انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ

لُوقا باب 23

1 پھِر اُن کی ساری جماعت اُٹھ کر اُسے پِیلاطُس کے پاس لے گئی۔ 2 اور اُنہوں نے اُس پر اِلزام لگانا شُرُوع کِیا کہ اِسے ہم نے اپنی قَوم کو بہکاتے اور قَیصر کو خِراج دینے سے منع کرتے اور اپنے آپ کو مسِیح بادشاہ کہتے پایا۔ 3 پِیلاطُس نے اُس سے پُوچھا کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟ اُس نے اُس کے جواب میں کہا تُو خُود کہتا ہے۔ 4 پِیلاطُس نے سَردار کاہِنوں اور عام لوگوں سے کہا مَیں اِس شَخص میں کُچھ قُصُور نہِیں پاتا۔ 5 مگر وہ اَور بھی زور دے کر کہنے لگے کہ یہ تمام یہُودیہ میں بلکہ گلِیل سے لے کر یہاں تک لوگوں کو سِکھا سِکھا کر اُبھارتا ہے۔ 6 یہ سُن کر پِیلاطُس نے پُوچھا کیا یہ آدمِی گلِیلی ہے؟ 7 اور یہ معلُوم کر کے کہ ہیرودِیس کی عملداری کا ہے اُسے ہیرودِیس کے پاس بھیجا کِیُونکہ وہ بھی اُن دِنوں یروشلِیم میں تھا۔ 8 ہیرودِیس یِسُوع کو دیکھ کر بہُت خُوش ہُؤا کِیُونکہ وہ مُدّت سے اُسے دیکھنے کا مُشتاق تھا۔ اِس لِئے کہ اُس نے اُس کا حال سُنا تھا اور اُس کا کوئی مُعجِزہ دیکھنے کا اُمِیدوار تھا۔ 9 اور وہ اُس سے پہُتیری باتیں پُوچھتا رہا مگر اُس نے اُسے کُچھ جواب نہ دِیا۔ 10 اور سَردار کاہِن اور فقِیہ کھڑے ہُوئے زور شور سے اُس پر اِلزام لگاتے رہے۔ 11 پھِر ہیرودِیس نے اپنے سِپاہِیوں سمیت اُسے ذلِیل کِیا اور ٹھٹھّو میں اُڑایا اور چمکدار پوشاک پہنا کر اُس کو پِیلاطُس کے پاس واپَس بھیجا۔ 12 اور اُسی دِن ہیرودِیس اور پِیلاطُس آپس میں دوست ہوگئے کِیُونکہ پہلے اُن میں دُشمنی تھی۔ 13 پھِر پِیلاطُس نے سَردار کاہِنوں او سَرداروں اور عام لوگوں کو جمع کر کے۔ 14 اُن سے کہا کہ تُم اِس شَخص کو لوگوں کا بہکانے والا ٹھہرا کر میرے پاس لائے ہو اور دیکھو مَیں نے تُمہارے سامنے ہی اُس کی تحقِیقات کی مگر جِن باتوں کا اِلزام تُم اُس پر لگاتے ہو اُن کی نِسبت نہ مَیں نے اُس میں کُچھ قُصُور پایا۔ 15 یہ ہیرودِیس نے کِیُونکہ اُس نے اُسے ہمارے پاس واپَس بھیجا ہے اور دیکھو اُس سے کوئی اَیسا فِعل سرزد نہِیں ہُؤا جِس سے وہ قتل کے لائِق ٹھہرتا۔ 16 پَس مَیں اُس کو پِٹوا کر چھوڑے دیتا ہُوں۔ 17 *اُسے ہر عِید میں ضرُور تھا کہ کِسی کو اُن کی خاطِر چھوڑ دے ۔ 18 وہ سب مِل کر چِلّا اُٹھے کہ اِسے لے جا اور ہماری خاطِر برابّا کو چھوڑ دے۔ 19 (یہ کِسی بغاوت کے باعِث جو شہر میں ہُوئی تھی اور خُون کرنے کے سبب سے قَید میں ڈالا گیا تھا)۔ 