انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)

خُروج باب 16

1 پھر وہ ایلیم سے روانہ ہوئے اور بنی اسرائیل کی ساری جماعت ملک مصر سے نکلنے کے بعد دوسرے مہینے کیپندرھویں تاریخ کو سَین کے بیابان میں جوایلیم اور سَینا کے درمیان ہے پہنچی۔ 2 اور اُس بیابان میں ساری جماعت مُوسیٰ اور ہارُون پر بڑ بڑانے لگی۔ 3 اور بنی اسرائیل کہنے کا شکہ ہم خداوند کے ساتھ سے ملک مصر میں جب ہی مار دیے جاتے ہم گوشت کی ہانڈیوں کے پاس بیٹھ کر دل بھر کر روٹی کھاتے تھے کیونکہ تُم تو ہم کو اس بیابان میں اسلئے لے آئے ہو کہ سارے مجمع کو بُھوکا مارو۔ 4 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا میں آسمان سے تمہارے لئے روٹیاں برسانگا۔سو یہ لوگ نکل نکل کر فقط ایک ایک دن کا حصّہ ہر روز بٹور لیا کریں کہ اِس سے میں اُن کی آزمائش کرونگا کہ وہ مری شریعت پر چلینگے یا نہیں۔ 5 اور اُس چھٹے دن ایسا ہو گا کہ وہ ہر روز جیتنا پکائینگے وہ اُس سے جیتا روز جمع کرتے ہیں دُونا ہو گا۔ 6 تب موسیٰ اور ہارُون نے سب بنی اسرائیل سے کہا کہ شام کو تُم جان لو گے کہ جو تمکو مُلک مصر سے نکالکر لایا ہے وہ خداوند ہے۔ 7 اور صُبح کو تُم خُداوند کا جال دیکھو گے کیونکہ تُم جو خداوند پر بڑبُڑانے لگتے ہو اُسے وہ سُنتا ہے اور ہم کون ہیں جو تُم ہم پر بڑ بڑاتے ہو؟۔ 8 اور موسیٰ نے یہ بھی کہا کہ شام کو خُداوند تُمکو کھانے کو گوشت اور صُبح کو پیٹ بھر کر کھانے کو دے گاکیونکہ تم جو خداوند پر بڑ بڑاتے ہو اُسے وپ سُنتا ہے اور ہماری کیا حقیقت ہے؟تمہارا بڑ بڑانا ہم پر نہیں بلکہ خدا وند پر ہے۔ 9 پھر موسیٰ اور ہارُون نے بنی اسرائیل کی ساری جماعت سے کہا کہ تم خداوند کے نزدیک آئو کیونکہ اُس نے تمہارا بڑبڑانا سُن لیا ہے۔ 10 اور جب اسرائیل بنی اسرائیل سے یہ باتیں کہہ رہا تھا تو اُنہوں نے بیابان کی طرف نظر کہ اور اُنکو خداوند کا جلال بادل میں نظر آیا ۔ 11 اور خداوند نے موسیٰ سے کہہ۔ 12 میں نے بنی اسرائیل کا بڑ بڑانا سُن لیا ہے سو تُو اُن سے کہہ دےکہ شام کو تُم گوشت کھائو گے اور صُبح کو روٹی سے سیر ہوگےاور تُم جان لو کہ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔ 13 اور یوں ہوا کہ شام کو اتنی بیڑیں آئیں کہ اُن کا خٰمہ گاہ کو ڈھانک لیا اور صُبح کو خیمہ گاہ کہ آس پاس اوس پڑی ہوئی تھی۔ 14 اور جب وہ اوس جو پڑی تھی سوکھ گئی تو کیا دیکھتے ہیں کہ بیابا ن میں ایک چھوٹی چھوٹی گول گول چیز ایسے پڑی جیسے پالے کے دانے ہوتے ہیں زمین پر پڑی ہے۔ 