انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ

زبُور باب 18

1 اَے خُداوند! اَے میری قوت! میں تجھ سے محبت رکھتا ہوں۔ 2 خُداوند میری چٹان اور میرا قلعہ اور میرا چھُڑانے والا ہے۔ میرا خُدا۔ میری چٹان جس پر میں بھروسا رکھونگا۔ میری سِپر اور میری نجات کا سینگ۔ میرا اُونچا بُرج۔ 3 میں خُداوند کو جو ستائش کے لائق ہے پُکارُونگا۔ یوں میں اپنے دشمنوں سے بچایا جاؤنگا۔ 4 موت کی رسیوں سے مجھے گھیر لیا بے دینی کے سیلابوں نے مجھے ڈریا۔ 5 پاتال کی رسیاں میرے چُوگرد تھیں موت کے پھندے مجھ پر آپڑے تھے۔ 6 اپنی مصیبت میں مَیں نے خُداوند کو پُکارا اور اپنے خُدا سے فریاد کی۔ اُس نے اپنی ہیکل میں سے میری آواز سُنی اور میری فریاد جو اُس کے حضُور تھی اُس کے کان میں پہنچی۔ 7 تب زمین مل گئی اور کانپ اُٹھی۔ پہاڑوں کی بنیادوں نے جنبش کھائی اور ہل گئیں اِس لئے کہ وہ غضبناک ہوا۔ 8 اُس کے نتھنوں سے دُھواں اُٹھا اور اُس کے مُنہ سے آگ نکلکر بھسم کرنے لگی۔ کوئلے اُس سے دہک اُٹھے۔ 9 اُس نے آسمانوں کو بھی جھکا دِیا اور نیچے اُتر آیا اور اُس کے پاؤں تلے گہری تاریکی تھی۔ 10 وہ کروبی پر سوار ہو کر اُڑا۔ بلکہ وہ تیزی سے ہوا کے باؤزوں پر اُڑا۔ 11 اُس نے ظلمت یعنی ابر کی تاریکی اور آسمان کے دلدار بادلوں کو اپنے چُوگرد اپنے چھپنے کی جگہ اور اپنا شامیانہ بنایا۔ 12 اُسکی حضُوری کی جھلک سے اُس کے دلدار بادل پھٹ گئے۔ اولے اور انگارے۔ 13 اور خُداوند آسمان میں گرجا۔ حق تعالیٰ نے اپنی آواز سُنائی اولے اور انگارے۔ 14 اُس نے اپنے تِیر چلا کر اُنکو پراگندہ کیا۔ بلکہ تابڑ توڑ بجلی سے اُن کو شکست دی۔ 15 تب تیری ڈانٹ سے اَے خُداوند! تیرے نتھنوں کے دم کے جھوکے سے پانی تھاہ دِکھائی دینے لگی اور جہان کی بنیادیں نمودار ہوئیں۔ 16 اُس نے اُوپر سے ہاتھ بڑھا کر مجھے تھام لیا اور مجھے بہت پانی میں سے کھینچ کر باہرنکالا۔ 17 اُس نے میرے زور اور دُشمن اور میرے عداوت رکھنے والوں سے مجھے چھُڑا لیا کیونکہ وہ میرے لئے نہایت زبردست تھے۔ 18 وہ میری مصیبت کے دِن مجھ پر آپڑےپر خُداوند میرا سہارا تھا۔ 19 وہ مجھے کُشادہ جگہ میں نکال بھی لایا۔ اُس نے مجھے چھُڑایا۔ اِس لئے کہ وہ مجھے سے خُوش تھا۔ 20 خُداوند نے میری راستی کے موافق مجھے جزا دی اور میرے ہاتھوں کی پاکیزگی کے مطابق مجھے بدلہ دِیا۔ 21 کیونکہ میں خُداوند کی راہوں پر چلتا رہا۔ اور شرارت سے اپنے خُدا سے الگ نہ ہوا۔ 22 کیونکہ اُس کے سب فیصلے میرے سامنے رہے اور میں اُس کے آئین سے برگشتہ نہ ہوا۔ 23 میں اُ سکے حضُور کامل بھی رہا اور اپنے کو اپنی بدکاری سے باز رکھا۔ 24 خُداوند نے مجھے میری راستی کے موافق اور میرے ہاتھوں کے پاکیزگی کے مطابق جو اُس کے سامنے تھی بدلہ دِیا۔ 25 رحم دِل کے ساتھ تُو رحیم ہوگا۔ اور کامل آدمی کے ساتھ کامل۔ 26 نیکو کار کے ساتھ نیک ہوگا۔ اور کجرو کے ساتھ ٹیڑھا۔ 27 کیونکہ تُو مصیبت زدہ لوگوں کو بچائیگا لیکن مغروروں کی آنکھوں کی نیچا کریگا۔ 