انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ

نَوحہ باب 4

1 سوناکیسا بے آب ہوگیا!کندن کیسا بدل گیا! مقدس کے پتھر تمام گلی کوچوں میں پڑے ہیں ۔ 2 صُیون کے عزیز فرزند جو خالص سونے کی مانند تھے کیسے کمہار کے بنائے ہوئے برتنوں کے برابر ٹھہرے ! 3 گیدڑ بھی اپنی چھاتیوں سے اپنے بچوں کو دُودھ پلاتے ہیں لیکن میری دُختر قوم بیابانی شُتر مرغ کی مانند بے رحم ہے۔ 4 شیر خوار کی زبان پیاس کے مارے تالو سے جانگی ۔بچے روٹی مانگتے ہیں لیکن اُنکو کوئی نہیں دیتا 5 جو ناز پر وردہ تھے گلیوں میں تباہ حال ہیں۔ 6 کیونکہ میری دُختر قوم کی بد کرداری سُدوم کے گناہ سے بڑھکر ہے جو ایک لمحہ میں برباد ہوا اور کسی کے ہاتھ اُس پر دراز نہ ہوئے ۔ 7 اُسکے شرفابرف سے زیادہ صاف اور دُودھ سے سفید تھے۔اُنکے بدن مُونگے سے زیادہ سرخ تھے ۔ اُنکی جھلک نیلم کی سی تھی۔ 8 اب اُنکے چہرے سیاہی سے بھی کالے ہیں۔وہ بازار میں پہچانے نہیں جاتے۔اُنکا چمڑا ہڈیوں سے سٹا ہے ۔ وہ سُوکھ کر لکڑی سا ہو گیا ۔ 9 تلوار سے قتل ہونے والے بھوکوں مرنے والوں سے بہترہیں کیونکہ یہ کھیت کا حاصل نہ ملنے سے کڑھکر ہلاک ہوتے ہیں 10 رحمدل عورتوں کے ہاتھوں نے اپنے بچوں کو پکایا ۔میری دُختر قوم کی تباہی میں وہی اُنکی خوراک ہوئے۔ 11 خداوند نے اپنے غضب کو انجام دیا۔اُس نے اپنے قہر شدید کو نازل کیا ۔اور اُس نے صیون میں آگ بھڑکائی جو اُسکی بُنیاد کو چٹ کر گئی ۔ 12 رُوی زمین کے بادشاہ اور دُنیا کے باشندے باور نہیں کرتے تھے کہ مخالف اور دشمن یروشلیم کے پھاٹکوں سے گھس آئینگے۔ 13 یہ اُسکے نبیوں کے گناہوں اور کاہنوں کی بد کرداری کی وجہ سے ہوا ۔جنہوں نے اُس میں صادقوں کا خون بہایا۔ 14 وہ اندھوں کی طرح گلیوں میں بھٹکتے اور خون سے آلودہ ہوتے ہیں اَیسا کہ کوئی اُنکے لباس کو بھی چھو نہیں سکتا ۔ 15 وہ اُنکو پکار کر کہتے تھے دور رہو نا پاک ! دور رہو دور رہو!چھونا مت! جب وہ بھاگ جاتے اور آوارہ پھرتے تو لوگ کہتے تھے اب یہ یہاں نہ رہن گے۔ 16 خداوندکے قہر نے اُنکو پراگندہ کیا ۔ اب وہ اُن پر نظر نہیں کریگااُنہوں نے کاہنوں کی عزت نہ کی اور بُزرگوں کا لحاظ نہ کیا۔ 17 ہماری آنکھیں باطل مدد کے انتظار میں تھک گئیں ۔ہم اُس قوم کا اِنتطار کرتے رہے جو بچا نہیں سکتی تھی ۔ 18 اُنہوں نے ہمارے پاؤں اَیسے باندھ رکھے ہیں کہ ہم باہر نہیں نکل سکتے ۔ہمارا انجام نزدیک ہے ۔ ہمارے دِن پورے ہو گئے ۔ہمارا وقت آپہنچا۔ 19 ہم کو رگید نے والے آسمان کے عقابوں سے بھی تیز ہیں۔اُنہوں نے پہاڑوں پر ہمارا پیچھا کیا۔ وہ بیابان میں ہماری گھات میں بیٹھے ۔ 20 ہماری زندگی کا دم خداوند کا ممسوح اُنکے گڑھوں میں گرفتار ہوگیا ۔جسکی بابت ہم کہتے تھے کہ اُسکے سایہ تلے ہم قوموں کے درمیان زندگی بسر کرینگے ۔ 21 اَے دُختر ادوم جو عوض کی سر زمین میں بستی ہے خوش وخرم ہو!یہ پیالہ تجھ تک بھی پہنچیگا۔ تو مست اور برہنہ ہو جا ئیگی ۔ 22 اَے دُختر صیون تیری بد کرداری کی سزا تمام ہوئی ! وہ تجھے پھرا سیر کرکے نہیں لے جائیگا۔وہ تیرے گناہ فاش کر دیگا ۔
