انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)

استثنا باب 2

1 اور جیسا خداوند نے مجھے حکم دیا تھا اُسکے مطابق ہم لَوٹے اور بحرِ قُلزم کی راہ سے بیابان میں آئے اور بہت دنوں تک کوہِ شعیر کے باہر باہر چلتے رہے ۔ 2 تب خُداوند نے مجھ سے کہا کہ ۔ 3 تُم اِس پہاڑ کے باہر باہر بہت چل چُکے ۔ شمال کی طرف مُڑ جاو ۔ 4 اور تُو اِن لوگوں کو تاکید کر دے کہ تُمکو بنی عیسو تمہارے بھائی جو شعیر میں رہتے ہیں اُنکی سرحد کے پاس سے ہو کر جانا ہے اور وہ تُم سے ہراسان ہو نگے سو تُم خُوب احتیاط رکھنا ۔ 5 او ر اُن کو مت چھیڑنا کیونکہ میں اُنکی زمین میں سے پاوں دھرنے تک کی جگہ بھی تُمو نہیں دونگا ۔ اِس لیے کہ میں نے کوہِ شعیر عیسو کو میراث میں دیا ہے ۔ 6 تُم روپے دیکر اپنے کھانے کے لیے اُن سے خورش خریدنا اور پینے کے لیے پانی بھی روپے دیکر اُن سے مول لینا ۔ 7 کیونکہ خداوند تیرا خُدا تیرے ہاتھ کی کمائی میں برکت دیتا رہا ہے اور اِس بڑے بیابان میں جو تیرا چلنا پھرنا ہے وہ اُسے جانتا ہے ۔ اِن چالیس برسوں میں خداوند تیرا خدا برابر تیرے ساتھ رہا اور تُجھ کو کسی چیز کی کمی نہیں ہوئی ۔ 8 سو ہم اپنے بھائیوں بنی عیسو کے پاس سے جو شعیر میں رہتے ہیں کترا کر میدان کی راہ سے ایلاتؔ اور عصیون جابر ہوتے ہوئے گزرے ۔ پھر ہم مُڑے اور موآب کے بیابان کے راستہ سے چلے ۔ 9 پھر خداوند نے مجھ سے کہا کہ موآبیوں کو نہ تو ستانا اور نہ اُن سے جنگ کرنا اِس لیے کہ میں تُجھ کو اُنکی زمین کا کوئی حصہ ملکیت کے طور پر نہیں دونگا کیونکہ میں نے عارؔ کو بنی لوط کی میراث کر دیا ہے ۔ 10 ( وہاں پہلے ایمیم بس ہوئے تھے جو عناقیم کی مانند بڑے بڑے اور لمبے لمبے او ر شمار میں بہت تھے ۔ 11 اور عناقیم ہی کی طرح وہ بھی رفائم میں گنے جاتے تھے لیکن موآبی اُنکو ایمیم کہتے ہیں ۔ 12 اور پہلے شعیر میں حوری قوم کے لوگ بسے ہوئے تھے لیکن بنی عیسو نے اُنکو نکال دیا اور اُنکو اپنے سامنے سے نیست و نابود کر کے آپ اُنکی جگہ بس گئے جیسے اسرائیل نے اپنی میراث کے مُلک میں کِیا جسے خداوند نے اُنکو دیا ) 13 اب اُٹھو اور وادیِ زرد کے پار جاو ۔ چنانچہ ہم وادیِ زرد سے پار ہوئے ۔ 14 اور ہمارے قادس ؔ برنیع سے روانہ ہونے سے لیکر وادیِ زرد کے پار ہونے تک اڑتیس برس کا عرصہ گذرا۔ اِس اثنا میں خداوند کی قسم کے مطابق اُس پُشت کے سب جنگی مرد لشکر میں سے مر کھپ گئے ۔ 15 اور جب تک وہ نابود نہ ہوئے تب تک خداوند کا ہاتھ اُنکو لشکر میں سے ہلاک کرنے کو اُنکے خلاف بڑھا ہی رہا ۔ 16 جب سب جنگی مرد مر گئے اور قوم میں سے فنا ہو گئے ۔ 