انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ

میکاہ باب 7

1 مُجھ پر افسوس ! میں تابستانی میوہ جمع ہونے اور اُنگور توڑنے کے بعد کی خوشہ چنیی کی مانند ہُوں ۔ نہ کھانے کو کوئی خوشہ اور نہ پہلاپکا دل پسند انجیرہے۔ 2 دیندار آدمی دُنیا سے جاتے رہے۔ لوگوں میں کوئی راستباز نہیں۔وہ سب کے سب گھات میں بیھٹے ہیں کہ خُون کریں۔ ہر شخص جال نچھا کر اپنے بھائی کا شکار کرتا ہے۔ 3 اُن کے ہاتھ بدی میں پُھریتلے ہیں۔ حاکم رشوت مانگتا ہے اور قاضی بھی یہی چاہتا ہے اور بڑے آدمی اپنے دل کی حرص کی باتیں کرتے ہیں اور یُوں سازش کرتے ہیں۔ 4 ان میں سب سے اچھا تو اُونٹ کٹارے کی مانند ہے اور سب سے راستبازخاردار جھاڑی سے بدتر ہے۔اُن کے نگہبانوں کا دن ہاں اُن کی سزا کا دن آگیا ہے۔ اب اُن کو پریشانی ہوگی۔ 5 کسی دوست پر اعتماد نہ کرو۔ ہمراز پر بھروسا نہ رکھوّ۔ ہاں اپنے مُنہ کا دروازہ اپنی بیوی کے سامنے بند رکھو۔ 6 کیونکہ بیٹا اپنے باپ کو حقیر جانتا ہے اور بٹیی اپنی ماں کے اور بہو انپی ساس کے خلاف ہوتی ہے اور آدمی کے دُشمن اس کے گھر ہی کے لوگ ہیں۔ 7 لیکن میں خُداوند کی راہ دیکھوں گا اور اپنے نجات دینے والے خُدا کا انتظار کُروں گا میرا خُدا میری سُنے گا۔ 8 اے میرے دُشمن مُجھ پر شادمان نہ ہو کیونکہ جب میں گروں گا تو اُتھ کھڑا ہوں گا۔ جب اندھیرے میں بیٹھوں گا۔ تو خداوند میرا نور ہوگا۔ 9 میں خُداوند کے قہر کی برداشت کُروں گا کیونکہ میں نے اس کا گناہ کیا جب تک وہ میرا دعویٰ ثابت کر کے میرا انصاف نہ کرے ۔ وہ مُجھے روشنی میں لائے گا اور میں اُس کی صداقت کو دیکھو گا۔ 10 تب میرا دُشمن جو مُجھ سے کہتا تھا خُداوند تیرا خُدا کہاں ہے یہ دیکھ کر رُسوا ہوگا ۔ میری آنکھیں اُسے دیکھیں گی۔ وہ گلیوں کی کیچ کی مانند پایمال کیا جائے گا۔ 11 تیری فصیل کی تعمیر کے روز تیری حُدود بڑھائی جائیں گی۔ 12 اُسی روز اسور سے اور مصر کے شہروں سے اور مصر سے دریای فرات تک اور سُمندر سے سُمندر تک اور کوہستان سے کوہستان تک لوگ تیرے پاس آئین گے ۔ 13 اور زمین اپنے باشندوں کے اعمال کے سبب سے ویران ہوگی۔ 14 انپے عصا سے اپنے لوگوں یعنی اپنی میراث کی گٰلہ بانی کر۔ جو کرمل کے جنگل میں تنہا رہتے ہیں اُن کو بسن اور جلعاد میں پہلے کی طرح چرنے دے۔ 15 جیسے تیرے مُلک مصر سے نکلتے وقت ویسے ہی اب میں اُس کو عجائب دکھاوں گا۔ 16 قومیں دیکھ کر اپنی تمام توانائی سے شرمندہ ہوںگی ۔ وہ مُنہ پر ہاتھ رکھیں گی اور اُن کے کان بہرے ہو جائیں گے۔ 17 وہ سانپ کی مانند خاک چاٹیں گی اور اپنی چُھپنے کی جگہوں سے زمین کے کیڑوں کی مانند تھرتھراتی ہُوئی آئیں گی۔ وہ خُداوند ہمارے خُدا کے حُضور ڈرتی ہوئی آئیں گی ہاں وہ تجھ سے ہراساں ہوں گی۔ 18 تجھ سا خُدا کون ہے جو بدکرداری مُعاف کرے اور اپنی میراث کے بقیہ کی خطاوں سے در گُزرے؟ وہ اپنا وقہر ہمیشہ تک نہیں رکھ چھوڑتا کیونکہ وہ شفقت کرنا پسند کرتا ہے۔ 19 وہ پھر ہم پر رحم فرمائے گا۔ وہی ہماری بدکرداری کو پایمال کرے گا اور اُن کے سب گُناہ سمندر کی تہ میں ڈال دے گا۔ 20 تو یعقوب سے وفاداری کرے گا اور ابرہام کو وہ شفقت دکھائے گا جس کی بابت تو نے قدیم زمانہ میں ہمارے باپ دادا سے قسم کھائی تھی۔+
