انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)

آستر باب 2

1 ان باتوں کے بعد جب اخسویرس بادشاہ کا غضب ٹھنڈا ہوا تو اس نے وشتی کو اور جو کچھ اس نے کیا تھا اور جو کچھ اسکے خلاف حکم ہوا تھا یاد کیا۔ 2 تب بادشاہ کے ملازم جو اسکی خدمت کرتے تھے کہنے لگے کہ بادشاہ کے لئے جوان خوبصورت کنواریاں ڈھونڈی جائیں۔ 3 اور بادشاہ اپنی مملکت کے سب صوبوں میں منصبداروں کو مقرر کرے تاکہ وہ سب جوان خوبصورت کنواریوں کو قصر سوسن کے بیچ حرم سرامیں اکٹھا کرکے بادشاہ کے خواجہ سراہیجا کے سپرد کریں جو عورتوں کا محافظ ہے اور طہارت کے لئے انکا سامان انکو دیا جائے۔ 4 اور جو کنواری بادشاہ کو پسند ہو وہ وشتی کی جگہ ملکہ ہو۔یہ بات بادشاہ کو پسند آئی اور اس نے ایسا ہی کیا۔ 5 اور قصر سوسن میں ایک یہودی تھا جسکا نام مردکی تھا جو یائربن سمعی بن قیس کا بیٹا تھا جو بنیمینی تھا۔ 6 اور یروشلم سے ان اسیروں کے ساتھ گیا تھا جو شاہ یہوداہ یکونیاہ کے ساتھ اسیری میں گئے تھے جنکو شاہ بابل بنوکدنضر اسیر کرکے لے گیا تھا۔ 7 اس نے اپنے چچا کی بیٹی بدساہ یعنی آستر کو پالا تھا کیونکہ اسکے ماں باپ نہ تھے اور وہ لڑکی حسین اور خوبصورت تھی اور جب اسکے ماں باپ مرگئے تو مردکی نے اسے اپنی بیٹی کر کے پالا۔ 8 سو ایسا ہوا کہ جب بادشاہ کا حکم اور فرمان سننے میں آیا اور بہت سی کنواریاں قصر سوسن میں اکٹھی ہو کر ہیجا کے سپرد ہوئیں تو آستر بھی بادشاہ کے محل میں پہنچائی گئی اور عورتوں کے محافظہیجا کے سپرد ہوئی۔ 9 اور وہ لڑکی اسے پسند آئی اور اس نے اس پر مہربانی کی اور فورأ اسے شاہی محل میں سے طہارت کے لئے اسکے سامان اور کھانے کے حصے اور ایسی سات سہیلیاں جو اسکے لائق تھیں اسے دیں اور اسے اور اسکی سہیلیوں کو حرم سرا کی سب سے اچھی جگہ میں لے جا کر رکھا۔ 10 آستر نے نہ اپنی قوم نہ اپنا خاندان ظاہر کیا تھا کیونکہ مردکی نے اسے تاکید کردی تھی کہ نہ بتائے۔ 11 اور مردکی ہر روز حرم سرا کے صحن کے آگے پھرتا تھا تاکہ دریافت کرے کہ آستر کیسی ہے اور اسکا کیا حال ہوگا۔ 12 جب ایک ایک کنواری کی باری آئی کہ عورتوں کے دستور کے مطابق بارہ مہینے کی صفائی کے بعد اخسویرس بادشاہ کے پاس جائے(کیونکہ اتنے مرکا تیل لگانے میں اور چھ مہینے عظر اور عورتوں کی صفائی کی چیزوں کے لگانے میں) 13 تب اس طرح سے وہ کنواری بادشاہ کے پاس جاتی تھی کہ جو کچھ وہ چاہتی کہ حرم سرا سے بادشاہ کے محل میں لے جائے وہ اسکو دیا جاتا تھا۔ 14 شام کو وہ جاتی تھی اور صبح کو لوٹکر دوسرے حرم سرا میں بادشاہ کے خواجہ سرا شعشجز کے سپرد ہو جاتی تھی جو حرموں کا محافظ تھا۔وہ بادشاہ کےپاس پھر نہیں جاتی تھی مگر جب بادشاہ اسے چاہتا تب وہ نام لیکر بلائی جاتی تھی۔ 15 جب مردکی کے چچا ابییل کی بیٹی آستر کی جسے مردکی نے انی بیٹی کرکے رکھا تھا بادشاہ کے پاس جانے کی باری آئی تو جو کچھ بادشاہ کے خواجہ سرا اور عورتوں کے محافظ ہیجا نے ٹھہرایا تھا اسکے سوا اس نے اور کچھ نہ مانگا اور آستر ان سب کی جنکی نگاہ اس پر پڑی منظور نظر ہوئی۔ 