17 تو خداوند نے مجھ سے کہا ۔ 18 آج تجھے عارؔ شہرسے ہو کر موآب کی سرحد سے گذرنا ہے ۔ 19 اور جب تُو بنی عمون کے قریب جا پہنچے تو اُنکو مست ستانا اور نہ اُنکو چھیڑنا کیونکہ میں بنی عمون کی زمین کا کوئی حصہ تجھے میراث کے طور پر نہیں دونگا اِس لیے کہ اُسے میں نے بنی لوط کو میراث میں دیا ہے ۔ 20 ( وہ مُلک بھی رفائیم کا گِنا جاتا تھا کیونکہ پہلے رفائیم جنکو عمونی لوگ زمزمیمؔ کہتے تھے وہاں بسے ہوئے تھے ۔ 21 یہ لوگ بھی عناقیم کی طرح بڑے بڑے اور لمبے لمبے اور شمار میں بہت تھے لیکن خداوند نے اُنکو عمونیوں کے سامنے سے ہلاک کیا اور وہ اُنکو نکالکر اُنکی جگہ آپ بس گئے ۔ 22 ٹھیک ویسے ہی جیسے اُس نے بنی عیسو کے سامنے سے جو شعیر میں رہتے تھے حوریوں کو ہلاک کیا اور وہ اُنکو نکالکر آج تک اُن ہی کی جگہ بسے ہوئے ہیں ۔ 23 ایسے ہی عویوں کو جو اپنی بستیوں میں غزہ تک بسے ہوئے تھے کفتوریوں ؔنے جو کفتورہ سے نکلے تھے ہلاک کیا اور اُنکی جگہ آپ بس گئے ۔ 24 سو اُٹھو اور وادیِ ارنون کے پار جاو ۔ دیکھو میں نے حسبون کے بادشاہ سیحون کو جو اموری ہے اُسکے مُلک سمیت تمہارے ہاتھ میں کر دیا ہے ۔ سو اُس پر قبضہ کرنا شروع کرو اور اُسے جنگ چھیڑ دو۔ 25 میں آج ہی سے تیرا خوف اوررعب اُن قوموں کے دل میں ڈالنا شروع کر دونگا جو رویِ زمیں پر رہتی ہیں ۔ وہ تیری سُنے گیں اور کانپیں گیں اور تیرے سبب سے بیتاب ہو جائیں گی ۔ 26 اور میں نے دشتِ قدیمات سے حسبون کے بادشاہ سیحون کے پاس صلح کے پیغام کے ساتھ ایلچی روانہ کئے اور کہلا بھیجا کہ ۔ 27 مجھے اپنے مُلک سے گذر جانے دے ۔ میں شاہراہ سے ہو کر چلونگا اور دہنے اور بائیں ہاتھ نہیں مُڑونگا ۔ 28 تُو روپے لیکر میرے ہاتھ میرے کھانے کے لیے خورش بیچنا اور میرے پینے کے لیے پانی بھی مجھے رو لیکر دینا ۔ فقط مجھے پاوں پاوں نکل جانے دے ۔ 29 جیسے بنی عیسو نے جو شعیر میں رہتے ہیں اور موآبیوں نے جو عار شہر میں بستے ہیں میرے ساتھ کیا ۔ جب تک کہ میں یردن کو عبور کر کے اُس مُلک میں پہنچ نہ جاوں جو خداوند ہمارا خُدا ہم کو دیتا ہے ۔ 30 لیکن حسبون کے بادشاہ سیحون نے ہمکو اپنے ہاں سے گذرنے نہ دیا کیونکہ خداوند تیرے خدا نے اُسکا مزاج کڑا اور اُسکا دل سخت کر دیا تاکہ اُسے تیرے ہاتھ میں حوالہ کر دے جیسا آج ظاہر ہے ۔ 31 اور خداوند نے مجھ سے کہا دیکھ میں سیحون اور اُس کے مُلک کو تیرے ہاتھ میں حوالہ کرنے کو ہوں سو تُو اُس پر قبضہ کرنا شروع کر تاکہ وہ تیری میراث ٹھہرے ۔ 32 تب سیحون اپنے سب آدمیوں کو لیکر ہمارے مقابلہ میں نکلا اور جنگ کرنے کے لیے یہض میں آیا ۔ 