15 بنی اسرائیل اُسے دیکھکر آپس میں کہنے لگے مَن؟ کیونکہ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کیا ہے۔تب موسیٰ نے کہا کہ وہی روٹی ہے جو خداوند نے تمکو کھانے کو دی ہے۔ 16 سو خداوند کا حکم یہ ہے کہ تُم اُسے اپنے اپنے کھانے کی مقدار کے موافق یعنی اپنت آدمیوں کے شمار کے مطابق فی کس ایک اومر جمع کرنا اور ہر شخص اُتنے ہی آدمیوں کےلئے جمع کرے جتنے اُسکے ڈیرے میں ہوں۔ 17 بنی اسرائیل نے ایسا ہی کیا اور کسی نے زیادہ اور کسی نے کم جمع کیا۔ 18 اور جب اُنہو ں نے اُسے اومر سے ناپا تو جس نے زیادہ جمع کیا کچھ زیادہ نہ پایا اور اُسکا جس نے کم جمع کیا تھا کم نہ ہوا ۔اُن اُن میں سے ہر ایک نے اپنے کھانے کی مقدار کے مطابق جمع کیا تھا ۔ 19 اور موسیٰ نے اُن سے کہدیا تھا کہ کوئی اُس میں سے کچُھ صبح تک باقی نہ چھوڑے۔ 20 تو بھی اُنہوں نے موسیٰ کی بات نہ مانی بلکہ بعضوں نے صُبح کے لئے کچھ باقی رہنے دیا سو اُس میں کیڑے پڑ گئے اور وہ سڑ گیا۔سو موسیٰ آن سے ناراض ہوا۔ 21 اور وہ ہر صُبح اپنے اپنے کھانے کی مقدار کے مطابق جمع کر لیتے تھے اور دھُوپ تیز ہوتے ہی وہ پگھل جاتا تھا ۔ 22 اور چحٹے روز ایسا ہوا کہ جتنی روٹی وہ روز جمع کرتے تھے اُس سے دُونی جمع کی یعنی فی کس دو اومراور جماعت کے سب سرداروں نے آکر یہ موسیٰ کو بتایا۔ 23 اُس نے اُن کو حُکم دیا کہ خداوند کا حُکم یہ ہے کہ کل خاص آرام کا دن یعنی خداوند کا سبت کا دن ہے جو تُمکو پکانا ہو پکا لو اور جو اُبالنا ہو اُبال لو اور جو بچ رہے اُس کو اپنے لئے صُبح کے لئے محفوظ رکھو۔ 24 چنانچہ اُنہوں نے جیسا موسیٰ نے کہا تھا اُسے صُبح تک رہنے دیا اور وہ نہ سڑا اور نہ اُس میں کیڑے پڑے ۔ 25 اور موسیٰ نے کہا آج اُسی کو کھائو کیونکہ آج خداوند کا سبت ہےاسلئے وہ تُمکو آج میدان میں نہیں ملیگا۔ 26 چھ دن تم اُسے جمع کرنا پر ساتویں دن سبت ہے۔اُس میں وہ نہیں ملیگا۔ 27 اور ساتویں دن ایسا ہوا کہ اُن میں سے بعض آدمی مَن بٹورنے گئےپر اُن کو کچھ نہیں ملا۔ 28 تب خداوند نے اُن سے کہا کہ تم لوگ کب تک میری شریعت کو ماننے سے انکار کرتے رہو گئے؟۔ 29 دیکھو چونکہ خداوند نے تُمکو سبت کا دن دیا ہے اسی لئے وہ چھٹے دن دو دن کا کھانا دیتا ہے۔سو تم اپنی اپنی جگہ رہو اور ساتویں دن کوئی اپنی جگہ سے باہر نہ جائے۔ 30 چنانچہ لوگوں نے ساتویں دن آرام کیا۔ 31 اور بنی اسرائیل نے اُسکا نام مَن رکھا اور وہ دھنئے کے بیج کی طرح اور اُسکا مزہ شہد کے پوئے کی طرح تھا۔ 