔
35. اور وہ اِضؔحاق اور رِؔبقہ کے لئِے وبال جان ہُوئیں ۔