33 اور خداوند ہمارے خدا نے اُسے ہمارے حوالہ کر دیا اور ہم نے اُسے اُس کے بیٹوں کو اور اُس کے سب آدمیوں کو مار لیا ۔ 34 اور ہم نے اُسی وقت اُسکے سب شہروں کو لے لیا اور ہر آباد شہر کو عورتوں اور بچوں سمیت بالکل نابو د کر دیا اور کسی کو باقی نہ چھوڑا ۔ 35 لیکن چوپایوں کو اور شہروں کے مال کو جو ہمارے ہاتھ لگا لُوٹ کر ہم نے اپنے لیے رکھ لیا ۔ 36 اور عروعیر سے جو وادی ارنون کے کنارے ہے اور اُس شہر سے جو وادی میں ہے جلعاد تک ایسا کوئی شہر نہ تھا جسکو سر کرنا ہمارے لیے مُشکل ہوا ۔ خداوند ہمارے خدا نے سب کو ہمارے قبضہ میں کر دیا ۔ 37 لیکن بنی عمون کے مُلک کے نزدیک اور دریایِ یبوق کی نواحی اور کوہستان کے شہروں میں اور جہاں جہاں خداوند ہمارے خدا نے ہمو منع کیا تھا تُو نہیں گیا ۔
1. اور جیسا خداوند نے مجھے حکم دیا تھا اُسکے مطابق ہم لَوٹے اور بحرِ قُلزم کی راہ سے بیابان میں آئے اور بہت دنوں تک کوہِ شعیر کے باہر باہر چلتے رہے ۔ 2. تب خُداوند نے مجھ سے کہا کہ ۔ 3. تُم اِس پہاڑ کے باہر باہر بہت چل چُکے ۔ شمال کی طرف مُڑ جاو ۔ 4. اور تُو اِن لوگوں کو تاکید کر دے کہ تُمکو بنی عیسو تمہارے بھائی جو شعیر میں رہتے ہیں اُنکی سرحد کے پاس سے ہو کر جانا ہے اور وہ تُم سے ہراسان ہو نگے سو تُم خُوب احتیاط رکھنا ۔ 5. او ر اُن کو مت چھیڑنا کیونکہ میں اُنکی زمین میں سے پاوں دھرنے تک کی جگہ بھی تُمو نہیں دونگا ۔ اِس لیے کہ میں نے کوہِ شعیر عیسو کو میراث میں دیا ہے ۔ 6. تُم روپے دیکر اپنے کھانے کے لیے اُن سے خورش خریدنا اور پینے کے لیے پانی بھی روپے دیکر اُن سے مول لینا ۔ 7. کیونکہ خداوند تیرا خُدا تیرے ہاتھ کی کمائی میں برکت دیتا رہا ہے اور اِس بڑے بیابان میں جو تیرا چلنا پھرنا ہے وہ اُسے جانتا ہے ۔ اِن چالیس برسوں میں خداوند تیرا خدا برابر تیرے ساتھ رہا اور تُجھ کو کسی چیز کی کمی نہیں ہوئی ۔ 8. سو ہم اپنے بھائیوں بنی عیسو کے پاس سے جو شعیر میں رہتے ہیں کترا کر میدان کی راہ سے ایلاتؔ اور عصیون جابر ہوتے ہوئے گزرے ۔ پھر ہم مُڑے اور موآب کے بیابان کے راستہ سے چلے ۔ 9. پھر خداوند نے مجھ سے کہا کہ موآبیوں کو نہ تو ستانا اور نہ اُن سے جنگ کرنا اِس لیے کہ میں تُجھ کو اُنکی زمین کا کوئی حصہ ملکیت کے طور پر نہیں دونگا کیونکہ میں نے عارؔ کو بنی لوط کی میراث کر دیا ہے ۔ 10. ( وہاں پہلے ایمیم بس ہوئے تھے جو عناقیم کی مانند بڑے بڑے اور لمبے لمبے او ر شمار میں بہت تھے ۔ 