32 اور موسیٰ نے کہا کہ خداوند یہ حُکم دیتا ہے کہ اُسکا ایک اومر بھر کر اپنی نسل کےلئے رکھ لوتا کہ وہ اُس روٹی کو دیکھتے جو میں نے تُمکو بیابان میں کھلائی جب میں تُمکو ملک مصر سے نکالکر لایا۔ 33 اور موسیٰ نے ہارون سے کہا ایک مرتبان لے اور ایک اومر مَن اُس میں بھر کر اُسے خداوند کے آگے رکھ دے تاکہ وہ تمہاری نسل کےلئے رکھتا رہے۔ 34 اور جیسا خداوند نے موسیٰ کو حُکم دیا تھا اُسی کے مطابق ہارون نے اُسے شہادت کے صندوق کے آگے رکھ دیا تاکہ وہ رکھتا رہے۔ 35 اور بنی اسرائیل جب تک آبائو ملک میں نہ آئے یعنی چالیس برس تک مَن کھاتے رہے۔الغرض جب تک وہ ملک کنعان کی حدود تک نہ آئے مَن کھاتے رہے۔ 36 اور ایک اومر ایفہ کا دسواں حصّہ ہے۔
1. پھر وہ ایلیم سے روانہ ہوئے اور بنی اسرائیل کی ساری جماعت ملک مصر سے نکلنے کے بعد دوسرے مہینے کیپندرھویں تاریخ کو سَین کے بیابان میں جوایلیم اور سَینا کے درمیان ہے پہنچی۔ 2. اور اُس بیابان میں ساری جماعت مُوسیٰ اور ہارُون پر بڑ بڑانے لگی۔ 3. اور بنی اسرائیل کہنے کا شکہ ہم خداوند کے ساتھ سے ملک مصر میں جب ہی مار دیے جاتے ہم گوشت کی ہانڈیوں کے پاس بیٹھ کر دل بھر کر روٹی کھاتے تھے کیونکہ تُم تو ہم کو اس بیابان میں اسلئے لے آئے ہو کہ سارے مجمع کو بُھوکا مارو۔ 4. تب خداوند نے موسیٰ سے کہا میں آسمان سے تمہارے لئے روٹیاں برسانگا۔سو یہ لوگ نکل نکل کر فقط ایک ایک دن کا حصّہ ہر روز بٹور لیا کریں کہ اِس سے میں اُن کی آزمائش کرونگا کہ وہ مری شریعت پر چلینگے یا نہیں۔ 5. اور اُس چھٹے دن ایسا ہو گا کہ وہ ہر روز جیتنا پکائینگے وہ اُس سے جیتا روز جمع کرتے ہیں دُونا ہو گا۔ 6. تب موسیٰ اور ہارُون نے سب بنی اسرائیل سے کہا کہ شام کو تُم جان لو گے کہ جو تمکو مُلک مصر سے نکالکر لایا ہے وہ خداوند ہے۔ 7. اور صُبح کو تُم خُداوند کا جال دیکھو گے کیونکہ تُم جو خداوند پر بڑبُڑانے لگتے ہو اُسے وہ سُنتا ہے اور ہم کون ہیں جو تُم ہم پر بڑ بڑاتے ہو؟۔ 8. اور موسیٰ نے یہ بھی کہا کہ شام کو خُداوند تُمکو کھانے کو گوشت اور صُبح کو پیٹ بھر کر کھانے کو دے گاکیونکہ تم جو خداوند پر بڑ بڑاتے ہو اُسے وپ سُنتا ہے اور ہماری کیا حقیقت ہے؟تمہارا بڑ بڑانا ہم پر نہیں بلکہ خدا وند پر ہے۔ 9. پھر موسیٰ اور ہارُون نے بنی اسرائیل کی ساری جماعت سے کہا کہ تم خداوند کے نزدیک آئو کیونکہ اُس نے تمہارا بڑبڑانا سُن لیا ہے۔ 