28 اِس لئے کہ تُو میرے چراغ کو روشن کریگا۔ خُداوند میرا خُدا میرے اندھیرے کو اُجالا کردیگا۔ 29 کیونکہ تیری بدولت میں فوج پر دھاوا کرتا ہوں اور اپنے خُدا کی بدولت دیوار پھاندجاتا ہوں۔ 30 لیکن خُدا کی راہ کامل ہے۔ خُداوند کا کلام تایا ہوا۔ وہ اُن سب کی سِپر ہے جو اُس پر بھروسا رکھتے ہیں۔ 31 کیونکہ خُداوند کے سِوا اور کون چٹان ہے؟ 32 خُدا ہی مجھے قوت سے کمر بستہ کرتا ہے اور میری راہ کا مل کرتا ہے۔ 33 وہی میرے پاؤں ہرنیوں کے سے بنا دیتا ہے اور مجھے میری اونچی جگہوں میں قائم کرتا ہے۔ 34 وہ میرے ہاتھوں کو جنگ کرتا سکھاتا ہے یہاں تک کہ میرے بازو پیتل کی کمان کو جھکا دیتے ہیں۔ 35 تُو نے مجھ کو اپنی نجات کی سِپر بخشی اور تیرے دہنے ہاتھ نے مجھے سنبھالا اور تیری نرمی نے مجھے بزرگ بنایا ہے۔ 36 تُو نے میرے نیچے میری قدم کُشادہ کر دِئے۔ اور میرے پاؤں نہیں پھسلے۔ 37 میں اپنے دُشمنوں کا پیچھا کرکے اُن کو جالونگا اور جب تک وہ فنا نہ ہو جائیں واپس نہیں آؤنگا۔ 38 میں اُن کو ایسا چھیدونگا کہ وہ اُٹھ نہ سکینگے۔ وہ میرے پاؤں کے نیچے گر پڑینگے۔ 39 کیونکہ تُو نے لڑائی کے لئے مجھے قوت سے کمربستہ کیا اور میرے مخالفوں کو میرے سامنے زیر کیا۔ 40 تُو نے میرے دُشمنوں کی پشت میری طرف پھیر دی تاکہ میں اپنے عداوت رکھنے والوں کو کاٹ ڈالوں۔ 41 اُنہوں نے دُہائی دی پر کوئی نہ تھا جو بچائے۔ خُداوند کو بھی پُکارا پر اُس نے اُن کو جواب نہ دِیا۔ 42 تب میں نے اُن کو کوٹ کوٹ کر ہوا میں اُڑتی ہوئی گرد کی مانند کر دِیا۔ مَیں نے اُن کو گلی کوچوں کی کیچڑ کی طرح نکال پھینکا۔ 43 تُو نے مجھے قوم کے جھگڑوں سے بھی چھُڑایا۔ تُو نے مجھے قوموں کا سردار بنایا ہے۔ جس قوم سے مَیں واقف بھی نہیں وہ میری مُطیع ہوگی۔ 44 میرا نام سُنتے ہی وہ میری فرمانبرداری کرینگے۔ پردیسی میرے تابع ہو جائینگے۔ 45 پردیسی مُرجھا جائینگے اور اپنے قلعوں سے تھرتھراتے ہوئے نکلینگے۔ 46 خُداوند زندہ ہے۔ میری چٹان مُبارک ہو۔ اور میرا نجات دینے والا خُدا ممتاز ہو! 47 وہی خُدا جو میرا نتقام لیتا ہے اور اُمتوں کو میرےسامنے زیر کرتا ہے۔ 48 وہ مجھے میرے دُشمنوں سے چھُڑاتا ہے بلکہ تُو مجھے میرے مخالفوں پر سرفراز کرتا ہے تُو مجھے تُند خُو آدمی سے رہائی دیتا ہے۔ 49 اِس لئے اَے خُداوند! مَیں قوموں کے درمیان تیری شکرگذاری اور تیرے نام کی مدح سرائی کرونگا۔ 50 وہ اپنے بادشاہ کو بڑی نجات عنایت کرتا ہے اور اپنے ممسوح داؤد اور اُس کی نسل پر ہمیشہ شفقت کرتا ہے۔