11. اور عناقیم ہی کی طرح وہ بھی رفائم میں گنے جاتے تھے لیکن موآبی اُنکو ایمیم کہتے ہیں ۔ 12. اور پہلے شعیر میں حوری قوم کے لوگ بسے ہوئے تھے لیکن بنی عیسو نے اُنکو نکال دیا اور اُنکو اپنے سامنے سے نیست و نابود کر کے آپ اُنکی جگہ بس گئے جیسے اسرائیل نے اپنی میراث کے مُلک میں کِیا جسے خداوند نے اُنکو دیا ) 13. اب اُٹھو اور وادیِ زرد کے پار جاو ۔ چنانچہ ہم وادیِ زرد سے پار ہوئے ۔ 14. اور ہمارے قادس ؔ برنیع سے روانہ ہونے سے لیکر وادیِ زرد کے پار ہونے تک اڑتیس برس کا عرصہ گذرا۔ اِس اثنا میں خداوند کی قسم کے مطابق اُس پُشت کے سب جنگی مرد لشکر میں سے مر کھپ گئے ۔ 15. اور جب تک وہ نابود نہ ہوئے تب تک خداوند کا ہاتھ اُنکو لشکر میں سے ہلاک کرنے کو اُنکے خلاف بڑھا ہی رہا ۔ 16. جب سب جنگی مرد مر گئے اور قوم میں سے فنا ہو گئے ۔ 17. تو خداوند نے مجھ سے کہا ۔ 18. آج تجھے عارؔ شہرسے ہو کر موآب کی سرحد سے گذرنا ہے ۔ 19. اور جب تُو بنی عمون کے قریب جا پہنچے تو اُنکو مست ستانا اور نہ اُنکو چھیڑنا کیونکہ میں بنی عمون کی زمین کا کوئی حصہ تجھے میراث کے طور پر نہیں دونگا اِس لیے کہ اُسے میں نے بنی لوط کو میراث میں دیا ہے ۔ 20. ( وہ مُلک بھی رفائیم کا گِنا جاتا تھا کیونکہ پہلے رفائیم جنکو عمونی لوگ زمزمیمؔ کہتے تھے وہاں بسے ہوئے تھے ۔ 21. یہ لوگ بھی عناقیم کی طرح بڑے بڑے اور لمبے لمبے اور شمار میں بہت تھے لیکن خداوند نے اُنکو عمونیوں کے سامنے سے ہلاک کیا اور وہ اُنکو نکالکر اُنکی جگہ آپ بس گئے ۔ 22. ٹھیک ویسے ہی جیسے اُس نے بنی عیسو کے سامنے سے جو شعیر میں رہتے تھے حوریوں کو ہلاک کیا اور وہ اُنکو نکالکر آج تک اُن ہی کی جگہ بسے ہوئے ہیں ۔ 23. ایسے ہی عویوں کو جو اپنی بستیوں میں غزہ تک بسے ہوئے تھے کفتوریوں ؔنے جو کفتورہ سے نکلے تھے ہلاک کیا اور اُنکی جگہ آپ بس گئے ۔ 24. سو اُٹھو اور وادیِ ارنون کے پار جاو ۔ دیکھو میں نے حسبون کے بادشاہ سیحون کو جو اموری ہے اُسکے مُلک سمیت تمہارے ہاتھ میں کر دیا ہے ۔ سو اُس پر قبضہ کرنا شروع کرو اور اُسے جنگ چھیڑ دو۔ 25. میں آج ہی سے تیرا خوف اوررعب اُن قوموں کے دل میں ڈالنا شروع کر دونگا جو رویِ زمیں پر رہتی ہیں ۔ وہ تیری سُنے گیں اور کانپیں گیں اور تیرے سبب سے بیتاب ہو جائیں گی ۔ 26. اور میں نے دشتِ قدیمات سے حسبون کے بادشاہ سیحون کے پاس صلح کے پیغام کے ساتھ ایلچی روانہ کئے اور کہلا بھیجا کہ ۔ 27. مجھے اپنے مُلک سے گذر جانے دے ۔ میں شاہراہ سے ہو کر چلونگا اور دہنے اور بائیں ہاتھ نہیں مُڑونگا ۔ 