1 مُجھ پر افسوس ! میں تابستانی میوہ جمع ہونے اور اُنگور توڑنے کے بعد کی خوشہ چنیی کی مانند ہُوں ۔ نہ کھانے کو کوئی خوشہ اور نہ پہلاپکا دل پسند انجیرہے۔ .::. 2 دیندار آدمی دُنیا سے جاتے رہے۔ لوگوں میں کوئی راستباز نہیں۔وہ سب کے سب گھات میں بیھٹے ہیں کہ خُون کریں۔ ہر شخص جال نچھا کر اپنے بھائی کا شکار کرتا ہے۔ .::. 3 اُن کے ہاتھ بدی میں پُھریتلے ہیں۔ حاکم رشوت مانگتا ہے اور قاضی بھی یہی چاہتا ہے اور بڑے آدمی اپنے دل کی حرص کی باتیں کرتے ہیں اور یُوں سازش کرتے ہیں۔ .::. 4 ان میں سب سے اچھا تو اُونٹ کٹارے کی مانند ہے اور سب سے راستبازخاردار جھاڑی سے بدتر ہے۔اُن کے نگہبانوں کا دن ہاں اُن کی سزا کا دن آگیا ہے۔ اب اُن کو پریشانی ہوگی۔ .::. 5 کسی دوست پر اعتماد نہ کرو۔ ہمراز پر بھروسا نہ رکھوّ۔ ہاں اپنے مُنہ کا دروازہ اپنی بیوی کے سامنے بند رکھو۔ .::. 6 کیونکہ بیٹا اپنے باپ کو حقیر جانتا ہے اور بٹیی اپنی ماں کے اور بہو انپی ساس کے خلاف ہوتی ہے اور آدمی کے دُشمن اس کے گھر ہی کے لوگ ہیں۔ .::. 7 لیکن میں خُداوند کی راہ دیکھوں گا اور اپنے نجات دینے والے خُدا کا انتظار کُروں گا میرا خُدا میری سُنے گا۔ .::. 8 اے میرے دُشمن مُجھ پر شادمان نہ ہو کیونکہ جب میں گروں گا تو اُتھ کھڑا ہوں گا۔ جب اندھیرے میں بیٹھوں گا۔ تو خداوند میرا نور ہوگا۔ .::. 9 میں خُداوند کے قہر کی برداشت کُروں گا کیونکہ میں نے اس کا گناہ کیا جب تک وہ میرا دعویٰ ثابت کر کے میرا انصاف نہ کرے ۔ وہ مُجھے روشنی میں لائے گا اور میں اُس کی صداقت کو دیکھو گا۔ .::. 10 تب میرا دُشمن جو مُجھ سے کہتا تھا خُداوند تیرا خُدا کہاں ہے یہ دیکھ کر رُسوا ہوگا ۔ میری آنکھیں اُسے دیکھیں گی۔ وہ گلیوں کی کیچ کی مانند پایمال کیا جائے گا۔ .::. 11 تیری فصیل کی تعمیر کے روز تیری حُدود بڑھائی جائیں گی۔ .::. 12 اُسی روز اسور سے اور مصر کے شہروں سے اور مصر سے دریای فرات تک اور سُمندر سے سُمندر تک اور کوہستان سے کوہستان تک لوگ تیرے پاس آئین گے ۔ .::. 13 اور زمین اپنے باشندوں کے اعمال کے سبب سے ویران ہوگی۔ .::. 14 انپے عصا سے اپنے لوگوں یعنی اپنی میراث کی گٰلہ بانی کر۔ جو کرمل کے جنگل میں تنہا رہتے ہیں اُن کو بسن اور جلعاد میں پہلے کی طرح چرنے دے۔ .::. 15 جیسے تیرے مُلک مصر سے نکلتے وقت ویسے ہی اب میں اُس کو عجائب دکھاوں گا۔ .::. 16 قومیں دیکھ کر اپنی تمام توانائی سے شرمندہ ہوںگی ۔ وہ مُنہ پر ہاتھ رکھیں گی اور اُن کے کان بہرے ہو جائیں گے۔ .::. 17 وہ سانپ کی مانند خاک چاٹیں گی اور اپنی چُھپنے کی جگہوں سے زمین کے کیڑوں کی مانند تھرتھراتی ہُوئی آئیں گی۔ وہ خُداوند ہمارے خُدا کے حُضور ڈرتی ہوئی آئیں گی ہاں وہ تجھ سے ہراساں ہوں گی۔ .::. 18 تجھ سا خُدا کون ہے جو بدکرداری مُعاف کرے اور اپنی میراث کے بقیہ کی خطاوں سے در گُزرے؟ وہ اپنا وقہر ہمیشہ تک نہیں رکھ چھوڑتا کیونکہ وہ شفقت کرنا پسند کرتا ہے۔ .::. 19 وہ پھر ہم پر رحم فرمائے گا۔ وہی ہماری بدکرداری کو پایمال کرے گا اور اُن کے سب گُناہ سمندر کی تہ میں ڈال دے گا۔ .::. 20 تو یعقوب سے وفاداری کرے گا اور ابرہام کو وہ شفقت دکھائے گا جس کی بابت تو نے قدیم زمانہ میں ہمارے باپ دادا سے قسم کھائی تھی۔+
  • میکاہ باب 1  
  • میکاہ باب 2  
  • میکاہ باب 3  
  • میکاہ باب 4  
  • میکاہ باب 5  
  • میکاہ باب 6  
  • میکاہ باب 7  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References