1 اَے خُداوند! اَے میری قوت! میں تجھ سے محبت رکھتا ہوں۔ .::. 2 خُداوند میری چٹان اور میرا قلعہ اور میرا چھُڑانے والا ہے۔ میرا خُدا۔ میری چٹان جس پر میں بھروسا رکھونگا۔ میری سِپر اور میری نجات کا سینگ۔ میرا اُونچا بُرج۔ .::. 3 میں خُداوند کو جو ستائش کے لائق ہے پُکارُونگا۔ یوں میں اپنے دشمنوں سے بچایا جاؤنگا۔ .::. 4 موت کی رسیوں سے مجھے گھیر لیا بے دینی کے سیلابوں نے مجھے ڈریا۔ .::. 5 پاتال کی رسیاں میرے چُوگرد تھیں موت کے پھندے مجھ پر آپڑے تھے۔ .::. 6 اپنی مصیبت میں مَیں نے خُداوند کو پُکارا اور اپنے خُدا سے فریاد کی۔ اُس نے اپنی ہیکل میں سے میری آواز سُنی اور میری فریاد جو اُس کے حضُور تھی اُس کے کان میں پہنچی۔ .::. 7 تب زمین مل گئی اور کانپ اُٹھی۔ پہاڑوں کی بنیادوں نے جنبش کھائی اور ہل گئیں اِس لئے کہ وہ غضبناک ہوا۔ .::. 8 اُس کے نتھنوں سے دُھواں اُٹھا اور اُس کے مُنہ سے آگ نکلکر بھسم کرنے لگی۔ کوئلے اُس سے دہک اُٹھے۔ .::. 9 اُس نے آسمانوں کو بھی جھکا دِیا اور نیچے اُتر آیا اور اُس کے پاؤں تلے گہری تاریکی تھی۔ .::. 10 وہ کروبی پر سوار ہو کر اُڑا۔ بلکہ وہ تیزی سے ہوا کے باؤزوں پر اُڑا۔ .::. 11 اُس نے ظلمت یعنی ابر کی تاریکی اور آسمان کے دلدار بادلوں کو اپنے چُوگرد اپنے چھپنے کی جگہ اور اپنا شامیانہ بنایا۔ .::. 12 اُسکی حضُوری کی جھلک سے اُس کے دلدار بادل پھٹ گئے۔ اولے اور انگارے۔ .::. 13 اور خُداوند آسمان میں گرجا۔ حق تعالیٰ نے اپنی آواز سُنائی اولے اور انگارے۔ .::. 14 اُس نے اپنے تِیر چلا کر اُنکو پراگندہ کیا۔ بلکہ تابڑ توڑ بجلی سے اُن کو شکست دی۔ .::. 15 تب تیری ڈانٹ سے اَے خُداوند! تیرے نتھنوں کے دم کے جھوکے سے پانی تھاہ دِکھائی دینے لگی اور جہان کی بنیادیں نمودار ہوئیں۔ .::. 16 اُس نے اُوپر سے ہاتھ بڑھا کر مجھے تھام لیا اور مجھے بہت پانی میں سے کھینچ کر باہرنکالا۔ .::. 17 اُس نے میرے زور اور دُشمن اور میرے عداوت رکھنے والوں سے مجھے چھُڑا لیا کیونکہ وہ میرے لئے نہایت زبردست تھے۔ .::. 18 وہ میری مصیبت کے دِن مجھ پر آپڑےپر خُداوند میرا سہارا تھا۔ .::. 19 وہ مجھے کُشادہ جگہ میں نکال بھی لایا۔ اُس نے مجھے چھُڑایا۔ اِس لئے کہ وہ مجھے سے خُوش تھا۔ .::. 20 خُداوند نے میری راستی کے موافق مجھے جزا دی اور میرے ہاتھوں کی پاکیزگی کے مطابق مجھے بدلہ دِیا۔ .::. 21 کیونکہ میں خُداوند کی راہوں پر چلتا رہا۔ اور شرارت سے اپنے خُدا سے الگ نہ ہوا۔ .::. 22 کیونکہ اُس کے سب فیصلے میرے سامنے رہے اور میں اُس کے آئین سے برگشتہ نہ ہوا۔ .::. 23 میں اُ سکے حضُور کامل بھی رہا اور اپنے کو اپنی بدکاری سے باز رکھا۔ .::. 24 خُداوند نے مجھے میری راستی کے موافق اور میرے ہاتھوں کے پاکیزگی کے مطابق جو اُس کے سامنے تھی بدلہ دِیا۔ .::. 25 رحم دِل کے ساتھ تُو رحیم ہوگا۔ اور کامل آدمی کے ساتھ کامل۔ .::. 26 نیکو کار کے ساتھ نیک ہوگا۔ اور کجرو کے ساتھ ٹیڑھا۔ .::. 27 کیونکہ تُو مصیبت زدہ لوگوں کو بچائیگا لیکن مغروروں کی آنکھوں کی نیچا کریگا۔ .::. 28 اِس لئے کہ تُو میرے چراغ کو روشن کریگا۔ خُداوند میرا خُدا میرے اندھیرے کو اُجالا کردیگا۔ .::. 29 کیونکہ تیری بدولت میں فوج پر دھاوا کرتا ہوں اور اپنے خُدا کی بدولت دیوار پھاندجاتا ہوں۔ .::. 30 لیکن خُدا کی راہ کامل ہے۔ خُداوند کا کلام تایا ہوا۔ وہ اُن سب کی سِپر ہے جو اُس پر بھروسا رکھتے ہیں۔ .::. 31 کیونکہ خُداوند کے سِوا اور کون چٹان ہے؟ .::. 32 خُدا ہی مجھے قوت سے کمر بستہ کرتا ہے اور میری راہ کا مل کرتا ہے۔ .::. 33 وہی میرے پاؤں ہرنیوں کے سے بنا دیتا ہے اور مجھے میری اونچی جگہوں میں قائم کرتا ہے۔ .::. 34 وہ میرے ہاتھوں کو جنگ کرتا سکھاتا ہے یہاں تک کہ میرے بازو پیتل کی کمان کو جھکا دیتے ہیں۔ .::. 35 تُو نے مجھ کو اپنی نجات کی سِپر بخشی اور تیرے دہنے ہاتھ نے مجھے سنبھالا اور تیری نرمی نے مجھے بزرگ بنایا ہے۔ .::. 36 تُو نے میرے نیچے میری قدم کُشادہ کر دِئے۔ اور میرے پاؤں نہیں پھسلے۔ .::. 37 میں اپنے دُشمنوں کا پیچھا کرکے اُن کو جالونگا اور جب تک وہ فنا نہ ہو جائیں واپس نہیں آؤنگا۔ .::. 38 میں اُن کو ایسا چھیدونگا کہ وہ اُٹھ نہ سکینگے۔ وہ میرے پاؤں کے نیچے گر پڑینگے۔ .::. 39 کیونکہ تُو نے لڑائی کے لئے مجھے قوت سے کمربستہ کیا اور میرے مخالفوں کو میرے سامنے زیر کیا۔ .::. 40 تُو نے میرے دُشمنوں کی پشت میری طرف پھیر دی تاکہ میں اپنے عداوت رکھنے والوں کو کاٹ ڈالوں۔ .::. 41 اُنہوں نے دُہائی دی پر کوئی نہ تھا جو بچائے۔ خُداوند کو بھی پُکارا پر اُس نے اُن کو جواب نہ دِیا۔ .::. 42 تب میں نے اُن کو کوٹ کوٹ کر ہوا میں اُڑتی ہوئی گرد کی مانند کر دِیا۔ مَیں نے اُن کو گلی کوچوں کی کیچڑ کی طرح نکال پھینکا۔ .::. 43 تُو نے مجھے قوم کے جھگڑوں سے بھی چھُڑایا۔ تُو نے مجھے قوموں کا سردار بنایا ہے۔ جس قوم سے مَیں واقف بھی نہیں وہ میری مُطیع ہوگی۔ .::. 44 میرا نام سُنتے ہی وہ میری فرمانبرداری کرینگے۔ پردیسی میرے تابع ہو جائینگے۔ .::. 45 پردیسی مُرجھا جائینگے اور اپنے قلعوں سے تھرتھراتے ہوئے نکلینگے۔ .::. 46 خُداوند زندہ ہے۔ میری چٹان مُبارک ہو۔ اور میرا نجات دینے والا خُدا ممتاز ہو! .::. 47 وہی خُدا جو میرا نتقام لیتا ہے اور اُمتوں کو میرےسامنے زیر کرتا ہے۔ .::. 48 وہ مجھے میرے دُشمنوں سے چھُڑاتا ہے بلکہ تُو مجھے میرے مخالفوں پر سرفراز کرتا ہے تُو مجھے تُند خُو آدمی سے رہائی دیتا ہے۔ .::. 49 اِس لئے اَے خُداوند! مَیں قوموں کے درمیان تیری شکرگذاری اور تیرے نام کی مدح سرائی کرونگا۔ .::. 50 وہ اپنے بادشاہ کو بڑی نجات عنایت کرتا ہے اور اپنے ممسوح داؤد اور اُس کی نسل پر ہمیشہ شفقت کرتا ہے۔
  • زبُور باب 1  
  • زبُور باب 2  
  • زبُور باب 3  
  • زبُور باب 4  
  • زبُور باب 5  
  • زبُور باب 6  
  • زبُور باب 7  
  • زبُور باب 8  
  • زبُور باب 9  
  • زبُور باب 10  
  • زبُور باب 11  
  • زبُور باب 12  
  • زبُور باب 13  
  • زبُور باب 14  
  • زبُور باب 15  
  • زبُور باب 16  
  • زبُور باب 17  
  • زبُور باب 18  
  • زبُور باب 19  
  • زبُور باب 20  
  • زبُور باب 21  
  • زبُور باب 22  
  • زبُور باب 23  
  • زبُور باب 24  
  • زبُور باب 25  
  • زبُور باب 26  
  • زبُور باب 27  