20 مگر پِیلاطُس نے یِسُوع کو چھوڑنے کے اِرادہ سے پھِر اُن سے کہا۔ 21 لیکِن وہ چِلّا کر کہنے لگے کہ اِس کو صلِیب دے صلِیب! 22 اُس نے تِیسری بار اُن سے کہا کِیوں؟ اِس نے کیا بُرائی کی ہے؟ مَیں نے اِس میں قتل کی کوئی وجہ نہِیں پائی۔ پَس مَیں اِسے پِٹوا کر چھوڑے دیتا ہُوں۔ 23 مگر وہ چِلّا چِلّا کر سر ہوتے رہے کہ اُسے صلِیب دی جائے اور اُن کا چِلّانا کارگر ہُؤا۔ 24 پَس پِیلاطُس نے حُکم دِیا کہ اُن کی دَرخواست کے مُوافِق ہو۔ 25 اور جو شَخص بغاوت اور خُون کرنے کے سبب سے قَید میں پڑا تھا اور جِسے اُنہوں نے مانگا تھا اُسے چھوڑ دِیا مگر یِسُوع کو اُن کی مرضی کے مُوفِق سِپاہِیوں کے حوالہ کِیا۔ 26 اور جب اُس کو لِئے جاتے تھے تو اُنہوں نے شمعُون نام ایک کرینی کو جو دِیہات سے آتا تھا پکڑ کر صلِیب اُس پر رکھ دی کہ یِسُوع کے پِیچھے پِیچھے لے چلے۔ 27 اور لوگوں کی ایک بڑی بھِیڑ اور بہُت سی عَورتیں جو اُس کے واسطے روتی پِٹتی تھِیں اُس کے پِیچھے پِیچھے چلِیں۔ 28 یِسُوع نے اُن کی طرف پھِر کر کہا اَے یروشلِیم کی بَیٹیوں! میرے لِئے نہ رو بلکہ اپنے اور اپنے بچّوں کے لِئے رو۔ 29 کِیُونکہ دیکھو وہ دِن آتے ہیں جِن میں کہیں گے مُبارک ہے بانجھیں اور وہ رحم جو بارور نہ ہُوئے اور وہ چھاتِیاں جِنہوں نے دُودھ نہ پِلایا۔ 30 اُس وقت وہ پہاڑوں سے کہنا شُرُوع کریں گے کہ ہم پر گِر پڑو اور ٹِیلوں سے کہ ہمیں چھِپا لو۔ 31 کِیُونکہ جب ہرے دَرخت کے ساتھ اَیسا کرتے ہیں تو سُوکھے کہ ساتھ کیا کُچھ نہ کِیا جائے گا؟ 32 اور وہ دو اَور آدمِیوں کو بھی جو بدکار تھے لِئے جاتے تھے کہ اُس کے ساتھ قتل کِئے جائیں۔ 33 جب وہ اُس جگہ پر پہُنچے جِسے کھوپڑی کہتے ہیں تو وہاں اُسے مصلُوب کِیا اور بدکاروں کو بھی ایک کو دہنِی اور دُوسرے کو بائیں طرف۔ 34 یِسُوع نے کہا اَے باپ! اِن کو مُعاف کر کِیُونکہ یہ جانتے نہِیں کہ کیا کرتے ہیں۔ اور اُنہوں نے اُس کے کپڑوں کے حصّے کِئے اور اُن پر قُرعہ ڈالا۔ 35 اور لوگ کھڑے دیکھ رہے تھے اور سَردار بھی ٹھٹھّے مار مار کر کہتے تھے کہ اِس نے اَوروں کو بَچایا۔ اگر یہ خُدا کا مسِیح اور اُس کا برگُزِیدہ ہے تو اپنے آپ کو بَچائے۔ 36 سِپاہِیوں نے بھی پاس آ کر اور سِرکہ پیش کر کے اُس پر ٹھٹھّا مارا اور کہا کہ۔ 37 اگر تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے تو اپنے آپ کو بَچا۔ 38 اور ایک نوِشتہ بھی اُس کے اُوپر لگایا گیا تھا کہ یہ یہُودِیوں کا بادشاہ ہے۔ 