10. اور جب اسرائیل بنی اسرائیل سے یہ باتیں کہہ رہا تھا تو اُنہوں نے بیابان کی طرف نظر کہ اور اُنکو خداوند کا جلال بادل میں نظر آیا ۔ 11. اور خداوند نے موسیٰ سے کہہ۔ 12. میں نے بنی اسرائیل کا بڑ بڑانا سُن لیا ہے سو تُو اُن سے کہہ دےکہ شام کو تُم گوشت کھائو گے اور صُبح کو روٹی سے سیر ہوگےاور تُم جان لو کہ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔ 13. اور یوں ہوا کہ شام کو اتنی بیڑیں آئیں کہ اُن کا خٰمہ گاہ کو ڈھانک لیا اور صُبح کو خیمہ گاہ کہ آس پاس اوس پڑی ہوئی تھی۔ 14. اور جب وہ اوس جو پڑی تھی سوکھ گئی تو کیا دیکھتے ہیں کہ بیابا ن میں ایک چھوٹی چھوٹی گول گول چیز ایسے پڑی جیسے پالے کے دانے ہوتے ہیں زمین پر پڑی ہے۔ 15. بنی اسرائیل اُسے دیکھکر آپس میں کہنے لگے مَن؟ کیونکہ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کیا ہے۔تب موسیٰ نے کہا کہ وہی روٹی ہے جو خداوند نے تمکو کھانے کو دی ہے۔ 16. سو خداوند کا حکم یہ ہے کہ تُم اُسے اپنے اپنے کھانے کی مقدار کے موافق یعنی اپنت آدمیوں کے شمار کے مطابق فی کس ایک اومر جمع کرنا اور ہر شخص اُتنے ہی آدمیوں کےلئے جمع کرے جتنے اُسکے ڈیرے میں ہوں۔ 17. بنی اسرائیل نے ایسا ہی کیا اور کسی نے زیادہ اور کسی نے کم جمع کیا۔ 18. اور جب اُنہو ں نے اُسے اومر سے ناپا تو جس نے زیادہ جمع کیا کچھ زیادہ نہ پایا اور اُسکا جس نے کم جمع کیا تھا کم نہ ہوا ۔اُن اُن میں سے ہر ایک نے اپنے کھانے کی مقدار کے مطابق جمع کیا تھا ۔ 19. اور موسیٰ نے اُن سے کہدیا تھا کہ کوئی اُس میں سے کچُھ صبح تک باقی نہ چھوڑے۔ 20. تو بھی اُنہوں نے موسیٰ کی بات نہ مانی بلکہ بعضوں نے صُبح کے لئے کچھ باقی رہنے دیا سو اُس میں کیڑے پڑ گئے اور وہ سڑ گیا۔سو موسیٰ آن سے ناراض ہوا۔ 21. اور وہ ہر صُبح اپنے اپنے کھانے کی مقدار کے مطابق جمع کر لیتے تھے اور دھُوپ تیز ہوتے ہی وہ پگھل جاتا تھا ۔ 22. اور چحٹے روز ایسا ہوا کہ جتنی روٹی وہ روز جمع کرتے تھے اُس سے دُونی جمع کی یعنی فی کس دو اومراور جماعت کے سب سرداروں نے آکر یہ موسیٰ کو بتایا۔ 23. اُس نے اُن کو حُکم دیا کہ خداوند کا حُکم یہ ہے کہ کل خاص آرام کا دن یعنی خداوند کا سبت کا دن ہے جو تُمکو پکانا ہو پکا لو اور جو اُبالنا ہو اُبال لو اور جو بچ رہے اُس کو اپنے لئے صُبح کے لئے محفوظ رکھو۔ 24. چنانچہ اُنہوں نے جیسا موسیٰ نے کہا تھا اُسے صُبح تک رہنے دیا اور وہ نہ سڑا اور نہ اُس میں کیڑے پڑے ۔ 