16 سو آستر اخسویرس بادشاہ کے پاس اسکے شاہی میں اسکی سلطنت کے ساتویں سال کے دسویں مہینے میں جو طیبت مہینہ ہے پہنچائی گئی۔ 17 اور بادشاہ نے آستر کو سب عورتوں سے زیادہ پیار کیا اور وہ اسکی نظر میں ان سب کنواریوں سے زیادہ عزیز اور پسندیدہ ٹھہری پس اس نے شاہی تاج اسکے سر پر رکھدیا اور وشتی کی جگہ اسے ملکہ بنایا۔ 18 اور بادشاہ نے اپنے سب امرا اور ملازموں کے لئے ایک بڑی ضیافت یعنی آستر کی ضیافت کی اور صوبوں میں معافی کی اور شاہی کرم کے مطابق انعام بانٹے۔ 19 اور جب کنواریاں دوسری بار اکٹھی کی گئیں تو مردکی بادشاہ کے پھاٹک پر بیٹھا تھا۔ 20 اور آستر نے نہ تو اپنے خاندان اور نہ اپنی قوم کا پتا دیا تھا جیسا مردکی نے اسے تاکید کر دی تھی اسلئے کہ آستر مردکی کا حکم ایسا ہی مانتی تھی جیسا اس وقت جب وہ اسکے ہاں پرورش پارہی تھی۔ 21 ان ہی دنوں جب مردکی بادشاہ کے پھاٹک پر بیٹھا کرتا تھا بادشاہ کے خواجہ سراؤں میں سے جو دروازہ پر پہرا دیتے تھے دو شخصوں یعنی بگتان اور ترش نے بگڑ کر چاہا کہ اخسویرس بادشاہ پر ہاتھ چلایئں۔ 22 یہ بات مردکی کو معلوم ہوئی اور اس نے آستر ملکہ کو بتائی اور آستر نے مردکی کا نام لیکر بادشاہ کو خبر دی۔ 23 جب اس معاملہ کی تحقیقات کی گئی اور وہ بات ثابت ہوئی تو وہ دونوں ایک درخت پر لٹکا دئے گئے اور یہ بادشاہ کے سامنے تواریخ کی کتاب میں لکھ لیا گیا۔
1. ان باتوں کے بعد جب اخسویرس بادشاہ کا غضب ٹھنڈا ہوا تو اس نے وشتی کو اور جو کچھ اس نے کیا تھا اور جو کچھ اسکے خلاف حکم ہوا تھا یاد کیا۔ 2. تب بادشاہ کے ملازم جو اسکی خدمت کرتے تھے کہنے لگے کہ بادشاہ کے لئے جوان خوبصورت کنواریاں ڈھونڈی جائیں۔ 3. اور بادشاہ اپنی مملکت کے سب صوبوں میں منصبداروں کو مقرر کرے تاکہ وہ سب جوان خوبصورت کنواریوں کو قصر سوسن کے بیچ حرم سرامیں اکٹھا کرکے بادشاہ کے خواجہ سراہیجا کے سپرد کریں جو عورتوں کا محافظ ہے اور طہارت کے لئے انکا سامان انکو دیا جائے۔ 4. اور جو کنواری بادشاہ کو پسند ہو وہ وشتی کی جگہ ملکہ ہو۔یہ بات بادشاہ کو پسند آئی اور اس نے ایسا ہی کیا۔ 5. اور قصر سوسن میں ایک یہودی تھا جسکا نام مردکی تھا جو یائربن سمعی بن قیس کا بیٹا تھا جو بنیمینی تھا۔ 6. اور یروشلم سے ان اسیروں کے ساتھ گیا تھا جو شاہ یہوداہ یکونیاہ کے ساتھ اسیری میں گئے تھے جنکو شاہ بابل بنوکدنضر اسیر کرکے لے گیا تھا۔ 7. اس نے اپنے چچا کی بیٹی بدساہ یعنی آستر کو پالا تھا کیونکہ اسکے ماں باپ نہ تھے اور وہ لڑکی حسین اور خوبصورت تھی اور جب اسکے ماں باپ مرگئے تو مردکی نے اسے اپنی بیٹی کر کے پالا۔ 8. سو ایسا ہوا کہ جب بادشاہ کا حکم اور فرمان سننے میں آیا اور بہت سی کنواریاں قصر سوسن میں اکٹھی ہو کر ہیجا کے سپرد ہوئیں تو آستر بھی بادشاہ کے محل میں پہنچائی گئی اور عورتوں کے محافظہیجا کے سپرد ہوئی۔ 9. اور وہ لڑکی اسے پسند آئی اور اس نے اس پر مہربانی کی اور فورأ اسے شاہی محل میں سے طہارت کے لئے اسکے سامان اور کھانے کے حصے اور ایسی سات سہیلیاں جو اسکے لائق تھیں اسے دیں اور اسے اور اسکی سہیلیوں کو حرم سرا کی سب سے اچھی جگہ میں لے جا کر رکھا۔ 