1 سوناکیسا بے آب ہوگیا!کندن کیسا بدل گیا! مقدس کے پتھر تمام گلی کوچوں میں پڑے ہیں ۔ .::. 2 صُیون کے عزیز فرزند جو خالص سونے کی مانند تھے کیسے کمہار کے بنائے ہوئے برتنوں کے برابر ٹھہرے ! .::. 3 گیدڑ بھی اپنی چھاتیوں سے اپنے بچوں کو دُودھ پلاتے ہیں لیکن میری دُختر قوم بیابانی شُتر مرغ کی مانند بے رحم ہے۔ .::. 4 شیر خوار کی زبان پیاس کے مارے تالو سے جانگی ۔بچے روٹی مانگتے ہیں لیکن اُنکو کوئی نہیں دیتا .::. 5 جو ناز پر وردہ تھے گلیوں میں تباہ حال ہیں۔ .::. 6 کیونکہ میری دُختر قوم کی بد کرداری سُدوم کے گناہ سے بڑھکر ہے جو ایک لمحہ میں برباد ہوا اور کسی کے ہاتھ اُس پر دراز نہ ہوئے ۔ .::. 7 اُسکے شرفابرف سے زیادہ صاف اور دُودھ سے سفید تھے۔اُنکے بدن مُونگے سے زیادہ سرخ تھے ۔ اُنکی جھلک نیلم کی سی تھی۔ .::. 8 اب اُنکے چہرے سیاہی سے بھی کالے ہیں۔وہ بازار میں پہچانے نہیں جاتے۔اُنکا چمڑا ہڈیوں سے سٹا ہے ۔ وہ سُوکھ کر لکڑی سا ہو گیا ۔ .::. 9 تلوار سے قتل ہونے والے بھوکوں مرنے والوں سے بہترہیں کیونکہ یہ کھیت کا حاصل نہ ملنے سے کڑھکر ہلاک ہوتے ہیں .::. 10 رحمدل عورتوں کے ہاتھوں نے اپنے بچوں کو پکایا ۔میری دُختر قوم کی تباہی میں وہی اُنکی خوراک ہوئے۔ .::. 11 خداوند نے اپنے غضب کو انجام دیا۔اُس نے اپنے قہر شدید کو نازل کیا ۔اور اُس نے صیون میں آگ بھڑکائی جو اُسکی بُنیاد کو چٹ کر گئی ۔ .::. 12 رُوی زمین کے بادشاہ اور دُنیا کے باشندے باور نہیں کرتے تھے کہ مخالف اور دشمن یروشلیم کے پھاٹکوں سے گھس آئینگے۔ .::. 13 یہ اُسکے نبیوں کے گناہوں اور کاہنوں کی بد کرداری کی وجہ سے ہوا ۔جنہوں نے اُس میں صادقوں کا خون بہایا۔ .::. 14 وہ اندھوں کی طرح گلیوں میں بھٹکتے اور خون سے آلودہ ہوتے ہیں اَیسا کہ کوئی اُنکے لباس کو بھی چھو نہیں سکتا ۔ .::. 15 وہ اُنکو پکار کر کہتے تھے دور رہو نا پاک ! دور رہو دور رہو!چھونا مت! جب وہ بھاگ جاتے اور آوارہ پھرتے تو لوگ کہتے تھے اب یہ یہاں نہ رہن گے۔ .::. 16 خداوندکے قہر نے اُنکو پراگندہ کیا ۔ اب وہ اُن پر نظر نہیں کریگااُنہوں نے کاہنوں کی عزت نہ کی اور بُزرگوں کا لحاظ نہ کیا۔ .::. 17 ہماری آنکھیں باطل مدد کے انتظار میں تھک گئیں ۔ہم اُس قوم کا اِنتطار کرتے رہے جو بچا نہیں سکتی تھی ۔ .::. 18 اُنہوں نے ہمارے پاؤں اَیسے باندھ رکھے ہیں کہ ہم باہر نہیں نکل سکتے ۔ہمارا انجام نزدیک ہے ۔ ہمارے دِن پورے ہو گئے ۔ہمارا وقت آپہنچا۔ .::. 19 ہم کو رگید نے والے آسمان کے عقابوں سے بھی تیز ہیں۔اُنہوں نے پہاڑوں پر ہمارا پیچھا کیا۔ وہ بیابان میں ہماری گھات میں بیٹھے ۔ .::. 20 ہماری زندگی کا دم خداوند کا ممسوح اُنکے گڑھوں میں گرفتار ہوگیا ۔جسکی بابت ہم کہتے تھے کہ اُسکے سایہ تلے ہم قوموں کے درمیان زندگی بسر کرینگے ۔ .::. 21 اَے دُختر ادوم جو عوض کی سر زمین میں بستی ہے خوش وخرم ہو!یہ پیالہ تجھ تک بھی پہنچیگا۔ تو مست اور برہنہ ہو جا ئیگی ۔ .::. 22 اَے دُختر صیون تیری بد کرداری کی سزا تمام ہوئی ! وہ تجھے پھرا سیر کرکے نہیں لے جائیگا۔وہ تیرے گناہ فاش کر دیگا ۔
  • نَوحہ باب 1  
  • نَوحہ باب 2  
  • نَوحہ باب 3  
  • نَوحہ باب 4  
  • نَوحہ باب 5  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References