39 پھِر جو بدکار صلِیب پر لٹکائے گئے تھے اُن میں سے ایک اُسے یُوں طعنہ دینے لگا کہ کیا تُو مسِیح نہِیں؟ تُو اپنے آپکو اور ہم کو بَچا۔ 40 مگر دُوسرے نے اُسے جھِڑک کر جواب دِیا کہ کیا تُو خُدا سے بھی نہِیں ڈرتا حالانکہ اُسی سزا میں گِرفتار ہے؟ 41 اور ہماری سزا تو واجبی ہے کِیُونکہ اپنے کاموں کا بدلہ پا رہے ہیں لیکِن اِس نے کوئی بیجا کام نہِیں کِیا۔ 42 پھِر اُس نے کہا اَے یِسُوع جب تُو اپنی بادشاہی میں آئے تو مُجھے یاد کرنا۔ 43 اُس نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سَچ کہتا ہُوں کہ آج ہی تُو میرے ساتھ فِردوس میں ہوگا۔ 44 پھِر دوپہر کے قریب سے تِیسرے پہر تک تمام مُلک میں اَندھرا چھایا رہا۔ 45 اور سُورج کی روشنی جاتی رہی اور مَقدِس کا پردہ بِیچ سے پھٹ گیا۔ 46 پھِر یِسُوع نے بڑی آواز سے پُکار کر کہا اَے باپ! مَیں اپنے رُوح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہوں اور یہ کہہ کر دم دے دِیا۔ 47 یہ ماجرہ دیکھ کر صُوبہ دار نے خُدا کی تمجِید کی اور کہا بیشک یہ آدمِی راستباز تھا۔ 48 اور جِتنے لوگ اِس نظارہ کو آئے تھے یہ ماجرہ دیکھ کر چھاتی پِیٹتے ہُوئے لَوٹ گئے۔ 49 اور اُس کے سب جان پہچان اور وہ عَورتیں جو گلِیل سے اُس کے ساتھ آئیں تھِیں دُور کھڑی یہ باتیں دیکھ رہیں تھِیں۔ 50 اور دیکھو یُوسُف نام ایک شَخص مُشِیر تھا جو نیک اور راستباز آدمِی تھا۔ 51 اور اُن کی صلاح اور کام سے رضامند نہ تھا۔ یہ یہُودِیوں کے شہر اَرمِتیہ کا باشِندہ اور خُدا کی بادشاہی کا مُنتظِر تھا 52 اُس نے پِیلاطُس کے پاس جا کر یِسُوع کی لاش مانگی۔ 53 اور اُس کو اُتار کر مہِین چادر میں لپیٹا۔ پھِر ایک قَبر کے اَندر رکھ دِیا جو چٹان میں کھُدی ہُوئی تھی اور اُس میں کوئی کبھی رکھّا نہ گیا تھا۔ 54 وہ تیّاری کا دِن تھا اور سَبت کا دِن شُرُوع ہونے کو تھا۔ 55 اور اُن عَورتوں نے جو اُس کے ساتھ گلِیل سے آئیں تھِیں پِیچھے پِیچھے جا کر اُس قَبر کو دیکھا اور یہ بھی کہ اُس کی لاش کِس طرح رکھی گئی۔ 56 اور لَوٹ کر خُوشبُودار چِیزیں اور عِطر تیّار کِیا۔
1 پھِر اُن کی ساری جماعت اُٹھ کر اُسے پِیلاطُس کے پاس لے گئی۔ .::. 2 اور اُنہوں نے اُس پر اِلزام لگانا شُرُوع کِیا کہ اِسے ہم نے اپنی قَوم کو بہکاتے اور قَیصر کو خِراج دینے سے منع کرتے اور اپنے آپ کو مسِیح بادشاہ کہتے پایا۔ .::. 3 پِیلاطُس نے اُس سے پُوچھا کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟ اُس نے اُس کے جواب میں کہا تُو خُود کہتا ہے۔ .::. 4 پِیلاطُس نے سَردار کاہِنوں اور عام لوگوں سے کہا مَیں اِس شَخص میں کُچھ قُصُور نہِیں پاتا۔ .::. 5 مگر وہ اَور بھی زور دے کر کہنے لگے کہ یہ تمام یہُودیہ میں بلکہ گلِیل سے لے کر یہاں تک لوگوں کو سِکھا سِکھا کر اُبھارتا ہے۔ .::. 6 یہ سُن کر پِیلاطُس نے پُوچھا کیا یہ آدمِی گلِیلی ہے؟ .::. 7 اور یہ معلُوم کر کے کہ ہیرودِیس کی عملداری کا ہے اُسے ہیرودِیس کے پاس بھیجا کِیُونکہ وہ بھی اُن دِنوں یروشلِیم میں تھا۔ .::. 8 ہیرودِیس یِسُوع کو دیکھ کر بہُت خُوش ہُؤا کِیُونکہ وہ مُدّت سے اُسے دیکھنے کا مُشتاق تھا۔ اِس لِئے کہ اُس نے اُس کا حال سُنا تھا اور اُس کا کوئی مُعجِزہ دیکھنے کا اُمِیدوار تھا۔ .::. 9 اور وہ اُس سے پہُتیری باتیں پُوچھتا رہا مگر اُس نے اُسے کُچھ جواب نہ دِیا۔ .::. 10 اور سَردار کاہِن اور فقِیہ کھڑے ہُوئے زور شور سے اُس پر اِلزام لگاتے رہے۔ .::. 11 پھِر ہیرودِیس نے اپنے سِپاہِیوں سمیت اُسے ذلِیل کِیا اور ٹھٹھّو میں اُڑایا اور چمکدار پوشاک پہنا کر اُس کو پِیلاطُس کے پاس واپَس بھیجا۔ .::. 12 اور اُسی دِن ہیرودِیس اور پِیلاطُس آپس میں دوست ہوگئے کِیُونکہ پہلے اُن میں دُشمنی تھی۔ .::. 13 پھِر پِیلاطُس نے سَردار کاہِنوں او سَرداروں اور عام لوگوں کو جمع کر کے۔ .::. 14 اُن سے کہا کہ تُم اِس شَخص کو لوگوں کا بہکانے والا ٹھہرا کر میرے پاس لائے ہو اور دیکھو مَیں نے تُمہارے سامنے ہی اُس کی تحقِیقات کی مگر جِن باتوں کا اِلزام تُم اُس پر لگاتے ہو اُن کی نِسبت نہ مَیں نے اُس میں کُچھ قُصُور پایا۔ .::. 15 یہ ہیرودِیس نے کِیُونکہ اُس نے اُسے ہمارے پاس واپَس بھیجا ہے اور دیکھو اُس سے کوئی اَیسا فِعل سرزد نہِیں ہُؤا جِس سے وہ قتل کے لائِق ٹھہرتا۔ .::. 16 پَس مَیں اُس کو پِٹوا کر چھوڑے دیتا ہُوں۔ .::. 17 *اُسے ہر عِید میں ضرُور تھا کہ کِسی کو اُن کی خاطِر چھوڑ دے ۔ .::. 18 وہ سب مِل کر چِلّا اُٹھے کہ اِسے لے جا اور ہماری خاطِر برابّا کو چھوڑ دے۔ .::. 19 (یہ کِسی بغاوت کے باعِث جو شہر میں ہُوئی تھی اور خُون کرنے کے سبب سے قَید میں ڈالا گیا تھا)۔ .::. 20 مگر پِیلاطُس نے یِسُوع کو چھوڑنے کے اِرادہ سے پھِر اُن سے کہا۔ .::. 21 لیکِن وہ چِلّا کر کہنے لگے کہ اِس کو صلِیب دے صلِیب! .::. 22 اُس نے تِیسری بار اُن سے کہا کِیوں؟ اِس نے کیا بُرائی کی ہے؟ مَیں نے اِس میں قتل کی کوئی وجہ نہِیں پائی۔ پَس مَیں اِسے پِٹوا کر چھوڑے دیتا ہُوں۔ .::. 