10. آستر نے نہ اپنی قوم نہ اپنا خاندان ظاہر کیا تھا کیونکہ مردکی نے اسے تاکید کردی تھی کہ نہ بتائے۔ 11. اور مردکی ہر روز حرم سرا کے صحن کے آگے پھرتا تھا تاکہ دریافت کرے کہ آستر کیسی ہے اور اسکا کیا حال ہوگا۔ 12. جب ایک ایک کنواری کی باری آئی کہ عورتوں کے دستور کے مطابق بارہ مہینے کی صفائی کے بعد اخسویرس بادشاہ کے پاس جائے(کیونکہ اتنے مرکا تیل لگانے میں اور چھ مہینے عظر اور عورتوں کی صفائی کی چیزوں کے لگانے میں) 13. تب اس طرح سے وہ کنواری بادشاہ کے پاس جاتی تھی کہ جو کچھ وہ چاہتی کہ حرم سرا سے بادشاہ کے محل میں لے جائے وہ اسکو دیا جاتا تھا۔ 14. شام کو وہ جاتی تھی اور صبح کو لوٹکر دوسرے حرم سرا میں بادشاہ کے خواجہ سرا شعشجز کے سپرد ہو جاتی تھی جو حرموں کا محافظ تھا۔وہ بادشاہ کےپاس پھر نہیں جاتی تھی مگر جب بادشاہ اسے چاہتا تب وہ نام لیکر بلائی جاتی تھی۔ 15. جب مردکی کے چچا ابییل کی بیٹی آستر کی جسے مردکی نے انی بیٹی کرکے رکھا تھا بادشاہ کے پاس جانے کی باری آئی تو جو کچھ بادشاہ کے خواجہ سرا اور عورتوں کے محافظ ہیجا نے ٹھہرایا تھا اسکے سوا اس نے اور کچھ نہ مانگا اور آستر ان سب کی جنکی نگاہ اس پر پڑی منظور نظر ہوئی۔ 16. سو آستر اخسویرس بادشاہ کے پاس اسکے شاہی میں اسکی سلطنت کے ساتویں سال کے دسویں مہینے میں جو طیبت مہینہ ہے پہنچائی گئی۔ 17. اور بادشاہ نے آستر کو سب عورتوں سے زیادہ پیار کیا اور وہ اسکی نظر میں ان سب کنواریوں سے زیادہ عزیز اور پسندیدہ ٹھہری پس اس نے شاہی تاج اسکے سر پر رکھدیا اور وشتی کی جگہ اسے ملکہ بنایا۔ 18. اور بادشاہ نے اپنے سب امرا اور ملازموں کے لئے ایک بڑی ضیافت یعنی آستر کی ضیافت کی اور صوبوں میں معافی کی اور شاہی کرم کے مطابق انعام بانٹے۔ 19. اور جب کنواریاں دوسری بار اکٹھی کی گئیں تو مردکی بادشاہ کے پھاٹک پر بیٹھا تھا۔ 20. اور آستر نے نہ تو اپنے خاندان اور نہ اپنی قوم کا پتا دیا تھا جیسا مردکی نے اسے تاکید کر دی تھی اسلئے کہ آستر مردکی کا حکم ایسا ہی مانتی تھی جیسا اس وقت جب وہ اسکے ہاں پرورش پارہی تھی۔ 21. ان ہی دنوں جب مردکی بادشاہ کے پھاٹک پر بیٹھا کرتا تھا بادشاہ کے خواجہ سراؤں میں سے جو دروازہ پر پہرا دیتے تھے دو شخصوں یعنی بگتان اور ترش نے بگڑ کر چاہا کہ اخسویرس بادشاہ پر ہاتھ چلایئں۔ 22. یہ بات مردکی کو معلوم ہوئی اور اس نے آستر ملکہ کو بتائی اور آستر نے مردکی کا نام لیکر بادشاہ کو خبر دی۔ 23. جب اس معاملہ کی تحقیقات کی گئی اور وہ بات ثابت ہوئی تو وہ دونوں ایک درخت پر لٹکا دئے گئے اور یہ بادشاہ کے سامنے تواریخ کی کتاب میں لکھ لیا گیا۔
  • آستر باب 1  
  • آستر باب 2  
  • آستر باب 3  
  • آستر باب 4  
  • آستر باب 5  
  • آستر باب 6  
  • آستر باب 7  
  • آستر باب 8  
  • آستر باب 9  
  • آستر باب 10  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References