25. اور موسیٰ نے کہا آج اُسی کو کھائو کیونکہ آج خداوند کا سبت ہےاسلئے وہ تُمکو آج میدان میں نہیں ملیگا۔ 26. چھ دن تم اُسے جمع کرنا پر ساتویں دن سبت ہے۔اُس میں وہ نہیں ملیگا۔ 27. اور ساتویں دن ایسا ہوا کہ اُن میں سے بعض آدمی مَن بٹورنے گئےپر اُن کو کچھ نہیں ملا۔ 28. تب خداوند نے اُن سے کہا کہ تم لوگ کب تک میری شریعت کو ماننے سے انکار کرتے رہو گئے؟۔ 29. دیکھو چونکہ خداوند نے تُمکو سبت کا دن دیا ہے اسی لئے وہ چھٹے دن دو دن کا کھانا دیتا ہے۔سو تم اپنی اپنی جگہ رہو اور ساتویں دن کوئی اپنی جگہ سے باہر نہ جائے۔ 30. چنانچہ لوگوں نے ساتویں دن آرام کیا۔ 31. اور بنی اسرائیل نے اُسکا نام مَن رکھا اور وہ دھنئے کے بیج کی طرح اور اُسکا مزہ شہد کے پوئے کی طرح تھا۔ 32. اور موسیٰ نے کہا کہ خداوند یہ حُکم دیتا ہے کہ اُسکا ایک اومر بھر کر اپنی نسل کےلئے رکھ لوتا کہ وہ اُس روٹی کو دیکھتے جو میں نے تُمکو بیابان میں کھلائی جب میں تُمکو ملک مصر سے نکالکر لایا۔ 33. اور موسیٰ نے ہارون سے کہا ایک مرتبان لے اور ایک اومر مَن اُس میں بھر کر اُسے خداوند کے آگے رکھ دے تاکہ وہ تمہاری نسل کےلئے رکھتا رہے۔ 34. اور جیسا خداوند نے موسیٰ کو حُکم دیا تھا اُسی کے مطابق ہارون نے اُسے شہادت کے صندوق کے آگے رکھ دیا تاکہ وہ رکھتا رہے۔ 35. اور بنی اسرائیل جب تک آبائو ملک میں نہ آئے یعنی چالیس برس تک مَن کھاتے رہے۔الغرض جب تک وہ ملک کنعان کی حدود تک نہ آئے مَن کھاتے رہے۔ 36. اور ایک اومر ایفہ کا دسواں حصّہ ہے۔
  • خُروج باب 1  
  • خُروج باب 2  
  • خُروج باب 3  
  • خُروج باب 4  
  • خُروج باب 5  
  • خُروج باب 6  
  • خُروج باب 7  
  • خُروج باب 8  
  • خُروج باب 9  
  • خُروج باب 10  
  • خُروج باب 11  
  • خُروج باب 12  
  • خُروج باب 13  
  • خُروج باب 14  
  • خُروج باب 15  
  • خُروج باب 16  
  • خُروج باب 17  
  • خُروج باب 18  
  • خُروج باب 19  
  • خُروج باب 20  
  • خُروج باب 21  
  • خُروج باب 22  
  • خُروج باب 23  
  • خُروج باب 24  
  • خُروج باب 25  
  • خُروج باب 26  
  • خُروج باب 27  
  • خُروج باب 28  
  • خُروج باب 29  
  • خُروج باب 30  
  • خُروج باب 31  
  • خُروج باب 32  
  • خُروج باب 33  
  • خُروج باب 34  
  • خُروج باب 35  
  • خُروج باب 36  
  • خُروج باب 37  
  • خُروج باب 38  
  • خُروج باب 39  
  • خُروج باب 40  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References