انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ

سموئیل ۲ باب 12

1 اور خُداوند نے ناؔتن کو داؔؤد کے پاس بھیجا ۔ اُس نے اُسکے پاس آکر اُس سے کہا کِسی شہر میں دو شخص تھے ایک اِمیر دُوسار غریب۔ 2 اُس اِمیر کے پاس بہت سے ریوڑ اور گلےّ تھے ۔ 3 پر اُس غریب کے پاس بھیڑ کی ایک پٹھیا کے سِوا کُچھ نہ تھا جسے اُس نے خرید کر پالا تھا اور وہ اُس کے اور اُسکے بال بچوّں کے ساتھ بڑھی تھی۔ وہ اُسی کے نوالہ میں سے کھاتی اور اُسکے پیالہ سے پیتی اور اُسکی گود میں سوتی تھی اور اُسکے لئے بطَور بیٹی کے تھی۔ 4 اور اُس اِمیر کے ہاں کوئی مسُافر آیا۔ سو اُس نے اُس مسُافر کے لئے جو اُسکے ہاں آیا تھا پکانے کو اپنے ریوڑ اور گلّہ میں سے کُچھ نہ لیا بلکہ اُس غریب کی بھیڑ لے لی اور اُس شخص کے لئے جو اُسکے ہاں آیا تھا پکائی ۔ 5 (5-6) تب داؔؤد کا غضب اُس شخص پر بِشدت بھڑ کا اور اُس نے ناؔتن سے کہا کہ خُداوند کی حیات کی قسم کہ وہ شخص کو اُس بھیڑ کا چَوگُنا بھرنا پڑیگا کیونکہ اُس نے اَیسا کام کیا اور اُسے ترس نہ آیا۔ 6 7 تب ناؔتن نے داؔؤد سے کہاکہ وہ شخص تُو ہی ہے۔ خُدواند اِسرائیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے تجھے مسح کرکے اِسرؔائیل کا بادشاہ بنایا اور مَیں نے تجھے ساؔؤل کے ہاتھ سے چُھڑایا ۔ 8 اور مَیں نے تیرے آقا کا گھر تُجھے دِیا اور تیرے آقا کی بیویاں تیری گود میں کر دیں اور اِؔسرائیل اور یہُؔوداہ کا گھرانا تجھ کو دیا اور اگر یہ سب کچھ تھوڑا تھا تو مَیں تجھ کو اور اور چیزیں بھی دیتا۔ 9 سو تُو نے کیون خُداوند کی بات کی تحقیر کرکے اُسکے حُضُور بدی کی ؟ تُ نے حِتیّ اورؔیّاہ کو تلوار سے مارا اور اُسکی بیوی لے لی تاکہ وہ تیری بیوی بپنے اور اُسکو بنی عموُّن کی تلوار سے قتل کر وایا۔ 10 سو اب تیرے گھر سے تلوار کبھی الگ نہ ہوگی کیونکہ تُو نے مجھے حقیر جانا اور حِتیّ اورؔیّاہ کی بیوی لے لی تاکہ وہ تیری بیوی ہو۔ 11 سو خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ مَیں شر کو تیرے ہی گھر سے تیرے خِلاف اُٹھاؤنگا اور مَیں تیری بیویوں کو لیکر تیری آنکھوں کے سامنے تیرے ہمسایہ کو دُونگا اور وہ دِن دہاڑے تیری بیویوں سے صُحبت کریگا۔ 12 کیونکہ تُو نے تو چھپ کر یہ کیا پر مَیں سارے اِؔسرائیل کے رُوبرُو دِن دہاڑے یہ کرُونگا ۔ 13 تب داؔؤد نے ناؔتن سے کہا مَیں نے خُداوند کا گُناہ کیا ۔ ناتؔن نے داؔؤد سے کہا کہ خُداوند نے بھی تیرا گُناہ بخشاہ ۔ تُو مریگا نہیں ۔ 