یسعیاہ باب 7
1. اور شاہ یہوداہ آخز بن یوتام بن عُزیاہ کے آیام میں یہ ہوا کہ رضین شاہ ارام اور فقح بن رملیاہ شاہ اسرائیل نے یروشلیم پر چڑھائی کی لیکن اُس پر غالب نہ آسکے۔
2. اُس وقت داؤد کے گھرانے کو یہ خبر دی گئی کہ ارام افرائیم کے ساتھ متحد ہے۔ پس اُس کے دل نےاور اُس کے لوگوں کےدلوں نے یوں جنبش کھائی جیسےجنگل کےدرخت آندھی سےجنبش کھاتےہیں۔
3. تب خداوند نے یسعیاہ کو حکم کیا کہ تو اپنےبیٹے شیار یاشوب کو لےکر اوپر کے چشمہ کی نہر کے سرے پر جو دھوبیوں کے میدان کی راہ میں ہے آخز سے ملاقات کر۔
4. اوراُسے کہہ کے خبردار ہو اوربےقرار نہ ہو۔ ان لکٹیوں کے دودھوئیں والے ٹکڑوں سے یعنی ارامی رضین اوررملیاہ کے بیٹےکی قہر انگیزی سے نہ ڈر اور تیرا دل نہ گھبرائے۔
5. چونکہ ارام اورافرائیم اوررملیاہ کا بیٹا تیرے خلاف مشورت کر کے کہتےہیں۔
6. کہ آؤ ہم یہوادہ پر چڑھائی کریں اوراُسے تنگ کریں اور اپنے لیے اُس میں رخنہ پیدا کریں اور طابیل کے بیٹے کو اُسکے درمیان تخت نشین کریں ۔
7. اس لیے خداوند خدافرماتا ہے کہ اسکو پایداری نہیں بلکہ ایسا ہو بھی نہیں سکتا ۔
8. کیونکہ ارام کا دالسلطنت دمشق ہی ہو گا اور دمشق کا سردار رضین اورپینسٹھ برس کےاندر افرائیم ایسا کٹ جائے گا کہ قوم نہ رہیگا۔
9. افرائیم کا بھی دارالسلطنت سامریہ ہی ہو گا اور سامریہ دا سردار رملیاہ کا بیٹا۔ اگر تم ایمان نہ لاؤ گے تو یقیناً تم بھی قائم نہ رہو گے۔
10. پھر خداوند نے آخز سے فرمایا۔
11. خداوند اپنے خدا سے کوئی نشان طلب کر خواہ نیچے پاتال میں خواہ اُوپر بلندی پر ۔
12. لیکن آخز نے کہا کہ میں طلب نہیں کروں گا اور خداوند کو نہیں آزماونگا۔
13. تب اُن نے کہا اے داؤد کے خاندان اب سنو ! کیا تمہارا انسان کو بیزار کرنا کوئی ہلکی بات ہے کہ میرے خدا کو بھی بیزار کروگے؟۔
14. لیکن خداوند آپ تم کو ایک نشان بخشے گا۔ دیکھو ایک کنواری حاملہ ہو گی اور بیٹا جنے گی اور وہ اُس کا نام عمانوائیل رکھے گی۔
15. وہ دہی اورشہد کھائے گا جب تک کہ وہ نیکی اور بدی کےرد و قبول کے قابل نہ ہو جائے۔
16. پراس سے پیشتر کہ یہ لڑکا نیکی اوربدی کے رد و قبول کے قابل ہو یہ ملک جس کے دونوں بادشاہوں سے تجھ کو نفرت ہے ویران ہو جائیگا۔
17. خداوند تجھ پر اورتیرے لوگوں اورتیرے باپ کےگھرانے پر ایسے دن لائیگا جیسے اُس دن سے جب افرائیم یہوادہ سے جُدا ہوا آج تک کبھی نہ لایا یعنی شاہ اسور کے دن۔
18. اُس وقت یوں ہو گا کہ خداوند مصر کی نہروں کے اُس سرے سے مکھیوں کو اور اسور کے ملک سے زنبوروں کو سسکار کر بُلائیگا۔
19. سو وہ سب آئینگے اور ویران وادیوں میں اور چٹانوں کی دراڑوں میں اور سب خارستانوں میں اور سب چراگاہوں میں چھا جائیں گے ۔
20. اسی روز خداوند اس اُسترے سے جو دریایِ فرات کے پار سے کرایہ پر لیا یعنی اسور کے بادشاہ سے سر اور پاؤں کے بال مونڈیگا اور اس سے ڈاڑھی بھی کھرچی جائیگی۔
21. اور اُسوقت ایساہو گا کہ آدمی صرف ایک گائے اوردو بھیڑیں پالیگا ۔
22. اور ان کے دودھ کی فراوانی سے لوگ مکھن کھائینگے کیونکہ ہر ایک جو اُس ملک میں بچ رہیگا مکھن اورشہد ہی کھایا کرےگا۔
23. اور اس وقت یہ حالت ہو جائیگی کہ ہر جگہ ہزاروں روپیہ کے تاکستانوں کی جگہ خار دار جھاڑیاں ہونگی۔
24. لوگ تیر اور کمانیں لیکر وہاں آئینگے کیونکہ تمام ملک کانٹوں اور جھاڑیوں سے پُر ہو گا۔
25. مگر ان سب پہاڑیوں پر جو کدالی سےکھودی جاتی تھیں جھاڑیوں اور کانٹوں کے خوف سے تو پھر نہ چڑھیگا لیکن وہ گائے بیل اوربھیڑ بکریوں کہ چراگاہ ہونگی۔