23 مگر وہ چِلّا چِلّا کر سر ہوتے رہے کہ اُسے صلِیب دی جائے اور اُن کا چِلّانا کارگر ہُؤا۔ .::. 24 پَس پِیلاطُس نے حُکم دِیا کہ اُن کی دَرخواست کے مُوافِق ہو۔ .::. 25 اور جو شَخص بغاوت اور خُون کرنے کے سبب سے قَید میں پڑا تھا اور جِسے اُنہوں نے مانگا تھا اُسے چھوڑ دِیا مگر یِسُوع کو اُن کی مرضی کے مُوفِق سِپاہِیوں کے حوالہ کِیا۔ .::. 26 اور جب اُس کو لِئے جاتے تھے تو اُنہوں نے شمعُون نام ایک کرینی کو جو دِیہات سے آتا تھا پکڑ کر صلِیب اُس پر رکھ دی کہ یِسُوع کے پِیچھے پِیچھے لے چلے۔ .::. 27 اور لوگوں کی ایک بڑی بھِیڑ اور بہُت سی عَورتیں جو اُس کے واسطے روتی پِٹتی تھِیں اُس کے پِیچھے پِیچھے چلِیں۔ .::. 28 یِسُوع نے اُن کی طرف پھِر کر کہا اَے یروشلِیم کی بَیٹیوں! میرے لِئے نہ رو بلکہ اپنے اور اپنے بچّوں کے لِئے رو۔ .::. 29 کِیُونکہ دیکھو وہ دِن آتے ہیں جِن میں کہیں گے مُبارک ہے بانجھیں اور وہ رحم جو بارور نہ ہُوئے اور وہ چھاتِیاں جِنہوں نے دُودھ نہ پِلایا۔ .::. 30 اُس وقت وہ پہاڑوں سے کہنا شُرُوع کریں گے کہ ہم پر گِر پڑو اور ٹِیلوں سے کہ ہمیں چھِپا لو۔ .::. 31 کِیُونکہ جب ہرے دَرخت کے ساتھ اَیسا کرتے ہیں تو سُوکھے کہ ساتھ کیا کُچھ نہ کِیا جائے گا؟ .::. 32 اور وہ دو اَور آدمِیوں کو بھی جو بدکار تھے لِئے جاتے تھے کہ اُس کے ساتھ قتل کِئے جائیں۔ .::. 33 جب وہ اُس جگہ پر پہُنچے جِسے کھوپڑی کہتے ہیں تو وہاں اُسے مصلُوب کِیا اور بدکاروں کو بھی ایک کو دہنِی اور دُوسرے کو بائیں طرف۔ .::. 34 یِسُوع نے کہا اَے باپ! اِن کو مُعاف کر کِیُونکہ یہ جانتے نہِیں کہ کیا کرتے ہیں۔ اور اُنہوں نے اُس کے کپڑوں کے حصّے کِئے اور اُن پر قُرعہ ڈالا۔ .::. 35 اور لوگ کھڑے دیکھ رہے تھے اور سَردار بھی ٹھٹھّے مار مار کر کہتے تھے کہ اِس نے اَوروں کو بَچایا۔ اگر یہ خُدا کا مسِیح اور اُس کا برگُزِیدہ ہے تو اپنے آپ کو بَچائے۔ .::. 36 سِپاہِیوں نے بھی پاس آ کر اور سِرکہ پیش کر کے اُس پر ٹھٹھّا مارا اور کہا کہ۔ .::. 37 اگر تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے تو اپنے آپ کو بَچا۔ .::. 38 اور ایک نوِشتہ بھی اُس کے اُوپر لگایا گیا تھا کہ یہ یہُودِیوں کا بادشاہ ہے۔ .::. 39 پھِر جو بدکار صلِیب پر لٹکائے گئے تھے اُن میں سے ایک اُسے یُوں طعنہ دینے لگا کہ کیا تُو مسِیح نہِیں؟ تُو اپنے آپکو اور ہم کو بَچا۔ .::. 40 مگر دُوسرے نے اُسے جھِڑک کر جواب دِیا کہ کیا تُو خُدا سے بھی نہِیں ڈرتا حالانکہ اُسی سزا میں گِرفتار ہے؟ .::. 