14 تَو بھی چُونکہ تُو نے اِس کام سے خُداوند کے دُشمنوں کو کُفر بکنے کا بڑا مَوقع دیا ہے اِلئے وہ لڑکا بھی جو تجھ سے پَیدا ہوگا مرجائیگا۔ 15 پھر ناتؔن اپنے گھر چلا گیا اور خُداوند نے اُس لڑکے کو جو اورؔیّا ہ کی بیوی کے داؔؤد سے پیدا ہوا تھا مارا اور بہت بِیمار ہوگیا۔ 16 اِسلئے داؔؤد نے اُس لڑکے کی خاطِر خُدا سے مِنت کی اور داؔؤد نے روزہ رکّھا اور اندر جا کر ساری رات زمین پر پڑا رہا۔ 17 اور اُسکے گھرانے کے بُزرُگ اُٹھکر اُسکے پاس آئے کہ اُسے زمین پر سے اُٹھائیں پر وہ نہ اُٹھا اور نہ اُس نے اُنکے ساتھ کھانا کھایا ۔ 18 اور ساتویں دِن وہ لڑکا مر گیا اور داؔؤد کے مُلازِم اُسے ڈر کے مارے یہ نہ بتا سکے کہ لڑکا مر گیا کیونکہ اُنہوں نے کہا کہ جب وہ لڑکا ہنوز زِندہ تھا اور ہم نے اُس سے گُفتگُو کی تو اُس نے ہماری بات نہ مانی پس اگر ہم اُسے بتائیں کہ لڑکا مرگیاتو وہ بہت ہی کُڑھیگا۔ 19 پر جب داؔؤد نے اپنے مُلازِموں کو آپس میں پھُسپُھساتے دیکھا تو داؔؤد سمجھ گیا کہ لڑکا مرگیا ۔ سو داؔؤد نے اپنے مُلازموں سے پُوچھا کیا لڑکا مرگیا؟ اُنہوں نے جواب دیا مرگیا۔ 20 تب داؔؤد زمین پر سے اُٹھا اور غُسل کرکے اُس نے تیل لگایا اور پوشاک بدلی اور خُداوند کے گھر میں جا کر سِجدہ کیا۔ پھر وہ اپنے گھر آیا اور اُسکے حُکم دینے پر اُنہوں نے اُسکے آگے روٹی رکھّی اور اُس نے کھائی۔ 21 تب اُسکے مُلازِموں نے اُس سے کہا یہ کَیسا کام ہے جو تُو نے کیا ؟ جب وہ لڑکا جیتا تھا تو تُو نے اُسکے لئے روزہ رکھّا اور روتا بھی رہا اور جب وہ لڑکا مر گیا تو تُو نے اُٹھ کر روٹی کھائی ۔ 22 اُس نے کیا کہ جب تک وہ لڑکا زِندہ تھا مَیں نے روزہ رکھّا اور مَیں روتا رہا کیونکہ مَیں نے سوچا کیا جانے خُداوند کو مُجھ پر رحم آجائے کہ وہ لڑکا جِیتا رہے؟۔ 23 پر اب تو وہ مرگا پس مَیں اُسے لَوٹا لا سکتا ہُوں ؟ مَیں تو اُسکے پاس جاؤنگا پر وہ میرے پاس نہیں لَوٹنے کا۔ 24 پھر داؔؤد نے اپنی بیوی بتؔ سبع کو تسلیّ دی اور اُسکے پاس گیا اور اُس سے صُحبت کی اور اُس کے ایک بیٹا ہُؤا اور داؔؤد نے اُسکا نام سُلؔیمان رکھا اور وہ خُدواند کا پیارا ہوُا ۔ 25 اور اُس نے ناؔتن نبی کی معرفت پَیغام بھیجا سو اُس نے اُسکا نام خُداوند کی خاطِر یدؔیدیا ہ رکھا۔ 26 اور یُؔوآب بنی عموُّن کے رؔبہّ سے لڑا اور اُس نے دارُالسلطنت کو لے لیا۔ 27 اور یُؔوآب نے قاصِدوں کی معرفت داؔؤد کو کہلا بھیجا کہ مَیں ربؔہّ سے لڑا اور مَیں نے پانیوں کے شہر کو لے لیا۔ 