28. تُو روپے لیکر میرے ہاتھ میرے کھانے کے لیے خورش بیچنا اور میرے پینے کے لیے پانی بھی مجھے رو لیکر دینا ۔ فقط مجھے پاوں پاوں نکل جانے دے ۔ 29. جیسے بنی عیسو نے جو شعیر میں رہتے ہیں اور موآبیوں نے جو عار شہر میں بستے ہیں میرے ساتھ کیا ۔ جب تک کہ میں یردن کو عبور کر کے اُس مُلک میں پہنچ نہ جاوں جو خداوند ہمارا خُدا ہم کو دیتا ہے ۔ 30. لیکن حسبون کے بادشاہ سیحون نے ہمکو اپنے ہاں سے گذرنے نہ دیا کیونکہ خداوند تیرے خدا نے اُسکا مزاج کڑا اور اُسکا دل سخت کر دیا تاکہ اُسے تیرے ہاتھ میں حوالہ کر دے جیسا آج ظاہر ہے ۔ 31. اور خداوند نے مجھ سے کہا دیکھ میں سیحون اور اُس کے مُلک کو تیرے ہاتھ میں حوالہ کرنے کو ہوں سو تُو اُس پر قبضہ کرنا شروع کر تاکہ وہ تیری میراث ٹھہرے ۔ 32. تب سیحون اپنے سب آدمیوں کو لیکر ہمارے مقابلہ میں نکلا اور جنگ کرنے کے لیے یہض میں آیا ۔ 33. اور خداوند ہمارے خدا نے اُسے ہمارے حوالہ کر دیا اور ہم نے اُسے اُس کے بیٹوں کو اور اُس کے سب آدمیوں کو مار لیا ۔ 34. اور ہم نے اُسی وقت اُسکے سب شہروں کو لے لیا اور ہر آباد شہر کو عورتوں اور بچوں سمیت بالکل نابو د کر دیا اور کسی کو باقی نہ چھوڑا ۔ 35. لیکن چوپایوں کو اور شہروں کے مال کو جو ہمارے ہاتھ لگا لُوٹ کر ہم نے اپنے لیے رکھ لیا ۔ 36. اور عروعیر سے جو وادی ارنون کے کنارے ہے اور اُس شہر سے جو وادی میں ہے جلعاد تک ایسا کوئی شہر نہ تھا جسکو سر کرنا ہمارے لیے مُشکل ہوا ۔ خداوند ہمارے خدا نے سب کو ہمارے قبضہ میں کر دیا ۔ 37. لیکن بنی عمون کے مُلک کے نزدیک اور دریایِ یبوق کی نواحی اور کوہستان کے شہروں میں اور جہاں جہاں خداوند ہمارے خدا نے ہمو منع کیا تھا تُو نہیں گیا ۔
  • استثنا باب 1  
  • استثنا باب 2  
  • استثنا باب 3  
  • استثنا باب 4  
  • استثنا باب 5  
  • استثنا باب 6  
  • استثنا باب 7  
  • استثنا باب 8  
  • استثنا باب 9  
  • استثنا باب 10  
  • استثنا باب 11  
  • استثنا باب 12  
  • استثنا باب 13  
  • استثنا باب 14  
  • استثنا باب 15  
  • استثنا باب 16  
  • استثنا باب 17  
  • استثنا باب 18  
  • استثنا باب 19  
  • استثنا باب 20  
  • استثنا باب 21  
  • استثنا باب 22  
  • استثنا باب 23  
  • استثنا باب 24  
  • استثنا باب 25  
  • استثنا باب 26  
  • استثنا باب 27  
  • استثنا باب 28  
  • استثنا باب 29  
  • استثنا باب 30  
  • استثنا باب 31  
  • استثنا باب 32  
  • استثنا باب 33  
  • استثنا باب 34  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References