غزلُ الغزلات 5 : 1 (URV)
میں اپنے باغ آیا ہوں اَے میری پیاری ! میری زوجہ !میں نے اپنا مُراپنے بلسان سمیت جمع کرلیا ۔میں نے اپنا شہد چھتے سمیت کھا لیا ۔ میں نے اپنی مے دودھ سمیت پی لی ہے ۔اَے دوستو! کھاؤ پیو ۔پیو!ہاں اَے عزیزو! خوب جی بھرکے پیو۔
غزلُ الغزلات 5 : 2 (URV)
میں سوتی ہُوں پر میرا دِل جاگتا ہے۔میرے محبوب کی آواز ہے جو کھٹکھٹاتا اور کہتا ہے میرے لئے دروازہ کھول میری محبوبہ ! میری پیاری ! میری کبوتری ! میری پاکیزہ !کیونکہ میرا سر شبنم سے تر ہے۔اور میری زلفیں رات کی بوندوں سے بھری ہیں۔
غزلُ الغزلات 5 : 3 (URV)
میں تو کپڑے اُتار چکی اب پھر کیسے پہنوں ؟میں تو اپنے پاؤں دھو چکی اب اُنکو کیوں میلا کُروں ؟
غزلُ الغزلات 5 : 4 (URV)
میرے محبوب نے اپنا ہاتھ سُوراخ سے اندر کیا اور میرے دِل وجگر میں اُسکے لئے جنُبش ہوئی ۔
غزلُ الغزلات 5 : 5 (URV)
میں اپنے محبوب کے لئے درواز ہ کھولنے کو اُٹھی اور میرے ہاتھوں سے مُرٹپکا اور میری اُنگلیوں سے رقیق مُرٹپکا اور قفل کے دستوں پر پڑا۔
غزلُ الغزلات 5 : 6 (URV)
میں نے اپنے محبوب کے لئے درواز کھولا لیکن میرا محبوب مُڑ کر چلا گیا تھا۔جب وہ بولا تو میں بے حواس ہوگئی ۔میں نے اُسے ڈھونڈا پر نہ پایا ۔میں نے اُسے پُکارا پر اُس نے مجھے کچھ جواب نہ دِیا۔
غزلُ الغزلات 5 : 7 (URV)
پہرے والے جو شہر میں پھرتے ہیں مجھے ملے۔اُنہوں نے مجھے مارا اور گھایل کیا۔شہر پناہ کے محافظوں نے میری چادر مجھ سے چھین لی۔
غزلُ الغزلات 5 : 8 (URV)
اَے یروشیلم کی بیٹیو!میں تم کو قسم دیتی ہوں کہ اگر میرا محبوب تم کو مل جائے تو اُس سے کہدینا کہ میں عشق کی بیمار ہوں ۔
غزلُ الغزلات 5 : 9 (URV)
تیرے محبوب کو کسی دوسرے محبوب پر کیا فضیلت ہے؟ اَے عورتوں میں سب سے جمیلہ !تیرے محبوب کو کسی دوسرے پر کیا فوقیت ہے جو ہمکو اِس طرح قسم دیتی ہے؟
غزلُ الغزلات 5 : 10 (URV)
میرا محبوب سُرخ وسفید ہے۔وہ دس ہزار میں ممتاز ہے
غزلُ الغزلات 5 : 11 (URV)
اُسکا سر خالص سونا ہے۔اُسکی زُلفیں پیچ درپیچ اور کوے سی کالی ہیں۔
غزلُ الغزلات 5 : 12 (URV)
اُسکی آنکھیں اُن کبوتروں کی مانند ہیں جو دودھ میں نہا کر لب دریا تمکنت سے بیٹھے ہوں۔
غزلُ الغزلات 5 : 13 (URV)
اُسکے رُخسار پھولوں کے چمن اور بلسان کی اُبھری ہوئی کیاریاں ہیں۔اُسکے ہونٹ سوسن ہیں جِن سے رقیق مُرٹپکتا ہے۔
غزلُ الغزلات 5 : 14 (URV)
اُسکے ہاتھ زبرجد سے مُرصع سونے کے حلقے ہیں۔اُسکا پیٹ ہاتھی دانت کا کام ہے جِس پر نیلم کے پُھول بنے ہوں۔
غزلُ الغزلات 5 : 15 (URV)
اُسکی ٹانگیں کُندن کے پایوں پر سنگ مرمر کے سُتون ہیں۔وہ دیکھنے میں لُبنان اور خوبی میں رشک سرو ہے۔
غزلُ الغزلات 5 : 16 (URV)
اُسکا منہ ازبس شیرین ہے۔ہاں وہ سراپا عشق انگیز ہے۔اَے یروشلیم کی بیٹیو ! یہ ہے میرا محبوب ۔یہ ہے میرا پیارا۔
❮
❯