  • زبُور باب 28  
  • زبُور باب 29  
  • زبُور باب 30  
  • زبُور باب 31  
  • زبُور باب 32  
  • زبُور باب 33  
  • زبُور باب 34  
  • زبُور باب 35  
  • زبُور باب 36  
  • زبُور باب 37  
  • زبُور باب 38  
  • زبُور باب 39  
  • زبُور باب 40  
  • زبُور باب 41  
  • زبُور باب 42  
  • زبُور باب 43  
  • زبُور باب 44  
  • زبُور باب 45  
  • زبُور باب 46  
  • زبُور باب 47  
  • زبُور باب 48  
  • زبُور باب 49  
  • زبُور باب 50  
  • زبُور باب 51  
  • زبُور باب 52  
  • زبُور باب 53  
  • زبُور باب 54  
  • زبُور باب 55  
  • زبُور باب 56  
  • زبُور باب 57  
  • زبُور باب 58  
  • زبُور باب 59  
  • زبُور باب 60  
  • زبُور باب 61  
  • زبُور باب 62  
  • زبُور باب 63  
  • زبُور باب 64  
  • زبُور باب 65  
  • زبُور باب 66  
  • زبُور باب 67  
  • زبُور باب 68  
  • زبُور باب 69  
  • زبُور باب 70  
  • زبُور باب 71  
  • زبُور باب 72  
  • زبُور باب 73  
  • زبُور باب 74  
  • زبُور باب 75  
  • زبُور باب 76  
  • زبُور باب 77  
  • زبُور باب 78  
  • زبُور باب 79  
  • زبُور باب 80  
  • زبُور باب 81  
  • زبُور باب 82  
  • زبُور باب 83  
  • زبُور باب 84  
  • زبُور باب 85  
  • زبُور باب 86  
  • زبُور باب 87  
  • زبُور باب 88  
  • زبُور باب 89  
  • زبُور باب 90  
  • زبُور باب 91  
  • زبُور باب 92  
  • زبُور باب 93  
  • زبُور باب 94  
  • زبُور باب 95  
  • زبُور باب 96  
  • زبُور باب 97  
  • زبُور باب 98  
  • زبُور باب 99  
  • زبُور باب 100  
  • زبُور باب 101  
  • زبُور باب 102  
  • زبُور باب 103  
  • زبُور باب 104  
  • زبُور باب 105  
  • زبُور باب 106  
  • زبُور باب 107  
  • زبُور باب 108  
  • زبُور باب 109  
  • زبُور باب 110  
  • زبُور باب 111  
  • زبُور باب 112  
  • زبُور باب 113  
  • زبُور باب 114  
  • زبُور باب 115  
  • زبُور باب 116  
  • زبُور باب 117  
  • زبُور باب 118  
  • زبُور باب 119  
  • زبُور باب 120  
  • زبُور باب 121  
  • زبُور باب 122  
  • زبُور باب 123  
  • زبُور باب 124  
  • زبُور باب 125  
  • زبُور باب 126  
  • زبُور باب 127  
  • زبُور باب 128  
  • زبُور باب 129  
  • زبُور باب 130  
  • زبُور باب 131  
  • زبُور باب 132  
  • زبُور باب 133  
  • زبُور باب 134  
  • زبُور باب 135  
  • زبُور باب 136  
  • زبُور باب 137  
  • زبُور باب 138  
  • زبُور باب 139  
  • زبُور باب 140  
  • زبُور باب 141  
  • زبُور باب 142  
  • زبُور باب 143  
  • زبُور باب 144  
  • زبُور باب 145  
  • زبُور باب 146  
  • زبُور باب 147  
  • زبُور باب 148  
  • زبُور باب 149  
  • زبُور باب 150  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References