28 پس اب تُو باقی لوگوں کو جمع کر اور اِس شہر کے مُقابل خَیمہ زن ہو اور اِس پر قبضہ کرلے تانہ ہو کہ مَیں اِس شہر کو سر کُروں اور وہ میرے نام سے کہائے۔ 29 اتب داؔؤد نے سب لوگوں کو جمع کیا اور ربؔہّ کو گیا اور اُس سے لڑا اور اُسے لے لِیا۔ 30 اور اُس نے اُنکے بادشاہ کا تاج اُسکے سر پر سے اُتار لیا ۔ اُسکا وزن سونے کا ایک قِنطار تھا اور اُس میں جواہر جڑے ہُوئے تھے ۔ سو وہ داؔؤد کے سر پر رکھّا گیا اور وہ اُس شہر سے لُوٹ کا بہت سا مال نِکال لایا۔ 31 اور اُس نے اُن لوگوں کو جو اُس میں تھے باہر نِکال کر اُنکو آروں اور لوہے کے ہینگوں اور لوہے کے کُلہاڑوں کے نیچے کر دیا اور اُنکو اینٹوں کے پزادے میں سے چلوایا اور اُس نے بنی عموُّن کے سب شہروں سے اَیسا ہی کا۔ پھر دؔاؤد اور سب لوگ یرؔوشلیم کو لَوٹ آئے۔
1 اور خُداوند نے ناؔتن کو داؔؤد کے پاس بھیجا ۔ اُس نے اُسکے پاس آکر اُس سے کہا کِسی شہر میں دو شخص تھے ایک اِمیر دُوسار غریب۔ .::. 2 اُس اِمیر کے پاس بہت سے ریوڑ اور گلےّ تھے ۔ .::. 3 پر اُس غریب کے پاس بھیڑ کی ایک پٹھیا کے سِوا کُچھ نہ تھا جسے اُس نے خرید کر پالا تھا اور وہ اُس کے اور اُسکے بال بچوّں کے ساتھ بڑھی تھی۔ وہ اُسی کے نوالہ میں سے کھاتی اور اُسکے پیالہ سے پیتی اور اُسکی گود میں سوتی تھی اور اُسکے لئے بطَور بیٹی کے تھی۔ .::. 4 اور اُس اِمیر کے ہاں کوئی مسُافر آیا۔ سو اُس نے اُس مسُافر کے لئے جو اُسکے ہاں آیا تھا پکانے کو اپنے ریوڑ اور گلّہ میں سے کُچھ نہ لیا بلکہ اُس غریب کی بھیڑ لے لی اور اُس شخص کے لئے جو اُسکے ہاں آیا تھا پکائی ۔ .::. 5 (5-6) تب داؔؤد کا غضب اُس شخص پر بِشدت بھڑ کا اور اُس نے ناؔتن سے کہا کہ خُداوند کی حیات کی قسم کہ وہ شخص کو اُس بھیڑ کا چَوگُنا بھرنا پڑیگا کیونکہ اُس نے اَیسا کام کیا اور اُسے ترس نہ آیا۔ .::. 6 .::. 7 تب ناؔتن نے داؔؤد سے کہاکہ وہ شخص تُو ہی ہے۔ خُدواند اِسرائیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے تجھے مسح کرکے اِسرؔائیل کا بادشاہ بنایا اور مَیں نے تجھے ساؔؤل کے ہاتھ سے چُھڑایا ۔ .::. 8 اور مَیں نے تیرے آقا کا گھر تُجھے دِیا اور تیرے آقا کی بیویاں تیری گود میں کر دیں اور اِؔسرائیل اور یہُؔوداہ کا گھرانا تجھ کو دیا اور اگر یہ سب کچھ تھوڑا تھا تو مَیں تجھ کو اور اور چیزیں بھی دیتا۔ .::. 9 سو تُو نے کیون خُداوند کی بات کی تحقیر کرکے اُسکے حُضُور بدی کی ؟ تُ نے حِتیّ اورؔیّاہ کو تلوار سے مارا اور اُسکی بیوی لے لی تاکہ وہ تیری بیوی بپنے اور اُسکو بنی عموُّن کی تلوار سے قتل کر وایا۔ .::. 10 سو اب تیرے گھر سے تلوار کبھی الگ نہ ہوگی کیونکہ تُو نے مجھے حقیر جانا اور حِتیّ اورؔیّاہ کی بیوی لے لی تاکہ وہ تیری بیوی ہو۔ .::. 11 سو خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ مَیں شر کو تیرے ہی گھر سے تیرے خِلاف اُٹھاؤنگا اور مَیں تیری بیویوں کو لیکر تیری آنکھوں کے سامنے تیرے ہمسایہ کو دُونگا اور وہ دِن دہاڑے تیری بیویوں سے صُحبت کریگا۔ .::. 12 کیونکہ تُو نے تو چھپ کر یہ کیا پر مَیں سارے اِؔسرائیل کے رُوبرُو دِن دہاڑے یہ کرُونگا ۔ .::. 13 تب داؔؤد نے ناؔتن سے کہا مَیں نے خُداوند کا گُناہ کیا ۔ ناتؔن نے داؔؤد سے کہا کہ خُداوند نے بھی تیرا گُناہ بخشاہ ۔ تُو مریگا نہیں ۔ .::. 14 تَو بھی چُونکہ تُو نے اِس کام سے خُداوند کے دُشمنوں کو کُفر بکنے کا بڑا مَوقع دیا ہے اِلئے وہ لڑکا بھی جو تجھ سے پَیدا ہوگا مرجائیگا۔ .::. 15 پھر ناتؔن اپنے گھر چلا گیا اور خُداوند نے اُس لڑکے کو جو اورؔیّا ہ کی بیوی کے داؔؤد سے پیدا ہوا تھا مارا اور بہت بِیمار ہوگیا۔ .::. 16 اِسلئے داؔؤد نے اُس لڑکے کی خاطِر خُدا سے مِنت کی اور داؔؤد نے روزہ رکّھا اور اندر جا کر ساری رات زمین پر پڑا رہا۔ .::. 17 اور اُسکے گھرانے کے بُزرُگ اُٹھکر اُسکے پاس آئے کہ اُسے زمین پر سے اُٹھائیں پر وہ نہ اُٹھا اور نہ اُس نے اُنکے ساتھ کھانا کھایا ۔ .::. 18 اور ساتویں دِن وہ لڑکا مر گیا اور داؔؤد کے مُلازِم اُسے ڈر کے مارے یہ نہ بتا سکے کہ لڑکا مر گیا کیونکہ اُنہوں نے کہا کہ جب وہ لڑکا ہنوز زِندہ تھا اور ہم نے اُس سے گُفتگُو کی تو اُس نے ہماری بات نہ مانی پس اگر ہم اُسے بتائیں کہ لڑکا مرگیاتو وہ بہت ہی کُڑھیگا۔ .::. 19 پر جب داؔؤد نے اپنے مُلازِموں کو آپس میں پھُسپُھساتے دیکھا تو داؔؤد سمجھ گیا کہ لڑکا مرگیا ۔ سو داؔؤد نے اپنے مُلازموں سے پُوچھا کیا لڑکا مرگیا؟ اُنہوں نے جواب دیا مرگیا۔ .::. 20 تب داؔؤد زمین پر سے اُٹھا اور غُسل کرکے اُس نے تیل لگایا اور پوشاک بدلی اور خُداوند کے گھر میں جا کر سِجدہ کیا۔ پھر وہ اپنے گھر آیا اور اُسکے حُکم دینے پر اُنہوں نے اُسکے آگے روٹی رکھّی اور اُس نے کھائی۔ .::. 21 تب اُسکے مُلازِموں نے اُس سے کہا یہ کَیسا کام ہے جو تُو نے کیا ؟ جب وہ لڑکا جیتا تھا تو تُو نے اُسکے لئے روزہ رکھّا اور روتا بھی رہا اور جب وہ لڑکا مر گیا تو تُو نے اُٹھ کر روٹی کھائی ۔ .::. 22 اُس نے کیا کہ جب تک وہ لڑکا زِندہ تھا مَیں نے روزہ رکھّا اور مَیں روتا رہا کیونکہ مَیں نے سوچا کیا جانے خُداوند کو مُجھ پر رحم آجائے کہ وہ لڑکا جِیتا رہے؟۔ .::. 23 پر اب تو وہ مرگا پس مَیں اُسے لَوٹا لا سکتا ہُوں ؟ مَیں تو اُسکے پاس جاؤنگا پر وہ میرے پاس نہیں لَوٹنے کا۔ .::. 24 پھر داؔؤد نے اپنی بیوی بتؔ سبع کو تسلیّ دی اور اُسکے پاس گیا اور اُس سے صُحبت کی اور اُس کے ایک بیٹا ہُؤا اور داؔؤد نے اُسکا نام سُلؔیمان رکھا اور وہ خُدواند کا پیارا ہوُا ۔ .::. 25 اور اُس نے ناؔتن نبی کی معرفت پَیغام بھیجا سو اُس نے اُسکا نام خُداوند کی خاطِر یدؔیدیا ہ رکھا۔ .::. 26 اور یُؔوآب بنی عموُّن کے رؔبہّ سے لڑا اور اُس نے دارُالسلطنت کو لے لیا۔ .::. 27 اور یُؔوآب نے قاصِدوں کی معرفت داؔؤد کو کہلا بھیجا کہ مَیں ربؔہّ سے لڑا اور مَیں نے پانیوں کے شہر کو لے لیا۔ .::. 28 پس اب تُو باقی لوگوں کو جمع کر اور اِس شہر کے مُقابل خَیمہ زن ہو اور اِس پر قبضہ کرلے تانہ ہو کہ مَیں اِس شہر کو سر کُروں اور وہ میرے نام سے کہائے۔ .::. 29 اتب داؔؤد نے سب لوگوں کو جمع کیا اور ربؔہّ کو گیا اور اُس سے لڑا اور اُسے لے لِیا۔ .::. 30 اور اُس نے اُنکے بادشاہ کا تاج اُسکے سر پر سے اُتار لیا ۔ اُسکا وزن سونے کا ایک قِنطار تھا اور اُس میں جواہر جڑے ہُوئے تھے ۔ سو وہ داؔؤد کے سر پر رکھّا گیا اور وہ اُس شہر سے لُوٹ کا بہت سا مال نِکال لایا۔ .::. 31 اور اُس نے اُن لوگوں کو جو اُس میں تھے باہر نِکال کر اُنکو آروں اور لوہے کے ہینگوں اور لوہے کے کُلہاڑوں کے نیچے کر دیا اور اُنکو اینٹوں کے پزادے میں سے چلوایا اور اُس نے بنی عموُّن کے سب شہروں سے اَیسا ہی کا۔ پھر دؔاؤد اور سب لوگ یرؔوشلیم کو لَوٹ آئے۔
  • سموئیل ۲ باب 1  
  • سموئیل ۲ باب 2  
  • سموئیل ۲ باب 3  
  • سموئیل ۲ باب 4  
  • سموئیل ۲ باب 5  
  • سموئیل ۲ باب 6  
  • سموئیل ۲ باب 7  
  • سموئیل ۲ باب 8  
  • سموئیل ۲ باب 9  
  • سموئیل ۲ باب 10  
  • سموئیل ۲ باب 11  
  • سموئیل ۲ باب 12  
  • سموئیل ۲ باب 13  
  • سموئیل ۲ باب 14  
  • سموئیل ۲ باب 15  
  • سموئیل ۲ باب 16  
  • سموئیل ۲ باب 17  
  • سموئیل ۲ باب 18  
  • سموئیل ۲ باب 19  
  • سموئیل ۲ باب 20  
  • سموئیل ۲ باب 21  
  • سموئیل ۲ باب 22  
  • سموئیل ۲ باب 23  
  • سموئیل ۲ باب 24  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References