41 اور ہماری سزا تو واجبی ہے کِیُونکہ اپنے کاموں کا بدلہ پا رہے ہیں لیکِن اِس نے کوئی بیجا کام نہِیں کِیا۔ .::. 42 پھِر اُس نے کہا اَے یِسُوع جب تُو اپنی بادشاہی میں آئے تو مُجھے یاد کرنا۔ .::. 43 اُس نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سَچ کہتا ہُوں کہ آج ہی تُو میرے ساتھ فِردوس میں ہوگا۔ .::. 44 پھِر دوپہر کے قریب سے تِیسرے پہر تک تمام مُلک میں اَندھرا چھایا رہا۔ .::. 45 اور سُورج کی روشنی جاتی رہی اور مَقدِس کا پردہ بِیچ سے پھٹ گیا۔ .::. 46 پھِر یِسُوع نے بڑی آواز سے پُکار کر کہا اَے باپ! مَیں اپنے رُوح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہوں اور یہ کہہ کر دم دے دِیا۔ .::. 47 یہ ماجرہ دیکھ کر صُوبہ دار نے خُدا کی تمجِید کی اور کہا بیشک یہ آدمِی راستباز تھا۔ .::. 48 اور جِتنے لوگ اِس نظارہ کو آئے تھے یہ ماجرہ دیکھ کر چھاتی پِیٹتے ہُوئے لَوٹ گئے۔ .::. 49 اور اُس کے سب جان پہچان اور وہ عَورتیں جو گلِیل سے اُس کے ساتھ آئیں تھِیں دُور کھڑی یہ باتیں دیکھ رہیں تھِیں۔ .::. 50 اور دیکھو یُوسُف نام ایک شَخص مُشِیر تھا جو نیک اور راستباز آدمِی تھا۔ .::. 51 اور اُن کی صلاح اور کام سے رضامند نہ تھا۔ یہ یہُودِیوں کے شہر اَرمِتیہ کا باشِندہ اور خُدا کی بادشاہی کا مُنتظِر تھا .::. 52 اُس نے پِیلاطُس کے پاس جا کر یِسُوع کی لاش مانگی۔ .::. 53 اور اُس کو اُتار کر مہِین چادر میں لپیٹا۔ پھِر ایک قَبر کے اَندر رکھ دِیا جو چٹان میں کھُدی ہُوئی تھی اور اُس میں کوئی کبھی رکھّا نہ گیا تھا۔ .::. 54 وہ تیّاری کا دِن تھا اور سَبت کا دِن شُرُوع ہونے کو تھا۔ .::. 55 اور اُن عَورتوں نے جو اُس کے ساتھ گلِیل سے آئیں تھِیں پِیچھے پِیچھے جا کر اُس قَبر کو دیکھا اور یہ بھی کہ اُس کی لاش کِس طرح رکھی گئی۔ .::. 56 اور لَوٹ کر خُوشبُودار چِیزیں اور عِطر تیّار کِیا۔
  • لُوقا باب 1  
  • لُوقا باب 2  
  • لُوقا باب 3  
  • لُوقا باب 4  
  • لُوقا باب 5  
  • لُوقا باب 6  
  • لُوقا باب 7  
  • لُوقا باب 8  
  • لُوقا باب 9  
  • لُوقا باب 10  
  • لُوقا باب 11  
  • لُوقا باب 12  
  • لُوقا باب 13  
  • لُوقا باب 14  
  • لُوقا باب 15  
  • لُوقا باب 16  
  • لُوقا باب 17  
  • لُوقا باب 18  
  • لُوقا باب 19  
  • لُوقا باب 20  
  • لُوقا باب 21  
  • لُوقا باب 22  
  • لُوقا باب 23  
  • لُوقا باب 24  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References